تیرے لیے 


قسط نمبر 20


مصنفہ منال علی 


آخری قسط حصہ اول 


ہمدان کو امریکہ گے ہوئے دو دن ہو چکے تھے ۔۔۔

اور حرم کا نکاح اسی ہفتے کو تھا گھر میں تیاریاں زور و شور سے چل رہی تھیں بہت ہی مختصر وقت میں یہ کام ہونا تھا لہذا ہر کوئی جلدی جلدی اپنے کام نمٹا رہا تھا ۔۔


اج شام شہزاد لوگ حرم کے گھر چائے پر ا رہے تھے اور ساتھ میں ہنا کا منگیتر یعنی کہ سیم وہ بھی ا رہا تھا ۔۔


کہنے کو تو حرم اور سیم دونوں ایک ہی یونیورسٹی میں تھے ۔

لیکن ان دونوں کے درمیان کبھی بھی دوستی نہیں رہی تھی ۔۔ اور سیم بہت تھوڑے وقت تک پاکستان رہا تھا پھر وہ امریکہ واپس چلا گیا تھا ۔۔ 

لیکن اب یہ جان پہچان رشتہ داری میں بدلنے والی تھی ۔۔


شام میں سب ڈرائنگ روم میں بیٹھے ہوئے تھے۔ حرم اور مریم سب کو چاہے تقسیم کر رہی تھی ۔ جبکہ ہنا سب کی پلیٹ کے اندر کباب اور دوسرے لوازمات ڈال رہی تھی ۔۔۔۔


ارے سیم تم نے تو کچھ کھایا ہی نہیں ہے تم کیوں شرما رہے ہو بیٹا تمہارا اپنا ہی گھر ہے مریم نے کہتے ہوئے سیم کی پلیٹ میں دو کباب ڈالے تھے ۔


اور مت ڈالیے انٹی میرا پیٹ بھر چکا ہے میں پہلے ہی تین کباب کھا چکا ہوں ۔۔


کوئی بات نہیں تم دو اور کھا لو ۔۔سکندر نے مسکرا کر کہا تو وہ بھی ہنس دیا ۔۔


جیسا آپ کہیں ۔ ۔۔۔۔


تم بتاؤ حرم تم کیسی ہو سیم نے اب حرم کو مخاطب کیا تو شہزاد نے چونک کر ان دونوں کو دیکھا ۔۔۔

نہ جانے کیوں اب شہزاد نہیں چاہتا تھا کہ اس کے علاوہ کوئی بھی حرم سے بات کرے یا اسے مخاطب بھی کرے ۔۔مگر وہ خاموش بیٹھا رہا ۔۔۔۔کیوں کہ سب بیٹھے تھے ۔۔۔۔

جب کہ سیم اب حرم سے اس کا حال احوال پوچھ رہا تھا ۔۔


اور بتاؤ تم نے اپنا میڈیکل کمپلیٹ کر لیا کہاں جاب کر رہی ہو اج کل ۔۔۔؟؟؟


سیم کی بات پر سب ایک دوسرے کو دیکھنے لگے جب کہ حرم نے بہت بے چینی سے پہلو بدلا ۔۔۔

وہ خاموش رہی وہ کیا جواب دیتی اسے سمجھ نہیں ارہا تھا ۔۔


حرم اپنا میڈیکل شادی کے بعد کمپلیٹ کرے گی ۔۔۔

اور میرے ہاسپٹل میں اپنی ہاؤس جاب کرے گی ۔شہزاد نے سیم کی انکھوں میں دیکھتے ہوئے بہت جتانے والے انداز میں کہا ۔۔


یہ تو بہت اچھی بات ہے سیم نے چائے پیتے ہوئے کہا ۔۔

لیکن پھر بھی تم گھر میں سارا وقت کیا کرتی ہو کوئی ایکٹیوٹی ہے تمہاری ۔۔۔؟؟


اسکیچنگ اور پینٹنگ کرتی ہوں ۔۔اور کبھی کبھار ماں کے ساتھ این جی او بھی چلی جاتی ہوں ۔۔

بس یہی مصروفیات ہیں میری اور کچھ نہیں ۔۔۔


 حرم کی پینٹنگ اور اسکیچنگ دونوں بہت زبردست ہیں سیم ۔ہنا تم ضرور سیم کو اج دکھا کر جانا میں چاہتا ہوں سیم بھی حرم کو سر ا کے جائے یقینا سیم کو حرم کا کام بہت پسند ائے گا ۔۔۔۔شہزاد نے کہا ۔


کچھ دیر وہاں بیٹھنے کے بعد سیم اور ہنا شہزاد اور حرم وہ چاروں گارڈن ایریا میں ا کر بیٹھ گئے تھے ۔۔حرم کو حمدان کی کمی شدت سے محسوس ہو رہی تھی وہ بہت اکیلا اکیلا تنہا تنہا ڈرا ہوا محسوس کر رہی تھی خود کو اسے یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے اس کے وجود کا کوئی حصہ غائب ہو ۔۔ ۔

جس کے ساتھ وہ انتہائی پرسکون ہوتی تھی نہ جانے وہ کہاں تھا ۔اور جہاں بھی تھا تو اس سے بہت دور تھا ۔۔۔حمدان کی موجودگی میں اگر کوئی اس سے سوال بھی کرتا تو اسے جواب دینے کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ ہمدان اس کے لیے فورا بولتا اور اس کی بدلے لوگوں کو جو جواب دیتا وہ ایسا ہوتا کہ لوگ خاموش ہو جاتے ہیں دوبارہ حرم سے سوال کرنے کی ہمت نہ کرتے ۔۔۔۔

تم مجھے بہت یاد ا رہیے ہو ہمدان ۔۔بہت زیادہ ۔۔۔۔

حرم وہیں ان سیڑھیو ں پر بیٹھ گئ جہاں پر ہمدان اور وہ ہمیشہ بیٹھا کرتے تھے ۔۔


کچھ وقت کے بعد وہاں شہزاد اگیا ۔۔

سوری مجھے ایک کال اگئی تھی اس لیے مجھے جانا پڑا ۔۔

تم نے تو بیٹھنے کیلئے کافی اچھی جگہ چوز کی ہے ۔۔۔

یہ جگہ تم لوگوں نے بنائی ہے کیا اسپیشلی بیٹھنے کے لیے ۔۔۔

سنگ مرمر کی چار سیڑھیاں بہت خوبصورت تھیں ۔۔۔

اور دونوں طرف بہت خوبصورت کیاریاں تھی جہاں پر رنگ برنگے بے حد خوبصورت پھول تھے ۔۔۔

اور سامنے ناریل کے درخت تھے اور ادھے سے زیادہ گارڈن نظر آتا تھا ۔۔۔


ہاں یہ جگہ میں نے اور ہمدان نے اسپیشلی اپنے بیٹھنے کیلئے بنائی تھی ۔۔۔

ہم لوگ ہمیشہ یہیں بیٹھا کرتے ہیں انہی سیڑھیوں پر انہیں کیاریوں کے پاس ۔اسے اچانک حمدان بہت شدت سے یاد ایا تھا ۔۔۔

چلو اگر ایسی بات ہے تو کوئی بات نہیں اج یہاں پر ہم دونو ں بیٹھ جاتے ہیں ۔۔۔۔وہ بیٹھنے لگا تو وہ تیزی سے کھڑی ہو گئی شہزاد کی بات پر ۔۔وہ نہیں چاہتی تھی کہ وہ ہمدان کی جگہ پر بیٹھے ۔وہ جگہ صرف اور صرف ہمدان کی تھی اور وہ حمدان کی جگہ کسی اور کو نہیں دے سکتی تھی ۔ان چار سیڑھیوں پر ان دونوں کی بے تحاشہ یادیں تھیں ہنستے ہوئے مسکراتے ہوئے روتے ہوئے لڑتے ہوئے جھگڑتے ہوئے ۔۔وہ ان یادوں میں کسی تیسرے کو شامل نہیں کرنا چاہتی تھی ۔۔


میں تھوڑا سا واک کرنا چاہتی ہوں ۔۔اگر اپ مائنڈ نہ کریں تو۔۔۔


نہیں ٹھیک ہے اؤ واک کرتے ہیں ۔۔۔


وہ دونوں ایک ساتھ واک کر رہے تھے جب شہزاد نے حرم کا ہاتھ نرمی سے پکڑا تو اس نے چونک کر شہزاد کو دیکھا ۔۔۔

میں تم سے کچھ پوچھنا چاہتا تھا پوچھ لوں ۔۔اگلے ہی لمحے شہزاد نے اس کا ہاتھ چھوڑ دیا ۔۔۔

تم خوش تو ہو نا ۔۔

حرم نے اپنی سبز انکھیں اٹھا کر شہزاد کو دیکھا ۔۔۔

جی ۔۔۔۔

میں بھی بہت خوش ہوں ۔۔۔


یہ قدم مجھے بہت پہلے اٹھا لینا چاہیے تھا حرم ۔۔۔تم بھی اس اذیت سے بچ جاتی اور میں بھی ۔۔۔


میں اپ کی بات سمجھی نہیں اپ کون سی اذیت کی بات کر رہے ہیں ۔۔۔


کچھ نہیں تم یہ بتاؤ جو میں نے تم سے پوچھا ہے تم خوش تو ہو نا تم نے کسی زور زبردستی یا کسی مجبوری میں یہ فیصلہ تو نہیں لیا میرے ساتھ زندگی گزارنے کا ۔۔۔


حرم ایک لمحے کے لیے خاموش رہ گئی ۔۔

نہیں ایسا کچھ نہیں ہے میں نے اپنی مرضی سے فیصلہ کیا ہے ۔۔


مگر حمدان تمہیں بہت پسند کرتا تھا تم سے شادی کرنا چاہتا تھا ۔۔

شہزاد نے اچانک کہا تو حرم میں اسے نظریں اٹھا کر دیکھا ۔۔۔


 یہ ممکن نہیں وہ میرا صرف اور صرف چھوٹا بھائی ہے ۔۔۔

اندر چلیں حرم اب ہمدان کے متعلق کوئی اور بات نہیں کرنا چاہتی تھی اس لیے اس نے شہزاد سے اندر چلنے کو کہا ۔۔


اگر تم حمدان کی وجہ سے اندر جانے کا کہہ رہی ہو تو بے فکر رہو میں دوبارہ تم سے یہ بات نہیں کروں گا۔۔ چلو اندر چلیں ۔۔ 


____________________________________


اج نکاح کا دن تھا صبح سے ہی دونوں گھروں کے اندر خوب تیاریاں اور چہل پہل تھی ۔۔۔۔۔

اسے میں سیم ہنا کو لے کر پالر جا رہا تھا ۔۔۔

سیم گاڑی میں ہنا کا انتظار کر رہا تھا کہ اس کی نظر شہزاد پر پڑی جو اپنی گاڑی لے کر گھر کے اندر داخل ہو رہا تھا ۔۔۔

اج اپ کہاں سے ا رہے ہیں اج تو اپ کا نکاح ہے ۔۔ ۔

وہ بھی حرم منصور سے ۔ سیم نے شہزاد کی انکھوں میں انکھیں ڈالتے ہوئے کہا جب کہ شہزاد نے اسے گھور کر دیکھا ۔۔۔

پھر اگلے ہی لمحے اس کے چہرے پر نرم سی مسکراہٹ ائی ۔۔


ہاں لیکن میری بات یاد رکھو جو میں تم سے کہہ رہا ہوں اس نے نرمی سے سیم کو دونوں کندھوں سے تھاما ۔۔حرم منصور کا نام ائندہ بہت عزت اور احترام کے ساتھ لینا کیونکہ اب وہ میری بیوی ہونے والی ہے ۔۔اور تمہارے لیے بہتر یہی ہے کہ اب تم ا سے بھابی بولنا ۔۔


اپ اتنا غصہ کیوں ہو رہے ہیں میں نے ایسا کیا کہہ دیا ہے ۔۔۔۔

صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ اپ شادی حرم منصور سے کر رہے ہیں ۔۔

بہت سال پہلے سنا تھا میں نے کہ اپ اس کے اندر انٹرسٹڈ ہیں لیکن مجھے لگا اب شاید اپ کا انٹرسٹ اس کے اندر کم ہو گیا ہوگا یا ختم ہو گیا ہے ۔ لیکن آپ تو ابھی بھی اسی سے عشق کر رہے ہیں ۔۔۔

جب اپ اس سے اس قدر محبت کرتے تھے تو پھر اپ نے اس کے ساتھ وہ سب کچھ کیوں کیا ۔۔میرا مطلب ہے اسے اتنا انتظار کیوں کروایا ۔۔۔


جس چیز سے تمہارا تعلق نہیں اس سے تم دور رہو تو زیادہ بہتر ہے ۔

میں اس سے محبت ہمیشہ سے ہی کرتا ہوں اور ہمیشہ کرتا رہوں گا ۔۔۔

بس تم حرم سے بہت دور رہنا اور اس کی عزت کرنا اور ہو سکے تو اسے بھابھی ہی بولو گے حرم نہیں ۔۔۔اور ہاں ایک اور بات ۔۔

دونوں ابھی بات ہی کر رہے تھے کہ ہنا ا گئی ۔۔تو وہ خاموش ہو گئے ۔۔۔


حنا آ گئی چلو تم لوگ جاؤ مجھے اور تھوڑے کام نمٹانے ہیں ۔۔۔


چلیں بھائی اپ بھی اپنا خیال رکھیے گا خدا حافظ پھر تھوڑی دیر کے بعد ملتے ہیں ۔۔۔

سیم اور ہنا دونوں گاڑی میں بیٹھ کر چلے گئے جبکہ شہزاد وہیں کھڑا سیم کی باتوں کو سوچتا رہا جو اس نے ابھی کہیں تھیں ۔۔۔


________________________


________


شاہمیر شیراز اپنی منزل کے بہت قریب تھا ۔۔۔


عاطف پکڑا گیا ہے اب اگے کیا کرنا ہے ۔۔۔۔۔منور نے کہا ۔


اب یہی عاطف ہمیں اس تیسرے شخص کے بارے میں بتائے گا کہ وہ تیسرا شخص کون تھا جس نے حرم منصور کے ساتھ تیسری بار زیادتی کی تھی ۔۔۔


تمہیں کیا لگتا ہے وہ اسانی سے منہ کھول دے گا ۔منور نے کہا ۔ 


نہیں یہ ہرگز اسانی سے منہ نہیں کھولے گا کیونکہ اس کے پیچھے موجود جو شخص ہے وہ بہت طاقتور ہے ۔۔۔

وہ یقینا اسے دوبارہ بچانے کی کوشش کریں گا لیکن اب یہ کسی صورت ممکن نہیں کیونکہ ہمارے پاس ثبوت موجود ہے ۔۔۔

یہی لوگ اس ڈرائیور صدیق کے قاتل ہیں اور حرم منصور کو اغوا کر کے بھی یہی لو گ لے کر جا رہے تھے ویڈیو میں واضح ہیں سب کے چہرے ۔۔۔

وہ ویڈیو عدالت میں پیش ہوگی اور وہ تمام ثبوت جو ہم نے ان تینوں کے خلاف جمع کیے ہیں وہ سب بھی ۔۔۔

کچھ بولا وہ یا نہیں ؟؟؟؟


میں نے اس سے بہت پوچھا ہے شا ہ میر شیراز لیکن اس نے ایک لفظ تک نہیں کہا یہاں تک کہ اسے جب سے لائے ہیں تب سے ٹارچر کر رہے ہیں لیکن وہ ایک لفظ نہیں کہہ رہا ۔۔۔


بولے گا اج نہیں تو کل وہ لازمی بولے گا ۔۔۔۔۔

میں اس کا منہ کھلواؤں گا ۔۔۔۔شاہ میر شیراز نے کہا ۔۔۔


لیکن تم اگر اس کے قریب جاؤ گے تو وہ تمہیں پہچان لے گا کہ تم کون ہو ۔۔ 


بس بہت ہو گیا ۔اب ساری حقیقت ہر ایک کے سامنے ا جائے گی سارے راز کھل جائیں گے ہر ایک کے چہرے پر سے ناقاب اٹھ جائے گا ۔سارے راز ساری گٹھاے اج کھل جائیں گی ۔۔اور میری اصلیت بھی آج سب کے سامنے آ جاۓ گی کہ میں کون ہوں ۔۔۔


لیکن یہ سب تمہارے لیے بہت خطرناک ہو سکتا ہے ۔۔۔۔


میں جانتا ہوں لیکن اس کے علاوہ کوئی اور حل نہیں ۔۔۔۔


پھر بھی میں کہتا ہوں کہ تم ایک بار سوچ لو میں دوبارہ کوشش کرتا ہوں یقینا وہ کچھ نہ کچھ ضرور بتائے گا ۔۔۔۔ 


ٹھیک ہے تم ایک اخری بار کوشش کر لو ۔۔۔مگر اس کا اب کوئی فائدہ نہیں ۔۔سب راز آج کھل جائے گے ۔۔۔۔اب ویسے بھی مجھے پروا نہیں اب کسی چیز کی ۔۔۔


منور نے ایک بند کمرے کا دروازہ کھولا جہاں پر ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا تھا ۔۔

سامنے عاطف بالکل نیڈھال پڑا تھا منور نے اور اس کے ادمیوں نے اس کی خوب پٹائی کی تھی ۔۔۔

حرم منصور کے ساتھ زیادتی میں تم بھی ملوث تھے ۔۔

ہمارے پاس تم تینوں کے خلاف ہر ثبوت موجود ہے جو جو گناہ جو جو غیر قانونی کام ان دونوں نے اور تم نے مل کر کیے اور جو حرم منصور کے ساتھ کیا ہے ہر ایک چیز کا حساب دینا پڑے گا تم تینوں کو تم نے کیسے حرم منصور کی زندگی برباد کی ۔تمہیں شرم نہیں ای ایک معصوم لڑکی کے ساتھ یہ سب کرتے ہوےوہ بھی اپنے بدلے کیلئے۔۔۔


میں نے کچھ نہیں کیا میں کسی حرم منصور کو نہیں جانتا اس نے دوبارہ سے وہی جملہ دہرایا جو وہ پچھلے چھ گھنٹوں سے دہرا رہا تھا ۔۔


جھوٹ بولنے کا اب کوئی فائدہ نہیں یہ دیکھو تمہارے کرتوت منور نے سامنے ایک ویڈیو چلائی ۔ نظر ارہی ہے تمہیں یہ سفید رنگ کی گاڑی اور یہ دیکھو اس ڈرائیور کو جو تم نے مارا تھا اس دن۔یاد ہے صدیق کو کتنی بے دردی سے تم تینوں کے مارا تھا سب کے چہرے اس ویڈیو کے اندر واضح ہیں ۔۔

اور تم تینوں اب اس ڈرائیور کو مارنے کے بعد حرم منصور کو لے کر کہیں اور جا رہے ہو غور سے دیکھو یہ تم اور رافع ہو نا گاڑی کے اندر اور وہ لڑکی تو بھاگ گئی ۔اب تم ہمیں سچ بتاؤ اگر تم چاہتے ہو کہ تمہاری سزا کم ہو جائے اور تمہاری زندگی بچ جائے تو تم ہمیں اس تسرے شخص کا نام بتاؤ جو تم لوگوں کے ساتھ ملوث تھا اور جس نے مل کر یہ سب کچھ کروایا ہے اور تم سب کو بچایا ہے ۔۔۔


اس ویڈیو کو دیکھ کر جیسے عاطف کے اوصاف خطا ہو گئے اسے یوں لگا جیسے اس کے پیروں کے نیچے سے زمین نکل گئی ہو کافی دیر تک وہ کچھ بول نہیں سکا ۔۔


تمہیں کیا لگتا ہے تم یہ ویڈیو کوٹ میں دکھا کر مجھے گنہگار ثابت کر دو گے ۔۔۔


ہاں بالکل ایسا ہی ہوگا تم لوگوں کے خلاف یہ کیس دوبارہ سے ری اوپن ہوگا بلکہ یوں سمجھو کہ اج رات ہو چکا ۔۔۔۔

منور نے ایک زوردار مکہ عاطف کے منہ پر مارا تو اس کے جبڑے سے خون نکلنے لگا ۔۔

حرم منصور کو انصاف ہر حال میں مل کر رہے گا ۔۔۔


میں ان سب سے نکل کر باسانی واپس امریکہ چلا جاؤں گا تم دیکھتے رہ جاؤ گے ۔۔جیسے پہلے میں اس کے ساتھ زیادتی کرکے مزے سے چلا گیا تھا ابھی بھی ایسا ہی ہوگا تم لوگ کچھ نہیں کر سکتے میرا ۔۔۔


کون بچائے گا تمہیں یہاں سے ہاں وہ تیسرا شخص ۔۔۔۔


ہاں یوں ہی سمجھ لو ۔۔۔۔


بتاؤ مجھے بتاؤ مجھے کون ہے وہ منور نے اس کا جبڑا زور سے دبایا تکلیف کے مارے وہ اسے مکے مارنے لگا یوں جیسے اپنے سے دور کرنا چاہ رہا ہو تو منور نے اور تیزی سے اس کا جبڑا دبایا جہاں سے خون نکل رہا تھا ۔۔

فہیم انور مارتے رہو اسے تب تک جب تک یہ اس تیسرے شخص کا نام نہ بتا دے ۔۔۔۔

منور کہتا ہوا غصے سے باہر چلا گیا ۔۔۔۔۔


ا سے بہت مارا بہت پیٹا لیکن وہ کمینہ اپنا منہ کھولنے پر راضی نہیں کہتا ہے کہ وہ تیسرا شخص مجھے دوبارہ سے بچا لے گا اور میں دوبارہ سے امریکہ بھاگ جاؤں گا ۔۔کہتا ہے کہ میرا باپ سیاستدان ہے اور بہت طاقتور ہے ثبوت بھی میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ۔۔


تم بالکل پرسکون ہو جاؤ منور اب کی بار وہ بچ نہیں پائے گا ۔۔

اب وقت اگیا ہے کہ میں اس سے حساب کتاب کروں ۔۔۔


لیکن وہ تمہاری اصلیت جان جائے گا ۔۔۔۔


بے شک۔۔ اب وہ میری اصلیت جان جائے ہر چیز اب بالکل اختتام پر پہنچ چکی ہے میں چاہتا ہوں کہ یہ چیزیں اب ختم ہو جائیں اور حقیقت ہر ایک کے سامنے ا جائے میری بھی اور دوسروں کی بھی ۔۔۔


لیکن اگر ان لوگوں نے تمہیں نقصان پہنچایا تو ۔۔

اور سب سے بڑی بات اگر حرم کو نقصان پہنچا دیا تو پھر تم کیا کرو گے ۔۔۔


اسے نقصان نہیں پہنچ سکتا وہ محفوظ ہے ۔۔۔آج شادی ہے اس کی ۔۔۔آج وہ کسی اور کی ہو جاۓ گی ۔۔وہ بلکل محفوظ ہے جس سے اس کی شادی ہے وہ حفاظت کرے گا اس کی مجھے یقین ہے ۔۔۔

حرم کے لیے میں کچھ بھی کر سکتا ہوں کچھ بھی ۔۔۔


تم نے اس کی محبت کے خاطر اپنی زندگی خطرے میں ڈال دی اپنی زندگی اور خوشی کو خود اپنے ہاتھو سے آگ لگا دیا ۔۔۔تم جیسی محبت کوئی نہیں کر سکتا اس سے ۔۔


اگلے ہی لمحے شاہمیر شیراز نے اس اندھیرے کمرے کا دروازہ کھولا ۔۔۔۔۔

سامنے عاطف بالکل نڈھال سا پڑھا تھا ۔۔۔۔۔

کسی نے ٹھنڈے پانی کی بھری ہوئی بالٹی اس کے منہ پر انڈیلی تو جیسے وہ گڑبڑا کر اٹھا ۔۔

اس نے اپنی انکھیں کھولیں تو کسی نے اپنے چہرے پر کپڑا باندھا ہوا تھا اور چلتا ہوا اس کے قریب ا رہا تھا ۔۔۔

کون کون ہو تم لوگ کون ہو تم لوگ ۔۔میری بات یاد رکھنا تم لوگ میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے سمجھے تم لوگ ۔۔

جیسے میں پہلے بج گیا تھا ویسے ہی اب بھی بچ جاؤں گا ۔۔۔

تم لوگ میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے کچھ بھی نہیں ۔۔۔


تمہاری جتنے بھی چالیں تھیں وہ تم نے چل لیں ۔۔

  کھیل اب ختم ہوگیا ہے تم یہاں سے مر کے ہی جاؤ گے اب ۔ جتنی مہلت تمہیں قسمت نے دی وہ سب کچھ اب ختم ہو چکا ہے۔۔

 اب میری باری ہے تم لوگوں سے بدلہ لینے کی اور تم لوگ اپنے ہر گناہ کا حساب دو گے عدالت میں اور جو کچھ تم نے حرم منصور کے ساتھ کیا ہے وہ تم اعتراف کرو گے ۔۔شاہ میر شیراز گھٹنے کے بل بیٹھا اور اس نے عاطف کے بالوں کو زور سے مٹھی میں پکڑ کر اس کا چہرہ اونچا کر کے کہا ۔۔۔

عاطف نے نظر اٹھا کر سامنے بیٹھے اس شخص کو دیکھا جس کے چہرے پر پٹی بنی ہوئی تھی یوں جیسے اس نے اپنا چہرہ اپنی شناخت چھپا رکھی ہو ۔۔۔۔۔

حرم نے بہت سال بہت تکلیفیں اٹھائی ہیں رات بھر وہ روتی رہتی تھی لیکن تم لوگ تم لوگ سکون سے سوتے تھے اس کی زندگی تباہ کر کے ۔تمہیں کیا لگا کیا تم ساری زندگی یوں ہی پرسکون طریقے سے رہو گے اور تمہاری پکڑ نہیں ہوگی ۔۔۔ اگر تم ایسا سوچتے ہو تو بہت غلط سوچتے ہو تمہارے خلاف ایف ائی ار بھی کٹیں گی اور اسی کے مطابق تم لوگوں کو سزا بھی ملے گی جو تمہارا جرم ہے ۔۔۔جس دن اس کے ساتھ زیادتی ہوئی تھی۔۔۔اسی دن میں نے قسم کھائی تھی حرم کو انصاف دلانے کی ۔۔

اب تم مجھے بتا دو کہ وہ تیسرا شخص کون ہے ۔۔۔۔

کیونکہ اگر تم اس تیسرے شخص کے بارے میں ہمیں نہیں بتاتے ۔تو میں تمہیں ابھی اور اسی وقت جان سے مار دوں گا ۔۔ عدالت میں بھی پیش کرنے کی تمہیں ضرورت نہیں پڑے گی کسی کو نہیں پتا کے تم کہا ہو جب تم مر جاؤ گے میرے ہاتھو اور تمہاری لاش جب کسی گٹر کے پاس کٹی ہوئی ملے گی تو تمہاری فیملی کو پتا چلے گا تمہارے بارے میں ۔۔۔

 اور تمہیں مار کر میں حرم منصور کا بدلہ لے لوں گا اگر تم اپنی زندگی بچانا چاہتے ہو تو مجھے ہر چیز صحیح طریقے سے بتاؤ ۔

اگلے ہی لمحے شاہ میر شیراز نے ایک تیز دھار چھری نکال کر اس کے ہاتھ پر رکھی ۔۔انہی ہاتھوں سے تم نے ہاتھ لگایا تھا نا اسے ۔۔شا ہ میر شیراز نے اس کے ہاتھ پر زور سے چھری چلائی ۔۔

وہ درد کے مارے بلبلانے لگا ۔۔۔۔

بتاؤ مجھے ا س شخص کے بارے میں ورنہ میں تمہارا دوسرا ہاتھ بھی کاٹ دوں گا ۔۔۔

شاہ میر شیراز نے اب وہ تیز دھار چھری اس کے دوسرے ہاتھ پر رکھی ۔۔۔


میں۔۔میں کچھ نہیں بولوں گا ۔۔۔میں نے کچھ نہیں کیا ۔۔۔ میں اس تیسرے شخص کو نہیں جانتا ۔۔۔

تم ۔۔تم کون ہو ۔۔۔اور کیوں کر رہے ہو یہ سب کچھ اس لڑکی کیلئے ۔


تم واقعی اس شخص کو نہیں جانتے ٹھیک ہے تو پھر یہ لو ۔۔۔شاہ میر شیراز نے اس کا دوسرا ہاتھ بھی کاٹا تو وہ چیخنے لگا ۔۔۔۔

جب تم نے سوچ لیا ہے کہ تم نے میرے ہاتھوں ہی مرنا ہے تو پھر تم سے پوچھ کر میں اپنی انرجی کیوں برباد کروں ۔۔ تم نے اگر یوں ہی تڑپ تڑپ کے کٹ کر کے مرنا ہے تو پھر مرو ۔۔اس کا منہ کھلوا فورا منور اس کی زبان کاٹ دوں گا میں ۔۔اگلے ہی لمحے منور نے فہیم اور انور کے ذریعے اس کا منہ کھلوا کر زبان باہر نکالی شا ہ میر شیراز وہ تیز چھری لے کر ایک بار پھر گھٹنے کے بل اس کے قریب بیٹھا ۔۔۔

اور اس نے وہ نوکیلی چھری ۔۔عاطف کی زبان پر رکھی ۔۔۔۔

سچ بتاتے ہو یا یہ زبان کاٹ دوں ۔۔۔


عاطف تیزی سے اپنا سر ہلانے لگا ۔۔۔

یوں جیسا کہہ رہا ہوں کہ مجھے مت مارو مجھے مت مارو ۔۔۔


بولو کہو گے سچ یہ تمہاری زبان کاٹ دوں ۔۔۔

شامیر شیراز نے ایک گھیرا کٹ اس کی ٹانگ پر لگایا ۔۔۔۔

بتاؤ مجھے کیا ہے سچ کون ہے وہ تیسرا شخص بتاؤ مجھے شامیر شیراز نے ایک زوردار مکا عاطف کے منہ پر لگایا ۔

اگلے ہی لمحے اس نے وہ تیز چھری سے اس کی زبان کاٹنا چاہی۔۔


نہیں مجھے مت مارو ۔۔

بتاتا ہوں ۔۔ ۔۔۔بتاتا ہوں سب ۔۔۔

وہ نہ سمجھ انے والے انداز میں کہنے لگا ۔کیونکہ اس کی زبان شاہ میر شیراز نے پکڑ رکھی تھی اور دوسرے ہاتھ سے چھری پکڑی ہوئی تھی ۔۔ 

بتاؤ سچ کیا ہے ۔۔۔۔


میں سب بتاتا ہو اس تسرے شخص کے بارے میں ہر چیز بتاؤں گا ہر چیز ۔۔۔۔مجھے مت مارو ۔۔


بہت خوب ۔۔۔۔


میں تمہیں اس سے شخص کا نام بتاؤں گا لیکن میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ تم کون ہو ۔۔۔کیوں حرم منصور کے لیے تم یہ سب کچھ کر رہے ہو کیوں تم ہر ایک سے بدلہ لینا چاہتے ہو اس کا کون ہو تم ۔۔۔۔اخر تمہار ا تعلق کیا ہے حرم سے ۔۔


میں وہ ہوں جو حرم منصور سے بے تحاشہ محبت کرتا ہے ۔۔۔۔

میں وہ ہوں جس نے حرم منصور کی محبت کے لیے یہ سب کچھ کیا ۔۔۔۔

میں وہ ہوں جس نے حرم منصور کو روز مرتے ہوئے دیکھا ہے۔۔۔

میں وہ ہوں جس نے حرم منصور کو اس کی ہر خوشیوں سے دور جاتے ہوئے دیکھا ہے ہر ایک خواب کو ٹوٹتے ہوئے دیکھا ہے ۔۔۔۔

میں وہ ہوں جس کے کندھے پر وہ سر رکھ کر روتی ہے ۔۔۔۔

میں وہ ہوں جس سے حرم منصور بہت محبت کرتی ہے ۔۔۔۔

میں وہ ہوں جس کے ہاتھ حرم منصور نے باندھ دیے تھے تکے میں محفوظ رہوں ۔۔۔۔

میں وہ ہوں جو حرم منصور کو انصاف دلانے کے لیے شاہ میر شیراز بنا ۔۔ 

میں وہ ہوں جو حرم منصور کو انصاف د لوائے گا ۔۔۔

میں ہوں ۔۔۔

اگلے ہی لمحے اس نے اپنے چہرے پر سے پردہ ہٹایا ۔۔۔۔۔۔

 میں " حمدان سکندر " ہوں 


میں ہی شاہمیر شیراز ہوں میں ہی ہمدان سکندر ہوں ۔۔۔ ۔

جس نے حرم منصور کو انصاف دہرانے کے لیے یہ روپ اختیار کیا 

ہر ایک سے چھپا کر ۔


حمدان ۔۔۔۔۔

تم ۔۔۔

وہ جیسے صدمے میں تھا اسے جیسے یقین نہیں ا رہا تھا 

تم نہیں ۔۔۔۔ تم حمدان نہیں یہ جھوٹ ہے تم یہ سب کچھ صرف حرم کیلئے کر رہے ہو ۔۔۔۔

وہ بھی ہر کسی سے اپنی اصلیت کو چھپا کر ۔۔۔۔

تم تو یہاں سے بہت دور چلے گئے تھے ہمیشہ کے لیے ۔۔۔

تو پھر تم ۔۔۔


ہاں یہ بات بالکل سچ ہے کہ میں ہی شا ہ میر شیراز اور میں ہی ہمدان سکندر ہوں ۔۔۔

حمدان سکندر کے ہاتھ حرم منصور نے اپنی محبت سے باندھ دیے تھے لیکن شامیر شیراز ایک بے حد ازاد شخص تھا وہ جو چاہے وہ کر سکتا تھا ۔میں نے شامیر شیراز بن کر حرم منصور کے ہر ایک گنہگار کو پکڑ لیا ہے اور بہت جلد تم سب اپنے اپنے کیے کا حساب دو گے ۔۔

اگر تم مجھ سے یو ہی جھوٹ بولتے رہے تو بہت تڑپا تڑپا کے ماروں گا تمہیں اور کسی کو بھی تمہارے مرنے تک کی خبر نہیں ہوگی ۔۔۔کوئی نہیں جانتا کہ تم اس وقت کہاں ہو ۔

لیکن اگر تم مجھے سچ بتا دیتے ہو تو پھر تمہیں عدالت کے حوالے کر دوں گا ۔۔۔۔اور یقینا تمہاری سزا بھی کم کروا دوں گا ۔۔

بتاؤ مجھے وہ تیسرا شخص کون ہے ۔۔۔

بتاؤ مجھے کون ہے وہ تیسرا شخص حمدان نے زور سے اس کا گریبان پکڑ کر اسے اپنی طرف کھینچا۔۔۔۔۔


"وہ جو تمہاری حرم سے شادی کر رہا ہے آج "۔۔۔۔

وہ جسے تم بہت چاہتے ہو وہ جس پر تم انکھ بند کر کے بھروسہ کرتے ہو ۔ وہ جس کے ساتھ تم بڑے ہوئے ہو وہ جس کو تم اپنا بڑا بھائی کہتے ہو ۔ وہ جس سے تم بہت محبت کرتے ہو ۔ وہ جس کے ساتھ تم وقت گزار کر خوشی محسوس کرتے ہو ۔ وہ جس کے ساتھ تم اپنے دل کی بات کہہ کر خود کو ہلکا محسوس کرتے ہو ۔ وہ جس پر تم سب سے زیادہ بھروسہ کرتے ہو ۔ وہ جس کو تم نے اپنے بعد حرم کے قابل سمجھا ۔ وہ جسے تم سمجھتے ہو کہ وہ حرم کی حفاظت کرے گا ۔ وہ جسے تم "شہزاد شوکت" کہتے ہو۔۔

 


حمدان کو لگا جیسے اس کے پیروں کے نیچے سے زمین نکل گئی ہو ۔۔ ۔ اسسے یوں لگ رہا تھا جیسے ہر چیز اس کی انکھوں کے اگے گھوم رہی ہو اسے یقین نہیں ایا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے ۔۔ جو وہ کہہ رہا ہے وہ سچ ہے یا پھر ایک بھیانک خوفناک جھوٹ ۔۔


تم جھوٹ کہہ رہے ہو جھوٹ ہے بالکل ۔۔ہمدان تیزی سے اس سے پیچھے ہوا ۔۔۔


میں جھوٹ نہیں کہہ رہا یہی حقیقت ہے ۔۔تمہیں ماننا پڑے گا اس بات کو ۔۔۔کہ وہ تیسرا شخص کوئی اور نہیں بلکہ شہزاد شوکت ہی ہے ۔۔

وہ تیسرا شخص جس سے تم بہت محبت کرتے ہو وہ تیسرا شخص وہ ہے جس کے اوپر تم انکھ بند کر کے یقین رکھتے ہو ۔۔وہ تیسرا شخص وہ ہے جسے تم اپنا بڑا بھائی کہتے ہو ۔۔وہ تیسرا شخص وہ ہے جو اج حرم کو تم سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جدا کر دے گا ۔۔

وہ تیسرا شخص شہزاد شوکت ہے ۔۔


حمدان کو لگا کہ کسی نے اس کے سینے پر کوئی گاڑی چڑھا دی ہو ۔۔ایک تکلیف تھی جو اچانک اس کے دل میں اٹھی تھی ۔۔۔


وہ تیزی سے اور پیچھے کی طرف کو ہوا ۔۔۔

ا سے یوں لگ رہا تھا جیسے اسے سانس نہیں آ رہی ہو ۔۔

اس نے منور کا بازو پکڑ کے اپنے اپ کو سہارا دیا ۔۔۔۔

یہ یہ جھوٹ بول رہا ہے منور ہے نا یہ جھوٹ بول رہا ہے ۔۔۔

اس سے سچ نکلواؤ اس سے سچ نکلواؤ کسی بھی طریقے سے وہ پاگلوں کی طرح غصے سے چیخ رہا تھا ۔۔

ورنہ میں اس کا خون پی جاؤں گا ۔جان سے مار دوں گا اسے ٹکڑے ٹکڑے کر دوں گا اس کے ۔۔میں ہر حال میں سچ سننا چاہتا ہوں بالکل سچ ۔۔۔۔ یہ یقینا جھوٹ بول رہا ہے ۔۔بھٹکا رہا ہے مجھے ۔۔ کچھ بھی کرو اس سے سچ نگلواؤ ورنہ میں ہر چیز کو اگ لگا دوں گا ۔۔۔۔


میں بالکل سچ کہہ رہا ہوں وہ تیسرا شخص شہزاد شوکت ہی ہے ۔۔۔۔۔ اس بار عاطف بھی چیخ کر بولا ۔۔

شہزاد شوکت ھی وہ تیسرا شخص ہے جس نے حرم کے ساتھ اس رات فارم ہاؤس پر تیسری بار زیادتی کی تھی ۔۔


یہ جھوٹ بول رہا ہے میں اس کو جان سے مار دوں گا ہمدان تیزی سے اس کی طرف بڑھا اور زور سے اس کا گلا دبانے لگا وہ اپنی پوری جان لگا رہا تھا یہاں تک کے عاطف نڈھال ہونے لگا ۔۔۔یہ جھوٹ بول رہا ہے یہ جھوٹ بول رہا ہے کمینہ ۔۔ اگر یہ سچ نہیں کہتا تو میں اسے جان سے مار دوں گا ۔۔۔

کیا کر رہے ہو پیچھے ہٹ جاؤ ہمدان ۔۔منور نے تیزی سے اسے پیچھے کیا ۔۔۔

یہ اتنا بڑا الزام اتنا بڑا الزام کیسے لگا سکتا ہے شہزاد بھائی پر ۔۔یہ یقینا جھوٹ بول رہا ہے خود کو بچا رہا ہے یہ ۔۔۔۔

وہ جب عاطف سے دور ہوا تو عاطف اپنا گلا پکڑ کر زور زور سے کھانسنے لگا ۔۔۔

میں اس کی سانسیں اج روک دوں گا ۔۔۔

حمدان ایک بار پھر اس کی طرف بڑھا اس کو قابو کرنا انتہائی مشکل ہو رہا تھا ۔۔

بتاؤ مجھے سچ کیا ہے وہ اب زور زور سے مکے ہی مکے اس کے منہ پر مار رہا تھا یہاں تک کہ اس اس کے دونوں گال پھٹ گئے ۔۔۔

وہ نڈھال ہونے لگا ۔۔۔

یہ جھوٹ بول رہا ہے شہزاد بھائی ایسے نہیں کر سکتے وہ کبھی ایسا نہیں کر سکتے میں جانتا ہوں انہیں بچپن سے ۔۔وہ کبھی یہ سب کچھ نہیں کریں گے ۔۔

وہ تیسرا شخص شہزاد ہی ہے ۔

عاطف نے یہ الفاظ کہے اور پھر بے ہوش ہو گیا ۔۔۔۔

اس کا موبائل لاؤ مجھے سب کچھ تلاش کرنا ہے ۔۔۔۔

حمدان کو تیزی سے اس کے موبائل کے بارے میں یاد ایا ۔۔۔

اس کی موبائل کی ہر چیز چیک کرو ساری کالز سارے میسجز واٹس ایپ پر جتنی چیٹنگ ہے شہزاد بھائی کے ساتھ اس کی ہر ایک چیز یہاں تک کہ اس کی گیلری میں موجود جو پیکس اور ویڈیوز ہیں وہ بھی ۔۔۔۔

حمدان اپنا سر دونوں ہاتھوں میں پکڑ کر بیٹھ گیا ۔۔۔

اس کی انکھوں کے سامنے شہزاد اور اس کی تمام خوبصورت یادیں گھوم رہی تھیں ۔۔۔ ان دونوں کے تعلقات ہمیشہ سے بہت ہی اچھے رہے تھے ۔۔۔

کیسے وہ شہزاد کو بھائی بھائی کہتے ہوئے تھکتا نہیں تھا ۔۔۔۔

وہ وہیں پریشان بیٹھے بیٹھے یہی دعا کر رہا تھا کہ وہ شخص شہزاد نہ ہو ۔۔۔

وہ تیزی سے اٹھا اور اپنے کمرے میں چلا گیا جب کہ منور نے بے حد پریشانی سے ہمدان کو جاتے ہوئے دیکھا ۔۔۔۔اس کی ذہنی حالت بہت خراب لگ رہی تھی ۔۔

_____________________________

حرم منصور انتہائی حسین لگ رہی تھی اس نے فیروزی رنگ کی بہت خوبصورت لانگ میکسی پہنی ہوئی تھی ۔۔۔

چہرے پر بہت ہلکا پھلکا سا میک اپ تھا ۔۔۔

وہ اس وقت مریم کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھی اپنے کمرے میں ۔۔۔

ماشاءاللہ میری تو نظر ہی نہیں ہٹ رہی اپنی بیٹی کی چہرے سے کتنی خوبصورت لگ رہی ہو تم ۔۔

اپ بھی بہت اچھی لگ رہی ہیں ماں ۔۔۔

لیکن ماں مجھے حمدان بہت یاد ا رہا ہے ۔۔اچانک سے اس کی انکھیں نم ہو گئیں ۔۔۔۔

مریم خاموش رہی وہ کیا کہتی ۔۔۔۔

جب میں یہاں سے چلی جاؤں تو آپ ہمدان سے بات کیجئے گا اسے کہیے گا کہ وہ یہاں ا جائے ۔۔

میں نہیں چاہتی کہ وہ مشکل میں رہے پریشانی میں رہے ۔۔سب کے ساتھ یہاں رہے اور خوش رہے ۔۔اور جہاں تک رہی میری بات تو شادی کے بعد تو ممکن ہی نہیں ایسا ۔۔

کچھ وقت لگے گا لیکن وہ مجھے بھول جائے گا ۔۔

اپ میری بات کا یقین کریں میں نے اس کے بھلے کے لیے ہی یہ سب کچھ کیا ہے ۔۔میں دنیا کے اگے اپنا تماشہ بنوا سکتی ہوں لیکن حمدان کا نہیں ۔۔

میں جانتی ہوں میری بیٹی کہ تم ہمدان سے بہت محبت کرتی ہو ۔اور تمہیں اس کے لیے پریشان ہونے کی بالکل ضرورت نہیں وہ اب سمجھدار ہے ۔اج نہیں تو کل وہ یہ چیز سمجھ جائے گا اور واپس لوٹ ائے گا ۔۔

میں بھی یہی چاہتی ہوں کہ وہ مستقل امریکہ شفٹ نہ ہو بلکہ واپس پاکستان ا جائے ۔۔۔

________________________________

شہزاد بھائی میں سیم کو کب سے فون لگا رہی ہوں لیکن اس کا فون مستقل بند ہے ۔۔۔۔

فون بند ہے فون کیوں بند ہے اس کا تمیں چھوڑنے تو گیا تھا وہ ۔۔۔

ہاں وہ مجھے چھوڑنے تو گیا تھا اور اس نے کہا بھی تھا کہ وہ لینے کے لیے ائے گا لیکن نہ وہ لینے کے لیے ایا اور نہ ہی اس کا موبائل نمبر لگ رہا ہے ۔۔۔

موبائل اف جا رہا ہے میں نے دونوں نمبرز پر ٹرائی کیا ہے ۔۔۔

انکل بھی مجھ سے پوچھ رہے تھے اور انٹی نائلہ بھی ۔۔کسی کو پتہ ہی نہیں کہ وہ کہاں ہے ۔۔

کوئی گارڈ یا کوئی سیکیورٹی تھی اس کے ساتھ ۔۔؟؟؟شہزاد نے کہا ۔

نہیں ہم نے تو بس لوکیشن ڈالی تھی پارلر کی وہ مجھے چھوڑنے گیا تو اس کے ساتھ کوئی گارڈ تو نہیں دیکھا میں نے ہم اکیلے تھے ۔۔

مجھے پارلر سے ائے ہوئے بھی کافی وقت ہو گیا ہے میں نے سب سے پوچھا ہے کسی کو پتہ ہی نہیں کہ وہ کہاں ہے ۔۔۔

چلو تم پریشان مت ہو اپنے کسی دوست کے پاس گیا ہوگا میں پتہ کرتا ہوں ۔۔۔۔

اگلے ہی لمحے شہزاد کو جیسے بے چینی ہونے لگی نہ جانے وہ یوں اچانک کہاں چلا گیا تھا ۔۔۔۔

 اس نے اس وقت سفید رنگ کا قمیض شلوار پہنا ہوا تھا ۔۔۔

وہ ایک کرسی پر جا کر بیٹھ گیا اور اسے کچھ وقت پہلے ہونے والی گفتگو یاد ائی جو وہ سیم سے کر رہا تھا حرم کے متعلق ۔۔۔

جتنا ہو سکے حرم سے دور رہنا ۔۔اگر میں نے تمہیں اس کے قریب بھی دیکھ لیا تو میں جان سے مار دوں گا تمہیں ۔۔۔۔

کیوں شہزاد بھائی ایسا بھی میں نے کیا کہہ دیا جو اپ میرے جان کے دشمن ہو گئے ۔۔۔۔

تمہیں کچھ بھی بتانے کی ضرورت نہیں تم ہر چیز بہت خوب جانتے ہو شہزاد نے دانت پیستے ہوئے کہا ۔۔۔

اگر اپ مجھے گنہگار سمجھتے ہیں تو کیا اپ پاک ہیں ۔۔۔؟؟؟

اچانک شہزاد کے کانوں میں سیم کے الفاظ گونجے ۔۔۔

اپ اپنے اپ کو بالکل پاک سمجھتے ہیں یوں جیسے اپ نے تو کوئی گناہ کیا نہیں ۔۔۔

میں نے کبھی بھی کوئی غلط کام نہیں کیا ۔۔۔

کیا واقعی میں ۔۔۔

سیم نے اسے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔

ہاں واقعی میں نے کبھی بھی جان بوجھ کر کوئی غلط کام نہیں کیا ۔۔۔۔

کیا اپ نے حرم منصور کے ساتھ زیادتی نہیں کی ۔۔۔۔کیا آپ نے اس کی بیہوشی کی حالت میں ریپ نہیں کیا ۔۔۔

اپنی اوقات میں رہو ۔۔۔شہزاد نے ایک زوردار تھپڑ اس کے منہ پر مارا ۔میں نے حرم کے ساتھ کوئی بھی غلط کام نہیں کیا لیکن اس رات جو ہوا وہ تمہارے کمینے پن کی وجہ سے ہو ا تھا ۔داس رات تم نے جوس کے اندر دوائیاں ملائی تھیں یقینا ۔۔

داگر تم وہ سب نہ کرتے وہ نشہ آور گولیاں نہ ملاتے تو وہ دکبھی نہیں ہوتا ۔۔

اللہ گواہ ہے کہ میری نیت کبھی بھی حرم کے ساتھ کچھ کرنے کی نہیں تھی ۔اور اگر ایسا کچھ ہوا بھی ہے تو وہ تمہاری وجہ سے ہوا ہے وہ سب تم نے کروایا تھا مجھ سے ۔۔۔۔ میں ایسا نہیں کر سکتا اس کے ساتھ ۔

جو بھی تھا ۔۔اپ نے بھی گنا ہ کیا ہے ۔۔ آپ نے بھی اس کے ساتھ زیادتی کی ہے ۔۔

میں امید کرتا ہوں کہ اپ ہمیشہ اپنا منہ بند رکھیں گے ۔۔ورنہ میرے ساتھ ساتھ اپ کی بھی گردن کٹے گی ۔۔۔۔

کیا مطلب ہے تمہارا شہزاد نے اسے زور سے پیچھے کو دھکا دیا ۔۔

یہ تو جب وقت ائے گا تب میں اپ کو بتا ہی دوں گا اگر اپ نے میرے خلاف کبھی بھی اواز اٹھائی یا اگر میں زندگی کے کسی بھی مور پر پکڑا گیا تو اپ بھی میرے ساتھ ہی جلیں گے ۔۔

چاہے اپ گنہگار ہوں یا نہ ہوں ۔۔۔

تم کیا مجھے دھمکی دے رہے ہو۔۔۔۔

 ہو کون تم میں نے تمہیں ہر چیز سے بچایا ہے اور تم مجھے دھمکی دے رہے ہو ۔۔۔کمینے انسان ہو تم شہزاد نے اسے گالی دی ۔۔اور اسے گریبان سے پکڑ کر اپنے قریب کھینچا ۔۔ 

شہزاد بھائی میرے ساتھ اچھا رویہ رکھیں یہی اپ کے لیے بہتر ہوگا ۔۔۔

اور اگر اپ نے ایسا نہ کیا تو اپ کے لیے بہت برا ہوگا ۔۔۔

کہتے کے ساتھ ہی اس نے شہزاد کی طرف اپنا موبائل لہرایا ۔۔

دفع ہو جاؤ یہاں سے ۔۔۔

میں تمہاری شکل بھی نہیں دیکھنا چاہتا ۔۔۔

کہیں سیم کے پاس میرے خلاف کوئی ثبوت تو نہیں ۔۔۔

شہزاد بے حد پریشانی سے ادھر ادھر ٹہل رہا تھا ۔وہ جانتا تھا کہ سیم کس قدر کمینہ ہے ۔۔

وہ اپنے اپ کو بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے وہ یہ بات جانتا تھا ۔۔۔۔

جو کچھ اس نے حرم منصور کے ساتھ کیا تھا اس رات وہ سب کچھ صرف شہزاد عاطف رافع ہی جانتے تھے ۔۔ اور جہاں تک کہ حرم کے اغوا اور صدیق کے قتل کا معاملہ تھا تو اس میں وشا کا بھی ملوث تھی ۔۔۔

یقینا ۔۔۔یقینا عاطف کے پاس میرے خلاف کوئی نہ کوئی . ثبوت موجود ہے ۔۔

لیکن اس بات کو اتنے سال گزر گئے اس نے کبھی اس بات کا ذکر نہیں کیا ۔۔۔اور ہو سکتا ہے اس نے اب مجھے اس وجہ سے دھمکانا چاہا ہو کیونکہ میں حرم سے شادی کر رہا ہوں ۔۔۔۔

شہزاد کولگا کے اس کے آگے کھائی ہے اور پیچھے کنواں ہے ۔۔۔۔

وہ دونوں صورتوں میں بری طرح سے پھنس چکا تھا ۔۔۔۔

شہزاد نے تیزی سے فون نکالا اور الگ الگ نمبر ملانا شروع کیے ۔۔ 

اس نے ہمدان کی تصویر عاطف کی تصویر اپنے ادمیوں کو بھیجنی شروع کی اور ان کی تلاش کے لیے کہا ۔۔۔۔۔

بھائی سیم کا کچھ پتہ چلا ۔۔۔۔

دروازے کے پاس ہنا کھڑی تھی ہنا کی اواز پر اس نے چونک کر اسے دیکھا ۔۔۔

نہیں میں نے لوگوں کو کہا ہے وہ اسے ڈھونڈ رہے ہیں ۔۔۔۔

سلیم انکل بھی یہاں نہیں ہے وہ کسی کام سے گئے ہوئے ہیں ملک سے باہر ۔۔۔

نائلہ انٹی اور ہمنا بھی بہت پریشان ہیں سیم کو لے کر نہ جانے وہ کہاں چلا گیا یوں اچانک اور اس کا موبائل بھی بند ہے ۔۔مجھے تو اب ڈر لگ رہا ہے بھائی ۔۔۔

نہیں تم خوامخواہ پریشان مت ہو میں پتہ کر رہا ہوں ۔۔۔

اور میں اپ کو یہ بتانے کے لیے ائی تھی کہ مریم انٹی کی کال ائی تھی امی کے پاس وہ کہہ رہی تھی کہ ہم کب تک نکلیں گے ۔۔۔۔نکاح کے لئے ۔۔۔۔

________________________________

جاری ہے