چاندنی راتوں کا وعدہ


ازقلم؛ داؤد آبان حیدر


قسط نمبر 5


سعدیہ جو ہمیشہ سمیرا کے ساتھ نرمی سے بات کرتی تھی نے اُسے سمجھانے کی کوشش کی "ذیشان نشئی ہے تو کیا ہوا؟ خاندان کا ہی تو ھے ہے اس کا باپ بڑے بڑے فلیٹوں کا مالک ہے فیکٹریوں کا مالک ہے۔"


سمیرا نے جواب دیا "امی رشتہ کرتے وقت یہ نہیں دیکھا جاتا کہ لڑکا کس خاندان سے ہے یا وہ کتنے پیسوں کا مالک ہے۔ اصل میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ وہ انسان ہے یا نہیں؟ کیا وہ محبت دینے والا ہے یا اپنے نشے میں ڈوبا ہوا درندہ؟"


نانی کا غصہ اور بڑھ گیا، اور وہ شگفتہ لہجے میں بولی، "تم کتنی احمق ہو، سمیرا! تمہیں کچھ نہیں سمجھ آتا۔ میرے پوتے کو تم نے کیسا سمجھا؟ وہ تمہیں کبھی تکلیف نہیں دے گا۔ اگر تم نے ذیشان سے شادی نہیں کی تو تم مجھے اپنی نانی نہیں سمجھنا..


سمیرا نے ایک گہری سانس لے کر نانی کی طرف دیکھا اور کہا "میں آپ کے سامنے سچ بول رہی ہوں نانی! آپ کہہ رہی ہیں کہ ذیشان اچھا ہے کیونکہ اس کے پاس دولت ہے؟ کیا آپ کو نہیں لگتا کہ دولت انسان کی شخصیت کا معیار نہیں ہے؟"


نانی نے اسکی بات سن کر غصے میں کہا اوہ احمق لڑکی بول کیا رہی ہو سوچ سمجھ کر کہا کرو میرا پوتا ہرگز ایسا نہیں ھے جیسا تم سمجھتی ھو اس کو۔۔


سمیرا کے دل میں غصے کا طوفان اُٹھ رہا تھا لیکن اس نے سکون سے کہا "نانی اگر آپ کو میری زندگی کا فیصلہ پسند نہیں آتا تو میں اس کے لئے کچھ نہیں کر سکتی۔ لیکن مجھے اپنی زندگی کے فیصلے کرنے کا حق ھے اور میں اپنی زندگی اپنی مرضی سے گزارنا چاہتی ہوں۔" اس کے بعد وہ بغیر کسی بات کا جواب دیے اپنے کمرے کی طرف چل دی۔۔


نانی کا غصہ بڑھ رہا تھا لیکن سمیرا نے اس وقت دل میں ارادہ کر لیا تھا کہ وہ کسی بھی قیمت پر ذیشان سے شادی نہیں کرے گی۔ اس کے دل میں عمران کی محبت تھی، اور وہ جانتی تھی کہ اس کا راستہ اسی محبت کی طرف ہے۔۔


شازیہ نے یہ سب دیکھا اور چپ ہو گئی۔ اس کا دل چاہ رہا تھا کہ وہ سمیرا کو کسی بھی طرح منا لے لیکن اس کا دل بھی جانتا تھا کہ سمیرا کا فیصلہ بہت پکا ہے۔ سمیرا کی ضد نانی کی دھمکیاں اور سعدیہ کی کوششیں سب کچھ بے معنی لگنے لگے۔


سمیرا نے نانی اور شازیہ کی باتوں کو نظرانداز کر دیا تھا اور اب اس کا ارادہ تھا کہ وہ اپنی زندگی کا فیصلہ خود کرے گی چاہے اس کے سامنے کتنی بھی مشکلات آئیں۔۔


سمیرا کا سفر ابھی جاری تھا اور اس کی محبت کے راستے میں اب کوئی بھی رکاوٹ اسے روک نہ پاتی۔۔


🔥🔥🔥


رات کا وقت تھا چاندنی اپنی پوری آب و تاب سے چمک رہی تھی سمیرا کی قدموں میں تیزی تھی۔ اس کا دل دھڑک رہا تھا مگر اس کے اندر ایک عجیب سی سکون کی لہر بھی تھی۔ وہ عمران سے ملنے دریا کے کنارے پہنچنے جا رہی تھی۔ یہ وہ لمحے تھے جنہیں وہ کبھی نہیں بھول سکتی تھی لمحے جب محبت کا رنگ چمکتا تھا اور وقت جیسے تھم جاتا تھا۔


دریا کے کنارے پہنچ کر سمیرا نے عمران کو دیکھا۔ وہ وہاں کھڑا تھا ہاتھ میں کچھ چھپائے ہوئے۔ سمیرا کے دل کی دھڑکن تیز ہو گئی اور وہ خود کو روکا نہیں پا رہی تھی۔


عمران نے سمیرا کی طرف مسکراتے ہوئے قدم بڑھایا اور اچانک نیچے بیٹھ کر اپنا ہاتھ آگے بڑھایا۔ اس کے ہاتھ میں ایک خوبصورت پھول تھا جو چاندنی کی روشنی میں اور بھی دلکش لگ رہا تھا۔


  اس نے پھول بڑی محبت سے سمیرا کو پیش کیا۔


عمران نے نرم لہجے میں کہا

"I love you Sameera 💕"


سمیرا کی آنکھوں میں چمک آ گئی اور اس کے دل کی دھڑکن تیز ہو گئی۔ وہ خوشی سے ہنستے ہوئے پھول لیتی ہے اور جواب دیتی ہے

"Thank you Emraan۔ I love you too "


اس کے الفاظ میں محبت کی گہرائی تھی اور عمران نے دل سے خوش ہو کر اس کا ہاتھ تھاما۔


عمران نے سمیرا کا ہاتھ چومتے ہوئے کہا "میرے لیے تم سے بڑھ کر کچھ نہیں۔" پھر وہ اٹھا اور چاندنی رات کی روشنی میں دونوں کی آنکھوں میں ایک خاص چمک تھی۔


چاند کی روشنی میں چاندنی رات میں دونوں ایک دوسرے کی آنکھوں میں گم ہو گئے جیسے وقت کی ہر لمحہ رکا ہوا ہو اور دونوں کی محبت کا پیغام صرف چاند کی چمک میں بکھر رہا تھا۔


چاند کی روشنی میں جیسے ساری دنیا گم ہو گئی ہو۔ وہ ایک دوسرے کی آنکھوں میں جھانک رہے تھے اور دنیا کی سب سے خوبصورت باتیں بھی اُن کے لبوں پر نہیں آ پاتیں تھیں۔ وہ صرف خاموشی میں ایک دوسرے کی موجودگی کا احساس کر رہے تھے اور ان کی نظریں ایک دوسرے کے دل کی دھڑکنوں کا سراغ لگاتی تھیں۔


چاندنی رات کی سکونت میں جب سمیرا اور عمران ایک دوسرے کے قریب تھے وقت جیسے تھم گیا تھا۔ ایک خاص لمحہ جسے الفاظ میں بیان کرنا مشکل تھا لیکن دل کے احساسات نے سب کچھ کہہ دیا تھا۔ ان لمحوں میں صرف محبت تھی اور کوئی اور بات نہیں۔


چاندنی راتوں میں جب تم پاس ہوتے ہو 🌙


وقت جیسے تھم جاتا ہے۔ ❤️


تیری آنکھوں میں محبت کی مہک 


میرے دل کی دھڑکن میں رقص کرتی ہے 💘


چاندنی راتوں میں تمہارا چہرہ 💓💞


میرے دل میں اجالے کی طرح بستا ہے❤‍🔥❤‍🔥

 

اس لمحے کی خاموشی میں دونوں کے دل ایک ہی دھڑکن پر دھڑک رہے تھے۔ جیسے دونوں کی دنیا ایک ہی تھی اور اس دنیا میں ان کا وجود بس ایک دوسرے کے لیے تھا۔ ان کی آنکھوں میں ایک دوسرے کے لیے محبت کی ایک نئی کہانی چھپی ہوئی تھی، جو صرف وہ دونوں ہی جانتے تھے۔


عمران نے آہستہ سے سمیرا کا ہاتھ تھاما اور کہا، "تمہیں کبھی بھی میرے دل سے دور نہیں جانا چاہیے۔" سمیرا نے مسکرا کر اس کا ہاتھ اور مضبوطی سے پکڑا اور کہا، "میں ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں، عمران۔"


دریا کی لہریں اُن کی باتوں کی گونج کے ساتھ سرگوشی کر رہی تھیں، اور چاند کی روشنی میں یہ لمحہ ہمیشہ کے لیے ان کے دلوں میں نقش ہو گیا۔ وہ دونوں جانتے تھے کہ یہ محبت کا وعدہ تھا، ایک ایسا وعدہ جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں تھا اور جو ہمیشہ چاندنی راتوں کی طرح روشن رہنے والا تھا۔۔۔۔۔۔



جاری ہے