تیری دیوانی

قسط نمبر 16

ازقلم فرحاد خان 


"زوہیب کی موبائل کی رنگ بجتی ہے ۔وہ بہت جلدی میں تیار ہوتے ہوئے فون پک کرتا ہے "


"Hello! zohaib, I'm Mehmal "


"ہاں،مہمل بولو کیا کام ہے "


"Why do you talk to me so rudly ?"


"نہیں ایسا نہیں ہے مہمل ۔اصل میں مجھے لیٹ ہورہا ہے ۔کوئ کام تھا ؟؟"


"Yes I'm in plane,for about an hour ,I landed in Karachi,do you wanna pick me from airport?"


"مہمل مجھے یونیورسٹی کے لیے لیٹ ہورہا ہے ۔میں ایک کام کرتا ہوں شہروز کو بھیج دیتا ہوں "


"Shehroze...??"(اس نے سوالیہ انداز میں کہا)


"Yeah,my friend shehroze.."

"Do you forget him....??"


"Zohaib listen,I don't know anybody else ,you have to come........"


"اس نے ایسا کہتے ہوئے فون کٹ کر دیا ۔"


"آف!اب یہ نئ مصیبت ۔۔۔"زوہیب چڑے ہوئے انداز میں کہتا ہے 

~~~~

یونیورسٹی میں زوہیب مرال کے پیچھے پیچھے گھوم رہا تھا ۔وہ اس سے رک کر کہتی ہے :


"مسئلہ کیا ہے آپکے ساتھ ؟؟میرے پیچھے کیوں پڑے ہیں ؟


"کوئ مسئلہ نہیں ہے ۔۔۔بس اس دن مجھے آپکی باتیں بہت اچھی لگی تھی ۔۔کیا آپ میری دوست بنے گی؟؟"


"میں یہاں دوستی کرنے نہیں آئ اور رہی بات اچھا لگنے کی تو انسان کو اپنا معیار دیکھ کر آنکھیں دورانی چاہیے"


"کیا مطلب ۔۔۔میعار؟؟"


"اب آپ مجھے اتنے بیوقوف بھی نہیں لگتے کہ اتنے سالوں سے خود کو ہی نہ پہچان سکے ۔۔"


"اوہو،آپ کو اتنا غرور ہے اپنی شکل و صورت پر؟؟لگتا ہے اب یہ کھیل کھیلنے میں مزہ آئیگا"


"بالکل،کیونکہ تم خود ایک کمزور نشست پر کھڑے ہو۔آہندہ میرے بارے میں کچھ بھی بولنے سے پہلے لاکھ دفع سوچنا۔۔میں ذلت بھی بڑے عزت سے کرتی ہوں"


   وہ ایسا کہہ کر چل دیتی ہے ۔اتنے میں ہی شہروز آکر زوہیب کے کاندھوں پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہتا ہے 


"زوہیب یہ مرال کی دوستی تمہیں فائیدہ نہیں دے گی الٹا تم نقصان ہی اٹھاؤ گے ۔۔۔۔"


جاری ہے