تیری دیوانی
فرحاد خان
قسط نمبر 5
~~~~~
"پوری یونیورسٹی حیران تھی کہ زوہیب جہانزیب نے معافی مانگی وہ بھی ایک لڑکی سے" (اسے لڑکیاں پسند نہیں تھی )
"مرال اس لڑکی کو اٹھا کر اپنی کلاس کی طرف بڑھتی ہے ۔زوہیب بھی ہاتھ میں چابی گھماتے ہوئے مرال کے پیچھے چل دیتا ہے "
∆∆∆
عنایہ گھر میں داخل ہوتی ہے ۔
"عنایہ کیسا گیا تمہارا انٹرویو "مہرانساء نے پوچھا۔
"امی،بہت اچھا کل سے جوین کرنا ہے "
"مجھے پتہ تھا میری عنایہ بہت لاۂق ہے ،مگر بیٹا ایک بات یاد رکھنا ۔آفس کے ماحول میں اپنے دامن کو بچا کر رکھنا "
*لڑکیوں کی کچی عمر کی غلطیاں انکے زندگی بھر کا عذاب بن جاتی ہیں *
"جی امی،میں وقف ہوں ان چیزوں سے ۔آپ فکر نہ کریں مجھے یہ دنیا کی رنگینیاں مانوس
نہیں کرسکتی "
"کاش وہ مرال بھی تمہاری طرح سمجھدار ہوتی "۔مہرالنساء نے عنایہ کے سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے اپنی خواہش کا اظہار کیا ۔
~~~~
"ماما۔۔۔۔۔کھاناااااااااا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
مرال گیٹ کھولتے ہی چیختی ہے اور اپنا بستہ بستر پر پھینک کر وہیں الٹا لیٹ جاتی ہے
"تمہارا کیا ہوا ۔۔۔سنا تھا انٹرویو دینے گی ہو"مرال نے پلٹتے ہوئے تجسّس سے پوچھا ۔
"ہاں ،ہوگی سیلیکٹ ،کل سے جوین کرنا ہے"
"ویسے تم بھی پاگل ہو آپی ۔۔۔۔فضول میں جاب کرنا۔۔۔میری تو پڑھائی ختم ہو میں جی بھر کے کتابیں پڑھوں گی "
"مرال!جب میں نے چار سال لگا کر ڈگری حاصل کی ہے تو اسے سجا کر تو نہیں رکھوں گی ،اور ویسے بھی لڑکیوں کو انڈیپنڈنٹ ہونا چاہیے"
"ہاں ،صحیح کہا تم نے پر مجھے تمہاری ایک بات سمجھ نہیں آئی"مرال نے ہنستے ہوئے کہا
∆∆∆∆
"زوہیب کالی بنیان اور ٹراؤزر پہنے "push-up "مار رہا تھا ۔اسکے خیالوں میں وہی لڑکی تھی ۔وہ اسکا نام تک نہ جانتا تھا ۔وہ صرف اسے سوچ رہا تھا۔وہ بے ساختہ کہہ اٹھتا ہے
"تم پہلی لڑکی ہو جس نے زوہیب جہانزیب کے دل میں جگہ کرلی ہے ۔نہ جانے کیوں میں تمہیں اتنا سوچ رہا ہوں "
~~~~~
جاری ہے
بقلم فرحاد خان
0 Comments
Post a Comment