تیری دیوانی

بقلم فرحاد خان 

قسط نمبر 10

∆∆∆

"That's impressive "عنایہ نے مسکراتے ہوئے کہا 

اور بتاؤ تمہارا پہلا دن کیسا گزرا آفس میں ؟؟مرال نے پوچھا 


"بہت اچھا ،تھوڑی تھکن ہوگئی مگر روز جاؤنگی تو عادت ہوجایگی ۔چلو اب سو جاؤ ورنہ روانہ کی طرح کل بھی لیٹ ہوجاوگی"

~~~

ماہر زوہیب کے پاس آکر کہتا ہے :

"صاحب اس لڑکی کا نام مرال ہے ۔یہ نارتھ کراچی میں رہتی ہے ۔یہ دو بہنیں اور صرف ماں باپ ہیں"

    زبردست ،تو میرا مخلص ہے ماہر ۔"زوہیب نے شاباشی دیتے ہوئے کہا "

    "مرال۔۔۔۔۔۔۔۔۔" زوہیب مسکراتے ہوئے کہتا ہے 

~~

عنایہ معمول کے مطابق آفس میں بیٹھی کام کررہی تھی ۔تب ہی ساہرہ وہاں آکر کہتی ہے "عنایہ تمہیں سر بلارہے ہیں "

"اچھا ۔۔۔میں آرہی ہوں "عنایہ نے مسکراتے ہوئے کہا 


"جی سر آپ نے بلایا مجھے ؟!"

"جی مس عنایہ،آییں بیٹھیں "

"اصل میں مجھے آپکا شکریہ ادا کرنا ہے کہ آپ نے مجھے ہدایت دی ۔"

  "سر۔۔۔ہدایت تو اللہ دیتا ہے ۔۔۔میں تو صرف ذریعہ ہوں "

"مس عنایہ آپ مجھے سر نہ کہاں کریں "

"۔ کیوں؟؟!"

   "آپ نے مجھے سیدھی راہ دکھائی ۔۔اسلیے مجھے اچھا نہیں لگتا ۔آپ مجھے میرے نام سے پکارا کریں "

  "جی ۔۔اچھا "

  "اچھا مس عنایہ مجھے آپ سے ایک مشہور چاہیے تھا۔۔۔"

   "جی جی بولیں .."اس نے سرخم کرتے ہوئے کہا 

  "عنایہ آکے نظر میں محبت کیا ہے ؟؟"محبت کیسے ہوتی ہے اور آپکو کبھی محبت ہوی ہے ؟؟"

سر میرے خیال سے محبت فضول چیز ہے 

*محبت بدحواس لوگوں کو ہوتی ہے ۔محبت کبھی دو عقلمند لوگوں کو نہیں ہوسکتی اسکے لیے کسی ایک کا بیوقوف ہونا ضروری ہے ۔اورشاید میں دل کے معمالوں میں بھی دماغ سے سوچتی ہوں ۔میں اپنے حواس میں رہتی ہوں اور جو حواس میں رہتے ہیں انہیں محبت نہیں ہوسکتی "


"سر ۔۔۔۔"

"سر؟؟"(عزیر نے آنکھ دیکھاتے ہوئے کہا)


جاری ہے 

∆∆