زیادتی
قسط نمبر 15
یشب پلیز مان جائیں ناں صرف دو یا تین دن آئی سوئیر پھر اگلے چار ماہ تک میں جا کر رہنے کی بات نہیں کروں گی۔۔۔
ہیر یشب کے پاس کھڑی اسے گھر جا کر رہنے کی بات کر رہی تھی
ہیر میں تم سے ہزار دفعہ کہہ چکا ہوں کہ مجھ سے وہاں جا کر رہنے کی بات مت کیا کرو۔۔۔۔۔۔اتنی چھوٹی سی بات تمہاری سمجھ میں کیوں نہیں آتی۔۔۔۔۔۔؟؟؟وہ خفا ہوا
کل آپ نے مہرو بھابھی سے مجھے چھوڑ کر آنے کی ہامی بھری تھی۔۔۔۔
میں بھابھی کی کوئی بات نہیں ٹالتا اس لیے ہاں کہا تھا پر تم سے۔۔۔
مجھ پر روب ڈالنے کی پرانی عادت جو ہے آپ کو۔۔۔۔
ہیر سمجھا کرو بات کو۔۔۔۔
فائن میں نہیں جا رہی لیکن آپ مجھ سے بات کرنے کی کوشش بھی مت کرئیے گا۔۔۔۔وہ خفگی سے بولی
وہ کیوں۔۔۔۔؟؟؟یشب نے ابرو اچکائے
جب آپ کو میری پرواہ نہیں تو مجھے بھی نہیں۔۔۔۔
میرے پاس ٹائم نہیں ہے حشمت کیساتھ چلی جاؤ۔۔۔وہ اسکی اتری شکل دیکھ کر دھیما پڑا
آپ کے پاس میرے لیے ٹائم نہیں ہے۔۔۔۔ہیر کو صدمہ ہوا
تمہارے لیے نہیں تمہارے ان چونچلوں کے لیے۔۔۔۔
تو اب میرے چونچلے حشمت اٹھائے گا کیا۔۔۔۔۔۔؟؟؟ وہ ناک پھلا کر چیخی
سوچ سمجھ کر بولا کرو ہیر ۔۔۔یشب ناگواری سے بولا
آپ بھی سوچ سمجھ کر ڈانٹا کریں۔۔۔
چلو چھوڑ آتا ہوں تمہیں اب وہاں دو دن رہنا یا دو ہفتے مجھے کوئی پرابلم نہیں۔۔۔وہ ناراضگی سے کہتا گاڑی کی چابی اٹھا کر باہر نکل گیا
……………………………………………………
اماں میں لالہ کی وجہ سے بہت پریشان ہوں۔۔۔۔کتنے کمزور ہو گئے ہیں اور بہت کم کم بولنے لگے ہیں۔۔۔۔ہیر دعا کو گود میں بیٹھائے فکرمند سی خدیجہ سے کہہ رہی تھی۔۔۔۔
یشب دو دن پہلے اسے چھوڑ گیا تھا
ہاں میں اور تمہارے بابا بھی بہت پریشان ہیں شمس کیوجہ سے۔۔۔خدیجہ بھی افسردہ ہوئیں
اماں لالہ کے بارے میں آگے کا کیا سوچا ہے آپ نے۔۔۔۔۔؟؟
اسکی شادی کے بارے میں سوچ رہی ہوں۔۔۔۔۔
میرا بھی یہی خیال ہے۔۔۔دیکھی کوئی لڑکی آپ نے۔۔۔۔؟؟؟ویسے ہمارے خاندان میں تو کوئی نہیں ہے جو بڑے دل سے دعا سمیت لالہ کو قبول کرے۔۔۔۔سب ہی نک چڑی ہیں۔۔۔ہیر نے برا سا منہ بنایا
ہوں۔۔۔۔تمہاری چچی سے بات کی تھی میں نے وہ الٹا خفا ہونے لگی کہ میری بیٹی کو مرے ابھی دس ماہ ہوئے ہیں اور آپ شمس کی دوسری شادی کا کہہ رہی ہیں
پر آج یا کل شادی تو کرنی ہی ہے ناں لالہ کی۔۔۔۔۔ویسے بھی اب ہی مناسب وقت ہے۔۔۔۔ لالہ کی اجڑی حالت دیکھ کر میرا دل بہت دکھا ہے اماں آپ جلد از جلد کوئی اچھی سی لڑکی دیکھ کر شادی کر دیں کچھ تو سنبھلیں گے وہ۔۔۔۔
ویسے اماں کوئی بھی لڑکی دعا کو بیٹی کے روپ میں بہت مشکل سے ہی قبول کرے گی۔۔۔۔۔۔وہ افسردہ ہوئی
جو لڑکی سوچی ہے ہم نے اگر وہاں سے ہاں ہو جائے تو دعا کو ماں بھی مل جائے گی اور شمس کو اچھی بیوی بھی۔۔۔۔
ایک منٹ اماں۔۔۔۔آپ نے لڑکی سوچ کر رشتہ بھی پوچھ لیا اور مجھے بتایا بھی نہیں میں دو دن سے یہاں ہوں۔۔۔ہیر انکی بات پکڑ کر بولی
میں بتانے ہی والی تھی تمہیں بس وہ۔۔۔۔
کون لڑکی ہے۔۔۔۔؟؟ہیر ماں کے انداز سے مشکوک ہوئی
ہیر تحمل سے سننا میری بات۔۔۔۔انہوں نے تمہید باندھی
بولیں بھی۔۔۔۔وہ گڑبڑ جانچتی پریشانی سے بولی
وہ ہیر میں نے اور تمہارے بابا نے شمس کے لیے۔۔۔۔۔۔۔وہ۔۔۔۔۔۔ہم نے۔۔۔۔۔مہرو کا سوچا ہے۔۔۔۔۔خدیجہ نے اٹک اٹک کر ہیر کے پاس دھماکا کیا
کیا۔۔۔۔۔؟؟مہرو بھابھی۔۔۔۔۔وہ بیٹھے سے کھڑی ہوئی
اماں آپ لوگوں نے رشتہ پوچھ بھی لیا۔۔۔وہ صدمے سے بولی
ہیر ہم نے مہرو کی اماں اور بھائیوں سے بات کی ہے۔۔۔۔۔۔
اماں آپ مجھ سے تو پوچھ لیتیں پہلے۔۔۔غضب خدا کا یہ۔۔۔۔یہ کیا کر دیا آپ لوگوں نے۔۔۔۔۔وہ سر پکڑ کر بولی
تمہیں کوئی اعتراض ہے کیا۔۔۔؟؟
اعتراض۔۔۔۔؟؟اماں میں اسی گھر میں رہتی ہوں جہاں مہرو بھابھی۔۔۔ہمارا سسرال ایک ہے آپ یشب کو جانتی ہیں پھر بھی آپ نے مہرو بھابھی کے گھر والوں سے رشتہ مانگ لیا وہ بھی مجھے بتائے بغیر ۔۔۔۔۔وہ انتہائی صدمے میں تھی
اگر مجھ سے پوچھ لیتیں تو میں۔۔۔۔۔۔۔
تم نہیں چاہتی کہ تمہارے لالہ کو کوئی خوشی ملے۔۔۔۔۔؟؟؟خدیجہ اسکی بات کاٹ کر سنجیدگی سے بولیں
میں ایسا کیوں چاہوں گی اماں پر۔۔۔۔ آپ نے لالہ سے پوچھا تھا کیا۔۔۔۔؟؟
اس سے بھی پوچھ لوں گی وہ انکار نہیں کرے گا ہمارے فیصلے سے۔۔۔۔
اووووف۔۔۔۔یعنی کے یہ صرف آپ دونوں میاں بیوی کی ملی بھگت ہے۔۔۔۔
تمہیں کس چیز کی فکر ہے اگر اس رشتے پر کسی کو اعتراض ہوا تو صرف ایک یشب کو ہی ہو گا اور اسے تم سنبھال لینا۔۔۔۔
اونہہ۔۔۔۔تم سنبھال لینا آپ جانتی نہیں ہیں انہیں اسی لیے اتنی بے فکری سے کہہ رہی ہیں۔۔۔آپ کو پتہ تھا لالہ کیساتھ یشب کا رویہ۔۔۔وہ تو بات تک نہیں کرتے لالہ سے کجا کہ مہرو بھابھی کی لالہ سے شادی۔۔۔۔۔۔ہیر نے یشب کے غصے سے سرخ چہرے کو سوچ کر جھرجھری لی۔۔۔۔ میری ایک بات یاد رکھیں اماں اگر یشب نے میرے ساتھ کچھ غلط کیا تو اسکے ذمےدار آپ لوگ ہوں گے۔۔۔۔۔وہ چلا کر کہتی سیڑھیاں پھلانگ گئی
خدیجہ کو ہیر سے اس قسم کے رویے کی امید نہیں تھی۔۔۔۔وہ پریشان سی بیٹھیں تھیں جب شمس ہال میں آیا
اماں یہ ہیر کو کیا ہوا ہے۔۔۔۔۔؟؟؟
کیوں کچھ کہا اس نے تم سے۔۔۔۔خدیجہ شمس کی بات سن کر کھڑی ہوئیں
نہیں کہا تو کچھ نہیں پر کافی غصے میں نکلی ہے ابھی یہاں سے۔۔۔۔۔شمس نے اسے غصے سے سرخ چہرے سمیت سیڑھیاں چڑھتے دیکھا تھا
ایسے ہی ذرا سی بات پر۔۔۔۔۔
یہ ذرا سی بات نہیں ہے اماں۔۔۔۔میں سن چکا ہوں سب۔۔۔۔۔شمس نے دکھ اور غصے کے ملے جلے تاثرات سے کہا
ہم نے تو بھلا ہی سوچا تھا پر۔۔۔۔
کس کا بھلا۔۔۔۔؟؟؟میرا یا پھر ہیر کا۔۔۔۔۔؟؟؟وہ طنزیہ بولا
اماں آپ لوگ یشب کا رویہ جانتے تھے میرے ساتھ اس کے باوجود آپ لوگوں نے مجھ سے ہیر سے پوچھے بغیر اتنا بڑا قدم اٹھا لیا۔۔۔۔وہ بےیقین تھا
شمس ہم نے کچھ غلط نہیں کیا۔۔۔۔مجھے اور تمہارے بابا کو لگا کہ اسطرح کچھ تو کفارہ ادا ہو جائے گا اس سب کا جو انجانے میں تم سے ہو چکا ہے۔۔۔۔۔
ہوں۔۔۔۔۔وہ استہزائیہ ہنسا
آپ کو کیا لگتا ہے یشب اپنی بھرجائی کو اپنے بھائی کے قاتل کیساتھ باخوشی رخصت کر دے گا
یشب وہاں کا بڑا نہیں ہے شمس اور ہم نے مہرو کے گھر والوں سے بات کی ہے۔۔۔۔۔
جو بھی ہے اماں ٹھیک نہیں ہے۔۔۔۔میں ہیر سے بات کرتا ہوں وہ خود ہی منع کر دے گی ان لوگوں کو یا پھر میں خود زبیر خان (مہرو کا بھائی) سے بات کر لوں گا۔۔۔۔۔۔شمس سنجیدگی سے کہتا واپس مڑا
شمس۔۔۔بات سنو۔۔۔۔تم ہیر سے کچھ نہیں کہو گے اس بارے میں اور نہ ہی زبیر خان سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شمس۔۔۔س۔۔س۔۔۔ بات سنو میری۔۔۔۔۔خدیجہ پکارتی رہ گئیں مگر وہ ان سنی کرتا ہیر کے کمرے کی طرف بڑھ گیا
………………………………………………………
ہیر جلے پیر کی بلی بنے کمرے میں ادھر سے أدھر چکر کاٹ رہی تھی۔۔۔۔اس نے دو دفعہ یشب کو کال کی تھی پر یشب نے کال کاٹنے کے بعد سیل آف کر دیا جو آج سے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔۔
کہیں یشب تک بات پہنچ تو نہیں گئی۔۔۔۔اوف میرے اللہ رحم کرنا۔۔۔۔۔وہ پریشانی سے بولی
مجھے۔۔۔۔مجھے مہرو بھابھی کو کال کرنی چاہیے۔۔۔۔ہاں۔۔۔۔ہیر نے خودکلامی کرتے ہوئے جلدی سے مہرو کا نمبر ڈائل کر کے سیل کان سے لگایا
اسلام علیکم۔۔۔۔۔مجھے کیسے یاد کر لیا۔۔۔مہرو کی فریش سی آواز پر ہیر کو حوصلہ ہوا کہ بھابھی انجان ہیں اس بات سے۔۔۔۔۔
یاد ان کو کیا جاتا ہے جو بھول جائیں۔۔۔ہیر بھی بظاہر شوخی سے بولی
بہت پرانا ڈائیلاگ مارا ہے۔۔۔۔مہرو نے چھیڑا
اچھا بتائیں کیا کر رہی تھیں۔۔۔۔؟؟؟
کچھ نہیں کبڈ کو سیٹ کر رہی ہوں۔۔وہ مصروف سی بولی
یشب گھر پر ہیں کیا۔۔۔۔؟؟ہیر نے بےچینی سے پوچھا
نہیں۔۔۔۔
کہاں ہیں پھر وہ اصل میں ان کا سیل بھی بند ہے۔۔۔۔۔
تمہیں بتا کر نہیں گیا۔۔۔۔؟؟؟
کہاں بھابھی۔۔۔۔؟؟؟ہیر کے گرد خطرے کی گھنٹی بجی
لال حویلی۔۔۔۔۔۔
کیا لال حویلی۔۔۔۔پر کب۔۔۔۔کیا کرنے۔۔۔۔؟؟
وہ دھڑکتے دل پر ہاتھ رکھ کر بولی
پتہ نہیں زبیر لالہ کا فون آیا تھا کوئی ضروری بات کرنی تھی بابا جان بھی ساتھ گئے ہیں
کونسی ضروری بات۔۔۔؟؟وہ گھٹی گھٹی آواز میں بولی
ابھی تو پتہ نہیں ہے بابا جان اور یشب آئیں گے تو پتہ چلے گی۔۔۔۔
کب تک آئیں گے وہ لوگ۔۔۔۔۔؟؟؟
صبح گئے تھے شام کو واپس آنے کا کہا تھا دیکھو کب تک آتے ہیں۔۔۔۔۔
اچھا بھابھی میں بعد میں بات کرتی ہوں آپ سے۔۔۔۔ہیر نے شمس کو کمرے میں داخل ہوتے دیکھ کر خدا حافظ کہہ کر فون بند کیا
آئیں لالہ۔۔۔۔۔وہ خود کو کمپوز کرتی بولی
شمس آہستگی سے چلتا اسکے پاس آ کھڑا ہوا۔۔۔۔ہیر تم پریشان مت ہو ایسا کچھ نہیں ہو گا۔۔۔میں زبیر سے معذرت کر لوں گا۔۔۔۔اماں اور بابا کو بات کرنے سے پہلے پوچھ لینا چاہیے تھا ہم سے۔۔۔۔۔شمس نے سنجیدگی سے کہا
لالہ آپ مجھے حویلی چھوڑ آئیں گے ابھی۔۔۔۔ہیر اسکی بات مکمل ہونے پر بولی
ابھی۔۔۔۔؟؟؟وہ حیران ہوا
جی مجھے ابھی واپس جانا ہے۔۔۔۔
اس بات پر خفا ہو کر جا رہی ہو۔۔۔۔؟؟؟
نہیں لالہ۔۔۔۔۔میری مہرو بھابھی سے بات ہوئی ہے مہرو بھابھی کے گھروالوں نے یشب اور بابا جان کو بلوایا تھا آج اس لیے میں واپس جانا چاہتی ہوں تاکہ مجھے ان لوگوں کے فیصلے کا علم ہو سکے۔۔۔۔۔۔
میں نے کہا ہے تم سے میں زبیر خان سے بات کر لوں گا وہ میری بات سمجھ جائے گا۔۔۔۔یشب کیطرح اس نے مجھے اپنے بہنوئی کا قاتل سمجھ کر قطع کلامی نہیں کی۔۔۔۔
) زبیر خان اور شمس خان اچھے کلاس فیلوز اور دوست رہ چکے تھے ماضی میں )
نہیں لالہ آپ کسی سے کچھ نہیں کہیں گے اور اگر فیصلہ آپ کے حق میں ہوا تو بھی انکار نہیں کریں گے آپ کو میری قسم۔۔۔۔۔ہیر نے شمس کا ہاتھ تھام کر اپنے سر پر رکھا
یہ۔۔۔یہ کیا کہہ رہی ہو ہیر میں ہر گز یہ شادی نہیں کروں گا۔۔۔۔۔
آپ یہ شادی کریں گے اور ضرور کریں گے لالہ۔۔۔میں آپ کو اپنی قسم دے چکی ہوں اور اگر آپ نے قسم توڑی تو پھر میں ساری زندگی آپ کو اپنی شکل نہیں دکھاؤں گی۔۔۔۔
اب مجھے چھوڑ آئیں واپس۔۔۔۔وہ کہتی مڑ کر الماری سے اپنی چادر اور پرس نکال لائی
چلیں۔۔۔۔۔ہیر نے شمس کو کھڑے دیکھ کر کہا
ہیر۔۔۔۔ر۔۔۔۔تم۔۔۔۔
لالہ پلیز میں یشب کو سنبھال لوں گی انکی فکر مت کریں۔۔۔۔۔مہرو بھابھی بہت اچھی ہیں اور مجھے پورا یقین ہے وہ آپ کو دعا سمیت قبول کر لیں گی میں انکی بڑائی دیکھ چکی ہوں۔۔۔۔۔بس آپ کو خاموش رہ کر اور جو ہو چکا وہ سب بھلا کر اپنا دل بڑا کرنا ہو گا۔۔۔۔۔اب چلیں مجھے دیر ہو رہی ہے۔۔۔۔ہیر اسکا بازو پکڑ کر کہتی باہر نکل گئی
……………………………………….………..…….
شمس اسے باہر سے ہی چھوڑ کر جا چکا تھا ہیر نے بھی اسے اندر آنے کا نہیں کہا۔۔۔۔۔
وہ بی بی جان سے مل کر کیچن میں مہرو کہ پاس چلی آئی جو اسے دیکھ کر حیران تھی
تم تو زیادہ دن کے لیے گئی تھی ناں پھر دو دن میں ہی پلٹ آئی خیریت۔۔۔۔اور نہ ابھی فون پر واپسی کا بتایا۔۔۔۔مہرو ہاتھ صاف کرتی اسکی طرف آئی
آپ کو برا لگا میرا آنا۔۔۔۔۔؟؟ ہیر مسکرائی
ویری فنی۔۔۔۔۔مہرو نے منہ بگاڑ کر ہیر کی بات کا مذاق اڑایا
اب بتاؤ چائے بناؤں تمہارے لیے اور کس کے ساتھ آئی ہو۔۔۔؟؟
لالہ کیساتھ۔۔۔۔۔چائے نہیں پیوں گی ابھی حدید کہاں ہے۔۔۔۔؟؟؟
مولوی صاحب کے پاس سیپارہ پڑھنے۔۔۔۔
اچھا میں آتی ہوں ابھی چینج کر کے۔۔۔۔وہ کہہ کر اپنے کمرے میں آ گئی
ہیر بظاہر تو ریلکیس تھی مگر اندر سے وہ یشب کو سوچ کر خوفزدہ تھی وہ آئی بھی اسی لیے تھی تاکہ یشب کے غصے کو ٹھنڈا کر سکے۔۔۔۔۔شمس کو تو کہہ آئی تھی کہ یشب کو سنبھال لے گی مگر اب وہ سوچ سوچ کر پریشان ہو رہی تھی کہ یشب کو لالہ کے معاملے میں کیسے ہینڈل کرے گی۔۔۔۔یشب کا رویہ ہیر کے ساتھ بلکل ٹھیک ہو چکا تھا پر وہ اب بھی ہیر کے منہ سے شمس کے بارے میں کوئی بھی بات نہیں سنتا تھا
وہ کافی دیر سوچنے کے بعد یشب سے بات کرنے کے لیے مختلف الفاظ ترتیب دے کر کمرے سے نکل آئی۔۔۔۔
اب وہ یشب کی واپسی کی منتظر تھی
…………………………………...…..………..
ہیر اور مہرو ہال میں بیٹھی باتیں کر رہی تھیں اور حدید کچھ فاصلے پر بیٹھا گیم کھیل رہا تھا۔۔۔۔ہیر گاہے بگاہے کلاک کیطرف بھی دیکھ لیتی۔۔۔۔۔ڈیڑھ گھنٹے کے کھٹن انتظار کے بعد یشب کی پجارو کا ہارن بجا۔۔۔
ہیر نے بےچینی سے پہلو بدلا۔۔۔۔
لگتا ہے آ گئے مہرو اٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔۔میں دیکھتی ہوں وہ پلٹی ہی تھی جب سامنے سے یشب لال بھبھوکا چہرہ لیے اندر داخل ہوا اور کسی کی طرف بھی دیکھے بنا سیڑھیاں پھلانگ گیا
اسے کیا ہوا۔۔۔۔۔۔؟؟؟مہرو اسکا سرخ چہرہ دیکھ کر پریشان ہوئی
میں دیکھتی ہوں جا کر آپ پریشان مت ہوں۔۔۔۔۔۔ہیر اسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہتی سیڑھیاں چڑھ گئی
وہ دھڑ دھڑ کرتے دل کیساتھ آہستگی سے دروازہ کھولتی اندر اینٹر ہوئی۔۔۔۔۔
یشب سیل کان سے لگائے ونڈو پین کیطرف منہ کیے بات کرنے میں بزی تھا۔۔۔۔ہیر آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی بیڈ کے پاس آ کر کھڑی ہو گئی
یشب نے مزید پانچ منٹ بات کر کے سیل بند کیا اور پلٹ کر جیکٹ اتارتا واش روم چلا گیا۔۔۔پندرہ منٹ بعد شاور لے کر نکلا۔۔۔بالوں میں برش کیا۔۔۔بیڈ سائیڈ ٹیبل کی طرف آ کر لائیٹر اور سیگرٹ کی ڈبی اٹھائی اور بالکنی میں نکل گیا۔۔۔۔یشب نے اس سارے عمل میں ہیر کو مکمل طور پر اگنور کیا تھا۔۔۔وہ بھی خاموش کھڑی رہی۔۔۔یشب کے جانے کہ بعد وہ لمبی سی سانس لیتی ہمت مجتمع
کر کے بالکنی کیطرف آئی۔۔۔۔
یشب سیگرٹ سلگائے کش لے رہا تھا۔۔۔۔ہیر پاس آئی۔۔۔۔
یشب چائے لاؤں آپ کے لیے یا پھر کھانا ہی کھائیں گے اب۔۔۔۔
جاؤ یہاں سے۔۔۔۔۔یشب نے منہ سے دھواں نکالتے ہوئے روکھے سے انداز میں کہا۔۔۔۔
کیا ہوا ہے۔۔۔۔؟؟؟
آئی سیڈ گو فرام ہئیر۔۔۔۔۔
یشب۔۔۔۔۔
تمہیں سنائی نہیں دیا کیا۔۔۔۔۔؟؟وہ اپنے پرانے انداز میں دھاڑا
ہوا کیا ہے یشب۔۔۔اسطرح سے کیوں بات کر رہے ہیں۔۔۔۔۔وہ روہانسی ہوئی
میں فلوقت تم سے کوئی بھی بات نہیں کرنا چاہتا اسلئیے جاؤ یہاں سے۔۔۔۔۔بس دفع ہو جاؤ کہنے کی کسر رہ گئی تھی
ہیر ایک نظر اسکے سرد و سپاٹ چہرے کو دیکھ کر پلٹ گئی
یشب نے اسکے جانے کے بعد غصے سے گرل پر مکا مارا اور سیگرٹ پیروں تلے مسل کر اسٹڈی میں چلا گیا
………………………………………………………
کیا ہوا یشب کو وہ غصے میں کیوں تھا اتنا اور کیا بات ہوئی وہاں۔۔۔۔۔؟؟؟مہرو نے ہیر کو کیچن میں داخل ہوتے دیکھ کر پوچھا
پتہ نہیں مجھ سے کوئی بات نہیں کی کہہ رہے ہیں فلوقت کوئی بات نہیں کرنا چاہتے۔۔۔۔۔
ایسا کیا ہوا ہو گا وہاں۔۔۔۔میں ابھی لالہ سے بات کرتی ہوں۔۔۔۔مہرو کیچن سے باہر نکلی
ارے نہیں بھابھی اگر وہاں کوئی ایسی ویسی بات ہوئی ہوتی تو یشب ضرور بتا دیتے ویسے بھی باباجان بھی جانتے ہوں گے ہم ان سے پوچھ لیں گے۔۔۔۔
ابھی تو کھانا لگوائیں بہت بھوک لگی ہے۔۔۔یشب ابھی نہیں کھائیں گے ہم کھا لیتے ہیں بابا جان کا بھی بھجوا دیں مردانے میں۔۔۔۔ہیر نے مسکرا کر کہتے ہوئے بات بدلی تاکہ مہرو زبیر سے کچھ نہ پوچھ سکے اور حدید کو آواز دیتی پلٹ گئی
مہرو بھی سر ہلاتی واپس کیچن میں مڑ گئی کھانا لگوانے۔۔۔
………………………………………………….
رات کے ڈیڑھ بج چکے تھے اور یشب ابھی تک اسٹڈی سے نہیں نکلا تھا ہیر اسکے انتظار میں کروٹیں لے لے کر تھک چکی تھی
مزید کچھ دیر انتظار کے بعد وہ اٹھنے کا سوچ رہی تھی جب کلک کی آواز سے اسٹڈی کا دروازہ کھول کر یشب باہر آیا
وہ خاموشی سے آ کر بیڈ پر اپنی سائیڈ پر لیٹا اور کروٹ بدل لی
کھانا لاؤں آپکے لیے۔۔۔۔۔۔ہیر نے اسکی پشت کو دیکھتے ہوئے پوچھا
تم سوئی نہیں اب تک۔۔۔۔۔یشب اسکیطرف پلٹا
آپ کا انتظار کر رہی تھی۔۔۔۔۔
بھوک نہیں ہے مجھے دوپہر میں کھا لیا تھا۔۔۔
یشب۔۔۔۔۔۔
ہوں۔۔۔۔۔۔۔
مہرو بھابھی کہہ رہی تھی کہ زبیر لالہ نے کوئی ضروری بات کرنی تھی اس لیے آپ کو اور بابا جان کو بلوایا تھا کیا بات ہوئی وہاں۔۔۔۔۔۔؟؟؟
یشب اسکی طرف دیکھ کر استہزائیہ ہنسا
میکے سے آ رہی ہو کیا وہاں تمہیں کسی نے کچھ نہیں بتایا۔۔۔۔۔۔۔
کس بارے میں۔۔۔۔؟؟؟
اوہ۔۔ہ۔۔ہ۔۔۔اسٹاپ ڈس۔۔۔۔۔وہ غصے سے کہتا اٹھ بیٹھا
اس قدر معصوم بننے کی کوشش مت کرو ہیر دلاور خان جیسے کچھ جانتی نہ ہو۔۔۔۔۔ایک دفعہ صرف ایک دفعہ مجھ سے تو بات کر سکتی تھی بھابھی کے گھر والوں سے بات کرنے سے پہلے۔۔۔۔۔پر نہیں محترمہ کو اپنا بھائی جو عزیز ہے ہر رشتے پر۔۔۔۔۔۔۔یشب غصے اور طنز سے پھنکارا
یشب مجھ سے قسم لے لیں میں کچھ نہی جانتی تھی اس بارے میں۔۔۔۔ آج ہی اماں نے بتایا کہ وہ اور بابا زبیر خان سے رشتے کی بات کر چکے ہیں انہوں نے نہ مجھ سے پوچھا اور نہ ہی شمس لالہ سے ۔۔۔۔یقین کریں میرا۔۔۔۔۔وہ یشب کے غصے پر روہانسی ہوتی بولی
کر لیا یقین۔۔۔۔سو جاؤ اب تم۔۔۔۔یشب نے گھور کر کہتے ہوئے لیٹ کر آنکھوں پر بازو رکھ لیا
آپ کو مجھ پر یقین نہیں ہے کیا یشب۔۔۔۔؟؟
ہیر سو جاؤ۔۔۔۔۔۔
میں آپ سے جھوٹ کیوں بولوں گی۔۔۔۔
ہیر میں نے کہا سو جاؤ۔۔۔۔۔
اگر ایسا ہو جائے تو کچھ برا نہیں شمس لالہ اور مہرو بھابھی کی شادی۔۔۔۔
انفف۔۔۔۔ف۔۔۔ف۔۔۔ف۔۔۔۔یشب غراتا پھر جھٹکے سے اٹھ بیٹھا
تم سے کچھ کہہ نہیں رہا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ جو جی میں آئے بکواس کرتی رہو۔۔۔۔ایسا کچھ بھی نہیں ہوگا اور نہ ہی میں ایسا کچھ ہونے دوں گا سمجھی۔۔۔۔
کیوں نہیں ہونے دیں گے ایسا۔۔۔۔جب آپ اور میں ہنسی خوشی زندگی گزار سکتے ہیں تو پھر مہرو بھابھی اور شمس لالہ کا بھی اس زندگی کو ہنسی خوشی گزارنے کا اتنا ہی حق ہے جتنا میرا اور آپ کا۔۔۔۔۔ہیر بھی اونچی آواز سے چلائی
آواز نیچی رکھو۔۔۔۔
میں آپ کو آپ کے لہجے میں ہی جواب دوں گی یشب خان آفریدی۔۔۔۔۔وہ بے خوفی سے یشب کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی
ہوں۔۔ں۔۔۔وہ طنزیہ ہنسا
تو پھر ہیر بی بی اپنی تیاری رکھو کیونکہ اگر ایسا کچھ ہوا تو تمہاری بھی اس حویلی میں کوئی جگہ نہیں رہے گی۔۔۔مہرو بھابھی اگر یہاں سے رخصت ہوں گی تو تم بھی انکے ساتھ ہی جاؤ گی یہاں سے اپنے لاڈلے شمس لالہ کے پاس۔۔۔۔۔۔یشب نے اپنی لال انگارہ آنکھیں ہیر کے رنگ اڑے چہرے پر فوکس کرتے ہوئے دھمکی دی۔۔
ہیر کو یشب سے اس قسم کی دھمکی کی امید نہ تھی وہ دکھ اور حیرانگی سے یشب کو دیکھتی ششدر سی بیٹھی تھی۔۔۔
کچھ لوگ دل توڑتے وقت اتنا بھی نہیں سوچتے کہ سامنے والے پر کیا گزرے گی اور یشب۔۔۔وہ تو دل توڑنے اور توڑ کر جوڑنے کا پرانی کھلاڑی تھا
"ثواب سمجھ کر وہ ہمارا دل توڑتے ہیں
اور ہم۔۔۔۔۔!!!
ہم گناہ سمجھ کر شکوہ بھی نہیں کر پاتے۔۔۔۔"
………………………………………………………
******************ﺟﺎﺭﯼ ﮨﮯ *********************
0 Comments
Post a Comment