تیری دیوانی

قسط نمبر 14

ازقلم فرحاد خان 



"جی اسمیں اتنا حیران ہونے والی کیا بات ہے ؟"


"سر۔۔۔آپ سچ کہہ رہے ہیں ؟؟"(عنایہ کے لہجے میں سنجیدگی تھی)


"جی مس عنایہ جس دن آپ نے مجھے پہلی دفعہ نماز کی اہمیت بتائ تھی ،میں اس دن سے آپکو جاند کرنے لگا ہوں "


"اور اگر میں نے ناں کردی تو ۔۔۔۔۔۔؟"


"وہ تو آپکی مرضی بس اتنا کہنا چاہوں گا کہ اس فقیر پر رحم کریے گا "

∆∆∆

مرال کچن میں سلیپ پر بیٹھے ،چناچور کھارہی تھی ۔عمار اسکے برابر میں اکھڑ ہوتا ہے "


"مرال سارا خود جاوگئ یا مہمانوں کو بھی کچھ دوگی ؟؟"


"آف!!اب تم میرے کھانے پر بھی نظر رکھوگے؟"


"نہیں میں نے ایسا بھی کچھ نہیں کہا مرال۔۔۔"


"اچھا چھوڑو یہ دیکھو کتنا کتابی منظر ہے نہ کہ سر خود رشتہ لینے آئے ہیں "


"کتابی؟؟؟میں نے فلمی سنا تھا یہ کتابی کیا ہوتا ہے ؟؟"


"ارے بھئی ۔۔۔۔سمپل ہے جو فلم دیکھتے ہیں انکے لیے فلمی میں کتابیں پڑھتی ہوں تو میرے لیے کتابی۔۔۔"


"عمار تمہیں پتہ ہے مجھے کس چیز کا شوق ہے سب سے زیادہ "مرال نے بنہ ٹھہرے کہا


"کتابیں پڑھنے کا۔۔ "عمار نے یکدم جواب دیا 


"اوفو۔۔۔۔اسے علاؤہ"


"نہیں پتہ تمہیں بتا دو "عمار نے چڑ کر کہا


"کوئ مجھ سے کتابوں والا عشق کرے۔۔۔۔"


"کتابوں والا عشق ؟؟یہ کیا ہوتا ہے "عمار نے بے دریغ کہا


"چھوڑو تم کتابیں نہیں پڑھتے نہ ۔۔۔ !"


"مرال ویسے ایک بات ہے تم ہر چیز میں اتنی سست ہو یہ تم اتنی موٹی موٹی کتابیں کیسے پڑھ لیتی ہو ؟؟"


"میں کتابوں سے عشق کرتی ہوں۔۔۔۔۔وہ میرا پہلا پیار ہے ۔۔۔"


"اچھا۔۔۔اور دوسرا پیار کون ہے ؟"


"دوسرا۔۔۔۔۔ہمم ان کتابوں کے کردار۔۔۔"


     باہر سے اچانک بارش کی آواز گونجتی ہے ۔مراک فوراً سلیپ سے اٹھ کھڑی ہوئی تھی۔


"عمار۔۔۔۔لگتا ہے بارش ہورہی ہے "

"چلو نہاتے ہیں "


"اس وقت ؟؟؟"


"ہاں تو کیا اب بارش جو بولے صبح ہو تاکہ عمار صاحب نہا سکے "


"تم ہی نہاؤ مرال۔۔۔۔۔"


"بہت بور ہو عمار تم ۔۔۔"(مرال کہتے ہوئے گارڈن کی طرف دوڑ لگاتی ہے )


"وہ بارش میں خوب مزے کررہی تھی ۔عمار کوریڈور سے اسکے جانب متوجہ ہوا "


"عمار۔۔۔۔عمار آجاو بہت مزہ آرہا ہے "مرال نے یکدم چیخا 


"عمار کا دل نہ جانے آج اسکا ساتھ کیوں نہیں دے رہا تھا وہ یکدم کہہ اٹھتا ہے "


"آچھا ۔۔۔۔آیا ۔۔۔۔"


"وہ بارش میں خوب مزے کررہی تھی کبھی پانی عمار کے اوپر پھینکتی تو کبھی خود پر۔وہ بارش میں ایک پرندہ کی طرح چھک سی جاتی تھی۔عمار اسکے جانب متوجہ ہوتا ہے مرال کے گیلے بال دیکھ کر وہ کہیں اسمیں کھو سا گیا تھا ۔وہ بے دریغ مرال کو adoreکرنے میں مصروف تھا ۔آج مرال اسے کسی چودھویں کے چاند سے زیادہ حسین لگ رہی تھی .مرال عمار کے طرف دیکھتے ہوئے کہتی ہے ۔


"عمار ۔۔۔۔اتنا پیارا موسم ہے ،کوئ گانا سناؤ ۔۔۔۔۔مجھے تمہاری آواز بہت پسند ہے "


"اچھا ۔۔۔۔پھر سنو "


   "جانیں تیری آنکھیں تھیں یہ باتیں وجہ۔"

    "ہوئے جو تم دل کی آرزو ۔۔۔💗"

   "تم پاس ہوکے بھی ،تم آس ہوکے بھی۔۔۔"

   "احساس ہوکے بھی۔۔۔آپنے ایسے نہیں ہیں۔۔"

 "گلہ ہم کو تم سے۔۔۔۔نہ جانے کیوں؟؟"

  "میلوں کے یہ فاصلے تم سے نہ جانے کیوں "

  "کیسے بتائیں ہم تجھکو چاہیں ۔۔۔"

  "یارا بتا بھی نہ پائیں"

🕊️💗💌💓


"یہ گانا شاید عمار کے دل کی آواز تھی جو وہ مرال سے کہنا چاہتا تھا ۔۔۔"


جاری ہے