چاندنی راتوں کا وعدہ
آخری قسط
رائٹر داؤد آبان حیدر
نوٹ : (رائٹر کی اجازت کے بغیر کاپی پیسٹ/ چوری کرنا منع اور غیر قانونی ہے).
مہوش بیگم نے شازیہ کی باتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے
آرزم اور بینی کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا
چلو گھر چلیں۔
یہ سن کر شازیہ کی آنکھوں میں حیرت بھر گئی
"کیا بغیر ملے ہی؟"
یہ سوال ذہن میں آ رہا تھا۔
کیا وہ واقعی بغیر کچھ کہے جا رہے ہیں؟
بینی اور آرزم کی نظریں بھی اس غیر معمولی صورتحال پر ٹھہر گئیں۔
جب مہوش بیگم گھر سے نکلنے لگی
گھر کے دروازے تک پہنچتے ہی نانی اماں کی آواز نے مہوش بیگم کے قدم روک دیے
"رکو مہوش"
یہ ندا ایک نئی امید لے کر آئی
مہوش بیگم نے پلٹ کر نانی اماں کی طرف دیکھا
دل کی دھڑکن تیز ہو گئی۔
نانی اماں مہوش بیگم کے قریب آئی
مہوش بیگم سمجھی کہ نانی اماں وجہ پوچھنے آئی کہ یہاں کیوں آئی ھو کس کی اجازت سے آئی ھو۔
لیکن مہوش بیگم کی سوچ کے برعکس نانی اماں نے اس کے سامنے ہاتھ جوڑ دیئے
نانی اماں کی آنکھوں میں نرمی اور پچھتاوا تھا
انہوں نے ہاتھ جوڑ کر کہا
"مہوش مجھے معاف کردو۔
میں جانتی ہوں کہ ہم نے بڑی غلطی کی ہے
ہم نے تم سے قطع تعلق کرلے اچھا نہیں کیا
آج تم نے میری بچی شازیہ کی جان بچائی
تمہارا احسان کبھی نہیں بھولوں گی
مجھے معاف کردو""
یہ سن کر مہوش بیگم کا دل دھڑک اٹھا
مہوش بیگم نے نانی اماں کے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں سے چھڑاتے ہوئے کہا
"نہیں اماں ایسا نہ کریں۔"
اس لمحے دونوں نے ایک دوسرے کو گلے لگا کر رونے لگیں
دونوں کی آنکھوں کی نمی نے اس بات کا احساس دلایا کہ محبت اور انسانیت کبھی ناکام نہیں ہوتی۔
یہ ایک خوبصورت لمحہ تھا
جس نے نفرتوں کے پتھروں کو پگھلانے کی طاقت کو ظاہر کیا
شازیہ بینی اور آرزم حیرت سے یہ منظر دیکھ رہے تھے
شازیہ کی ذہن میں آیا
"کیا مہوش بیگم واقعی نانی
اماں کے رشتےدار ہیں؟"
اسی دوران سعدیہ بیگم بھی مہوش بیگم کے پاس آئیں اور ان سے معافی مانگ کر اپنی بیٹی بینی کا ماتھا چوما
"میری بینی بڑی ہوگئی"
یہ جملہ ان کے دل کی محبت کی عکاسی کررہا تھا۔
یہ سچ ہے کہ زندگی میں کبھی کبھار معافی دینے سے رشتے دوبارہ مضبوط ہو جاتے ہیں
اور انسانیت کا چہرہ کبھی کبھار دوبارہ پھر سے چمکنے لگتا ہے۔
زندگی میں کبھی کبھی درگزر اور معافی کی طاقت سب سے بڑی ہوتی ہے__
🔥🔥🔥🔥🔥🔥🔥
چند ہفتے بعد
ایسا لگتا تھا جیسے ایک خواب حقیقت بن کر چمک اُٹھا ہو
پورے ہال کو دلہن کی طرح سجایا گیا تھا
ہر جگہ رنگا رنگ پھولوں کی آرائش، چمکتے چراغ، اور خوشبوئیں بکھر رہی تھیں۔
پورے ہال میں مہمانوں کی بھرمار تھی
جیسے جنگل میں پرندے اپنے اپنے گھونسلوں سے باہر آ گئے ہوں۔
سب کے چہرے پر خوشی کا جھلک
اور دل میں اُمید کی کرن تھی
ہر کوئی خوشی کے ساتھ آتش بازی کی روشنیوں میں جھوم رہے تھے۔
شازیہ اور آرزم اسٹیج پر بیٹھے تھے
اور ان کی جوڑی ایسی لگ رہی تھی جیسے چاند اور چاندنی کا حسین ملاپ۔
ہر کوئی تعریف کر رہا تھا
اور سب کی آنکھوں میں خوشی کی جھلک تھی
مہوش بیگم نانی اماں اور سعدیہ بیگم کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھر گئیں۔
جیسے ہی نکاح کا وقت آیا
ایک نئی خوشی کا اضافہ ہوا
شازیہ اور آرزم کی نکاح کے ساتھ ہی عارف اور صائبہ کی منگنی بھی ہو گئی
مہوش بیگم، نانی اماں، اور سعدیہ بیگم اپنی خوشی کی شعاعوں سے ہال کو بھر رہے تھے
دل کی دھڑکنیں تیز ہو گئیں
نیلے آسمان میں ستارے بھی ایک دوسرے کے ساتھ رقص کر رہے تھے
جیسے وہ بھی اس خوشی کا حصہ بننا چاہتے ہوں۔
چاند نے بھی اس لمحے کو خاص بنانے کی کوشش کی
اور اس کی چمک بڑھ گئی۔
چاند بھی خوشی سے گیت گانے لگا
آتش بازی اور پٹاخوں کی آوازوں نے فضا کو رنگین کر دیا۔
ہال کے اندر میوزک کی میٹھے دھنیں گنگنا رہی تھیں
نانی اماں نے اپنی سخاوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہہ دیا
"آخرکار میرے پوتے اور نواسی کی شادی ہے
کیوں نہ میں بھی رقص کروں"
اور پھر وہ چلی گئیں اسٹیج کی جانب رقص کرنے۔
نانی اماں جو کبھی رقص کی محفلوں کی جان ہوتی تھیں
اس نے اپنی عمر کی پرواہ کیے بغیر رقص کرنا شروع کیا
وہ خوشی سے جھومتے جھومتے نوجوانوں کی دنیا میں واپس چلی گئیں۔
مہوش بیگم اور سعدیہ بیگم تالیاں بجاتے ہوئے ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر مسکرا رہی تھیں
خوشیوں کی دنیا میں وہ بھی ایک دوسرے کی شریک ہوں۔
نانی اماں نے مہوش اور سعدیہ کا ہاتھ پکڑ کر اسٹیج پر لے آئیں
اسٹیج پر بیٹھے دلہا اور دلہن خوشی سے رقص دیکھ کر مسکرا رہے تھے
خوشی سے رقص کرتے ہوئے
سعدیہ بیگم نے سمیرا اور عمران کا ہاتھ پکڑ کر انھیں بھی اسٹیج پر لے آئی
مہوش بیگم نے عارف اور صائبہ کو بھی اسٹیج پر رقص کرنے لے آئی
نانی اماں نے بھی شازیہ اور آرزم کا ہاتھ پکڑ کر کھڑا کیا
اور اب سب لوگ سائیڈ پر ہوگئے
جبکہ میاں بیوی اپنے عشق کے رنگوں میں رنگین ہو کر رقص کرنے لگے
شازیہ آرزم کے ساتھ
سمیرا عمران کے ساتھ اور عارف صائبہ کے ساتھ۔
تینوں لڑکیاں اپنے شوہروں کی بانہوں میں آئے
پھر رقص کرتے ہوئے گول گول گھومنے لگیں۔
میوزک کی دھن گونج رہی تھی
🎻🎻🎤🪘🥁
مدتوں سے تھا جن کا انتظار
آ ہی گیا وہ دن اب ہم ایک ہوگئے
چاندنی راتوں میں ہم پیار سے مل گئے
چاندنی راتوں میں جو عہد ہوئے تھے
دل سے ہمیشہ ہم نے وفا کئے_
چاندنی راتوں میں دریا کی لہریں زور و شور سے گنگنا رہی تھیں
اور ٹھنڈی ہوائیں سب کو خوشبوؤں سے بھر رہی تھیں۔
روشنیوں کی دھنک میں رنگ برنگی تتلیاں بھی باہر نکل آئیں
جیسے چاندنی راتوں میں کیے گئے وعدوں کی وفا کی جشن منا رہی ہوں
_________________The End_________________
0 Comments
Post a Comment