تیری دیوانی

قسط نمبر 12:

ازقلم فرحاد خان 

~~~~

"مرال ہاتھ میں کتاب لیے عنایہ کے پاس جا بیٹھتی ہے"


"سنا ہے تمہیں لڑکی والے دیکھنے آرہے ہیں ،وہ بھی امیر ۔"مرال نے عنایہ جو چھیڑتے ہوئے کہا


"ہاں،آرے ہیں پھر کیا کریں ؟؟"


"یار،تمہارا صحیح ہے میرے وقت میں ہی مامابابا کو یہ عمار دیکھا تھا ۔"


"تو کیا برائی ہے عمار میں ؟"


"اچھائ کیا ہے ؟؟"وہ بے ساختہ کہتی ہے 


"جیسا بھی ہے مرال تم سے لاکھ درجے بہتر ہے!"

∆∆∆

وقت پانچ بج کر دس منٹ ۔۔۔۔


"دروازے کی گھنٹی بجتی ہے۔مرال اچھلتے کودتے دروازہ کھولتی ہے ۔وہ سوچتے ہی مہمان آئے ہونگے "


"دروازہ کھولتے ہی عمار اسکے سامنا کھڑا تھا"


"استغفرُللہ!میں نے سوچا چاند ہوگا مگر یہ چاند پر گرہن ہے یہ تو۔۔۔"مرال نے منہ بناتے ہوئے کہا 


"یہ تمہارا مسئلہ کیا ہے مرال ؟؟تم مجھ سے اتنا کیوں چڑھتی ہو ؟؟"


"میں تم سے کیوں چڑو بھلا؟؟"


"وہ جانے لگتی ہے عمار اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنی جانب کھینچتا ہے بات سنو ۔۔ منگیتر ہو میری ۔۔۔"(وہ چند لمحے کے لیے کھو سی گئی تھی )


"ہاتھ چھڑاتے ہوئے مرال کہتی ہے زبردستی کی منگیتر ۔میں بیچارہ معصوم ہوش میں بھی نہیں تھی جب میری منگنی کردی تم ظالموں نے ۔۔۔"


"ہاں ،جیسے میں تو پورا ہوش میں تھا ؟؟"


"بیٹا بھولو مت پورے گیارہ منٹ بڑے ہو مجھ سے "مرال نے وضاحت دیتے ہوئے کہا 


"گیارہ منٹ تو ایسے بول رہی ہو جیسے گیارہ سال ہوں۔۔"


   دروازے پر گاڑی آکر رکتی ہے ۔


"ہٹو۔۔۔چھوڑو دیکھو شاید لڑکے والے آے ہیں "


"گاڑی سے لڑکا تو نکلتا مگر وہ عزیر تھا ۔عزیر سفید لباس میں ،کالا چشما پہنے گاڑی سے اترتا ہے دوسری جانب سے دادی بھی اترتی ہیں "


"مرال عمار کو دھکا مارتا ہوئے آگے بڑھتی ہے "


"اسلام و علیکم دادی ۔۔۔اسلام و علیکم (وہ عزیر کی جانب دیکھتے ہوئے کہتی ہے )میں مرال خالد آپ جس لڑکی جو دیکھنے آئے ہیں نہ اسکی اکلوتی بہن ۔۔۔۔"


"وہ تو لگ رہی ہو بیٹا۔۔۔کافی چنچل ہو۔۔۔عنایہ بھی تمہاری طرح ہوگی نہ ؟؟"دادی نے یکدم کہا ۔


"نہیں دادی ۔۔۔وہ تو بہت بور ہے"


"یہ سب چھوڑیں آپ لوگ اندر آہین (عمار آگے بڑھتے ہوئے کہتا ہے )


"آپ کون؟؟"(عزیر نے پوچھا)


"جی میں انکا منگیتر"(مرال اسے غصے میں گھور رہی تھی )


"آپ لوگ آئیں"


"منگیتر کے بچے ،صاف صاف نہیں بول سکتے کہ میں کزن ہوں ؟؟"مرال نے چڑ کر کہا 


"میں منگیتر ہوں تمہارا"عمار نے اسکے کانوں کے قریب آتے ہوئے کہا 


جاری ہے