زیادتی 


قسط۔ نمبر 16

آپ کا مطلب ہے آپ مجھے چھوڑ دیں گے۔۔۔۔؟؟ہیر لرزتی آواز میں بولی

میں نے ایسا کب کہا۔۔۔۔؟؟؟ یشب اسکے پانیوں سے بھرے نین کٹورے دیکھ کر نرم پڑا

ابھی کہا آپ نے کہ اگر ایسا ہوا تو میری بھی یہاں کوئی جگہ نہیں رہے گی۔۔۔۔پانی پلکوں کی باڑ توڑ کر گال پر پھسلا

"جھانکیے مت ان آنکھوں میں جناب،

ان میں خطرہ ہے ڈوب جانے کا۔۔۔۔!"

ارے کیا ہوا۔۔۔۔؟؟یشب نے اسکا بازو تھام کر قریب کیا اور مسکراتے ہوئے ہیر کے آنسو پونچھ کر نم آنکھوں کو لبوں سے چھوا

غصے میں کہہ دیا یار تم تو سیریس ہی ہو گئی۔۔۔۔میں ایسا کر سکتا ہوں کبھی۔۔۔؟؟وہ پیار سے بولا

ہیر جانتی تھی یشب کو جب اس پر ٹوٹ کر پیار آتا تھا تو ہی وہ اسکی آنکھوں کو چھوتا تھا۔۔۔اسلئیے ریلیکس ہوتی سیدھی ہو بیٹھی

آج کے بعد اگر غصے سے بھی ایسا کچھ کہا تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا۔۔۔

تم سے برا کوئی ہے بھی نہیں۔۔۔یشب نے مسکراتے ہوئے اسکی ناک کھینچی

تم بیویاں بہت چالاک ہوتی ہو ذرا بھنک لگ جائے کہ شوہر کی کمزوری ) ہیر کے آنسو ( کیا ہے ہر بات پر اسی سے بلیک میل کرتی ہو۔۔۔۔

ہاں تو آپ شوہروں کو بھی چاہیے کہ ایسی بات ہی نہ کریں کہ بیویوں کو بلیک میل کرنا پڑے۔۔۔۔وہ اٹھلائی

اچھا اٹھو کھانے کو لاؤ کچھ بھوک لگ گئی ہے۔۔۔۔

پہلے میری پوری بات بنا غصے اور ٹوکنے کے سنیں پھر جاتی ہوں کھانا لینے۔۔۔

بولو۔۔۔۔۔یشب نے ریلیکس ہو کر بیڈ کی پشت سے ٹیک لگا کر ٹانگیں سیدھی کیں وہ جانتا تھا ہیر ایسے نہیں ٹلے گی

یشب اگر ایسا ہو جائے تو کوئی حرج بھی نہیں۔۔۔۔۔مہرو بھابھی اتنی ینگ ہیں ساری زندگی بیوگی کی چادر اوڑھ کر تو نہیں گزار سکتی حدید تو بہت چھوٹا ہے ابھی۔۔۔۔۔بھابھی کے بھی کچھ ارمان ہوں گے خواہشات ہوں گی جو یشار خان کے چلے جانے سے ادھورے رہ گئے ہیں تو کیا ہمارا فرض نہیں کہ انکی ادھوری خواہشات اور خوشیاں ان کو لٹا دیں۔۔۔کیونکہ اب ان کے بارے میں مجھے آپکو اور باقی گھروالوں کو ہی سوچنا ہے ناں۔۔۔۔۔۔۔وہ رسان سے بولی

مجھ بھابھی کی شادی پر کوئی اعتراض نہیں ہے ہیر۔۔۔۔۔

تو پھر۔۔۔۔۔؟؟؟

پھر یہ کہ مجھے انکی شمس خان سے شادی پر اعتراض ہے۔۔۔

یشب۔۔۔۔آپ نے ہی مجھ سے کہا تھا ناں کہ ہیر ماضی میں جو بھی ہو چکا اس سب کو بھلا کر نئی زندگی کی شروعات کرتے ہیں تو پھر اب خود کیوں ماضی میں جھانک رہے ہیں۔۔۔۔

دیکھیں میں مانتی ہوں شمس لالہ سے یشار خان کا خون ہوا مگر آپ جانتے ہیں کہ یہ سب کسی دشمنی کے تحت نہیں بلکہ غلطی سے ہوا تھا۔۔۔۔۔۔آپ کا رویہ لالہ کیساتھ کیسا ہے میں جانتی ہوں مگر میں نے کبھی بھی آپ سے اس بات کی شکایت نہیں کی۔۔۔۔پھر کیوں آپ سب بھلاتے نہیں ہیں۔۔۔۔

لالہ میں کس چیز کی کمی ہے خان۔۔۔وہ پڑھے لکھے ہیں۔۔۔اچھی شکل وصورت کے مالک ہیں۔۔۔۔اتنی بڑی جاگیر کے اکلوتے وارث ہیں۔۔۔۔کچھ دیر کو اس بات کو بھول جائیں کہ لالہ سے آپ کے بھائی کا خون ہوا تھا۔۔۔۔پھر سوچ کر بتائیں کہ کیا وہ ایک مکمل انسان نہیں جس کو ہم مہرو بھابھی کو سونپ سکیں۔۔۔۔۔۔۔

ایک منٹ۔۔۔یشب پلیز میری بات مکمل ہونے دیں پہلے۔۔۔۔ہیر نے اسے منہ کھولتے دیکھ کر روکا

مہرو بھابھی بمشکل ہی تیس کی ہوں گی ابھی تو بہت لمبی زندگی پڑی ہے یشب جسے وہ تنہا نہیں گزار سکتی ہیں۔۔۔۔کسی سہارے کی ضرورت ہے جو ان کو سنبھال سکے انکی خوشیاں لوٹا سکے انہیں مان دے سکے۔۔۔۔اور مجھے پورا یقین ہے شمس لالہ انکے لیے ایک اچھا سہارا ثابت ہوں گے یشب۔۔۔۔وہ دونوں ایک جیسے غم سے گزر چکے ہیں اسلئیے آسانی سے ایک دوسرے کو سمجھ سکیں گے۔۔۔۔۔۔وہ پراثر انداز میں اسے قائل کر رہی تھی

تمہیں کیا لگتا ہے بھابھی کے لیے سب کچھ بھلا کر اپنے شوہر کے قاتل کیساتھ زندگی گزارنا آسان ہو گا۔۔۔؟؟

آسان نہیں تو مشکل بھی نہیں ہو گا میں جانتی ہوں بھابھی اپنے بڑوں کے فیصلے پر کوئی اعتراض نہیں کریں گے بس آپ چپ رہیں اس معاملے میں۔۔۔

ہم مہرو بھابھی کیساتھ کوئی زور زبردستی نہیں کریں گے یشب۔۔۔اگر وہ مان جاتی ہیں تو پھر آپ کوئی ایشو کری ایٹ نہیں کریں گے اس معاملے کو لے کر۔۔۔۔آپ کو میری قسم۔۔۔ہیر نے یشب کا ہاتھ تھام کر اپنے سر پر رکھا

پوری بلیک میلر ہو۔۔۔۔

آپکے ساتھ رہ رہ کر ہو گئی ہوں۔۔۔۔وہ مسکرائی

فائن نہیں کروں گا کوئی ایشو کری ایٹ۔۔۔اب خوش۔۔۔

بہت خوش۔۔۔۔مننه او ستا سره مینه لرم ډیر خان صاحب۔۔۔۔

) تھینکس اینڈ لو یو آ لوٹ خان صاحب)۔۔۔۔۔۔وہ شرارت سے پشتو میں کہتی بیڈ سے نیچے اتری

اب جا کہاں رہی ہو جواب تو لیتی جاؤ اپنی بات کا۔۔۔۔۔یشب نے اسے باہر کیطرف جاتے دیکھ کر آواز لگائی

آ کر لوں گی جناب۔۔۔۔۔وہ مسکرا کر ہاتھ ہلاتی کمرے سے نکل گئی

………………………………………………………

یشب قائل تو لال حویلی سے ہی ہو کر آیا تھا کہ مہرو بھابھی کی شادی کر دینی چاہیے مگر دل شمس خان سے شادی پر راضی نہیں تھا

وہ یہ بات اچھے سے جانتا تھا کہ شمس نے کسی دشمنی کی بنا پر یشار کو قتل نہیں کیا تھا کیونکہ ان لوگوں کی کبھی کسی بھی قبیلے سے کوئی دشمنی نہ رہی تھی۔۔۔۔خاقان آفریدی صلح جو اور نرم طبیعت کے مالک تھے لہذا انکی نہ ماضی میں کوئی دشمنی تھی اور نہ ہی حال میں۔۔۔۔۔تو پھر شمس یشار لالہ کا خون کیوں کر کرتا۔۔۔۔؟؟

زبیر خان نے ٹھیک ہی کہا تھا۔۔۔۔

 اگر شمس ارادتا یشار کو قتل کرتا تو پھر اسکی ڈیڈ باڈی لے کر خود حویلی نہ آتا۔۔۔اور نہ ہی زبیر خان کو فون کر کے بتاتا کہ اس کے ہاتھوں سے یشار خان آفریدی کو گولی لگ گئی ہے۔۔۔۔

یہ سب اچانک ہوا تھا جس میں شمس کا کوئی قصور نہیں تھا یشب۔۔۔تو پھر کیونکر اس بات کو لے کر انکار کیا جائے۔۔۔۔۔زبیر نے یشب کو سمجھاتے ہوئے کہا

وہ سب اس وقت لال حویلی کے دالان میں بیٹھے شمس کے پرپوزل پر بات کر رہے تھے۔۔۔۔

اور ویسے بھی میں شمس کو ایک عرصے سے جانتا ہوں ہم کلاس فیلوز رہ چکے ہیں وہ دوست تھا میرا۔۔۔۔ایک اچھا اور سلجھا ہوا انسان ہے وہ۔۔۔۔۔

یونیورسٹی کے زمانے میں وہ اکثر حویلی آتا جاتا رہتا تھا اماں بھی مل چکی ہیں شمس سے۔۔۔۔زبیر خان نے اماں کی طرف اشارہ کیا

ہاں یشب بچے۔۔۔۔شمس اچھا اور سلجھا ہوا لڑکا ہے زبیر ٹھیک کہہ رہا ہے۔۔۔اماں نے بھی شمس خان کی حمایت کی

اس گھر کے بڑے اور مہرو کے بھائی ہونے کے ناطے مجھے اس رشتے پر کوئی اعتراض نہیں ہے یشب۔۔۔۔۔انہوں نے بھی اپنی بیٹی تمہیں دے رکھی ہے پھر اس رشتے کے پیچھے ان لوگوں کی بری نیت نہیں ہو سکتی۔۔۔۔ٹھنڈے دل و دماغ سے سوچو۔۔۔۔۔زبیر نے بات مکمل کر کے یشب کا کندھا تھپکا

مجھے بھابھی کی شادی پر کوئی مسلہ نہیں ہے لالہ میں شمس خان کو انکے شوہر کے روپ میں نہیں دیکھنا چاہتا بس۔۔۔۔کوئی اور اچھا رشتہ بھی تو مل سکتا ہے ہمیں۔۔۔۔یشب شکستہ سا بولا

مل سکتا ہے۔۔۔۔مگر۔۔۔۔

مگر کچھ نہیں زبیر۔۔۔۔یہ یہاں کا بڑا نہیں ہے کہ اس کے فیصلے کو ترجیع دی جائے۔۔۔۔مجھے تمہیں اور بھرجائی (مہرو کی امی) کو جب کوئی اعتراض نہیں تو پھر یشب کا اعتراض کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔۔۔۔خاقان آفریدی نے بھی زبیر خان کے فیصلے کی حامی بھری

جب میرا انکار یا اقرار کوئی اہمیت نہیں رکھتا تو پھر اس محفل کا حصہ کیوں بنا رکھا ہے مجھے۔۔۔۔آپ لوگوں کا جو دل کرے وہ فیصلہ کریں۔۔۔میں صرف مہرو بھابھی کے فیصلے کو ہی ترجیع دوں گا اگر انکو کوئی مسلہ ہوا تو میں ان کیساتھ کھڑا ہوں گا بابا جان۔۔۔۔

میں گاڑی میں آپ کا انتظار کر رہا ہوں۔۔۔۔وہ سپاٹ چہرے سے کہتا باہر نکل گیا

وہاں تو سب راضی تھے شمس خان کے رشتے پر سوائے یشب کے۔۔۔۔۔

جب میں مہرو بھابھی کے فیصلے کیساتھ ہوں تو پھر مزید اس معاملے پر کچھ اور سوچنے کو باقی نہیں بچتا۔۔۔یشب نے لال حویلی میں ہوئی بات چیت کو سوچ کر لمبی سی سانس خارج کی اور خود کو ریلیکس کرتا تکیے پر سر رکھ کر لیٹ گیا

………………………………….…….…………

میں یشب کو تو ٹھنڈا کر چکی ہوں اس معاملے پر مگر مہرو بھابھی کو کیسے قائل کروں گی۔۔۔۔؟؟

یشب نے ٹھیک ہی کہا تھا۔۔۔

مہرو بھابھی کے لیے ہر گز آسان نہیں ہو گا شمس لالہ کو اپنے شوہر کے روپ میں قبول کرنا۔۔۔۔وہ سوچتی ہوئی سیڑھیاں اتر رہی تھی جب گل نے بی بی جان کا پیغام دیا وہ ہیر کو اپنے کمرے میں بلا رہیں تھیں۔۔۔

ہیر بلاوے پر انکے کمرے کی طرف بڑھ گئی

بی بی جان آپ نے بلایا۔۔۔۔۔؟؟اس نے بی بی جان کے کمرے میں آ کر پوچھا

ہاں آؤ بیٹھو یہاں مجھے ضروری بات کرنی ہے۔۔۔۔

ہیر جانتی تھی کہ ضروری بات کیا ہو گی اسلیئے سر ہلاتی انکے سامنے بیٹھ گئی

خان نے مجھے بتایا کہ لال حویلی والوں نے کیوں بلوایا تھا انہیں۔۔۔۔بی بی جان نے گلا کھنکار کر بات شروع کی

جی۔۔۔۔۔

تم جانتی تھی پہلے سے یہ بات۔۔۔۔۔؟؟انہوں نے سوالیہ نظروں سے ہیر کو دیکھا

نہیں بی بی جان اماں اور بابا نے مجھ سے پوچھے بغیر ہی بھابھی کہ گھر والوں سے بات کر لی تھی مجھے بھی کل ہی بتایا اماں نے۔۔۔۔۔اگر مجھے علم ہوتا تو میں آپ لوگوں سے اجازت کے بعد ہی مہرو بھابھی کہ گھر والوں سے بات کرنے کا کہتی انہیں۔۔۔۔۔

ہوں۔۔۔۔۔۔بی بی جان مطمعین ہوئیں

آپ کو برا لگا بی بی جان۔۔۔۔؟؟

نہیں بچے مجھے کیوں برا لگے گا مہرو میری بھتیجی بھی ہے میں بھی چاہتی ہوں کے وہ ایک خوشگوار زندگی گزارے۔۔۔اس رشتے پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے لال حویلی میں۔۔۔۔یہاں 

بھی صرف یشب اور مہرو کو ہی اعتراض ہے۔۔۔۔۔

بی بی جان یشب سے بات ہو گئی ہے میری انہوں نے کہا کہ اگر بھابھی راضی ہوئی تو انکو بھی کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔۔۔۔بھابھی سے بات کر لی آپ نے۔۔۔۔؟؟؟

ہاں ابھی تمہارے آنے سے پہلے کی تھی بھابھی ) مہرو کی امی )کا فون آیا تھا کہہ رہی تھی کہ وہ زبیر کو بھیج رہی ہیں مہرو کو لینے کے لیے اس لیے ایک دفعہ میں بات کر لوں اس سے۔۔۔۔

پھر کیا کہا بھابھی نے۔۔۔۔؟؟ہیر پرجوش ہوئی

کہہ رہی ہے اسے شادی ہی نہیں کرنی۔۔۔۔وہ حدید کیساتھ ہی زندگی گزار لے گی۔۔۔۔اسے اب کسی سہارے کی ضرورت نہیں رہی ہے۔۔۔۔

بی بی جان کی بات پر ہیر کا منہ لٹک گیا

میں نے تمہیں اسی لیے بلایا ہے ہیر بچے مہرو سے بات کرو جا کر کہ زندگی بغیر کسی مرد کے سہارے کے گزارنا آسان نہیں ہے۔۔۔۔اس لیے ٹھنڈے دل و دماغ سے سوچے اس بارے میں۔۔۔۔

جی بی بی جان میں کرتی ہوں بات۔۔۔۔

ہوں۔۔۔۔زبیر کے آنے سے پہلے ہی بات کر لینا شاید شام تک وہ آ جائے مہرو کو لینے۔۔۔۔

جی میں جاتی ہوں ابھی۔۔۔ہیر سر ہلاتی کمرے سے باہر نکلی اور بات کرنے کے لیے مناسب الفاظ ترتیب دیتی مہرو کے کمرے کیطرف چل پڑی

…………………………………………………

ہیر جب مہرو کے کمرے میں داخل ہوئی تو مہرو صوفے پر گھٹنوں میں سر دیے بیٹھی تھی

بھابھی۔۔۔۔۔اس نے پاس آ کر پکارا

ہوں۔۔۔۔مہرو آنسو پونچھتی سیدھی ہوئی

آپ رو رہی ہیں۔۔۔۔؟؟؟ہیر نے اسکی سرخ آنکھوں کو دیکھ کر پوچھا

نہیں۔۔۔۔بس ایسے ہی تم آؤ بیٹھو۔۔۔۔وہ افسردہ سا مسکرا کر بولی

ہیر اسکے ساتھ ہی صوفے پر ٹک گئی

بھابھی وہ میں۔۔۔۔ہیر کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیسے بات شروع کرے۔۔۔۔

وہ میں آپ سے ضروری بات کرنے آئی تھی۔۔۔۔وہ ہچکچا کر بولی

اگر تمہیں بی بی جان نے یہاں بھیجا ہے تو میں اس بارے میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتی ہیر۔۔۔۔۔۔

بھابھی پلیز ایک دفعہ میری بات سن لیں۔۔۔وہ ملتجی ہوئی

ہیر پلیز میرے لیے یہ سب آسان نہیں ہے۔۔۔۔

بھابھی شمس لالہ بہت اچھے ہیں۔۔۔ 

ہیر کی بات پر مہرو نے پرشکوہ نظروں سے اسے دیکھا

لالہ نے یشار خان کو جان بھوج کر نہیں مارا تھا بھابھی۔۔۔۔ہیر نے وضاحت دی

 میں جانتی ہوں۔۔۔۔۔

تو پھر اس بات کو سوچنے میں کیا برائی ہے بھابھی۔۔۔۔

کوئی برائی نہیں ہے پر میں شادی ہی نہیں کرنا چاہتی تو پھر سوچ کر کیا کروں گی۔۔۔۔؟؟مہرو دکھی لہجے میں بولی

بھابھی آپ لالہ کیساتھ بہت اچھی زندگی گزاریں گی مجھے پورا یقین ہے۔۔۔۔ایک بار۔۔۔۔صرف ایک بار سب کچھ بھلا کر اس بارے میں سوچیں تو۔۔۔۔

سوچ لوں گی۔۔۔۔وہ کہہ کر کھڑی ہوئی

بھابھی پلیز ہم سب آپ کے اچھے کے لیے ہی کہہ رہے ہیں۔۔۔۔

میں جانتی ہوں ہیر۔۔۔۔سب میری بھلائی چاہتے ہیں۔۔۔۔

آپ خفا ہو گئی ہیں مجھ سے۔۔۔۔؟؟

میں کیوں خفا ہوں گی تم سے ہیر۔۔۔۔

بھابھی میں اس بارے میں کچھ نہیں جانتی تھی پہلے کل ہی اماں نے بتایا کہ بابا زبیر لالہ سے رشتے کی بات کر چکے ہیں۔  

میں تم سے خفا نہیں ہوں ہیر۔۔۔۔تم بہت اچھی ہو اور میں تم سے خفا نہیں ہو سکتی۔۔۔۔مہرو نے اسکے گال پر ہاتھ رکھے پیار سے کہا

تو پھر میری بات مان لیں ناں بھابھی۔۔۔ہیر نے اسکا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا

کہا ہے ناں سوچوں گی۔۔۔

آپ مجھے ٹال رہی ہیں۔۔۔۔

نہیں ٹال رہی ہوں۔۔۔ابھی لال حویلی جاؤں گی تو وہاں بھی سب یہی بات کریں گے جیسے صبح بی بی جان اور بابا جان نے کی۔۔۔۔اور اب تم۔۔۔۔

سب کے بار بار کہنے سے مجھے ماننا پڑے گا ہیر۔۔۔۔کیونکہ میں ایک عورت ہوں

میری اپنی کوئی مرضی ہو نہ ہو پر مجھے اپنے گھر والوں کی مرضی کے مطابق ہی چلنا پڑے گا 

یہی زندگی ہے ہم عورتوں کی ڈگڈگی بن کر زندگی گزارتے جاؤ۔۔۔۔وہ تلخی سے کہتی کبڈ کیطرف بڑھی

تم بھی تو جانتی ہو۔۔۔۔تمہارے ساتھ ایک عورت ہونے کے ناطے جو ہو چکا ہے وہ سب بھولا تو نہیں ہو گا تمہیں۔۔۔؟؟مہرو نے کبڈ کا ایک پٹ کھولتے ہوئے کہا

مجھے یاد ہے سب بھابھی شاید چاہ کر بھی بھول نہیں پاؤں گی مگر اسکے بدلے مجھے اتنا کچھ مل چکا ہے کہ میں اس سب کو خود ہی یاد نہیں کرنا چاہتی۔۔۔۔۔

آپ کو یاد ہے ایک دفعہ آپ نے ہی کہا تھا کہ ہیر صبر سے برداشت کر لو ایک نہ ایک دن تمہیں اس صبر کا پھل ضرور ملے گا۔۔۔۔تو بھابھی مجھے وہ پھل مل چکا ہے۔۔۔اس لیے میں چاہتی ہوں آپ بھی دل میں کوئی خوف، وہم یا زبردستی رکھے بغیر سوچیں۔۔۔

ہم عورتوں کی واقعی اپنی کوئی مرضی نہیں ہوتی ہم اپنے باپ، بھائیوں اور شوہروں کی خواہشات کے آگے سر جھکاتی آئی ہیں اور آگے بھی جھکاتی رہیں گی۔۔۔

مگر اس بات پر بھی انکار نہیں کہ ایک عورت کو زندگی گزارنے کے لیے مرد کے سہارے کی ہی ضرورت ہوتی ہے۔۔۔۔چاہے وہ سہارا باپ کی صورت میں ہو بھائی یا پھر شوہر کے۔۔۔۔ان سہاروں کے بغیر ہم عورتیں کچھ بھی نہیں ہیں بھابھی۔۔۔۔ہیر رسان سے کہتی مہرو کو قائل کر لینا چاہتی تھی

میں مانتی ہوں یہ بات کہ مرد کا سہارا ایک عورت کے لیے بہت ضروری ہے ہیر۔۔۔اس لیے میں سوچوں گی اس بارے میں۔۔۔

آپ یہ مت سوچئیے گا بھابھی کہ شمس لالہ میرے بھائی ہیں میں اس لیے آپ کو فورس کر رہی ہوں۔۔۔میں صرف اتنا چاہتی ہوں کہ آپ بھی ایک اچھی زندگی گزاریں ہماری طرح۔۔۔۔ہیر کہتی ہوئی اسکے پیچھے ہی کبڈ تک آئی

ہوں۔۔۔۔مجھے تمہارے خلوص پر کوئی شک نہیں ہے ہیر۔۔۔۔مہرو نے اسکے چہرے کو ہاتھوں کے پیالے میں لیا

بھابھی آپ شمس لالہ کیساتھ بہت خوش رہیں گی۔۔۔۔اس لیے میری ریکویسٹ ہے کہ آپ اس بارے میں ضرور سوچئیے گا کسی بھی دباؤ کے بغیر۔۔۔۔۔ہیر نے اسکے ہاتھ اپنے ہاتھوں میں تھام کر دبائے 

میری خواہش ہے کہ آپ میری بھابھی بنیں۔۔۔۔۔وہ مسکرا کر بولی

ہوں سوچوں گی ضرور۔۔۔۔مہرو نے مدھم سا مسکرا کر ہیر کو مطمعین کیا

مگر وہ خود مطمعین نہیں تھی۔۔۔۔

………………………………………………

زبیر خان مہرو اور حدید کو آ کر لے گیا تھا۔۔۔۔

ہیر کافی بے چینی سے مہرو کے فیصلے کی منتظر تھی۔۔۔۔

مہرو کو لال حویلی گئے دو ہفتے ہونے والے تھے مگر ابھی تک وہاں سے ہاں یا ناں میں کوئی جواب نہیں دیا گیا تھا۔۔۔

ہیر کی بات مہرو سے ہر دو ، چار دن بعد ہو جاتی تھی مگر اس بارے میں دوبارہ انکے درمیان کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔۔۔

ہیر کی بے چینی آوٹ آف کنٹرول ہوئی تو وہ بی بی جان کے پاس آ بیٹھی

بی بی جان تسبیح کر رہی تھیں۔۔۔

مہرو بھابھی کب تک آ رہی ہیں بی بی جان آپ کی بات ہوئی ان سے۔۔۔۔؟؟وہ دوپٹہ انگلی پر لپٹتی بے چینی سے بولی

ہوں۔۔۔ہوئی تھی بات کہہ رہی تھی ابھی کچھ دن اور رکے گی وہاں۔۔۔۔۔

جی۔۔۔۔۔ہیر نے اثبات میں سر ہلایا اب وہ اگلی بات پوچھنا چاہ رہی تھی مگر سمجھ نہیں آ رہا تھا کیسے پوچھے۔۔۔۔۔

بی بی جان نے اسے بے چینی سے پہلو بدلتے دیکھ کر خود ہی پوچھ لیا

ہیر بچے کوئی اور بات کرنی ہے کیا۔۔۔۔؟؟؟

جج۔۔۔۔جی بی بی جان۔۔۔۔

تو پھر پوچھو ہچکچا کیوں رہی ہو۔۔۔۔۔وہ مسکرائیں

وہ۔۔۔۔۔۔۔بی بی جان مہرو بھابھی نے کیا فیصلہ کیا پھر۔۔۔۔۔۔؟؟؟دل کی بات زبان پر آئی

تمہاری بات نہیں ہوئی مہرو سے۔۔۔۔۔؟؟؟

ہوئی تھی مگر اس بارے میں نہیں ہوئی۔۔۔۔

ہوں۔۔۔۔بھابھی سے بات ہوئی تھی انہوں نے ہی بتایا کہ مہرو نے وقت مانگا ہے سوچنے کے لیے۔۔۔۔۔وہ لوگ تو راضی ہیں مگر بھابھی کہہ رہی تھیں زبیر نے کہا ہے کہ مہرو کو فورس نہ کیا جائے اس معاملے پر وہ جو بھی فیصلہ کرے گی وہ ہی جواب دلاور خان تک پہنچا دیا جائے گا۔۔۔۔۔اب دیکھو مہرو کب فیصلہ کرتی ہے۔۔۔۔۔بی بی جان نے تفصیلا ہیر کو آگاہ کیا

ہوں۔۔۔۔میں بھی منتظر ہوں بھابھی کے فیصلے کی۔۔۔وہ مایوسی سے بولی

یشب نہیں آیا پشاور سے ابھی۔۔۔۔؟؟؟

کل شام تک آئیں گے ابھی بات ہوئی تھی میری ان سے۔۔۔۔۔آپ کے لیے چائے لاؤں بی بی جان۔۔۔۔۔

ہوں لے آؤ۔۔۔۔۔۔سردی بڑھ رہی ہے اب تو ہر دو گھنٹے بعد چائے پینے کو دل کرتا ہے۔۔۔۔۔بی بی جان مسکرا کر بولیں 

میں ابھی لاتی ہوں۔۔۔۔ہیر بھی مسکراتی ہوئی باہر نکل گئی

…………………………………………………

بی بی جان سے بات کرنے کے بعد ہیر کی بے چینی میں مزید اضافہ ہو گیا تھا۔۔۔۔مہرو بھابھی ناجانے کیا فیصلہ کریں گی پہلے تو امید تھی کہ انکے گھر والے راضی ہیں اس رشتے پر اب تو زبیر خان بھی فیصلہ بھابھی کو سونپ چکا ہے۔۔۔اور بھابھی۔۔۔۔۔؟؟؟ وہ پریشانی سے ٹہلتی سوچ رہی تھی

میں بھابھی سے بات کروں پھر سے۔۔۔؟؟

نہیں۔۔۔وہ کیا سوچیں گی میرے بارے میں کہ میں نے اسکا اتنا خیال رکھا اور یہ صرف اپنے بھائی کے بارے میں ہی سوچ رہی ہے۔۔۔۔مجھے خاموشی سے انتظار کرنا ہو گا۔۔۔زندگی تو انہوں نے گزارنی ہے بہتر ہے کہ وہ خود ہی بنا دباؤ کے فیصلہ کریں۔۔۔۔

کیا سوچ رہی ہو اسطرح اسٹیچو بن کر۔۔۔۔۔یشب ابھی کمرے میں آیا تھا ہیر کو ایک ہی جگہ سٹل دیکھ کر اسکے پاس آ کر بولا

آپ۔۔۔۔آپ کب آئے۔۔۔۔۔؟؟ہیر یشب کی آواز پر چونک کر سیدھی ہوئی

ابھی آیا ہوں۔۔۔۔آپ کس مراقبے میں مصروف ہیں۔۔۔۔وہ مسکرایا

کسی مراقبے میں بھی نہیں۔۔۔اور آپ تو کل آنے والے تھے ناں۔۔۔؟؟ 

تو واپس چلا جاؤں کیا۔۔۔۔؟؟یشب جیکٹ اتارتا خفگی سے بولا

ارے نہیں میں نے تو ایسے ہی پوچھ لیا۔۔۔اچھا بتائیں میری ساری چیزیں لائے ہیں ناں۔۔۔۔۔؟؟

نہ کوئی خیر خیریت نہ کھانا پینا۔۔۔بس اپنی چیزوں کی پڑی ہے۔۔۔۔بہت مطلب پرست ہو گئی ہو۔۔۔۔۔وہ خفا ہوا

ہیر اسکی بات پر کھلکھلا اٹھی۔۔۔۔

اچھا بتائیں کیسے ہیں۔۔۔۔؟؟پورے دو دن میرے بغیر کیسے گزرے۔۔۔۔؟؟ اور کیا کھانا پینا پسند کریں گے خان صاحب۔۔۔۔وہ شرارت سے کہتی دل پر ہاتھ رکھے جھکی

یشب اسکی حرکت پر مسکرا دیا۔۔۔۔

دو دن بہت خراب گزرے تمہارے بغیر تم جیسی چڑیل مجھے اپنا عادی ہی اس قدر بنا چکی ہے کہ اب تمہارے بغیر ایک دن بھی گزارنا مشکل ہے۔۔۔یشب بات کرتے اسکی طرف بڑھ رہا تھا

میں ہوں ہی ایسی کہ لوگ جلد ہی میرے اسیر ہو جاتے ہیں۔۔۔وہ اترا کر بولی

بلکل۔۔۔۔یشب مسکراہٹ دباتا اس تک پہنچا

یشب کیا کر رہے۔۔۔۔ہیر اس کی گرفت میں مچلی

اب دو دن کا رومینس بھی تو کرنا ہے جو ڈیو ہے۔۔۔۔۔وہ آنکھ دباتا بولا

بہت خراب ہیں آپ۔۔۔۔پہلے شاور لے کر فریش ہوں کچھ کھا پی لیں پھر رومینس کیجئے گا۔۔۔۔لہذا اب مجھے چھوڑیں۔۔۔۔۔وہ کاموں کو ترتیب دے کر بولی

تم ایسا کرو ایک رومینس چارٹ بنا کر کمرے میں دروازے کے پاس لگا دو۔۔۔ جس پر رومینس کرنے کا دن اور ٹائم لکھا ہو۔۔۔۔تاکہ مجھے آسانی ہو سکے۔۔۔۔سارے موڈ کو خراب کر دیتی ہو۔۔۔۔یشب چڑتا خفگی سے بولا

اچھا بس اتنے معصوم مت بنیں جیسے میں تو آپ کو جانتی نہیں۔۔۔ہیر مسکراتے ہوئے اسکی گرفت سے نکلی

میں آپ کے لیے چائے لینے جا رہی ہوں تب تک فریش ہو جائیں۔۔۔۔ہری اپ۔۔۔۔۔

چائے تمہارے ہاتھ کی نہ ہو تو چلے گی ورنہ رہنے دو چائے۔۔۔۔یشب بدمزا منہ بنا کر بولا

اب اتنی بھی بری نہیں بتاتی۔۔۔وہ خفا ہوئی

یہ تو ان سے پوچھو جو تمہارے ہاتھ کی جوشاندہ نما چائے پینے کا شرف حاصل کر چکے ہیں۔۔۔۔۔

اونہہ۔۔۔۔خود تو ہل کر ایک گلاس پانی تک نہیں پی سکتے اور دوسروں کی بنی چیزوں میں سے نقص نکالتے ہیں۔۔۔۔وہ ناک چڑھا کر بولی

بہت چالاک ہوتی جا رہی ہو تم۔۔۔۔۔

پھر بھی آپ سے کم ہی ہوں۔۔۔۔وہ بھی بدلہ چکاتی باہر کو بھاگی کیونکہ یشب اسے پکڑنے کو آگے بڑھا تھا پر ہیر نے بروقت باہر نکل کر دروازہ بند کر دیا تھا

جاری ہے