تیری دیوانی

قسط نمبر 18

ازقلم فرحاد خان 


"عمار کمرے میں بیٹھا کتاب پڑھ رہا تھا ۔اس نے روح اور یارم کے رومانٹک سینز پڑھیں "


"یہ ہوتا ہے کتابوں والا پیار۔۔۔۔۔؟؟"عمار نے حیرت سے کہا ۔


"اتنا چھچورا۔۔۔۔۔۔۔؟؟"


    "مرال کو یہ پیار پسند ہیں ؟؟"(وہ یکدم ایک گہری سوچ میں تھا ۔)


اس نے فوری طور پر اپنا موبائل اٹھا کر مرال کو کال لگا دی۔


"مرال ۔۔۔۔تمہیں یہ کتابوں والا پیار پسند ہے ۔۔؟؟"اس نے یکدم کہا۔


"کونسا۔۔۔؟؟"(مرال کنفیوژن میں پوچھتی ہے )


"یار مرال ۔۔۔یہ تو میرے نظر میں سراسر فحش ہے "


"اوبھئ ۔۔۔۔کونسی کتاب لے کر بیٹھ گئے ؟"


"روح یارم ۔۔۔۔"


"ہاہاہا (اس نے ایک تیز کہکہا مارا،وہ بے تحاشہ اس لمحے ہس رہی تھی )عمار تمہیں کس نے کہا کہ مجھے یہ والا پیار پسند ہے ؟مجھے کتابوں والا پیار پسند ہے۔۔۔"


"تو یہ کیا اماں جی کی مصالحہ ریسیپی بوک ہے ؟؟"اب تمہی بتا دو یہ کیا ہوتا ہے کتابوں والا پیار ؟؟"


"ہمم۔۔۔۔سنو۔۔۔۔۔:


"سالار نے امامہ کے لیے نو سال انتظار کیا تھا۔"


"وجدان نے ملیحہ کے لیے قیامت تک انتظار کرنے کا وعدہ کیا تھا اور قیامت تک کہ انتظار اسکے مقدر میں لکھ دیا گیا تھا ۔"


"ارسل نے نوال کے مرنے کے بعد کسی کو اپنی زندگی میں شامل نہ کیا ۔"


"کچھ ایسا ہوتا ہے کتابوں والا پیار۔نہ کہ وہ جو تم نے پڑھا."


"تو تمہی بتا دیتی کہ کونسا پیار اور کونسی کتاب ۔۔۔فضول میں میرے پیسے ضائع کردیے "


"اچھا ۔۔۔یہ اپنا رونا گانا چھوڑو عمار تم مجھے تم سے ایک بہت ضروری بات کرنی ہے "


"ہاں کہو۔۔۔۔"


"ایسے نہیں مل کے ۔۔۔تم مل سکتے ہو مجھے ؟؟"


"ہاں ۔۔۔بالکل"


"ہاں تو سعید چائے بیٹھک پر پہنچو ،ہم لوگ وہاں بیٹھ کر بات کرتے ہیں "


"مرال سیدھا بولو چائے پینا ہے ؟؟یہ کیا چوچلہ کررہی ہو ؟؟اور یہ اہم بات ہے ؟؟"


"نہیں بولے ہی رہو گے سدا تم ۔۔۔۔وہاں بتاؤں گی کیا بات ہے "


"بولا کس کو کہا۔۔۔۔؟؟"


"ظاہر سی بات ہے عمار فل وقت صرف تم ہی بولے ہو۔۔۔؟؟"


"میں بولا ؟؟تو تم بولے کی منگیتر "


"آؤ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پرسنل نہ ہو زیادہ ۔۔۔۔میں مر کر بھی تم سے منگنی نہ کرتی وہ تو پتہ نہیں کیا بیر ہے میرے اماں ابا کو مجھ سے جو تم سے منگنی کردی میری ۔۔۔۔"


"ہاں تو مجھے بھی کوئ شوق نہیں ہے تم سے منگنی کرنے کا ۔۔۔تم سے بہتر ہے میں پورے زندگی کنوارا رہوں "


"انشاللہ عمار۔۔۔۔رہو گے تم کنوارے ۔۔۔۔۔کنورے ہی مرنا ہے تمہیں ۔۔۔۔۔کوئ لڑکی پسند نہیں کرنے والے لنگور کو۔۔۔"


"اوبیبی۔۔۔۔اب بحث چھوڑ ۔۔۔اور تیار ہو جاؤ آرہا ہوں لینے تمہیں ۔۔۔"


"اچھا۔۔۔سنو چائے پینے کے لیے پیسے تمہارے ہوں گے ...میں غریب ہوں۔۔۔ میرے اماں ابا مجھے پیسہ نہیں دیتے ۔۔۔۔"


"ہاں بی اماں پتہ ہے مجھے ایک پیسہ تم نے خرچ نہیں کرنا مجھ پر۔۔۔۔"


∆∆

جاری ہے


 

روح یارم کا نام صرف مزاحی مقصد کے لیے ہے اور اسمیں "اریج شاہ"کی رضامندی شامل ہے "