تیری دیوانی

قسط نمبر 20

ازقلم فرحاد خان

~~~

"چائے کا آرڈر دے کر عمار مرال سے پوچھتا ہے"


"کیا ہوا ؟؟کیا ضروری بات تھی۔۔۔؟؟'


"ہاں عمار اصل میں یونیورسٹی میں کل سے مجھے ایک لڑکا فالو کررہا ہے "


"کیا۔۔۔کون ہے وہ اور تم نے مجھے پہلے کیوں نہیں بتایا ؟"وہ غصے سے چیئر سے اٹھ کھڑا ہوا تھا اسکے دونوں گال غصے سے سرخ ہوچکے تھے ۔"


"عمار calm down "مرال نے اسے بیٹھتے ہوئے کہا ۔


"کیا calm down ۔۔"ہے کون وہ "


"کوئ زوہیب ہے .."مرال نے یکدم کہا 


"ٹھیک ہے کل میں بھی چلوں گا تمہارے ساتھ اس زوہیب کا دیدار کرنے۔۔۔۔"


∆∆∆

"زوہیب گھر میں داخل ہوتا ہے وہاں سامنے مہمل غصے میں کھڑی تھی "


Hi Mehmal"وہ اسکے قریب جاتے ہوے کہتا ہے 

"How are you..."


"Hi is in hell..!"

 وہ غصے میں کہتی ہے 


"Why you not come to pick me.."


"میں یونیورسٹی میں مصروف تھا مہمل ۔۔"زوہیب نے وضاحت دیتے ہوئے کہا 


"Oh really..??that's all your lame excuses...false excuse...in fact you are just trying to ignored me..."


"Why I ignored you mehmal "

اسکی آواز میں ایک بھاری پن تھا۔


"Bcz zohaib you know very well that I like you...that's why you are just trying to play with my feeling and patience "


"مہمل جہاں تک اگنور کرنے کی بات ہے تو وہ میں نہیں کررہا اور رہی بات پسند کرنے کی تو میں نے پہلے بھی کہاتھا اور اب بھی کہہ رہا ہوں۔۔

I'm not interested in you "


"What...??"

مہمل چونک سی گئ تھی ۔زوہیب کے یہ الفاظ اسے دل پہ لگے تھے۔۔اسکی آنکھوں میں نمی تھی۔۔۔


"Yes....and remember never ever talk to me in this tone,im your cousin not your servant...."

زوہیب مہمل کے قریب آتے ہوئے اپنی بھاری آواز میں کہتا ہے آسکی کالی قاتل آنکھیں اس بات کا ثبوت تھیں کہ اس نے خود کو بامشکل قابو کیا ہے۔۔۔وہ "زوہیب جہانزیب "نے کافی مشکلوں سے خود پر قابو پایا تھا۔۔۔۔


"مہمل وہیں پتلہ بنی کھڑی تھی "


جاری ہے