زیادتی
قسط نمبر 12
ہیر کہاں ہے بلائیں اسے۔۔۔۔۔وہ بھناتا ہوا بولا
یشب بیٹا بیٹھو۔۔۔۔بیٹھ کر بات ہوتی ہے۔۔۔۔دلاور خان نے اسکے تیوروں کے برخلاف تحمل سے کہا تھا
میں یہاں بیٹھنے نہیں آیا ہیر کو لینے آیا ہوں۔۔۔
ہیر کو بے شک لے جانا ساتھ وہ بیوی ہے تمہاری مگر سکون سے دو گھڑی بیٹھو تو۔۔۔۔۔
پلیز آپ وہ کریں جو میں کہہ رہا ہوں۔۔۔۔نہ میں یہاں بیٹھنے کو آیا ہوں اور نہ ہی بیٹھوں گا۔۔۔۔۔یشب نے ایک تلخ نظر فاصلے پر کھڑے شمس پر ڈال کر کہا
ہیر پیلر کی اوٹ میں کھڑی یشب کا چلانا سن رہی تھی مگر سامنے آنے کی ہمت نہ تھی
ہیر کو بلاؤ کہاں ہے وہ۔۔۔۔دلاور خان نے خدیجہ بیگم کو کہا
جی۔۔۔۔۔وہ سر ہلاتیں اٹھنے ہی والی تھیں کہ ہیر انکے جانے سے پہلے ہی پلر کی اوٹ سے نکل کر جھکے سر سے سامنے چلی آئی
یشب نے اسے سرخ آنکھوں سے دیکھا ضرور مگر فلوقت اپنے غصے پر قابو پا کر ہی بولا
چلو لینے آیا ہوں۔۔۔۔۔۔
ہیر جانتی تھی اس بلاوے کا مقصد مگر کچھ کر نہیں سکتی تھی ایک طرف باپ اور بھائی تھے تو دوسری طرف شوہر تھا شوہر بھی وہ جو کبھی دل میں رہ چکا تھا جسکی ہر بات وہ پتھر پر لکیر جان کر مانتی آئی تھی مگر اب جب سے مس کیرج ہوا تھا وہ یشب کیساتھ کافی منہ ماری کر چکی تھی مگر اس وقت وہ کچھ ایسا کر کے نیا پینڈوراباکس کھولنا نہیں چاہتی تھی اسی لیے خاموشی سے سر جھکائے کسی کی طرف بھی دیکھے بنا باہر کی جانب چل پڑی
جانتی تھی کہ اگر گھر والوں پر نظر پڑ گئی تو جانا بہت مشکل ہو جائے گا
یشب بھی سب پر طائرانہ نظر ڈالتے ہوئے اسکے پیچھے ہی باہر آ گیا تھا
………………………………………………………
واپسی کا راستہ خاموشی سے کٹا۔۔۔
بی بی جان راہداری میں بے چینی سے ٹہلتیں ان کا انتظار کر رہیں تھیں
جب وہ دونوں آگے پیچھے اندر داخل ہوئے تو انہوں نے ہیر کو دیکھ کر یشب پر ایک ملامتی نظر ڈالی۔۔۔
جس پر وہ نظریں چراتا آگے بڑھ گیا
ہیر بی بی جان کے پاس آئی۔۔۔۔ آپ کیوں کھڑی ہیں یہاں۔۔۔۔؟؟چلیں کمرے میں
بی بی جان خاموشی سے اسکے ساتھ کمرے میں آئیں
کسی کی بھی نہیں سنتا یہ۔۔۔۔ناجانے کس پر چلا گیا۔۔۔۔اتنا غصہ تو کبھی خان ) خاقان آفریدی ( نے بھی نہیں کیا جتنا یہ کرتا ہے۔۔۔۔اللہ ہدایت دے
بیٹھو یہاں۔۔۔۔بی بی جان نے ہیر کا بازو پکڑ کر اسے اپنے سامنے بیڈ پر بیٹھایا
میں شرمندہ ہوں تم سے ہیر۔۔۔میں کتنے مان سے تمہیں وہاں چھوڑ کر آئی تھی اور یشب نے تمہیں چند گھنٹے بھی رکنے نہیں دیا
بی بی جان آپ کیوں شرمندہ ہیں۔۔۔مجھے ملنا تھا سب سے۔۔۔۔مل لیا اس لیے رکنے یا نہ رکنے سے کیا فرق پڑتا ہے۔۔۔۔۔۔وہ بجھی بجھی سی بولی
پھر بھی اتنے مہینوں کی دوری تھی کچھ وقت تو ۔۔۔۔۔۔
کوئی بات نہیں بی بی جان مجھے بلکل بھی برا نہیں لگا بلکہ میں تو خوش ہوں کہ کم وقت کے لیے ہی سہی میں اپنے گھر والوں سے مل آئی اور ویسے بھی مجھے آج یا کل یہیں آنا تھا تو پھر آپ کیوں شرمندہ ہو رہی ہیں
بی بی جان نے بہت فخر سے اسے دیکھا تھا
تمہارے ہر عمل میں تمہاری ماں کی اعلی تربیت جھلکتی ہے ہیر۔۔۔۔اور مجھے فخر ہے کہ تم میرے یشب کی شریک حیات ہو۔۔۔وہ مسکرائیں
تم جس طرح کے حالات میں یہاں آئی تھی۔۔۔جس طرح سے یشب کا برا رویہ سہا اور سہہ کر برداشت کیا۔۔۔۔۔ سچ پوچھو تو میں تمہارے صبر اور دھیمے مزاج کی قائل ہو چکی ہوں۔۔۔۔۔میں بلکل ایسی ہی لڑکی یشب کی زندگی میں لانا چاہتی تھی۔۔۔۔
میری ایک بات مانو گی ہیر۔۔۔۔انہوں نے آس بھرے لہجے میں کہہ کر اسکے ہاتھ تھامے
جی بی بی جان کہیں۔۔۔۔۔
ہیر بچے یشب کو بھی اپنے جیسا بنا دو۔۔۔
ہیر نے حیرانگی سے انکی طرف دیکھا۔۔۔۔اپنے جیسا مطلب۔۔۔۔؟؟؟؟
میرے کہنے کا مطلب ہے کہ اپنے جیسا صابر اور دھیمے مزاج کا۔۔۔
میں ایک ماں ہونے کے ناطے یہ نہیں کر سکی مگر تم ایک بیوی ہونے کے ناطے یہ کرنے کی کوشش کرو ہیر۔۔۔۔۔تم جس رشتے میں اسکے ساتھ بندھ چکی ہو وہ رشتہ جتنا نازک ہے اتنا ہی مضبوط بھی اور اس رشتے کا تقاضہ بھی تو یہی ہے کہ جب دونوں فریق میں سے کوئی ایک غلط ہو تو دوسرے کو چاہیے کہ وہ اپنے عمل سے اپنی محبت سے اسکی غلطیوں کو درگزر کر کے اصلاح کرے۔۔۔
میں بھی یہی چاہتی ہوں کہ تم اپنی محبت سے اسے بدل دو۔۔۔۔کیونکہ اگر تم چاہو تو یشب کی کی گئی زیادتیوں کو بھلا کر اسے بدل سکتی ہو ہیر۔۔۔۔
جب سے مس کیرج والا واقعہ ہوا ہے میں نے دیکھا ہے وہ کافی بدل گیا ہے تمہارے ساتھ۔۔۔۔تم بھی دل بڑا کر کے سب بھلا دو میری جان۔۔۔۔دونوں خاندانوں میں موجود رنجشوں کو مٹانے کی کوشش کرو کہ یہ سب تم ہی ممکن کر سکتی ہو بچے۔۔۔۔۔
کرو گی ناں ایسا۔۔۔۔؟؟؟انہوں نے ہیر کے ہاتھوں پر دباؤ ڈالا
جج۔۔۔۔۔جی بی بی جان میں۔۔۔۔میں کوشش کروں گی کہ سب ٹھیک ہو جائے
ہوں۔۔۔۔مجھے تم سے ایسے ہی جواب کی امید تھی۔۔۔۔خوش رہو آباد رہو۔۔۔۔بی بی جان نے مسکراتے ہوئے اسکا سر تھپتھپایا
جاؤ جا کر کھانا کھا لو اور آرام کرو تھک گئی ہو گی
آپ نے کھا لیا۔۔۔۔؟؟
نہیں ابھی نہیں۔۔۔۔تم ایسا کرو سکینہ سے کہو مجھے یہیں دے جائے اب باہر جانے کی ہمت نہیں۔۔۔۔
جی میں بھجواتی ہوں ابھی۔۔۔۔۔ہیر مسکرا کر کہتی باہر چلی گئی
…………………………………………………………
ہیر کھانے سے فارغ ہو کر جب کمرے میں آئی تو یشب بیڈ پر لیٹا ٹی وی دیکھ رہا تھا ایک سرسری نظر اس پر ڈال کر پھر سے ٹی وی دیکھنے لگا۔۔
ہیر آہستگی سے چلتی ڈریسنگ روم میں چینج کرنے چلی گئی
چینج اور وضو کر کے وہ کمرے میں آئی اور خاموشی سے ٹی وی کا سوئچ آف کر دیا
یشب ایک لمحے کو اسکی ہمت پر عش عش کر اٹھا مگر اسے جائے نماز اٹھاتے دیکھ کر کوئی بھی تلخ بات کہنے سے باز رہا
ہیر نے تسلی سے عشاء کی نماز ادا کی اور لائٹ آف کر کے بیڈ کے پاس آئی
مجھے کہاں سونا ہے۔۔۔۔۔؟؟؟
میرے پہلو میں۔۔۔۔فٹ جواب آیا
صد شکر کہ وہ لائٹ آف کر چکی تھی ورنہ بلاوجہ یشب اسکا مزاق اڑاتا۔۔۔۔ہیر اپنے بلش کرتے گالوں پر ہاتھ پھیر کر بیڈ کی دوسری سمت آ کر لیٹ گئی
یشب نے بھی خاموشی سے دوسری طرف کروٹ بدل لی۔۔۔
ہیر اسکے خاموشی سے کروٹ بدل لینے پر حیران تھی۔۔
یہ۔۔۔۔یہ خاموش کیوں ہیں۔۔۔اور غصہ بھی نہیں کیا۔۔۔۔۔حیرت ہے لینے تو یوں گئے تھے جیسے آج ہی قتل کر دیں گے میرا اور اب۔۔۔۔۔چلو اچھا ہے خاموش ہیں ورنہ پھر سے جواب میں کوئی تلخ بات میرے منہ سے نکل جاتی اور پھر نئے سرے سے جھگڑا۔۔۔۔
اتنے دن کی تھکن تھی کب سوچتے سوچتے ہیر کی آنکھ لگی اسے پتہ ہی نہ چلا
…………………………………………………………
ہیر گہری نیند میں تھی جب اسے گھٹن کا احساس ہوا یوں جیسے کوئی بہت بھاری چیز اس پر رکھی ہو۔۔۔۔۔
اس نے غنودگی میں ہی ایک دو بار ہاتھ کو ہلا کر اس چیز کو ہٹانے کی کوشش کی مگر یہ کیا۔۔۔؟؟وہ باوجود کوشش کے ہاتھ نہ ہلا پائی
اب کے ہیر نے پٹ سے آنکھیں کھول دیں۔ مگر کمرے میں چھایا گھپ اندھیرا اسکے دل کی دھڑکن مزید بڑھا گیا۔۔۔۔۔اسے یشب کی مکمل اندھیرا کر کے سونے کی عادت سے سخت نفرت محسوس ہوئی۔۔
ہیر نے اسی اندھیرے میں اپنے اردگرد دیکھنے کی کوشش کی۔۔۔۔
چند منٹ کے غوروخوض کے بعد اسے اپنے کان کے پاس یشب کے ہلکے ہلکے خراٹوں اور سانسوں کی آواز محسوس ہوئی
اوہ۔۔۔۔۔میں یہاں کیسے آ گئی۔۔۔۔؟؟وہ حیران تھی وہ تو بیڈ کی بلکل پائنتی سے لگ کر سوئی تھی پھر یشب کے اتنے قریب کیسے۔۔۔۔۔؟؟؟
اس نے کسمسا کر اپنا ہاتھ آزاد کروایا جو یشب کی گرفت میں تھا یشب کا ایک بازو اسکے سر کے نیچے جبکہ دوسرا ہیر کے اوپر سے گزار کر دوسری سائیڈ پر رکھ کر اسے قید کیا گیا تھا
یشب کے بازو سے ہی ہیر کو خود پر کسی وزنی چیزکا احساس ہوا تھا۔۔۔۔
کیا مصیبت ہے۔۔۔۔۔ہیر زور لگانے کے باوجود بھی یشب کا بازو ہٹا نہ پائی
کونسی مصیبت۔۔۔۔۔یشب نے کہتے ہوئے اسے مزید قریب کیا
وہ ہیر کے جھٹکوں پر جاگ گیا تھا جو وہ اسکے بازو کو ہٹانے پر مار رہی تھی
بازو ہٹائیں خان۔۔۔۔مجھے گھٹن ہو رہی ہے۔۔۔۔
خان کی جان۔۔۔۔۔۔کیسی گھٹن۔۔۔۔۔؟؟؟وہ موڈ میں بولا
ہیر اس ڈائیلاگ پر سخت بدمزا ہوئی
خان پلیز۔۔۔۔لائٹ تو آن کریں مجھے ڈر لگ رہا ہے۔۔۔۔۔۔
مجھ سے یا اندھیرے سے۔۔۔؟؟؟وہ یشب ہی کیا جو بات کی کھال نہ اتارے
دونوں سے۔۔۔۔۔۔ہٹائیں بازو کس قدر بھاری ہے یوں جیسے انسان کا نہیں بلکہ لوہے کا ہو۔۔۔۔وہ چڑ کر بولی
یشب نے اسکے چڑنے پر مسکراتے ہوئے سائیڈ لیمپ آن کیا
ہیر اسکی گرفت ڈھیلی پڑتے ہی پرے کھسکی۔۔۔۔۔۔
میں نے تمہاری جگہ اپنے پہلو میں بتائی تھی سنا نہیں تھا کیا تمہیں۔۔۔۔۔؟؟؟ وہ ایکدم سے پنتیرا بدلتا اپنے مخصوص کرخت لہجے میں بولا
میں اکیلی ہی سوتی ہوں اس لیے مجھے کسی کے پہلو میں سونے کی عادت نہیں۔۔۔وہ بھی بنا لحاظ رکھے بولی
میں کسی کی نہیں اپنی بات کر رہا ہوں سمجھی۔۔۔۔۔۔۔
مجھے سونے دیں خان اتنے دن کی تھکن ہے۔۔۔۔وہ جمائی روکتی اسے دیکھ کر صلح جو انداز میں بولی
تھکن تو مجھے بھی ہے مگر۔۔۔۔۔۔وہ بات روکتا مسکرایا
ہیر اسکے تیور سمجھ چکی تھی اسی لیے ایک ہی جست میں بیڈ سے نیچے اتری
یشب اسکی پھرتی پر مسکرا اٹھا
سو جاؤ۔۔۔۔۔۔مجھے بھی کوئی شوق نہیں تم سے رومینس کرنے کا۔۔۔۔وہ جل کر کہتا لائٹر اور سیگرٹ اٹھا کر بالکونی میں نکل گیا۔۔۔۔
یہ یشب کی دوسری بری عادت تھی کہ جب نیند سے ایک دفعہ جاگ جاتا تو پھر دوبارہ نہیں سوتا تھا
ہیر جانتی تھی یہ بات اسی لیے اس نے یشب کے جانے کے بعد پرسکون ہو کر کمبل لپیٹا اور نیند سے بھاری ہوتی آنکھیں سختی سے میچ لیں
…………………………………………………………
مجھے بتا تو دیتی کہ تم اپنے گھر والوں سے ملنے چلی گئی ہو میں ہر گز یشب کو کال نہ کرتی تو اسے پتہ بھی نہیں چلنا تھا تم ایک آدھ دن تک رہ لیتی وہاں۔۔۔۔۔مہرو کو یشب نے رات ہی بتا دیا تھا کہ بی بی جان ہیر کو اسکے گھر چھوڑ آئیں تھیں اور وہ اسی وقت جا کر واپس لے آیا تھا اس لیے اب وہ ہیر سے فون پر بات کرتی ایسا کہہ رہی تھی
آج نہیں تو کل پتہ چل ہی جاتا بھابھی پھر بلاوجہ غصہ ہوتے۔۔۔
اوہ تو اب نہیں ہوا کیا غصہ۔۔۔۔۔؟؟؟
نہیں۔۔۔۔۔۔
بلکل بھی نہیں۔۔۔۔۔۔؟؟؟مہرو حیران تھی
جی۔۔۔۔۔۔
ارے واہ۔۔۔۔یعنی کہ تبدیلی آئے گی نہیں بلکہ آ چکی ہے۔۔۔۔مہرو شوخی سے بولی
اتنا سب ہو جانے کے بعد کیا فائدہ ایسی تبدیلی کا۔۔۔۔۔۔۔۔ہیر بے دل ہوئی
دیر آید درست آید اس لیے ناشکری مت کرو۔۔۔۔ بلکہ شکر ادا کرو کہ یشب جیسا ہٹلر بدل رہا ہے۔۔۔اور پتہ ہے اسکے بدلنے سے سب سے زیادہ فائدہ تمہیں ہی ہونے والا ہے۔۔۔مہرو مسکراہٹ دبا کر بولی
وہ کیسے۔۔۔۔۔؟؟
تمہیں ہر وقت اسکی سڑی ہوئی غصے سے لال پیلی صورت ہی دیکھنے کو ملتی تھی ۔۔۔کم از کم اب وہ مسکرا تو دیا کرے گا تمہیں دیکھ کر۔۔۔۔۔۔مہرو نے بات کے آخر پر خود ہی قہقہہ لگا کر مزا لیا
بھابھی آپ بھی ناں۔۔۔۔۔ہیر لٹ کان کے پیچھے کرتی مسکرائی
اچھا اور کوئی نئی تازی سناؤ دو پھر۔۔۔۔۔
کیسی نئی تازی۔۔۔۔۔؟؟؟
یاد ہے تمہیں پہلے بھی جب میں لال حویلی سے واپس آئی تھی تو تم نے مجھے تائی بننے کی خوشخبری سنائی تھی اس لیے اس بار بھی میں ایسی ہی نیوز سننے کی منتظر رہوں گی تیار رہنا۔۔۔۔۔۔مہرو نے چھیڑا
بھابھھھھی۔۔۔۔۔ہیر بلش کرتی شرما گئی
ارے یار۔۔۔۔۔تم یقینا شرما رہی ہو گی۔۔۔ہے ناں۔۔۔۔؟؟؟ مہرو ہنسی
بھابھی میں فون رکھ رہی ہوں پھر بات ہو گی خدا حافظ۔۔۔۔ہیر نے جلدی سے کہہ کر کال بند کی
توبہ ہے بھابھی آپ بھی ناں۔۔۔۔وہ مسکرا کر پلٹتی یشب سے ٹکرائی جو اسکے بلکل پیچھے ہی کھڑا تھا
کیا برائیاں کر رہی تھی میری۔۔۔۔؟؟ بھابھی کیساتھ۔۔۔۔
مجھے کیا ضرورت ہے آپ کی برائیاں کرنے کی۔۔۔۔وہ کہتی ہوئی سائیڈ سے ہو کر بیڈ کیطرف آئی
ہیر کب تک چلے گا یہ سب۔۔۔۔۔؟؟؟
کیا سب۔۔۔۔؟؟
تمہاری بےگانگی اور کیا۔۔۔۔۔۔؟؟؟وہ خفا خفا سا بولا
اونہہ۔۔۔۔میری چند روزہ بےگانگی سہی نہیں جا رہی محترم سے اور خود جو بےگانگی دیکھائی تھی وہ بھول گئے شاید۔۔۔
کیا سوچ رہی ہو۔۔۔۔۔؟؟؟
مجھے وقت چاہیے۔۔۔۔۔وہ سرگوشی میں بولی
کس لیے۔۔۔۔۔؟؟؟
آپ کے اس مزاج کو سمجھنے اور قبول کرنے کے لیے۔۔۔۔
مگر میں مزید وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا ہوں ہیر۔۔۔۔جو گزر گیا وہ کافی تھا مگر اب میں اس وقت کو تمہارے ساتھ گزارنا چاہتا ہوں ایک لمحہ بھی ضائع کیے بنا۔۔۔وہ محبت سے کہتا قریب آیا
کس قدر مطلب پرست ہیں آپ۔۔۔۔۔۔یعنی کہ اب بھی زبردستی مسلط ہونا چاہ رہے ہیں آپ۔۔۔۔۔۔؟؟؟ وہ پٹاخ سے بات اسکے منہ پر مار گئی
ہیر کی بات یشب کے دل پر گھونسے کی مانند پڑی۔۔۔۔
نہیں میں اب تم سے کوئی زبردستی نہیں کرنا چاہتا کسی بھی قسم کی۔۔۔اس بار فیصلہ کرنے کا اختیار میں تمہیں دیتا ہوں ہیر۔۔۔۔
تمہارا فیصلہ ہی آخری ہو گا اور میں تمہارے ہر فیصلے کو قبول کروں گا۔۔۔۔
تم چاہو تو واپس اپنے گھر اور گھر والوں کے پاس جا سکتی ہو ہمیشہ کے لیے۔۔۔۔۔اور اگر نہیں تو۔۔۔۔۔وہ رکا
تو پھر کبڈ کے 3rd ڈراڑ میں تمہارے لیے وہ چیز پڑی ہے جس میں میں تمہیں دیکھنا چاہتا ہوں
میں زیادہ وقت دینے کا قائل نہیں ہوں اس لیے ایک ہفتہ ہے تمہارے پاس۔۔۔۔اس ایک ہفتے میں میں تمہیں بلکل ڈسٹرب نہیں کروں گا اسلیے اچھی طرح سوچ لو اور پھر فیصلہ کرو۔۔۔
مگر خیال رہے کہ میں ہر فیصلے میں تمہارے ساتھ ہوں۔۔۔اگر تم واپس جانا چاہو گی تو میں بلکل بھی رکاوٹ نہیں بنوں گا اور اگر تمہارا فیصلہ میرے حق میں ہوا تو۔۔۔۔۔
اس ڈراڑ میں موجود تمہارے لیے خریدی گئی چیز کو پہن کر تیار رہنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک ہفتہ مطلب اگلے سنڈے۔۔۔۔۔یشب نے حساب لگا کر اسے فیصلہ سنانے کا دن بتایا
میں بے چینی سے اس دن کا اور تمہارے ڈسیزن کا منتظر رہوں گا
سو ٹیک یور ٹائم۔۔۔۔۔یشب سنجیدگی سے اسے اپنا فیصلہ سناتا لمبے لمبے ڈگ بھرتا کمرے سے نکل گیا
پیچھے ہیر ساکت کھڑی تھی
کیا وہ واپس جانا چاہتی ہے ہمیشہ کے لیے۔۔۔؟؟؟اسکا دماغ اسکے دل سے سوال کر رہا تھا
……………………………………………………………
یشب کے دئیے گئے وقت کے مطابق چار دن گزر چکے تھے۔۔۔ان چار دن میں یشب اس سے بلکل لاتعلق ہو گیا تھا
وہ ایک کمرے میں بلکل اجنبی بن کر رہ رہے تھے۔۔۔۔اجنبی تو وہ پہلے بھی تھے مگر اس اجنبیت میں دشمنی تھی ، انتقام تھا اور اب وہ یکسر بےگانہ ہو چکا تھا
ہیر باوجود کوشش کے کوئی فیصلہ نہیں کر پائی تھی۔۔۔۔دل اور دماغ میں ایک عجیب سی جنگ چھڑ چکی تھی۔۔۔۔۔۔
دماغ اسے واپس جانے کا مشورہ دے رہا تھا تاکہ یشب کو اسکے کیے گئے سلوک کی سزا مل سکے جبکہ دل اس کے برخلاف یشب کی حمایت کر رہا تھا۔۔۔۔
دل چیخ چیخ کر اسے یہیں رہنے کا مشورہ دے رہا تھا جہاں وہ شخص تھا جسے اس نے اپنے باپ اور بھائی کے علاوہ ایک اچھے مرد کی حثیت سے سوچا تھا ورنہ اس پہلے تو کسی مرد نے ہیر کو اسطرح متاثر نہیں کیا تھا جیسے یشب خان آفریدی نے پہلی ملاقات کے بعد اسے بے چین کر دیا تھا
جو اب اسکا شوہر تھا اسکا محرم۔۔۔۔جسے کبھی اس نے اس روپ میں دیکھنے کی تمنا کی تھی۔۔۔۔۔چونکہ ایک نامحرم مرد کو سوچنا بھی گناہ کے زمرے میں ہی آتا ہے اس لیے ہیر نے بروقت ہی اپنی تمناؤں کو لگامیں ڈال لیں تھیں
مگر اب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب جسے بھی سہی اور جن حالات میں بھی سہی اسکی یہ تمنا پوری ہو چکی تھی۔۔۔پھر کیونکر وہ اس شخص سے الگ ہو پاتی۔۔۔۔؟؟؟
اسے بی بی جان کی چند دن پہلے کی گئی نصیحتیں یاد آ رہیں تھیں جن میں انہوں نے اسے یشب کی غلطیوں کو درگزر کر کے دونوں فیملیز میں موجود رنجشوں کو ختم کرنے کا کہا تھا۔۔۔
اسے مہرو کی وہ باتیں یاد آ رہیں تھیں جن میں مہرو نے ہیر کے سامنے یشب کی اس سے محبت کا اقرار کیا تھا۔۔۔۔۔وہ محبت جو آج سے کئی سال پرانی تھی جسے وقت کی دھول مٹی میں اٹا ضرور گئی تھی مگر ختم نہیں کر پائی تھی۔۔۔
وہ محبت جو اب پھر سے اسکی منتظر تھی۔۔۔۔۔بانہیں پھیلائے اسے سمیٹنے کے لیے تیار کھڑی تھی۔۔۔۔مگر وہ سمجھ نہیں پا رہی تھی کہ کیا کرے۔۔۔۔
اسی کشمکش میں مزید دو دن پر لگا کر اڑ گئے۔۔۔۔
کل سنڈے تھا ہیر کے فیصلہ سنانے کا
دن۔۔!!!
……………………………………………………………
یشب بہت بے چینی اور بے قراری سے ایک ایک دن گن کر گزار رہا تھا
وہ سمجھ نہیں پا رہا تھا کہ اگر خدانخواستہ ہیر نے واپسی کا فیصلہ سنا دیا تو وہ کیا کرے گا کیسے کرے گا قبول اس کا یہ فیصلہ اور یہیں پر آ کر اسکا سارا غصہ سارا طنطنہ جھاگ بن کر بیٹھ جاتا۔۔۔۔
کیا تھا اگر میں خود کے غصے پر تھوڑا سا کنٹرول رکھنا سیکھ جاتا تو کم از کم اتنا پریشان تو نہ ہونا پڑتا مجھے۔۔۔۔
انسان ہمیشہ غصے میں ہی کچھ ایسا کر جاتا ہے جو بعد میں اسکے اپنے لیے ہی تکلیف کا باعث بن جاتا ہے
اسی لیے تو ہمارے مذہب میں غصہ حرام قرار دیا گیا ہے۔۔۔۔۔تاکہ دونوں فریقین اسکے شر سے محظوظ رہیں۔۔۔۔مگر انسان اس وقت سمجھتا ہے یہ سب۔۔۔۔جب اسکے اپنے ہاتھ میں سوائے پچھتاوے کہ اور کچھ نہیں رہتا۔۔۔۔۔
یشب کا بھی یہی حال تھا۔۔۔۔وہ ہیر کیساتھ اپنے روا رکھے گئے سلوک،،،،اپنے عمل،،،،اپنے غصے پر پچھتا رہا تھا
کسی نے کیا خوب کہا ہے۔۔۔۔
غصے میں خاموشی کے چند لمحات ،
پچھتاوے کے ہزار لمحات سے بہتر ہیں !
مگر یہ سمجھ یشب کو اب آیا تھا جب وقت اسکے ہاتھ سے ریت کی مانند پھسل چکا تھا۔۔۔۔
"کاش"کہ یشار لالہ کا خون شمس خان نے نہ کیا ہوتا۔۔۔۔۔
"کاش" کے ہیر شمس خان کی بہن نہ ہوتی۔۔۔۔
"کاش" کہ میں نے بابا جان کی بات مان لی ہوتی۔۔۔۔۔
"کاش" میں اپنے غصے کو قابو میں رکھ کر ہیر کیساتھ وہ سب نہ کرتا جو کر چکا۔۔۔۔۔
ایسے بہت سے "کاش" تھے یشب کہ پاس۔۔۔۔۔۔۔مگر وقت اب وہ نہیں رہا تھا کہ وہ اپنے ان سارے "کاشں" کو پورا کر سکتا۔۔۔
گیا وقت پھر ہاتھ نہیں آتا ہے اس لیے انسان کو چاہیے کہ ہمیشہ اپنی ہر بات،،،،ہر عمل بہت سوچ سمجھ کر اٹھائے تاکہ بعد میں پچھتاوے کا کوئی "کاش" نہ رہ جائے ۔۔۔۔یشب آفریدی کی طرح۔۔۔۔۔۔۔
………………………………………………………………
******************ﺟﺎﺭﯼ ﮨﮯ *********************
0 Comments
Post a Comment