چاندنی راتوں کا وعدہ
ازقلم : داؤد آبان حیدر
قسط : 1
رات کا وقت تھا اور شہر کی روشنیوں میں ایک الگ ہی رنگ تھا۔ چاندنی رات تھی اور چاند کا عکس دریا کی سطح پر پھیل رہا تھا۔ دریا کی لہریں نرم اور پرسکون تھیں جیسے یہ دنیا کے سارے غم اور تکالیف کو بہا کر لے جا رہی ہوں۔ ایک لڑکی سمیرہ اس پل پر کھڑی تھی ہاتھوں میں کتاب پکڑے اور ذہن میں بے شمار سوالات۔ اس کی آنکھوں میں کچھ ایسا تھا جو اس کی اندرونی دنیا کی گہرائی کو بیان کرتا تھا جیسے وہ خود کو تلاش کر رہی ہو۔
سمیرہ ایک عام لڑکی تھی لیکن اس کی زندگی میں کچھ خاص تھا۔ وہ ہمیشہ اپنے خوابوں میں گم رہتی تھی اور اس کی زندگی کی سب سے بڑی خواہش تھی کہ وہ اپنے دل کی سن سکے اپنی تقدیر کا خود فیصلہ کرے۔ لیکن وہ کبھی نہیں جان پاتی تھی کہ اس کا راستہ کہاں جائے گا۔
یہ رات اس کے لیے مختلف تھی۔ سمیرہ کو وہ لمحہ یاد آیا جب اس نے اپنے والدین سے آخری بار بات کی تھی وہ دن جب وہ شہر چھوڑ کر اپنے خوابوں کی تلاش میں نکلی تھی۔ آج وہ یہاں اس پل پر کھڑی تھی اور اس کے دل میں بے شمار سوالات تھے۔
اس دوران دریا کے کنارے ایک نوجوان لڑکا آتا ہے جس کا نام ہے عمران.
اس کے قدموں کی آواز سن کر سمیرہ نے سر اٹھایا۔ عمران کے چہرے پر ایک نرم سی مسکراہٹ تھی اور اس کی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک تھی۔ وہ ایک کامیاب کاروباری شخص تھا مگر اس کے اندر ایک سادہ سی خواہش تھی۔ وہ بھی اپنی تقدیر کو تلاش کرنا چاہتا تھا۔
عمران سمیرہ کے قریب آیا اور بولا، "کیا تم بھی اس رات کے سکون میں گم ہو؟"
سمیرہ نے نظر اُٹھا کر اس کی طرف دیکھا اور پھر ہنستے ہوئے کہا "شاید، لیکن یہ سکون صرف لمحوں کا ہے اور پھر یہ لمحہ بھی گزر جائے گا ۔"
عمران نے اس کی باتوں کو غور سے سنا اور پھر نرم انداز میں کہا "شاید سکون کبھی بھی مکمل نہیں ہوتا لیکن کچھ لمحے ایسے ہوتے ہیں جو ہمیں اپنی زندگی کے راستے پر چلنے کی ہمت دیتے ہیں۔"
سمیرہ نے عمران کی باتوں پر سر ہلایا اور پھر دونوں خاموش ہو گئے۔ دریا کی لہریں چاندنی کی روشنی اور ان کے درمیان ایک عجیب سی ہم آہنگی تھی۔ یہ لمحہ دونوں کی زندگی میں ایک نیا آغاز تھا اور ایک خاموش وعدہ تھا جو ان کے دلوں میں دفون تھا۔
"کیا تمہیں کبھی یہ لگا ہے کہ تمہاری تقدیر تمہاری پہنچ سے دور ہے؟" عمران نے پھر سوال کیا۔
سمیرہ نے عمران کی طرف دیکھا اور آہستہ سے کہا "ہاں بہت بار۔ میں نے ہمیشہ اپنے خوابوں کا پیچھا کیا ہے مگر اکثر ایسا لگتا ہے کہ تقدیر میرے ہاتھ سے نکلتی جا رہی ہے۔ جیسے میں جو چاہتی ہوں وہ کبھی میرے پاس نہیں آتا۔"
عمران کی آنکھوں میں ایک غمگینی تھی جیسے وہ سمیرہ کی باتوں کو سمجھ رہا ہو اور پھر اس نے کہا "لیکن کبھی کبھی تقدیر ہمیں وہ دے دیتی ہے جس کی ہم سب سے زیادہ ضرورت رکھتے ہیں ہمیں صرف اپنی آنکھوں کو کھول کر دیکھنا پڑتا ہے۔"
سمیرہ نے ایک لمحے کے لیے عمران کی باتوں پر غور کیا پھر کہا "شاید تمہاری بات صحیح ہو لیکن تقدیر کو سمجھنا اتنا آسان نہیں ہوتا۔ میں نے ہمیشہ اپنی تقدیر کا خود فیصلہ کرنے کی کوشش کی ہے مگر کبھی کبھی لگتا ہے کہ میں گم ہو گئی ہوں جیسے دریا کی لہروں کی طرح۔"
عمران نے اس کی باتوں کو دھیان سے سنا اور پھر آہستہ سے کہا "تمہیں کبھی خود پر اعتبار کرنا ہوگا، سمیرہ۔ تم جو چاہتی ہو وہ تمہاری تقدیر کا حصہ بن سکتا ہے بس تمہیں اپنے دل کی سننی ہوگی۔"
سمیرہ نے عمران کی باتوں پر سر ہلایا اور چاندنی رات کی ٹھنڈی ہوا میں گہری سانس لی۔ "تم نے صحیح کہا، عمران۔ کبھی کبھی ہمیں اپنے دل کی سننی ہوتی ہے اور جو کچھ بھی ہوتا ہے، اس کا استقبال کرنا ہوتا ہے۔"
عمران نے اس کی باتوں پر ایک مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا "اور جو کچھ بھی ہوتا ہے ہمیں ایک دوسرے کا ساتھ ہمیشہ چاہئے۔ تمہارا خواب تمہاری تقدیر بن سکتا ہے بس اسے ایمان اور محبت کے ساتھ اپنانا ہوگا۔"
سمیرہ نے عمران کی آنکھوں میں چھپی گہرائی کو محسوس کیا جیسے وہ سچ میں اس کا ساتھ دینے کے لیے تیار ہو۔ اس لمحے میں انہیں یہ سمجھنے کا موقع ملا کہ شاید تقدیر کا فیصلہ صرف قسمت کے ہاتھوں میں نہیں ہوتا بلکہ اس میں محبت اور ایمان کی طاقت بھی بہت اہم ہوتی ہے۔
"عمران، مجھے لگتا ہے ہم دونوں کا سفر ابھی شروع ہوا ہے۔" سمیرہ نے آہستہ سے کہا اور عمران نے اس کی بات کو توجہ سے سنا۔
"ہاں، سمیرہ۔ تمہاری مسکراہٹ اور تمہاری آنکھوں میں جو چمک ہے وہ مجھے بتاتی ہے کہ ہم دونوں کا راستہ ایک ہی ہے۔ اس راستے پر ہم جہاں کہیں بھی جائیں گے ہم ایک دوسرے کے ساتھ ہوں گے"
سمیرہ نے ایک گہری سانس لی اور پھر عمران کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا "میں وعدہ کرتی ہوں کہ میں تمہیں کبھی تنہا
نہیں چھوڑوں گی
جاری ہے
0 Comments
Post a Comment