زیادتی 

قسط نمبر 11


ہیر آئینے کے سامنے کھڑی بال سلجھا رہی تھی جب یشب کمرے میں داخل ہوا

ہیر نے پاس پڑے کاؤچ سے دوپٹہ اٹھایا مگر اسکے دوپٹہ اوڑھنے سے پہلے ہی یشب اس تک پہنچ چکا تھا

ہٹیں سامنے سے۔۔۔۔۔

پہلے بتاؤ کہ اتنی اچھی کیوں لگنے لگی ہو مجھے۔۔۔۔وہ سینے پر ہاتھ باندھے آنکھوں میں محبت سموئے پوچھ رہا تھا

یہ آپ کا مسلہ ہے آپ ہی کو پتہ ہو گا۔۔۔۔وہ لاپرواہی سے بولی

سامنے سے ہٹیں خان۔۔۔۔۔۔۔۔

ہیر تم مجھے۔۔۔۔یشب نے اسے بازو سے کھینچ کر سینے سے لگایا اور اردگرد بازوؤں کا گھیرا ڈالا

یہ۔۔۔یہ کیا کر رہے ہیں خان چھوڑیں مجھے اپنی حد میں رہیں آپ۔۔۔۔وہ بوکھلائی

تم مجھے حد میں رہنے ہی کب دیتی ہو ہیر۔۔۔۔مجھے یوں لگتا ہے جیسے میں نے بہت سا وقت ضائع کر دیا تم سے دور رہ کر۔۔۔۔وہ اسکے بال چھیڑتا افسردہ سا بولا

خان پلیز۔۔۔ززز۔۔۔ہیر خود کو چھڑواتی منمنائی

وہ اس کی کھلی زلفوں میں منہ چھپاتا مدہوش سا ہو رہا تھا

خان ہوش کریں اور چھوڑیں مجھے ورنہ ابھی چلا کر سب کو اکٹھا کر لوں گی میں۔۔۔

یشب اسکی دھمکی پر ہنسا

اچھااااا۔۔۔۔۔۔۔۔

مگر جب سب اکھٹے ہو جائیں گے تو کیا بتاؤ گی چلانے کی وجہ۔۔۔۔؟؟وہ محظوظ سا پوچھ رہا تھا

پلیز چھوڑیں مجھے خان۔۔۔۔۔مجھے آپکی قربت سے وحشت ہوتی ہے۔۔۔۔۔ہیر اسکے ہاتھ ہٹاتی چلائی

ہیر کی بات پر یکدم یشب کی گرفت ڈھیلی پڑی جسکا فائدہ اٹھا کر وہ حصار سے نکلتی جلدی سے دوپٹہ اٹھا کر لڑکھڑاتی ہوئی کمرے سے نکل گئی

یشب اب بھی اپنی جگہ پر ساکت سا کھڑا تھا۔۔۔

"مجھے آپکی قربت سے وحشت ہوتی ہے۔۔۔مجھے آپکی قربت سے وحشت ہوتی ہے۔۔۔"اس کے اردگرد ہیر کا کہا گیا فقرہ گونج رہا تھا

……………………………………………………………

ہیر باٹم گرین کلر کی فراک کیساتھ چوڑی دار پاجامہ اور ہم رنگ کھوسہ پہنے، ہلکے میک اپ اور لائٹ سی میچینگ جیولری کیساتھ وہ نظر لگ جانے کی حد تک پیاری لگ رہی تھی

اس نے بالوں کو کھلا چھوڑنے کی بجائے چوٹیا بنائی اور چوٹیا سے نکلی لٹوں کو کانوں کے پیچھے اڑس کر دوپٹہ سلیقے سے سر پر اوڑھا اور باہر لان کی طرف آ گئی جہاں مایوں اور مہندی کا اکٹھا انتظام کیا گیا تھا

وہ آہستگی سے چلتی ہوئی بی بی جان کے پاس آ کر بیٹھ گئی

لڑکیاں ڈھولک کی تھاپ پر پشتو گیت گا رہیں تھیں۔۔


مینہ دا خکلو سنگہ کیگی، 

مالہ چل نہ رازی،

حسینوں سے محبت کیسی کی جاتی ہے، میں نہیں جانتا۔۔۔۔۔۔


وئی اللہ سوگ پہ چہ سہ رنگا گرانے گی، ما لہ چل نہ رازی،

او میرے رب دوسروں کے دل میں کیسے جگہ پیدا کی جاتی ہے، 

میں نہیں جانتا۔۔۔۔۔۔


ہیر بھی ہلکی ہلکی تالی بجاتی گیت کے بول گنگنانے لگی 

جی بی بی جان آپ نے بلایا۔۔۔۔۔یشب کی آواز پر ہیر کے مسکراتے گنگناتے ہونٹ ایکدم ساکت ہوئے

جسے یشب نے بہت چبھتے انداز میں دیکھا تھا

ہاں بچے۔۔۔۔تمہارے بابا جان کا فون آیا تھا تمہیں واپس آنے کا کہہ رہے تھے کوئی مسلہ ہو گیا ہے زمینوں کا شاید۔۔۔۔

انہوں نے مجھے کال کیوں نہیں کی۔۔۔؟؟

تمہارا فون بند تھا اس لیے...بی بی نے وجہ بتائی

جی۔۔۔۔پھر میں نکلتا ہوں ابھی۔۔۔۔یشب گھڑی دیکھتا بولا

ارے اتنی بھی جلدی نہیں ہے صبح نکل جانا ویسے بھی اندھیرا گہرا ہو گیا ہے اب تو۔۔۔وہ فکر مند ہوئیں

بی بی جان میں کوئی بچہ نہیں ہوں جو اندھیرے سے ڈر جاؤں گا۔۔۔۔ابھی نکلوں گا تو دو،تین گھنٹے تک حویلی پہنچ جاؤں گا

بی بی جان نے اسکے چہرے پر اٹل انداز دیکھ کر ہاں میں سر ہلا کر جانے کی اجازت دی۔۔۔۔۔اور مختلف آیات کا ورد کر کے اس پر پھونک ماری۔۔۔۔۔فی امان اللہ۔۔۔۔

یشب نے انکی دعا لی اور اچٹتی نظر ہیر کے بےنیاز چہرے پر ڈال کر واپس اندر کی جانب بڑھ گیا

ہیر نے منہ پھیر کر ایک نظر اسکی چوڑی پشت پر ڈالی اور سر جھٹک کر پھر سے گیت کی طرف متوجہ ہو گئی

……………………………………………………………

یشب لال حویلی سے واپس تو آ گیا تھا مگر اسکا دماغ ابھی بھی ہیر کی بات میں ہی اٹکا ہوا تھا

ہیر نے ایسا کیوں کہا۔۔۔۔؟؟؟؟وہ پریشان سا سیگرٹ پھونکتا ٹیرس پر ٹہل رہا تھا

کیا واقعی اسے میری نزدیکی ، میری قربت سے وحشت ہوتی ہے۔۔۔۔؟؟ وہ خود سے پوچھ رہا تھا

اگر ہاں تو کیوں۔۔۔۔۔؟؟

اس کیوں کا جواب اسکے ضمیر نے اسے آئینہ دکھا کر دیا تھا

اسے اسکا اصلی چہرہ دکھایا تھا وہ چہرہ جس پر ہمہ وقت غصے کا ، بدلے کا ، انتقام کا نقاب چڑھا رہا تھا۔۔۔۔۔اس نقاب کو پہنے وہ یہ بھی بھول گیا تھا کہ ہیر بے قصور ہے۔۔۔۔وہ اسکی بیوی ہے۔۔۔۔۔ہیر ہی وہ لڑکی ہے جس نے اسے پہلی دفعہ محبت کا امرت چکھایا تھا۔۔۔۔۔۔۔

اس سب کے باوجود تم نے اس کیساتھ جو سلوک روا رکھا۔۔۔۔اس کے بدلے میں اس سے محبت کی امید کر رہے ہو۔۔۔۔وہ محبت جو تمہارے دل میں بھی موجود تھی مگر تم نے انتقام کی آڑ میں چھپا دیا۔۔۔۔اب اگر تمہیں احساس ہو گیا ہے کہ تم غلط تھے۔۔۔۔تم اپنا رویہ اسکے ساتھ بدل چکے ہو تو ضروری نہیں کہ وہ فورا تمہاری پزیرائی کرے۔۔۔۔اس لیے وقت۔۔۔۔

وقت دو۔۔۔یشب خان۔۔۔۔۔خود کو بھی اور ہیر کو بھی۔۔۔۔۔آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہو جائے گا

اسکے ضمیر نے ایک اچھا مشورہ دیا تھا اسے۔۔۔

اور یشب نے اپنے ضمیر کی بات مان لی تھی۔۔۔

اسے واقعی ہیر کو وقت دینا چاہیے سب کچھ ایکسیپٹ کرنے کے لیے۔۔۔۔وہ ہیر کو واپس اپنے تک پلٹنے کا وقت دے گا وہ فیصلہ کر چکا تھا۔۔

………………………………………………………….

ولیمے سے فارغ ہوتے ہی ہیر نے بی بی جان کے کہنے پر اپنی اور انکی واپسی کی پیکینگ مکمل کر لی تھی

یشب تو مہندی کی رات ہی واپس چلا گیا تھا اور مہرو نے ابھی مزید چند دن یہاں رکنا تھا۔۔۔۔ اس لیے بی بی جان اور ہیر ولیمے سے اگلے دن ہی ڈرائیور کے ساتھ واپسی کے لیے چل پڑیں تھیں

تین گھنٹے کے تھکا دینے والے سفر کے بعد گاڑی ان کے گاؤں کے روڈ سے ذرا پیچھے ہی چڑ۔۔۔۔ڑ۔۔۔۔۔۔ڑ کی آواز کیساتھ جھٹکا کھا کر بند ہو گئی

کیا ہوا۔۔۔۔۔۔؟؟

میں دیکھتا ہوں بی بی جان۔۔۔۔۔ڈرائیور مؤدب سا کہتا گاڑی سے نکل کر چیک کرنے لگا

پندرہ بیس منٹ انتظار کے بعد وہ دروازے سے سر اندر ڈال کر بولا۔۔۔

بی بی جان میری سمجھ میں نہیں آ رہی خرابی حویلی فون کر دوں وہاں سے حشمت آ جائے گا آپ لوگوں کو لینے۔۔۔۔؟؟

ابھی بی بی جان نے کوئی جواب نہیں دیا تھا کہ ہیر چلا اٹھی۔۔۔

لالہ۔۔۔لہ۔۔۔شمس لالہ۔۔۔۔۔وہ جلدی سے گاڑی کا دروازہ کھول کر باہر نکلی 

لالہ۔۔۔۔لہ۔۔۔لہ۔۔۔۔شمس لالہ۔۔۔۔۔وہ سڑک کنارے کھڑی چلا رہی تھی

خان سائیں چھوٹی بی بی۔۔۔۔۔ڈرائیور نے بیک مرر سے ہیر کو ہاتھوں سے اشارہ کرتے دیکھ کر شمس کو بتایا جو پیچھلی سیٹ پر بیٹھا سیل پر بزی تھا

کہاں۔۔۔۔۔۔؟؟وہ چونک کر سیدھا ہوا

پیچھے۔۔۔۔۔

شمس نے مڑ کر پیچھے دیکھا اور واقعی ہیر کو کافی پیچھے سڑک کنارے کھڑے دیکھ کر فورا پجارو سے باہر نکلا

اب وہ تیز تیز قدم اٹھاتا اسکی طرف جا رہا تھا۔۔۔۔

شمس کے پاس آنے پر ہیر خود پر کنٹرول کھوتی اسکے سینے سے لگ کر وہ روئی کہ اپنے اردگر موجود سب کی آنکھوں کو نم کر دیا۔۔۔

شمس نے اسکے سر کا بوسہ لیتے ہوئے اسے خود سے الگ کر کے آنسو صاف کیے

کیسی ہے میری گڑیا۔۔۔۔۔؟؟؟

زندہ ہوں۔۔۔۔۔وہ افسردگی سے بولی

کون ہے ساتھ۔۔۔۔؟؟ شمس نے اسکی مرجھائی سی صورت دیکھ کر بات بدلی

بی بی جان۔۔۔۔۔

ہوں۔۔۔۔شمس نے گاڑی کا دروازہ کھول کر پیسینجر سیٹ پر بیٹھیں بی بی جان کو سلام کیا

وعلیکم سلام۔۔۔۔۔کیسے ہو بچے۔۔۔۔؟؟بی بی جان اپنے مخصوص ٹہرے ہوئے متاثر کن لہجے میں بولیں

اللہ سائیں کا شکر ہے۔۔۔۔آپ لوگ بیچ راہ میں کیوں رک گئے۔۔۔؟؟؟

گاڑی میں کوئی مسلہ ہو گیا ہے ابھی حویلی سے ڈرائیور بلواتے ہیں تاکہ گھر جا سکیں۔۔۔۔بی بی جان نے کہا

اگر آپ مجھے اس قابل سمجھیں تو میں چھوڑ دیتا ہوں آپ لوگوں کو۔۔۔۔شمس دل پر ہاتھ رکھے آگے کو جھکا

بی بی جان کشمکش میں تھیں کہ کیا جواب دیں۔۔۔۔

کوئی بات نہیں اگر آپ نہیں جانا چاہتیں تو مجھے برا نہیں لگے گا۔۔۔۔۔شمس ان کے چہرے کے اتارچڑھاؤ دیکھ کر بولا

ارے نہیں بچے ایسی بات نہیں ہم چلتے ہیں تمہارے ساتھ۔۔۔۔انہوں نے ہیر کی طرف دیکھ کر شمس کیساتھ جانے کی رضامندی دی اور گاڑی سے نکل آئیں

اللہ بخش تم گاڑی ٹھیک کروا کر حویلی لے آنا۔۔۔۔ہم شمس خان کیساتھ جا رہے ہیں

جو حکم بی بی جان۔۔۔۔۔اللہ بخش مؤدب ہوا

اتنے میں شمس کا ڈرائیور گاڑی ان تک لے آیا تھا

شمس نے بی بی جان کو بیٹھنے میں مدد کی۔۔۔۔۔۔ہیر بھی اپنے دل میں امڈتی خوشی سنبھالتی گاڑی میں آ بیٹھی

پندرہ منٹ کی ڈرائیو کے بعد جو روڈ آنا تھا اس روڈ پر تین سڑکیں تھیں جو تین مختلف گاؤں کو جاتی تھیں ان تین میں سے ایک ہیر کے گاؤں کو اور دوسری یشب کے گاؤں کی طرف جاتی تھی  

اس روڈ پر پہنچتے ہی بی بی جان کو نا جانے کیا سمائی کہ بول اٹھیں

دائیں جانب لے چلو۔۔۔۔۔۔

شمس اور ہیر نے بیک وقت ان کی طرف دیکھا

وہ راستہ ہیر کے گاؤں کیطرف جاتا تھا

جی۔۔۔۔۔شمس نے سر ہلاتے ہوئے ڈرائیور کو اپنی حویلی جانے کا کہا

بیس منٹ بعد وہ لوگ حویلی کے اندر تھے

ہیر ناقابل یقین خواب کی سی کیفیت میں تھی۔۔۔۔۔۔وہ پورے سات ماہ بعد اپنوں سے ملنے والی تھی۔۔۔جسکی خوشی ہی نرالی تھی۔۔۔اسکے چہرے پر قوس قزح کے کئی رنگ بکھر رہے تھے وہ آگے بڑھنے کی بجائے جھجھکتی ہوئی بی بی جان کی طرف مڑی

بی بی جان نے اسکے چہرے پر امڈتی خوشی دیکھ کر مسکراتے ہوئے سر ہلا کر اندر جانے کی اجازت دی

ہیر نے انہیں سہارا دیا اور اپنے بھاری قدم گھسیٹتی رہائشی حصے کی طرف بڑھی

ہیر کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ روئے یا ہنسے۔۔۔عجب سی حالت تھی دل و دماغ کی۔۔۔۔۔

ہیر۔۔۔رر۔۔۔بی بی۔۔۔۔رحیمہ کی چیخ پوری حویلی میں گونجی تھی جسے سنتے ہی سب ایک ایک کر کے وہاں آ موجود ہوئے

ہیر میری بچی۔۔۔۔۔سب سے پہلے اماں ہی ہوش میں آتی اسکی طرف بڑھیں اور اسے سینے سے لگا کر رونے لگیں

کہاں تھی تو۔۔۔میری تو آنکھیں ترس گئیں تھیں اپنی بچی کو دیکھنے کے لیے۔۔۔۔کیسی ہو میری جان۔۔۔۔انہوں نے اس کے چہرے کو چومتے ہوئے پوچھا

میں ٹھیک ہوں اماں۔۔۔۔وہ خدیجہ کے آنسو صاف کرتی مدھم سا کہتی پیچھے ہوئی 

پھر باری باری سب آ کر اسے گلے لگا کر ملتے جا رہے تھے

کافی دیر ملنے ملانے کا سلسلہ چلتا رہا کوئی دس پندرہ منٹ بعد جا کر ہیر کی جان بخشی ہوئی

خدیجہ نے اسے اپنے پہلو میں بیٹھا لیا اور بیتے سات ماہ کی کٹھا سننے لگیں

ہیر نے انہیں خود پر گزری ہر قیامت چھپا کر مہرو اور بی بی جان کی محبتوں کو بڑھا چڑھا کر بتایا تھا۔۔۔جس پر خدیجہ کافی مطمعین ہو گئی تھیں کہ جسطرح بھی سہی انکی بیٹی اچھے لوگوں میں ہی گئی تھی

بی بی جان کو بھی خاص الخاص پروٹوکول دیا گیا تھا

حویلی میں عجب سی چہل پہل معلوم ہو رہی تھی ہر کوئی بی بی جان اور ہیر کی آؤ بھگت کرنے میں بچھا جا رہا تھا

وہ سب(ہیر کے گھر کی خواتین ، چچیاں ، کزنز ) سب دالان میں بیٹھے تھے

خدیجہ نے سب کی موجودگی میں بی بی جان سے یشار خان کے خون کی معافی مانگی اور انہیں اس دن کا سارا قصہ سنانے لگیں۔۔۔۔۔۔  

) اس دن شمس قریبی علاقے میں ہرن کے شکار پر گیا ہوا تھا۔۔۔۔وہ اور سمندر خان (ملازم ( دو ہرنوں کا شکار کر کے واپس آ رہے تھے کہ راستے میں پہاڑی گیڈر سامنے آ گیا۔۔۔۔شمس نے اس پہاڑی گیڈر کو دیکھ کر ہی گولی چلائی تھی۔۔۔۔پر اس لمحے یشار خان کا بلاوا آ چکا تھا۔۔۔۔بدقسمتی سے شمس کی بندوق سے نکلی گولی جھاڑیوں کے پیچھے سے آتے یشار خان کو خون میں نہلا گئی۔۔۔۔گولی یشار کے عین سینے پر دل کی جگہ پر لگی تھی اور وہ اسی لمحے جان کی بازی ہار گیا تھا۔۔۔۔

اس بات کو مہرو اور یشار کے گھر والے مان چکے تھے سوائے یشب خان آفریدی کے۔۔۔جس نے اس بات کو جھوٹ قرار دے کر ماننے سے انکار کر دیا تھا اور پنچائیت بیٹھائی گئی تھی )

خدیجہ نے ہیر کی زبانی اسکے ساتھ کیے گئے اچھے سلوک پر بی بی جان کا تہہ دل سے شکریہ بھی ادا کیا

اتنی مہمان نوازی اور پزیرائی پر بی بی جان نے انہیں یقین دلایا کہ ان کے دل میں ان سب کے لیے کوئی میل نہیں ہے۔۔۔۔۔

کیونکہ موت تو اٹل ہے جو ہر حالت میں آ کر ہی رہے گی پھر ان لڑائی جھگڑوں سے کیا حاصل۔۔۔۔۔؟؟

…………………………………………………………

بی بی جان نے تنہائی ملتے ہی ہیر کو وہاں رکنے کا کہا تھا۔۔۔۔جسے سن کر وہ ہچکچائی 

بی بی جان یشب۔۔۔۔۔۔۔

کچھ نہیں کہے گا میں سنبھال لوں گی اسے تم فکر مت کرو۔۔۔انہوں نے تسلی دی

مگر بی بی جان۔۔۔۔۔۔۔

تمہیں مجھ پر یقین نہیں ہے کیا۔۔۔۔۔؟؟

میرا یہ مطلب نہیں تھا بی بی جان آپ تو میرے لیے۔۔۔۔وہ انکے ہاتھ پکڑے رو پڑی

مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا بی بی جان کہ آپ کا کن الفاظ میں شکریہ ادا کروں۔۔۔۔

مجھے تمہارے شکریے کی ضرورت نہیں ہے بچے تم میرے لیے مہرو سے ہر گز کم نہیں ہو۔۔۔۔بی بی جان نے اسکے ہاتھ تھپتھپا کر حوصلہ دیا۔۔۔۔۔

چلو شاباش اب رونا بند کرو اور شمس سے کہو مجھے ڈرائیور کیساتھ حویلی بھجوا دے

بی بی جان کھانا کھا کر جائیے گا ناں اماں اور بھابھی خاص آپ کے لیے۔۔۔۔۔

ارے نہیں جاؤ جا کر منع کرو کھانا کھانے میں بہت دیر ہو جائے گی اتنی خاطر مدارت تو کر دی ہے باقی پھر کبھی سہی میں اب نکلوں گی بس۔۔۔۔

جی۔۔۔۔۔ہیر سر ہلاتی کیچن کی طرف چلی گئی

اماں کو بی بی جان کا میسج دیا اور رحیمہ کو شمس کو لینے بھیجا جو مردانے میں تھا

………………………………………………………

شمس خود چھوڑ کر آنا چاہتا تھا مگر بی بی جان نے منع کر دیا اسلئیے وہ ڈرائیور کیساتھ ہی روانہ ہو گئیں تھیں 

یشب ٹیرس پر ٹہلتا سیل کانے سے لگائے کال میں بزی تھا جب پجارو اندر داخل ہوئی 

انجانی گاڑی کو اندر آتے دیکھ کر وہ کال بند کرتا گرل کی طرف آیا

بی بی جان کو گاڑی سے نکلتے دیکھ کر وہ حیران ہوتا نیچے ہال میں چلا آیا

اسلام وعلیکم بی بی جان۔۔۔۔۔۔۔یشب نے آگے بڑھ کر انہیں سہارا دیا

وعلیکم سلام کیسے ہو۔۔۔۔۔؟؟

فٹ ہوں آپ سنائیں کیسی گزری شادی۔۔۔۔؟؟

شادی بھی اچھی گزر گئی خدا جوڑی سلامت رکھے دونوں کی۔۔

جی بلکل۔۔۔۔۔یشب نے سر ہلایا

تمہارے بابا جان کہاں ہیں اور زمینوں کا مسلہ ہو گیا حل۔۔۔۔۔؟؟

بابا جان کمرے میں ہیں شاید اور زمینوں کا مسلہ بھی حل ہو چکا ہے۔۔۔ 

آپ کس کیساتھ آئیں ہیں بی بی جان….؟؟

گاڑی خراب ہو گئی تھی راستے میں وہیں سے کروا لی تھی۔۔۔۔ٹھیک ہے پھر میں بھی آرام کروں بہت تھکن ہو رہی ہے۔۔۔۔۔۔بی بی جان بات گول مول کرتیں اپنے کمرے کیطرف چلی گئیں

یشب چاہنے کے باوجود بھی ان سے وہ نہ پوچھ سکا جو پوچھنا چاہتا تھا

…………………………………………..…………..…

ہیر خوش بھی تھی اور بے چین بھی۔۔۔

خوش وہ اپنے گھر آ کر اور گھر والوں سے مل کر تھی اور بے چین وہ یشب کی وجہ سے تھی

ناجانے یشب نے کیسا ری ایکٹ کیا ہو گا جب بی بی جان نے میرے یہاں ہونے کا بتایا ہو گا۔۔۔۔۔یقینا بہت غصہ آیا ہو گا اور اس غصے کی لپیٹ میں پوری حویلی کے ملازم آ چکے ہوں گے اب تک۔۔۔۔ وہ اپنی قیاس کے گھوڑے دوڑا رہی تھی

پتہ نہیں یشب اتنا غصہ کیوں کرتے ہیں ۔۔۔؟؟کیا ہو جائے اگر ہر وقت بات بے بات غصہ نہ کریں تو۔۔۔۔ذرا ذرا سی بات پر تیوری چڑھ جاتی محترم کی۔۔۔۔

ہیر بی بی۔۔۔۔۔ہیر بی بی 

نیچے وہ۔۔۔۔۔وہ آئے ہیں۔۔۔۔ رحیمہ گھبراتی بوکھلاتی اسکے کمرے میں آئی

کون وہ۔۔۔۔۔؟؟؟

وہ۔۔۔۔۔وہ ہیر بی بی۔۔۔۔یشب خان۔۔۔۔۔

یشب خان۔۔۔۔۔۔۔ہیر کے ہاتھ میں پکڑا گلاس زمین سے ٹکڑا کر کرچی کرچی ہو چکا تھا

…………………………………………………………

یشب بی بی جان کے جانے کے بعد اپنے کمرے میں آ کر لیب ٹاپ پر بزی تھا جب اسکا سیل وائبریٹ ہوا

بھابھی کالنگ دیکھ کر اس نے کال اوکے کی ۔۔۔۔

ہیر کہاں ہے۔۔۔۔۔؟؟؟دوسری طرف چھوٹتے ہی پوچھا گیا

ہیررر۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟

ہاں ہیر اسکا سیل کیوں آف جا رہا ہے۔۔۔ میری اس سے بات کروا دو۔۔۔۔گھر پہنچ کر بتایا ہی نہیں اس نے۔۔۔میں یہاں فکر مند ہو رہی ہو ؟؟؟ مہرو ایک ساتھ ایک ہی سانس میں بولی

جسٹ آ منٹ بھابھی۔۔۔۔۔۔ہیر کے پاس سیل کہاں سے آیا۔۔۔۔۔؟؟

تم میری بات کرواؤ اس سے یہ انویسٹی گیشن پھر کر لینا۔۔۔۔۔۔

کیسے بات کرواؤں میں۔۔۔۔؟؟

کیوں ابھی تک آئے نہیں وہ لوگ کیا۔۔۔۔؟؟مہرو پریشان ہوئی

بی بی جان آ گئیں ہیں مگر ہیر۔۔رر۔۔

ہیر کہاں ہے۔۔۔۔۔؟؟مہرو ٹھٹھکی

مجھے کیا پتہ۔۔۔۔میں تو سمجھا کہ آپ نے اپنے ساتھ روک لیا ہو گا

نہیں۔۔۔نہیں ہیر اور بی بی جان اللہ بخش کیساتھ نکلیں تھیں صبح 10 بجے اور اب شام ہو گئی ہے۔۔۔۔تم ایسا کرو بی بی جان سے پوچھو جا کر ہیر کدھر رہ گئی۔۔۔؟؟

جی۔۔۔۔یشب عجلت میں فون بند کرتا بی بی جان کے کمرے میں آیا وہ مغرب کی نماز پڑھ رہیں تھیں 

یشب بے چینی سے ٹہلتے ہوئے ان کے فارغ ہونے کا انتظار کرنے لگا

بی بی جان نے دعا مانگنے کے بعد یشب کو ٹہلتے دیکھ کر پکارا

کیا ہوا یشب خیریت۔۔۔۔۔؟؟

بی بی جان ہیر کہاں ہے۔۔۔۔؟؟ بھابھی کی کال آئی تھی تو پتہ چلا کہ وہ بھی آپ کیساتھ ہی نکلی تھی لال حویلی سے پھر راستے میں کہاں رہ گئی۔۔۔۔؟؟وہ بے چین دیکھائی دے رہا تھا

تم بیٹھو بچے میں بتاتی ہوں سب۔۔۔بیٹھو میری جان۔۔۔۔۔۔۔بی بی جان نے اسکے تیور دیکھ کر پچکارا

یشب بادلانخواستہ بیٹھ گیا۔۔۔ 

اصل میں گاؤں سے کچھ پیچھے راستے میں گاڑی خراب ہو گئی تھی۔۔۔۔وہیں ہمیں شمس خان مل گیا۔۔

شمسسسس۔۔۔۔۔وہ بیٹھے سے کھڑا ہوا

بات مکمل ہونے دو یشب۔۔۔

کیا بات۔۔۔؟؟ یہی کہ آپ اسے اس قاتل کیساتھ روانہ کر آئیں ہیں۔۔۔۔وہ بھڑک اٹھا

یشب بچے میں خود بھی دلاور خان کی حویلی گئی تھی۔۔۔ہیر تو واپس آنا چاہ رہی تھی میں ہی زبردستی وہاں چھوڑ آئی اسے۔۔۔بی بی جان نے اسے ٹھنڈا کرنا چاہا

یشب۔۔۔۔یشب کہاں جا رہے ہو بچے۔۔۔؟؟؟ بات تو سنو۔۔۔۔بی بی جان پکارتیں رہ گئیں مگر یشب غصے سے بھرا سنی ان سنی کرتا حویلی سے نکل گیا

………………………………………………………

******************ﺟﺎﺭﯼ ﮨﮯ *********************