تیری دیوانی

فرحاد خان 

قسط نمبر 6:

~~~~~~~

"عمار اپنے کمرے میں بیٹھے آفس کا کوئی کام کررہا تھا۔شگفتہ اسکے پاس آکر بیٹھتی ہے "


"امی۔۔۔آپ؟؟"۔عمار نے حیرت سے پوچھا 

"ہمم ۔۔عمار میں سوچ رہی ہوں تمہاری اور مرال کی شادی اسی سال کردوں "


"امی۔۔۔کیا ہوگیا ہے ؟؟وہ پاگل۔۔۔اس نے آکر اور تنگ کرنا ہے آپکو"


"کیا ہوگیا؟؟منگیتر ہے تمہاری"

 "کیسی منگیتر امی۔۔۔بچپن میں ہوش میں بھی نہ تھے جب آپ نے ہماری منگنی کردی تھی "


"عمار۔۔کیا وہ تمیں اچھی نہیں لگتی؟؟"شگفتہ نے سوالیہ انداز میں کہا ۔


"ایسی بات نہیں ہے امی،بس وہ کافی immature ہے"


"لو۔۔۔اتنی سی بات بیٹا لڑکیاں بہت جلد بڑی ہوجاتی ہیں "


"امی۔۔۔مگر اسکی پڑھائی تو مکمل ہونے دیں ،پھر آپکو جو بہتر لگے وہ کر دیجیے گا"عمار نے عجیب تاثرات میں کہا۔

∆∆∆∆∆∆


"اگلے دن عنایہ اپنی کولیک سے ظہر کی نماز کے وقت پوچھتی ہے 


"یہاں نماز پڑھنے کی جگہ کہاں ہے۔۔۔؟؟"

"لڑکیوں کی نماز کی جگہ نہیں ہے "اس نے جواب دیتے ہوئے کہا ۔


"کیا۔۔۔؟؟"

"ہاں ،اگر آپکو پڑھنی ہے تو سر سے پوچھ لیں "

~~~~

میں اندر آسکتی ہوں سر۔۔؟؟

"جی بالکل،مس عنایہ "

"سر وہ لڑکیوں کی نماز کی جگہ کہاں ہے ؟؟"


"وہ تو نہیں ہے "عزیر نے دوٹوک کہا۔

"کیا؟؟اتنے بڑے آفس میں ایک اللہ کا گھر نہیں ہے "عنایہ نے کافی حیرت سے پوچھا 

"کیا۔۔۔آپ نماز نہیں پڑھتے ؟؟"


"جی ۔۔۔پڑھتا ہوں عید عید۔۔۔"اس نے شرمندگی سے کہا تھا 


"یہ بہت غلط ہے سر ۔ماشااللہ سے آپکے پاس سب کچھ ہے ۔۔اپکو تو اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے اور اللہ کا شکر ادا کرنے کا بہترین ذریعہ تو بے شک نماز ہے۔۔۔نماز کے دوران ہم اپنے خدا سے سب سے زیادہ قریب ہوتے ہیں۔نماز انسان جو قبر کے عذاب سے بچاتی ہے ۔۔ہدایت حاصل کرلے اس سے پہلے بہت دیر ہوجاے کونج جو ہدایات حاصل نہیں کرنا چاہتے اللہ انہیں ہدایت نہیں دیتا ہے "


"مس عنایہ ۔۔آپ نے جتنے آچھے سے مجھے نماز کا مفہوم بتایا ہے اتنا تو مجھے میری تئیس سالہ زندگی میں کسی نے نہیں بتایا۔۔آپ مجھے تھوڑا اور بتا سکتی ہے نماز اور اللہ سے تعلق کے بارے میں ؟؟"

:

∆∆∆∆

"جی ۔۔۔بالکل نماز اللہ کی نیک روحیں پڑھتی ہیں جو نماز نہیں پڑھتا وہ میرے نظر میں خدا سے نہیں ڈرتا ۔۔۔وہ مردہ ہوتا ہے ."


  "ہماری زندگی بس اذان سے نماز کے دوران کی زندگی ہے ۔جب انسان پیدا ہوتا ہے تو اسکے کانوں میں اذان دی جاتی ہے اور جب مرتا ہے تو صرف نماز پڑھائی جاتی ہے ۔ایک اذان اور نماز کے درمیان جتنا فاضلہ ہوتا ہے بس اتنی ہی زندگی ہے ہماری ۔ہمیں ہر وقت اللّٰہ کی عبادت کرنی چاہیے."۔عنایہ نے سمجھاتے ہوئے کہا ۔


"مجھے امید ہے میری باتیں آپجو سمجھ آئی ہونگی"اس نے کونفیڈینٹلی کہا۔


     "جی باکل۔۔۔آج مجھے لگ رہا ہے کہ میں کتنا بیوقوف تھا ،آپ ایک کام کرے یہاں نماز پڑھ لیں میں باہر چلا جاتا ہوں "عزیر نے سر جھکائے کہا ۔

       "نو۔۔۔سر ۔۔۔۔۔ٹھیک ہے۔ "


      "نہیں مس عنایہ ۔۔۔۔یہ میری غلطی ہے کہ میں نے اتنا بڑا آفس بنایا اور اس میں ایک اسکا گھر نہیں بنایا ۔جس نے مجھے یہ سب کچھ دیا۔میں آج ہی کہہ کر اسکا انتظام کرواتا ہوں"وہ ایسا کہتے ہوئے کمرے سے باہر نکل جاتا ہے ۔

~~~~~~~~~~


زوہیب مرال کے برابر میں جا بیٹھتا ہے ۔


"پہچانا مجھے ؟؟؟"زوہیب نے ہلکی آواز میں کہا۔

"جی نہیں۔۔۔میں لوگوں کو جلدی بھول جاتی ہوں،مجھے صرف انکی گھناؤنی حرکت یاد رہ جاتی ہے "مرال نے یکدم کہا 

"آپ اب تک مجھ سے ناراض ہیں ؟"زوہیب نے سوالیہ انداز میں کہا 

"بات سنیں ۔۔۔ناراض ان سے ہوتے ہیں جسے اب جانتے ہوں اور میرے پاس اتنا فالتو وقت نہیں ہے کہ میں آپ سے ناراض ہوں یہ آپکے بارے میں سوچوں ۔"وہ ایسا کہہ کر اٹھ چلتی ہے 


∆∆∆∆


عمار مرال جو یونیورسٹی سے پک کرنے آتا ہے ۔۔۔۔


"تم؟؟تم کیوں آے ہومجھے لینے ؟؟"

"او بی بی مجھے کوئی شوق نہیں ہے تمہارا یہ منہوث چہرہ دیکھنے کا "

"تو پھر کیوں میرے ادھر اُدھر کرتے پھرتے ہو ؟"


"ماموں نے کہا تھا ۔۔اسلیے لینے آگیا "

"اچھا ۔۔اب لینے اگے ہو تو مجھے بک شاپ کے چلنا ۔۔پلیز "مرال نے معصومیت سے کہا


"بندہ تمہی انگلی پکڑاے تم پورا بندہ کھینچ لیتی ہو"عمار نے طنزیہ انداز میں کہا 


"ہوگے طنز تو اب چلیں۔۔۔۔۔"مرال نے منہ بناتے ہوئے کہا 

~~~~

جاری ہے