زیادتی

قسط نمبر 14


خان۔۔۔۔۔۔۔ہیر نے اسکے بازو پر سر رکھ کر پکارا 

 ہوں۔۔۔۔یشب نے اسکی طرف کروٹ لی

وہ آپ نے کبڈ کے تھرڈ ڈراڑ میں میرے لیے کیا خرید کر رکھا تھا جسے پہننے کا کہہ رہے تھے اس روز۔۔۔۔

تم نے دیکھا نہیں۔۔۔۔؟؟یشب حیران ہوا

نہیں جس روز دیکھنا تھا اس روز گھر جانا پڑ گیا۔۔۔۔۔وہ اس دن کو یاد کر کےافسردہ ہوئی

تو اب دیکھ لو بلکہ پہن کر بھی دیکھا دو مجھے۔۔۔۔۔۔

اب۔۔۔۔۔؟؟؟

ہاں اب۔۔۔۔۔

مگر ہے کیا۔۔۔۔۔؟؟؟

خود دیکھ لو جا کر۔۔۔۔یشب نے اسے اٹھایا

ہیر نے جا کر کبڈ کھولی اور وہاں موجود اتنے بڑے ڈبے میں میرون اور گولڈن برائیڈل ڈریس دیکھ کر پلٹتی واپس آئی

وہاں تو برائیڈل ڈریس ہے۔۔۔۔؟؟وہ حیرانگی سے بولی

ہاں تو۔۔۔۔یشب نے مسکراتے ہوئے سیگرٹ سلگائی

وہ پہنوں۔۔۔۔؟؟

ہاں جلدی سے پہن کر آؤ۔۔۔۔

میں نہیں پہنوں گی۔۔۔۔۔وہ بلش کرتی شرمائی

یشب اسے شرماتے دیکھ کر پاس آیا 

کم آن یار۔۔۔جلدی سے پہن کر آؤ میں تمہارا ویٹ کر رہا ہوں ہری اپ۔۔۔۔۔۔یشب اسے پکڑ کر ڈریسنگ روم لایا اور اسے اندر چھوڑ کر خود باہر نکل گیا

ہیر چاروناچار وہ بھاری بھرکم ڈریس پہن کر جھجھکتی شرماتی باہر آئی

یشب نے دروازہ کھلنے پر پلٹ کر دیکھا تو دیکھتا ہی رہ گیا۔۔۔

وہ بنا کسی بناؤ سنگھار کے اتنی حسین لگ رہی تھی اگر ذرا سج سنور جاتی تو کیا ہوتا۔۔۔۔۔؟؟

بیوٹیفل۔۔۔۔اس نے پاس آ کر سرگوشی کی

ہیر شرماتی ہوئی مزید سمٹ گئی

یشب نے اسے کندھوں سے پکڑ کر سامنے کیا

لوکنگ نائیس۔۔۔۔۔آؤ۔۔۔۔وہ اسکا ہاتھ پکڑتا ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے لایا

ہیر نے آئینے میں نظر آتے اپنے عکس کو دیکھ کر نظریں جھکا دیں

یشب اسے شرماتے دیکھ کر مسکرایا

تم رکو میں آتا ہوں ابھی۔۔۔۔وہ اسے وہاں چھوڑ کر خود ڈریسنگ روم چلا گیا

چند منٹ بعد وہ ایک مخملی ڈبہ لیے واپس آیا۔۔۔۔یشب نے ڈبہ کھول کر نیکلس باہر نکالا اور ہیر کے پیچھے کھڑے ہو کر بہت پیار اور احتیاط سے نیکلس اسکے گلے میں پہنا دیا

یہ تمہارے لیے میں نے تب خریدا تھا جب تم مجھے پہلی بار ملی تھی 

تم جانتی ہو ہیر تم ،، تمہاری باتیں ،، تمہاری آنکھیں ان سب نے مل کر مجھے ایک ہی ملاقات میں لوٹ لیا تھا تب۔۔۔۔وہ ہلکا سا مسکرایا

مجھے سمجھ نہیں آ رہا کن الفاظ میں تمہاری تعریف کروں۔۔۔

یشب اسے ساتھ لیے کمرے کے بیچوں بیچ آیا۔۔۔ہیر تم مجھے دل سے معاف کر چکی ہو ناں۔۔۔۔؟؟؟

جی۔۔۔۔۔ہیر نے اثبات میں سر ہلایا

ہیر کو ایک کتاب میں پڑھی ہوئی یہ بات یاد تھی کہ "زندگی میں کبھی اس انسان کو مت کھونا جو غصہ کر کے پھر خود تمہارے پاس آ جائے" اس لیے وہ سب کچھ بھلا کر یشب کو دل سے معاف کر چکی تھی

تھینکس آ لوٹ فار دس۔۔۔تم جانتی ہو ہیر تم بہت عظیم ہو۔۔۔تم نے ناحق اتنے مظالم سہے۔۔۔۔میں۔۔۔۔میں بہت شرمندہ ہوں مگر اب وعدہ کرتا ہوں کہ تمہیں بےپناہ پیار دوں گا۔۔۔اپنی ساری زیادتیوں کا ازالہ کر دوں گا٬٬

ہیر کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔۔۔

میں نے تمہیں بہت رلایا ہے ہیر۔۔۔مگر اب نہیں۔۔۔۔اب صرف محبتیں،، پیار اور مسکراہٹیں ہوں گی۔۔۔بس !وہ مسکرایا

ساتھ دو گی ناں میرا۔۔۔۔؟؟پریقین لہجے میں سوال ہوا

جی۔۔۔۔۔ہیر نے اثبات میں سر ہلا کر ساتھ دینے کا یقین دلایا

تو پھر ایک بات مانو گی میری۔۔۔۔؟؟پیار سے پوچھا گیا

جی۔۔۔۔ہیر نے پھر سے سر ہلایا

تو پھر کہو۔۔۔۔۔

کیا۔۔۔۔۔؟؟؟

آئی لو یو۔۔۔۔۔ یشب مسکراہٹ دبا کر بولا

بات تو ماننا ہو گی اب تم حامی بھر چکی ہو۔۔۔یشب نے اسے نفی میں سر ہلاتے دیکھ کر قریب کیا 

چلو کہو جلدی سے یار ٹائم ویسٹ ہو رہا۔۔۔۔وہ کلاک کی طرف دیکھتا بولا

میں نہیں کہوں گی۔۔۔۔ہیر ہچکچاتی پیچھے ہوئی

کیوں نہیں کہو گی جلدی کہو ورنہ۔۔۔

اچھاااا کہتی ہوں۔۔۔۔یشب کے تیوروں پر وہ مصنوعی ڈر کر بولی

پہلے ہاتھ ہٹائیں۔۔۔یشب نے اسے کندھوں سے تھام رکھا تھا

تم کہو گی تو ہاتھ ہٹاؤں گا۔۔۔

زه ستا سره مینه لرم (آئی لو یو)۔۔۔۔وہ جلدی سے بولی

یشب نے اسکے پشتو میں کہنے پر ہنستے ہوئے اسے ساتھ لگا لیا 

 Now we celebrate our first official golden wedding night tonight

Agree…..??????

یشب نے اسکے کانوں پر ہونٹ رکھ کر سر گوشی میں کہا

اسکی بات پر ہیر نے بلش کرتے ہوئے مطمعین ہو کر یشب کے کندھے سے سر ٹکا دیا

یشب نے ہیر کی رضامندی پر پرسکون ہوتے ہوئے اس کے گرد اپنی بانہوں کا مضبوط حصار باندھ دیا

بے شک ایک لمبے اور تکلیف دہ انتظار کے بعد ہیر کو اسکے صبر کا پھل مل ہی گیا تھا

……………………………………………………

 کہاں تھے آپ۔۔۔۔؟؟پوری دس کالز کی میں نے سیل کدھر تھا آپکا۔۔۔۔۔؟؟؟ہیر نے یشب کو کمرے میں داخل ہوتے دیکھ کر چھوٹتے ہی پوچھا

ارے یار نہ کوئی سلام نہ دعا سیدھا کلاس لینی شروع کر دی۔۔۔۔

اسلام علیکم۔۔۔ہیر نے غلطی مان کر جھٹ سلام کیا

ہوں۔۔۔۔۔۔یشب نے سر ہلا کر جواب دیا 

اب بتاؤ کیوں کیں دس کالز۔۔۔۔؟؟یشب صوفے پر بیٹھ کر شوز اتارنے لگا

آپ کو یاد نہیں کیا۔۔۔۔۔؟؟وہ حیران ہوئی

ارے بھئی یاد ہوتا تو پوچھتا کیوں۔۔۔۔؟؟

مطلب آپکو واقعی یاد نہیں کہ آج ہم نے۔۔۔۔

آج ہم کہیں نہیں جا رہے۔۔۔۔یشب اسکی بات اچکتا ڈریسنگ روم میں گھسا

مطلب یاد ہے آپ کو پھر بھی اتنی دیر کر دی۔۔۔اور ہمیں جانا ہے آج اور ابھی میں چائے لاتی ہوں تب تک آپ چینج کر لیں۔۔۔۔وہ بات کرتی یشب کے پیچھے ہی ڈریسنگ روم میں آئی

مجھے تمہارا جوشاندہ نہیں پینا۔۔۔گل سے کہہ دو وہ بنا دے گی چائے۔۔۔

یشب اب بھی ہیر کی بنی چائے کو جوشاندہ ہی کہتا تھا

اونہہ۔۔۔۔مت پئیں۔۔۔وہ سر جھٹکتی انٹرکام کی طرف بڑھی 

مگر گھر آج ہی جانا ہے مجھے کہہ دیا میں نے بس۔۔س۔۔س۔۔۔!! وہ وہیں کھڑی کھڑی چیخ کر بولی تاکہ آواز یشب تک پہنچ جائے

ٹھیک ہے چلتے ہیں پر صرف دو گھنٹے کے لیے۔۔۔۔۔وہ اسکی چیخ نما آواز سن کر باہر آیا

یہ کیا بات ہوئی۔۔۔۔؟؟میں رات آپ کو بتا چکی تھی کہ اس بار میں دو دن رہ کر آؤں گی گھر۔۔۔۔

رات گئی بات گئی۔۔۔۔۔۔۔یشب کندھے اچکا کر کہتا پھر واپس مڑا اور کھٹاک سے واش روم کا دروازہ بند کر گیا۔۔۔

اونہہ۔۔۔۔بات گئی میں بھی دیکھتی ہوں کیسے جاتی ہے رات کی بات۔۔۔۔وہ بڑبڑاتی ہوئی چائے لینے چلی گئی

یشب شاور لے کر نکلا تو ہیر چائے لا چکی تھی۔۔۔۔

جلدی کریں اب۔۔۔۔۔وہ زچ ہو کر بولی یشب جان بھوج کر ادھر أدھر چیزیں الٹتا ٹائم ویسٹ کر رہا تھا

کہا تو ہے کہ کہیں نہیں جا رہے ہم۔۔۔۔۔۔وہ آرام سے کہتا چائے کا کپ تھام کر کاؤچ پر ڈھیر ہوا

آپ کو مسلہ کیا ہے آخر مجھے میرے گھر لے جانے سے۔۔۔۔۔

مسلہ لے جانے سے نہیں سویٹ ہارٹ وہاں چھوڑ کر آنے سے ہے۔۔۔۔

ہاں تو صرف دو دن ہی تو ہیں۔۔۔۔

تمہارے لیے یہ صرف دو دن ہیں پر یہ دو دن مجھ پر بہت بھاری ہوتے ہیں۔۔۔۔اسنے کپ منہ کو لگایا

ویسے ایک بات ہے چائے بنانی آ گئی ہے تمہیں۔۔۔یشب جانتا تھا چائے اس نے نہیں بنائی اسی لیے چھیڑ کر آنکھ ماری

میں نے نہیں بنائی چائے۔۔۔۔اس لیے فضول باتوں میں میرا وقت ضائع مت کریں مجھے آج ہی جانا ہے بس۔۔۔چاہے دو گھنٹے کے لیے ہی سہی۔۔۔۔وہ خفا خفا سی دو گھنٹے کے لیے جانے پر مان گئی 

تو چلو پھر دیر کس بات کی۔۔۔۔۔یشب اسکی خفگی پر مسکراتا ہوا کیز اٹھا کر باہر نکل گیا

…………………………………………………………

اماں یہ تو بلکل میرے جیسی ہوتی جا رہی ہے۔۔۔۔ہیر نے دعا کو گود میں لے کر جھنجھوڑا

خدیجہ مسکرا دیں۔۔۔۔تمہارے بابا بھی یہی کہہ رہے تھے کہ ہیر کی بچپن کی کاپی ہے بلکل۔۔۔۔اچھا بیٹھو تم لوگ میں ذرا کھانے کا بتا آؤں۔۔۔وہ اٹھنے لگیں

ارے نہیں آنٹی۔۔۔۔ہم نکل رہے ہیں بس۔۔۔یشب گھڑی دیکھ کر بولا

جی اماں یشب کو کام ہے حویلی میں اسلیے میں ہی رکوں گی اور میرے لیے اہتمام کی کیا ضرورت بھلا۔۔۔۔وہ مسکرا کر کہتی دعا کے گال پر جھک گئی

یشب نے دانت پیستے ہوئے اسے گھوری دی مگر ہیر متوجہ ہوتی تو دیکھتی۔۔

یشب بیٹا تم بھی کبھی رک جایا کرو گھڑی دو گھڑی کے لیے ہی آتے ہو بس۔۔۔۔

جی ضرور رکوں گا آنٹی۔۔۔۔پر ابھی کے لیے تو اجازت دیں۔۔۔۔وہ سیل اٹھا کر خدا حافظ کہتا بنا ہیر کی طرف دیکھے باہر نکل گیا

وہ اگر تمہیں چھوڑنا نہیں چاہ رہا تھا تو چلی جاتی ساتھ خفا ہو کر گیا ہے شاید۔۔۔۔خدیجہ بیگم نے یشب کے سرد تاثرات نوٹ کر لیے تھے

ارے رہنے دیں اماں۔۔۔۔۔دو ماہ بعد دو دن رک جاؤں گی تو کچھ نہیں ہونے والا اور خفگی کی پرواہ کسے ہے۔۔۔۔۔وہ لاپرواہی سے بولی

کیوں پرواہ نہیں اسکی خفگی کی شوہر ہے تمہارا۔۔۔۔۔

شوہر ہے ماں تو نہیں جو خفگی کی پرواہ ہو۔۔۔۔

ہیر۔۔رر۔۔ر۔۔ خدیجہ کی گھوری پر ہیر کھکھلا اٹھی

وہاں واپس داخل ہوتے یشب نے انتہائی ناگواری سے ہیر کی کھلکھلاہٹ دیکھی۔۔۔۔

وہ میں کیز بھول گیا تھا یشب نے واپس آنے کی وجہ بتائی اور جھک کر ٹیبل سے کیز اٹھا کر تیزی سے نکل گیا

اسے پکڑیں اماں میں ابھی آئی۔۔۔۔ہیر دعا کو تھما کر جلدی سے باہر نکلی

یشب۔۔۔۔۔وہ پکارتی پیچھے آئی

یشب جو گاڑی کا لاک کھول چکا تھا ہیر کی آواز پر پلٹا

آپ خفا ہو کر جا رہے ہیں۔۔۔۔؟؟

تمہیں کونسا پرواہ ہے میری خفگی کی۔۔۔وہ خفا ہوا 

اگر پرواہ نہ ہوتی تو پیچھے بھاگی بھاگی نہ آتی میں۔۔۔۔ ہیر منہ پھلا کر بولی

نہیں ہوں خفا۔۔۔۔

یہی بات مسکرا کر کہیں ذرا۔۔۔۔

بہت چالاک ہوتی جا رہی ہو۔۔۔۔یشب نے اسکی ناک کھینچی

آپکی صحبت ہی کا اثر ہے جناب۔۔۔وہ کھلکھلائی

ابھی اور بہت سے اثرات دکھانے ہیں تمہیں۔۔۔یشب آنکھ مارتا مسکرایا

اچھا بس۔۔۔اب جائیں اور جا کر مجھے فون کر دیجئیے گا ورنہ فکر رہے گی مجھے۔۔۔۔

فکر ہوتی تو یوں اکیلے نہ جانے دیتی مجھے بلکہ خود بھی ساتھ چلتی۔۔۔

صرف دو دن ہی تو ہیں یشب اب اتنا سا تو کر سکتے ہیں ناں میرے لیے۔۔۔۔

ضرور کر سکتے ہیں بلکہ اس سے زیادہ بھی کر سکتے ہیں۔۔۔۔ وہ فدویانہ گویا ہوا

اچھا چلیں اب جائیں خیریت سے گاڑی دھیان سے چلائیے گا۔۔۔۔ہیر نے فکرمندی سے نصیحت کی

جو حکم۔۔۔۔یشب جھک کر کہتا گاڑی میں آ بیٹھا۔۔۔

ہیر نے ہاتھ ہلا کر خدا حافظ کیا 

یشب گاڑی ریورس کر کے ہاتھ ہلاتا گیٹ کیطرف لے گیا۔۔۔

یشب کے اوجھل ہونے پر ہیر پلٹی ہی تھی جب شمس مردانے سے آتا دیکھائی دیا

یشب کیوں چلا گیا کھانے کا وقت ہونے والا ہے روک لیتی اسے۔۔۔۔۔۔شمس نے پاس آ کر کہا

انہیں کام تھا اس لیے نہیں روکا۔۔۔۔آپ آئیں۔۔۔۔میرے ساتھ بھی تو بیٹھ جائیں لالہ میں آپ کے لیے ہی رکی ہوں اس بار۔۔۔۔۔وہ لاڈ سے بولی

وہ اسکی بات پر مسکرا دیا

شمس ہیر اور یشب کو ایکساتھ ہنستے مسکراتے دیکھ کر خوش تھا کہ یشب کا رویہ اسکے اپنے ساتھ جیسا بھی سہی پر ہیر کیساتھ وہ سیٹ ہے اسکی بہن خوش تھی شمس کو اور کیا چاہیے تھا۔۔۔اس نے مطمعین ہو کر ہیر کے کندھے پر بازو پھیلائے اور اسے لے کر اندر بڑھ گیا

……………………………………………………………

ہیر خدا کے لیے تم اپنے میکے رہنے مت جایا کرو۔۔۔۔مہرو نے میگزین پلٹتے ہوئے کہا

ہیر آج ہی دو دن رہ کر واپس آئی تھی 

وہ کیوں۔۔۔۔؟؟؟وہ حیران ہوئی

تمہارے مجنوں کی اتنی سی شکل دیکھنے کو ملتی ہے قسم سے۔۔۔۔۔مہرو محظوظ ہوئی

اب دو دن زیادہ تو نہیں ہوتے بھابھی۔۔۔۔ 

تم ساتھ جا کر ساتھ ہی واپس آ جایا کرو کون سا زیادہ دور ہے۔۔۔۔۔مشورہ آیا

آئندہ سوچوں گی۔۔۔۔

کون کیا سوچے گا بھئی۔۔۔؟؟یشب کی فریش سی آواز آئی

دیکھو ذرا آج کیسا چہک رہا ہے دو دن تو آواز بھی نہیں آئی اسکی۔۔۔۔

چلیں آج تو آ گئی ناں۔۔۔۔یشب مہرو کی بات پر مسکرا دیا

میں کمرے میں ہوں چائے بھیجوا دو۔۔۔وہ ہیر سے کہتا سیڑھیاں پھلانگ گیا

جاؤ بلوا آ چکا ہے تمہارا۔۔۔چائے تو صرف بہانا ہے تمہیں کمرے میں بلانے کا۔۔۔۔مہرو نے آنکھ مارتے ہوئے ہیر کو چھیڑا

آپ کو بڑا تجربہ ہے ایسے بلاوں کا۔۔۔۔ہیر کی بات پر مہرو کے مسکراتے لب سکڑ گئے

سوری بھابھی میرا مطلب آپ کو ہرٹ کرنا نہیں تھا۔۔۔۔ہیر اپنی جلدبازی میں کہی گئی بات پر شرمندہ ہوئی

میں جانتی ہوں تم جاؤ۔۔۔۔۔وہ مسکرا کر بولی

ہوں۔۔۔۔۔۔ہیر سر ہلاتی اپنی بات پر خود کو کوستی کمرے کی طرف چلی گئی 

مہرو نے افسردگی سے نظریں اپنے ہاتھوں کی لکیروں پر ٹکا دیں

کتنی جلدی ساتھ چھوڑ گئے آپ یشار۔۔۔۔۔ایک آنسو چپکے سے اسکی ہتھیلی پر گرا۔۔۔

"آنسو اٹھا لیتے ہیں میرے غموں کا بوجھ،

یہ وہ دوست ہیں جو احسان جتایا نہیں کرتے۔۔!! "

مہرو نے جلدی سے آنکھوں کو رگڑ کر صاف کیا اور اٹھ کر حدید کے کمرے کی طرف چلی گئی

……………………………………………………………

یشب۔۔۔۔۔۔یشب اٹھ جائیں اب۔۔۔۔ہیر زور زور سے اسکا کندھا ہلاتے چلائی

کیا مصیبت ہے یار۔۔۔۔وہ جھنجھلاتا اٹھ بیٹھا

کتنی دفعہ کہا ہے تمہیں یوں اسطرح سوتے کو مت جگایا کرو مگر اتنی سی بات سمجھ میں نہیں آتی تمہارے۔۔۔۔۔۔وہ تیوری چڑھا کر چلایا

ہیر اسکے چلانے پر آنکھوں کو پانی سے بھرتی پلٹی

اب جگا کر کہاں جا رہی ہو واپس آؤ۔۔۔۔یشب اسکی بھیگی آنکھیں دیکھ چکا تھا

ہیر واپس آؤ ورنہ جانتی ہو مجھے۔۔۔۔۔

ہاں جانتی ہوں آپ بہت برے ہیں۔۔۔۔

کم آن ڈارلنگ یہاں آؤ۔۔۔۔وہ پچکارتا ہوا سیدھا ہوا

خود کو سمجھتے کیا ہیں آپ۔۔۔۔جب اپنا جی چاہا تو جو مرضی کرتے پھریں اور اگر میں کچھ کہہ دوں تو۔۔۔۔ہیر غصے سے پلٹتی اس تک آئی

یشب نے آگے کو جھک کر اسے پکڑ کر سامنے بیٹھایا

یہ غصہ آپ پر بلکل سوٹ نہیں کرتا مسز۔۔۔۔

ہاں ہر بات پر غصہ کرنے کو آپ جو پیدا ہوئے ہیں۔۔۔۔وہ نروٹھی سی بولی 

ایگزیٹلی۔۔۔۔۔یشب نے مسکراتے ہوئے ہیر کے سر سے اپنا سر ٹکرایا

اب بتاؤ کیوں جگایا۔۔۔۔۔؟؟

جھیل پر جانا ہے۔۔۔۔۔ 

واٹ جھیل۔۔۔۔۔؟؟ ابھی کل ہی تو گئے تھے۔۔۔۔وہ حیران ہوا

کل نہیں تین دن پہلے۔۔۔۔۔

تو ہر تین دن بعد وہاں جانا ضروری ہے کیا۔۔۔۔؟؟؟

بلکل ضروری ہے۔۔۔۔۔وہ اٹھلائی

تم کچھ زیادہ ہی سر پر نہیں چڑھتی جا رہی۔۔۔۔بیوی ہو بیوی بن کر رہو محبوبہ بننے کی کوشش مت کیا کرو۔۔۔۔سمجھی

آپ بھی شوہر ہیں شوہر ہی بن کر رہیں محبوب بننے کی کوشش مت کیا کریں سمجھے ۔۔۔وہ بھی اسی کے انداز میں بولی

میں تو شوہر کیساتھ محبوب بھی ہوں۔۔۔یشب نے اپنے کالر پر موجود اسکے دونوں ہاتھ تھامے

تو میں بھی بیوی کہ ساتھ محبوبہ بھی ہوں۔۔۔۔وہ دوبدو بولی

مطلب تم ٹلنے والی نہیں۔۔۔۔

بلکل نہیں۔۔۔۔۔۔وہ مسکرائی

تو پھر چلو ظالم محبوبہ۔۔۔۔یشب نے اٹھتے ہوئے اسکے گال پر بوسہ لیا اور چنج کرنے چلا گیا۔۔۔۔اسے اپنی محبوبہ + بیوی کو جھیل پر جو لے کر جانا تھا۔۔۔

مجھے تم سے محبت ہے ، 

ہاں تم سے ہی محبت ہے۔۔!!

محبت بھی ستاروں سی٬

گلوں سی آبشاروں سی٬

صبح دم نکلتے پھولوں سی٬

کناروں سے گلے ملتی لہروں سی٬

رم جھم برستی بارش سی،

آسمان پہ بکھرے دھنک رنگوں سی،

کسی دلہن کے جوڑے پر سجے جھلمل نگینوں سی،

کسی نازک کلائی میں چھنکتی چوڑیوں سی،

مجھے تم سے محبت ہے ،

ہاں تم سے ہی محبت ہے۔۔!!

………………………………………………………

ہیر۔۔۔۔۔

ہیر۔۔۔رر۔۔۔رر۔۔۔۔۔۔۔یشب تیز سی گھوری دے کر بولا

آپ یہاں میرے ساتھ آئے ہیں نہ کہ اپنی دوسری بیوی کیساتھ۔۔۔۔۔وہ نروٹھے پن سے بولی

وہ دونوں جھیل پر آمنے سامنے موجود پتھروں پر بیٹھے تھے یشب مسلسل سیل پر بزی تھا ہیر نے اسے بزی دیکھ کر چڑتے ہوئے پانی مٹھی میں بھر کر یشب پر پھینکا تھا

یشب اسکی بات پر مسکرا دیا۔۔۔۔ہیر اکثر اسکے سیل اور لیب ٹاپ کو دوسری بیوی کہتی تھی

تم بولو میں سن رہا ہوں۔۔۔۔

آپ میری طرف دیکھیں گے تو بولوں گی میں۔۔۔

میں کانوں سے سنتا ہوں مسز۔۔۔۔۔وہ مسکرایا

پر مجھے کانوں کیساتھ آنکھیں بھی اپنی طرف متوجہ چاہیں۔۔۔۔

کچھ دیر ویٹ کرو یار ضروری میل کر رہا ہوں گھر میں تو تم ٹک کر کوئی کام کرنے نہیں دیتی مجھے۔۔۔۔

میں اب بھی ٹک کر کام کرنے نہیں دوں گی ہم یہاں انجوائے کرنے آئے ہیں نہ کہ اس موئے موبائل سے میلز کرنے۔۔۔۔ہیر نے چڑ کر کہتے دونوں ہاتھوں میں پانی بھر کر یشب پر اچھالا

اس بار پانی کی quantity زیادہ تھی جس سے یشب کے کپڑوں سمیت سیل کی سکرین بھی اچھی خاصی بھیگ گئی

وہ جھکا سر جھٹکے سے اٹھاتا کھڑا ہوا

ہیر جانتی تھی وہ اب کیا کرے گا اس لیے جلدی سے پتھر سے اچھل کر پیچھے کو بھاگی۔۔۔۔

رک جاؤ ہیر ورنہ اچھے سے جانتی ہو مجھے۔۔۔۔۔یشب اسکے پیچھے آتے بلند آواز سے بولا

ہاہاہاہا۔۔۔اچھے سے جانتی ہوں اسی لیے تو بھاگی ہوں ورنہ۔۔۔۔

یشب کو رفتار تیز کرتے دیکھ کر ہیر اپنی بات چھوڑتی مزید تیزی سے بھاگی

ہیر۔۔۔۔رر۔۔۔۔یشب بھی اسے پکڑنے کو بھاگا

ہیر آگے اور یشب اسکے پیچھے بھاگ رہا تھا

اردگرد لمبے لمبے درختوں کے جھرمٹ تھے جن کے پیچھے اونچے نیچے پہاڑ ان دونوں کو گھاس کے سبزہ زار پر ایک دوسرے کے آگے پیچھے بھاگتے دیکھ کر مسکرا رہے تھے۔۔۔۔دور دور تک یشب اور ہیر کے علاوہ کوئی ذی روح موجود نہ تھا۔۔۔۔۔۔جھیل کے پانی کی آواز کیساتھ ہیر کے ہسنے اور یشب کی اسے پکارنے کی آوازیں گونج رہیں تھیں

ہیر اٹس انف رک جاؤ اب۔۔۔۔۔۔یشب نے اس سے کچھ فاصلے پر رک کر کہا

اچھا۔۔۔اچھا۔۔۔رکتی ہوں۔۔۔۔۔وہ پھولا سانس درست کرتی درخت سے پشت لگا کر لمبے لمبے سانس لینے لگی 

یشب اسکے سامنے آیا۔۔۔۔۔اب بتاؤ کیا کر رہی تھی۔۔۔۔

کچھ۔۔۔کچھ نہیں یشب رکیں۔۔۔۔۔وہ سینے پر ہاتھ رکھے اپنی سانس کو ہموار کرنے کی کوشش کر رہی تھی

یشب نے آنکھوں کے درمیان بل ڈالتے ہوئے اسے گھورا

میں تو انجوائے کرنے کا کہہ رہی تھی۔۔۔۔ہیر اپنی سانس درست کرتی معصومیت سے بولی

تو پھر کرتے ہیں انجوائے۔۔۔۔۔وہ آگے بڑھا

یشب۔۔۔یشب پلیز۔۔۔۔ہیر اسکے تیور دیکھ کر چہرہ دونوں ہاتھوں میں چھپا گئی

ہاتھ ہٹاؤ۔۔۔۔۔

نن۔۔۔۔۔نہیں۔۔۔۔۔پلیز سوری۔۔۔۔۔وہ منمنائی

یشب نے اسکی منمناہٹ پر مسکراتے ہوئے اسکے ہاتھ ہٹائے اور آگے کو جھک کر لب اسکے ماتھے پر رکھے پھر ناک پر اور پھر تھوڑی پر۔۔۔۔۔

یہ۔۔۔یہ کیا کر رہے ہیں۔۔۔۔وہ سرخ چہرے لیے چلائی

انجوائے۔۔۔۔۔۔یشب مسکراہٹ دباتا کندھے

اچکا کر بولا

ہٹیں پیچھے یشب۔۔۔۔کوئی آ جائے گا شرم کریں کچھ۔۔۔۔۔

پہلی بات یشب آفریدی کسی سے ڈرتا نہیں۔۔۔۔دوسری بات تم میری شرعی بیوی ہو۔۔۔۔اور تیسری بات تم نے ہی مجھے انجوائے کرنے پر اکسایا۔۔۔۔۔وہ شرارت سے بولا 

بہت خراب ہیں آپ۔۔۔۔۔میں نے اس قسم کا انجوائے کرنے کو نہیں کہا تھا۔۔۔ وہ نروٹھے پن سے بولتی واپس جھیل کی طرف بڑھی یشب بھی اسکے پیچھے ہی واپس پلٹا

تو کس طرح کا انجوائے کرنا چاہتی ہو۔۔۔۔؟؟؟

ہیر نے پلٹ کر اسے گھوری دی جس پر یشب ڈرنے کی ایکٹنگ کرتا مسکرا اٹھا

اونہہ۔۔۔وہ سر جھٹکتی آگے چلتی گئی

اب واپس چلتے ہیں ہیر مجھے کچھ ضروری میلز کرنی ہیں۔۔۔۔یشب جھیل کنارے واپس پتھر کے پاس پہنچ کر بولا

تو جائیں آپ میں ابھی کہیں نہیں جا رہی۔۔۔ ہیر اپنی جگہ پر بیٹھتی بولی

کم آن یار پھر سے تین دن بعد حاضری دینے آئیں گے ناں ہم اب چلو اٹھو شاباش۔۔۔۔یشب نے پچکارتے ہوئے اسکا کندھا ہلایا

نہیں۔۔۔۔۔۔

ہیر۔۔۔رر۔۔۔جان ضد مت کرو۔۔۔۔۔

کچھ دیر اور یشب۔۔۔۔

پھر آئیں گے ناں۔۔۔۔۔سینڈل پہنو شاباس۔۔۔۔وہ بمشکل ضبط سے بولا

نہیں۔۔۔۔بلکل نہیں پنہوں گی سینڈل۔۔۔۔۔ ہیر نے پھر نفی میں سر ہلایا

یشب ایک تیز نظر اس پر ڈالتا گھٹنوں کے بل اسکے سامنے بیٹھا اور پاؤں پکڑ کر گود میں رکھا اب وہ سر جھکائے سینڈل ہیر کے پاؤں میں پہنا کر اسکا اسٹریپ بند کر رہا تھا جو نہیں ہو پا رہا تھا

ہیر کو مہرو بھابھی کی سرگوشی یاد آئی۔۔۔۔عنقریب وہ تمہارے قدموں میں ہو گا بچے۔۔۔۔وہ یاد کر کے مسکرا دی

کیا مصیبت ہے یہ۔۔۔۔یشب نے جھنجھلا کر سر اٹھایا اور ہیر کو مسکراتے دیکھ کر سیخ پا ہوتا کھڑا ہوا

میں اس منحوس سینڈل کے اسڑیپ سے لڑ رہا ہوں اور محترمہ کے دانت نکل رہے ہیں۔۔۔۔۔

نہیں۔۔۔۔میں آپ کو دیکھ کر نہیں ہنس رہی تھی مجھے تو مہرو بھابھی کی بات یاد آ گئی تھی۔۔۔۔ہیر پھر سے مسکرائی

بند کرو سینڈل اور اٹھو ہری اپ۔۔۔۔یشب ہیر کو سختی سے کہہ کر سیل کان سے لگا کر بات کرنے لگا

جی شاہ صاحب۔۔۔۔جی جی میں کچھ بزی ہوں ایک آدھ گھنٹے تک میل کر دوں گا۔۔۔اوکے جی ٹھیک ہے اللہ حافظ۔۔۔۔۔یشب نے کال بند کر کے ہیر کو دیکھا جو لاپرواہی سے انگلی پر بالوں کی لٹ لپیٹتی مسکرا رہی تھی

اب کیا ہوا۔۔۔۔۔؟؟وہ چڑتا پھر سے نیچے بیٹھ کر اسکا سینڈل بند کرنے لگا

بتاؤ اسے کیسے بند کرنا ہے۔۔۔۔اس نے اسٹریپ پکڑ کر ابرو اٹھائے

اسٹریپ کو یہ جو ہول ہے اس میں سے گزار دیں بند ہو جائے گا۔۔۔۔

انتہائی بدتمیز ہو تم۔۔۔۔یشب اسکی مسکراہٹ دیکھ کر جل کر بولا

آپ سے کم۔۔۔۔۔۔وہ پھر سے مسکرا کر کہتی یشب کے بال بکھیر گئی

چلو اٹھو اب ورنہ ایک تھپڑ کھاؤ گی مجھ سے۔۔۔۔یشب نے سینڈل بند کر کے اسکا بازو پکڑ کر کھڑا کیا

چل رہی ہوں۔۔۔بازو تو چھوڑیں کس طرح دبوچ رکھا ہے۔۔۔۔ہیر نے جھٹکے سے بازو یشب کے ہاتھ سے چھڑوایا اور خفگی سے ناک پھلائے آگے بڑھ گئی

یشب اسکی پھولی ناک دیکھ کر مسکراتا اسکے پیچھے ہی واپسی کے لیے چل پڑا

"تمہیں دیکھوں تو مجھے پیار بہت آتا ہے،

زندگی اتنی حسین پہلے تو نہیں لگتی تھی۔۔!! "

………………………………………………………

******************ﺟﺎﺭﯼ ﮨﮯ *******************