تیری دیوانی

قسط نمبر 19

ازقلم فرحاد خان 

~~~~

"عزیر اپنی لائبریری میں بیٹھے عنایہ اور اسکی باتوں کو سوچ رہا تھا ۔وہ ایک گہری سوچ میں گم تھا۔"


"کتنا نصیب والا ہوں میں ۔مجھے ہدایت بھی مل گئی اور محبت بھی ،پر نہ جانے کس چیز کا خوف مجھے خوش نہیں ہونے دے رہا ہے "


~~~

"مرال کہاں جارہی ہو۔۔۔۔۔۔؟؟"مہرانساء بیگم نے ٹوکتے ہوئے کہا ۔


"وہ۔۔۔۔امی عمار کے ساتھ بک خریدنے جارہی ہوں "


"مرال جتنی کتابیں تمہارے پاس ہے تم نے پڑھی بھی ہے ؟"مہرانساء کی آواز میں ایک طیش تھا ۔


"جی امی،اب جاؤ عمار باہر کھڑا انتظار کر رہا ہے "وہ ایسا کہہ کر چل دیتی ہے ۔


"عمار باہر گاڑی میں بیٹھا اسکا منتظر تھا۔"


"ہاں چلو۔۔۔۔وہ بیٹھتی ہی کہتی ہے "


"اتنی دیر کیوں کی آنے میں۔۔۔؟؟"عمار نے یکدم کہا۔


"کیا ہوگیا۔۔۔۔۔چلو سب بتاتی ہوں"


"ہاں جی تو بتاؤ اب۔۔۔"عمار گاڑی تھوڑی چلنے کے بعد مرال کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے کہا تھا ۔


"وہ سب چھوڑو ۔۔۔تم یہ بتاؤ ۔۔تم روح یارم پڑھ رہے تھے۔۔۔؟؟"مرال نے ایک تیز کہکہا مارتے ہوئے کہا 


"عمار کی نظریں تھوڑی دیر کے لیے جھک ڈی گئیں ۔پھر وہ یکدم کہتا ہے ہاں تو کیا ہوگیا۔۔۔؟؟"عمار نے رخ اسکی طرف دیکھتے ہوئے کہتا ہے 


"یہ بتاؤ تمہیں کب سے کتابیں پڑھنے کا شوق ہوگیا۔۔۔؟"


"جب سے مجھے تمہیں پڑھنے کا شوق ہوا ہے تب سے تمہاری ہر چیز اپنانے کا جی چاہتا ہے ۔"


"عمار نے اسکی آنکھوں میں آنکھیں ملاتے ہوئے سوچا تھا ۔وہ صرف اسکے من کی آواز تھی ۔بظاہر تو وہ یکدم خاموش رہا تھا ۔صرف مرال کی آنکھوں میں گم سا تھا۔۔"


"کیا ہوا۔؟؟کہاں کھو گئے ؟"مرال نے اسے ہلاتے ہوئے کہا۔


"نہیں کہیں ۔۔۔۔نہیں بس ایسے ہی کسی میرے اپنے نے مجھے کہا تھا اسلئے ۔۔"


"ہمم ۔۔۔۔پر تمہارا کون سا اپنا ہے؟؟"


"بہت ہے۔۔۔چلو اب آگئی ہماری منزل اس نے گاڑی روکتے ہوئے کہا ۔"


   "پورا جہاں ہمارے دیدار کو ترس رہا ہے 

     مگر یہ کمبخت دل ہے جو صرف تیرے لیے 

    مر مٹ رہا ہے۔۔۔"


عمار نے گاڑی کی اسٹرلنگ ہاتھ میں پکڑے کہا۔وہ مسکراتا ہے ۔اسکی داڑھی میں یکدم مسکراتا چاند بنتا ہے ۔وہ ایک گہری سانس لیتا ہے ۔اسکی سفید رنگت اور اوپر سے اسمیں آسکی سنہری آنکھیں ۔۔۔۔وہ بلش کررہا تھا ۔اسکے گال سرخ ہوچکے تھے ۔وہ ایک اطمینان سے مرال کی جانب متوجہ ہوتا ہے اسے ایک گہری نگاہ سے دیکھتا ہے وہ نگاہ "نگاہِ دیوانگی "تھی۔


جاری ہے