ہمزاد کا عشق 

قسط نمبر ۹

،ناول نگار؛ حمزہ یعقوب


عالیہ کے لیے وقت جیسے رک گیا تھا۔ وہ ابھی تک اسی جگہ کھڑی تھی جہاں لمحہ بھر پہلے اسد، اس کا ہمزاد، غائب ہوا تھا۔ ہوا میں وہی اجنبی خنکی تھی، مگر اب جیسے کچھ کھو گیا تھا۔ عمران نے عالیہ کو دیکھتے ہوئے آہستہ سے کہا،


"تمہیں اسے بھولنا ہوگا، عالیہ..."


عالیہ نے ایک جھٹکے سے سر اٹھایا۔


"بھول جاؤں؟ کیسے بھول جاؤں؟ وہ یہاں تھا، میرے قریب تھا، میں نے اسے محسوس کیا تھا!"


عمران نے ایک گہری سانس لی۔


"وہ ہمیشہ کے لیے واپس جا چکا ہے۔ ہمزاد اپنی اصل جگہ پر ہی سکون پاتے ہیں۔ ہمیں اسے جانے دینا ہوگا!"


عالیہ نے بےیقینی سے سر ہلایا، مگر دل ماننے کو تیار نہیں تھا۔

رات کا وقت تھا، عالیہ اپنے بوسیدہ سے کمرے میں لیٹی تھی، مگر نیند اس سے کوسوں دور تھی۔ آنکھیں بند کرتی تو اسد کا چہرہ سامنے آ جاتا— اس کی سرد آنکھیں، اس کی اداس مسکراہٹ۔


"نہیں... میں پاگل ہو رہی ہوں!" عالیہ نے خود کو یقین دلانے کی کوشش کی۔


مگر اچانک...


ہوا میں سرسراہٹ ہوئی، جیسے کوئی قریب کھڑا ہو۔


عالیہ کا سانس رک گیا۔


"یہ... یہ میرا وہم ہے... یا...؟"


سایہ دروازے کے قریب حرکت کر رہا تھا۔


عالیہ نے ہمت کرکے سر اٹھایا اور دبے قدموں دروازے کے قریب گئی۔


"کون ہے؟" اس نے سرگوشی کی۔


خاموشی۔


مگر پھر... ایک آہستہ سی سرگوشی، جو سیدھی اس کے کانوں میں اترتی محسوس ہوئی،


"میں یہاں ہوں، عالیہ... میں کہیں نہیں گیا!"

عالیہ پیچھے ہٹ گئی، دل کی دھڑکن بے قابو ہو چکی تھی۔


"یہ کیسے ممکن ہے؟ عمران نے کہا تھا کہ وہ واپس جا چکا ہے!"


مگر پھر دروازے کے پیچھے ہلکی ہلکی چاپ سنائی دی۔


عالیہ نے کانپتے ہاتھوں سے دروازہ کھولا۔


سامنے کوئی نہیں تھا۔


مگر ہوا میں ایک مانوس خوشبو بسی تھی— وہی خوشبو جو صرف اسد کے قریب ہونے پر آتی تھی۔


"نہیں... یہ سچ نہیں ہو سکتا!" عالیہ نے اپنے بالوں کو تھام کر سر جھکا لیا۔


مگر پھر، جیسے ہوا نے اس کے کان میں سرگوشی کی،


"تم نے سوچا کہ میں چلا گیا؟ نہیں، عالیہ... میں تو ہمیشہ تمہارے ساتھ تھا!"

اگلی صبح عالیہ سیدھی عمران کے پاس پہنچی۔


"عمران، وہ واپس آ چکا ہے!"


عمران نے چونک کر اسے دیکھا۔


"کیا؟ عالیہ، تم جانتی ہو کہ یہ ممکن نہیں!"


"میں جھوٹ نہیں بول رہی! میں نے اس کی آواز سنی، میں نے اس کی موجودگی کو محسوس کیا!"


عمران نے گہری سوچ میں ڈوب کر کہا،


"یہ ممکن نہیں... جب کوئی ہمزاد واپس جاتا ہے، تو وہ دوبارہ نہیں آ سکتا!"


مگر پھر عمران کا چہرہ سنجیدہ ہوگیا۔


"مگر... اگر وہ کبھی گیا ہی نہ ہو؟"


عالیہ نے حیرت سے اسے دیکھا۔


"کیا مطلب؟"


"اگر اسد نے اپنی حقیقت کو بدل لیا ہو؟ اگر وہ اب ہمزاد نہ ہو، بلکہ کچھ اور بن گیا ہو؟"

عالیہ کا دماغ چکرا رہا تھا۔


"کیا تم کہنا چاہتے ہو کہ وہ... کسی اور شکل میں واپس آ چکا ہے؟"


عمران نے آہستہ سے سر ہلایا۔


"ہاں، عالیہ۔ اور اگر ایسا ہے تو... یہ خطرناک ہے!"


عالیہ کے دل میں خوف کی ایک لہر دوڑ گئی۔


"کیوں؟ اگر وہ واپس آیا ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ وہ مجھ سے محبت کرتا ہے!"


"نہیں، عالیہ..." عمران کی آواز دھیمی ہوگئی۔


"اس کا مطلب ہے کہ وہ اب ہمزاد نہیں رہا۔ وہ اب کچھ اور بن چکا ہے۔ اور جو بھی وہ اب ہے... وہ ہماری سوچ سے زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے!"

جاری ہے