ہمزاد کا عشق
قسط ۱
ناول نگار؛ حمزہ یعقوب
رات گہری ہو چکی تھی۔ بادلوں نے چاند کو ڈھانپ رکھا تھا، اور سڑک کے کنارے لگے زرد بلب مدھم روشنی بکھیر رہے تھے۔ شہر کی ان گلیوں میں، جہاں دن کے وقت بھی کوئی قدم رکھنے سے گھبراتا تھا، وہاں رات کی تنہائی مزید خوفناک ہو جاتی تھی۔
ایک سنسان گلی کے نکڑ پر، پرانی دکانوں کے تھڑوں کے نیچے، ایک دبلی پتلی لڑکی بیٹھی تھی۔ اس کے ہاتھ میں ایک پرانا، مٹی سے اٹا ہوا پیالہ تھا، جس میں چند سکے پڑے تھے۔ وہ ایک بھکارن تھی، مگر عام نہیں۔ اس کی آنکھوں میں ایک عجیب سی روشنی تھی، جیسے وہ کسی خواب کو سینے سے لگائے بیٹھی ہو۔
عالیہ کی زندگی ہمیشہ سے ایسی نہیں تھی۔ کبھی وہ بھی ایک عام لڑکی تھی، جس کے پاس ایک چھوٹا سا گھر تھا، ایک ماں جو بیمار تھی، اور ایک بھائی جو کہیں کھو گیا تھا۔ مگر قسمت نے اسے وہیں لا کھڑا کیا تھا جہاں لوگ راستہ بدلنے میں عافیت سمجھتے ہیں۔
آج بھی وہ سارا دن بھوکی تھی۔ کچھ لوگوں نے اس کی طرف رحم بھری نظروں سے دیکھا، مگر کسی نے کچھ دیا نہیں۔ وہ جانتی تھی کہ یہ دنیا صرف اسی کی ہے جس کی جیب بھری ہو۔
رات کی سردی بڑھ رہی تھی۔ اس نے خود کو چادر میں لپیٹ لیا اور تھکاوٹ سے آنکھیں بند کر لیں۔ مگر جیسے ہی نیند نے اسے اپنی آغوش میں لینا چاہا، اسے محسوس ہوا کہ کوئی اس کے قریب ہے۔
یہ کوئی نیا احساس نہیں تھا۔ عالیہ کو اکثر لگتا تھا کہ کوئی اس کے قریب بیٹھا ہے، کوئی جو اسے دیکھتا رہتا ہے، کوئی جس کی موجودگی صرف وہ محسوس کر سکتی تھی۔
وہ ہمزاد تھا۔
اسد—وہ جو عالیہ کے ساتھ تھا، مگر کبھی اس نے اس کا چہرہ نہ دیکھا تھا۔ وہ جو اس کے دکھوں کو جانتا تھا، مگر کبھی اسے چھو نہیں سکتا تھا۔ وہ جو اسے ہر لمحہ دیکھتا تھا، مگر خود کو کبھی ظاہر نہ کر سکا۔
آج وہ عالیہ کے بالکل قریب تھا۔ اس کے دل میں بے شمار جذبات تھے—محبت، ہمدردی، اور ایک ایسی تڑپ جو کسی بھی مخلوق میں نہیں ہوتی۔
"تم تھک گئی ہو، عالیہ..." ایک مدھم سی سرگوشی ہوا میں گونجی۔
عالیہ کا جسم کانپ گیا۔ اس نے جھٹکے سے آنکھیں کھولیں اور اردگرد دیکھا۔
"کک... کون ہے؟" اس کی آواز کپکپا رہی تھی۔
مگر خاموشی۔
مگر وہ جانتی تھی کہ کوئی ہے۔
بارش کی بوندیں زمین پر گرنے لگیں۔ عالیہ نے خود کو مزید سمیٹ لیا، مگر اسد وہیں کھڑا رہا۔ وہ جانتا تھا کہ آج وہ خود کو مزید چھپا نہیں سکتا۔
ہوا میں کچھ ہلچل ہوئی۔ ایک سایہ سا ابھرا، دھندلا، مبہم، مگر حقیقت کے قریب۔ عالیہ کی سانس رک گئی۔
"میں تمہیں نقصان نہیں پہنچاؤں گا..." اس بار آواز صاف تھی، مدھم مگر گہری۔
"تم... کون ہو؟" عالیہ نے لرزتی آواز میں پوچھا۔
"وہ، جو ہمیشہ تمہارے ساتھ تھا..."
عالیہ کے دل کی دھڑکن بے قابو ہو گئی۔ یہ سب کیا تھا؟ کیا وہ خواب دیکھ رہی تھی؟ کیا کوئی روح تھی؟ یا کوئی اور مخلوق جو اس کی تنہائی کا فائدہ اٹھا رہی تھی؟
"یہ میرا وہم ہے..." اس نے خود کو یقین دلانے کی کوشش کی۔
مگر پھر ایک لمس... نرم، مگر غیر مرئی۔ جیسے کسی نے نرمی سے اس کے گال پر ہاتھ رکھا ہو۔
یہ وہ لمحہ تھا جب عالیہ کو یقین ہو گیا کہ وہ تنہا نہیں تھی۔ کوئی تھا، جو اسے دیکھ رہا تھا، جو اس کی حفاظت کر رہا تھا۔
وہ رات ایک راز بن کر عالیہ کی زندگی میں داخل ہو گئی۔
اب وہ جہاں جاتی، اسے محسوس ہوتا کہ کوئی اس کے ساتھ ہے۔
جب وہ روتی، تو کسی ان دیکھے ہاتھ نے اس کے آنسو پونچھنے کی کوشش کی۔
جب وہ گرتی، تو ہوا میں کسی نے اسے تھامنے کی کوشش کی۔
یہ ایک انوکھی محبت تھی۔ مگر کیا یہ محبت حقیقت میں بدل سکتی تھی؟
یہ ایک ایسا سوال تھا، جس کا جواب صرف وقت دے سکتا تھا۔
اگے کیا ہوگا آپ لوگ بتاٸیں
جاری ہے
0 Comments
Post a Comment