تیری دیوانی

قسط نمبر 21

ازقلم فرحاد خان 

~~~

"صبحِ کے آٹھ بج چکے تھے۔۔مرال تیا ر ہوکر عمار کو کال لگا رہی تھی"


"آج سورج کہاں سے نکلا ہے ۔۔۔؟؟"عنایہ نے مرال کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے کہا 


"کیوں بھئی ۔۔۔ایسی کون سی قیامت آگئ ۔۔؟؟"مرال نے یکدم کہا۔


"آج تم بنا تنگ کرے کیسے آٹھ گئ۔؟"


"بس آج ہے کوئ ضروری کام یونیورسٹی میں ۔۔"مرال نے دبی آواز میں کہاتھا 


"تو جاو۔۔آبا کو بولو وہ تمہیں ڈراپ کردیں گے انفکٹ میں بھی چلتی ہوں۔۔۔"


"نہیں اسکی ضرورت نہیں ۔۔۔تم جاؤ ابا کو ساتھ میں نے عمار کو بلا لیا ہے "


"اوہو۔۔۔خیریت آجکل تمہاری اور عمار کی بڑی بن رہی ہے ۔۔کہیں محبت تو نہیں ہوگئ؟؟"


"پاگل ہو تم ۔۔۔وہ مجھے اس سے کام تھا اسلئے بلایا اور اگر وہ دنیا کا آخری لڑکا بھی ہو نہ تب بھی میں اسے منہ نہ لگاؤں ۔۔"مرال کہتے ہوئے کمرے سے باہر چل دیتی ہے 


"اتنا برا بھی نہیں ہے مرال۔۔۔۔"عنایہ نے بلند آواز میں کہا۔


"مرال۔۔۔باہر آجاو میں کھڑا ہوں۔۔۔"عمار نے مرال کو کال لگا کر کہا تھا ۔


"اندر نہیں آوگے۔۔۔؟؟"


"نہیں ۔۔نہیں وقت کم ہے بس چلو۔۔۔"عمار نے یکدم کہا


"اچھا رکو۔۔۔میں آئی "


"ماما۔۔بابا۔۔میں جارہی ہوں عمار کے ساتھ۔۔"مرال کہتے ہوئے باہر چل دیتی ہے


"خالد صاحب مہرانساء سے ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے کہتے ہیں :


    "یہ مرال آجکل بڑے عمار کے گن نہیں گارہی ؟"


"اچھا ہے نہ ۔۔۔"مہرانساء نے مسکراتے ہوئے کہا 


∆∆∆

"عمار پلیز تھوڑا قابو میں رہنا ۔۔۔"مرال نے عمار کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے کہا 


"ہاں۔۔ہاں۔۔تم پریشان نہ ہو ۔۔"عمار نے مرال کو اعتماد دلاتے ہوئے کہا 


"یونیورسٹی پہنچتے ہی عمار زوہیب کی گریبان میں جھپٹ کر اسے کہتا ہے :


"ہمت کیسے ہوئی تیری مرال کے آگے پیچھے گھومنے کی۔۔۔؟؟؟"عمار پر غصہ ہاوی آچکا تھا ۔وہ اس وقت اپنے قابو سے باہر تھا ۔۔۔پوری یونیورسٹی حیرانی سے کھڑی تماشائی بنی تھی۔۔۔"

~~

جاری ہے