تیرے لیے

قسط نمبر 18

مصنفہ منال علی 


__________________


السلام علیکم حرم جی کیسی ہیں اپ ۔۔


ہنا نے بہت ہی محبت سے حرم کو اپنے گلے لگاتے ہوئے کہا ۔۔۔

وہ ہنا کی منگنی کے بعد اس کے گھر اس سے ملنے کے لیے ائی تھی کیونکہ وہ لوگوں کے خوف کی وجہ سے اس کی منگنی اٹینڈ نہیں کر پائی تھی لیکن منگنی کے اگلے کچھ دن کے بعد وہ اس سے ملنے کے لیے سکندر اور مریم کے ساتھ ان کے گھر پر موجود تھی جبکہ ہمدان دبئی میں تھا ۔۔


بہت بہت مبارک ہو تمہیں ہنا ۔۔


تھنک یو سو مچ ۔۔۔

اپ کیوں نہیں ائی میں نے انٹی سے بھی کہا تھا خاص طور پر اپ کو لے کر ائیں ۔۔میں اپ کا انتظار ہی کرتی رہی میری نظریں دروازے پر اپ کو ہی دیکھتی رہیں کہ اب اپ ائیں گی بہت مس کیا میں نے اپ کو وہ حرم منصور کے دونوں ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں لیے بہت محبت اور چاہت سے کہہ رہی تھی ۔۔


مجھے معاف کر دو میں انا چاہتی تھی لیکن میری کچھ طبیعت ٹھیک نہیں تھی اس وجہ سے میں نہیں ائی ۔۔اور یہ تمہارا گفٹ ۔۔

حرم منصور نے ایک بے حد خوبصورت باکس اس کی طرف بڑھایا ۔۔


کیا لائی ہیں وہ ایک دم سے خوش ہو گئی ۔۔


تم خود ہی کھول کے دیکھ لو ۔۔


اس میں گولڈ کا ایک بہت خوبصورت بریسلٹ موجود تھا ۔۔ہنا کو بریسلیٹ بہت پسند تھے وہ اکثر اپنے ہاتھوں میں پہنا کرتی تھی ۔۔


بہت خوبصورت ہے حرم جی تھینک یو سو مچ اپ کی پسند کا تو جواب نہیں ہے ۔


تم پہنو گی تو مجھے اچھا لگے گا ۔۔


اگر ایسی بات ہے تو پھر لیں اور پہنا دیں مجھے ۔۔

حرم اہستہ سے مسکرائی اور اس نے وہ بریس لیٹ نکال کر ہنا کی کلائی پر پہنایا اب زیادہ خوبصورت لگ رہا ہے حرم نے مسکرا کر کہا ۔۔۔


چلیں اندر ائیں میں اپ کو گفٹ دکھاتی ہوں ۔۔

مریم اور سکندر دونوں شوکت صاحب اور ان کی بیوی کے ساتھ بیٹھے ہوئے باتیں کر رہے تھے جبکہ حنا اور حرم دونوں کمرے کے اندر موجود تھیں ۔۔۔

وہ باری باری اپنے سارے گفٹ حرم کو دکھا رہی تھی ۔۔۔


ماشاءاللہ ۔۔۔۔

اللہ پاک تمہیں بہت خوش رکھے سارے گفٹ بہت اچھے ہیں ۔۔


چلیں ائیں میں اپ کو فنکشن کی تصویریں دکھاتی ہوں ۔۔

اس نے اپنا لیپ ٹاپ اٹھایا اور اس میں سے اسے باری باری تصویریں دکھانے لگی ۔۔۔

ہنا واقعی اپنی منگنی میں بہت خوبصورت لگ رہی تھی اس نے بالکل لائٹ پنک کلر کی بہت خوبصورت کامدار میکسی پہنی ہوئی تھی ۔۔۔اور سیم جو کہ اس کا فیونسی تھا اس نے سفید کلر کا پینٹ کو ٹ پہنا ہوا تھا ۔۔۔

یوہی تصویریں اگے کرتے کرتے ایک دم شہزاد کی تصور ائی ۔۔۔


یہ دیکھے یہ بھائی کو میں نے پسند کر کے دیا تھا اچھا ہے نا اچھا لگ رہا ہے نا ان کے اوپر یہ سوٹ ۔۔۔؟؟؟


وہ سفید رنگ کاقمیض شلوار پہنا ہوا تھا ۔۔اور ہمیشہ کی طرح بہت شاندار لگ رہا تھا ۔۔۔

حرم اس کو دیکھتی رہی ۔۔۔اور کچھ سوچتی رہی ۔۔۔۔


ہاں اچھا لگ رہا ہے سوٹ ۔۔۔۔حرم نے اہستہ اواز میں کہا ۔۔

جب ہنا نے ساری تصویریں دکھا دی تو لیپ ٹاپ بند کر کے ایک سائیڈ میں رکھا تو پھر اس نے حرم کے دونوں ہاتھوں کو اپنے ہاتھ میں نرمی سے لیا ۔۔۔


میں آپ سے کچھ کہنا چاہتی ہو ۔۔حنا نے اہستہ اواز میں کہا ۔۔


ہاں کہو کیا کہنا چاہتی ہو ۔۔۔


حرم جی ۔۔

اگر اپ کو میری کسی بھی بات سے برا لگے تو میں اس کے لیے پہلے ہی معافی مانگ لیتی ہوں ۔۔میں اپ کی سگی بہن تو نہیں ہوں لیکن میں سچے دل سے چاہتی ہوں کہ اپ اپنی زندگی میں خوش رہیں ۔۔

میں یہ چاہتی ہوں کہ اپ اب زندگی میں اگے بڑھ جائیں حرم جی ۔۔

حمدان اپ کی وجہ سے بہت پریشان رہتا ہے ۔وہ بھی یہی چاہتا ہے کہ اپ زندگی میں اگے بڑھ جائیں ۔۔۔

جب بھی ہم دونوں ساتھ ہوتے ہیں تو صرف اور صرف اپ کی بات ہی ہوتی ہے اس کی زبان پر وہ اپ کو بہت چاہتا ہے ۔۔۔۔

حمدان بہت اچھا ہے ۔۔۔

وہ اپ کو بہت خوش رکھے گا حرم جی ۔۔۔ میں نے دیکھا ہے حمدان کی انکھوں میں وہ اپ سے بہت محبت کرتا ہے ۔۔اپ اس کی محبت کو قبول کر لیں اور اس سے شادی کر لیں پلیز ۔۔


حرم نے تیزی سے اپنے ہاتھ ہنا کے ہاتھوں سے نکالے ۔۔۔

یہ تم کیا کہہ رہی ہو تمہیں معلوم بھی ہے کچھ ۔۔یہ سب کچھ حمدان نے کہا ہے کہ تمہیں مجھ سے کہے ۔۔


نہیں حرم جی ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔۔۔


تم جھوٹ کہہ رہی ہو ۔۔۔۔


نہیں حرم جی میں جھوٹ کیوں کہوں گی ۔۔میں نے ہمدان کی انکھوں میں دیکھا ہے کہ وہ اپ سے کس قدر محبت کرتا ہے جب بھی اپ کا نام اتا ہے تو اس کا چہرہ کھل۔جاتا ہے ۔۔ جب اپ کا ذکر ہوتا ہے تو اس کے چہرے پر ایک الگ سی چمک ا جاتی ہے ۔۔ اس کی کہی ہوئی ایک ایک بات میں اس قدر سچائی لگتی ہے کہ کیا بتاؤں اپ کو وہ واقعی میں بہت خوش رکھے گا ۔۔۔

وہ اپ کو زندگی میں اگے بڑھتا ہوا دیکھنا چاہتا ہے ۔اپ بہت لکی ہیں کہ اپ کو ہمدان جیسا محبت کرنے والا ساتھی ملا ہے ۔۔ہم سب یہی چاہتے ہیں کہ اپ اس کو اپنی زندگی کا بھی ساتھی بنا لیں ۔۔

سب کو اس کی محبت نظر اتی ہے اپ کے لیے لیکن اپ کو ہی نظر نہیں ارہی بس ۔۔


یقینا تم سے ہمدان نے کہا ہوگا کہ جب میں یہاں اؤں تو مجھ سے اس سلسلے میں بات کریں لیکن میں تمہیں اتنا بتا دوں یہ بالکل بھی ممکن نہیں ہے ۔۔وہ میرا چھوٹا بھائی ہے اور میں کبھی بھی ایسا نہیں کروں گی کبھی بھی اس کی خوشیوں کے درمیان رکاوٹ نہیں بنوں گی اور نہ ہی اس کی زندگی تباہ ہونے دوں گی ۔۔۔


اپ کو ایسا کیوں لگتا ہے کہ اپ سے شادی کر کے اس کی زندگی تباہ ہو جائے گی اس کی زندگی میں خوشیاں نہیں رہیں گی ۔۔۔


کیونکہ میں اسے کچھ نہیں دے سکتی سمجھی تم ۔۔اتنے سال ہو گئے ہیں میں اج تک نارمل نہیں ہو پائی ہوں ۔۔۔

تم بتاؤ اتنے سالوں میں میں تمہارے گھر کتنی بار ائی ہوں تم انگلیوں پہ بتا سکتی ہو صرف دو بار حرم نے جیسے اسے حقیقت بتائی وہ اتنے سالوں میں صرف اور صرف دو بار یہاں ای تھی ۔۔۔ ۔۔ 


میں جانتی ہوں حرم جی یہ اپ کے لیے بہت مشکل ہے لیکن اپ کوشش کیوں کر سکتی ہیں ۔۔ 


میں کوشش کرنا نہیں چاہتی کیوں کروں میں کوشش کوئی فائدہ ہے اس کا ۔۔میں اب نارمل نہیں ہو سکتی ہے تم کیوں نہیں سمجھتے اس بات کو ۔۔میرے ساتھ جو کچھ ہوا ہے یہ صرف اور صرف میں ہی جانتی ہوں اور میں ہی سہ رہی ہوں میرے علاوہ کوئی اور اس تکلیف کو محسوس نہیں کر سکتا جو چیز مجھ پر گزری تھی وہ اج تک گزر رہی ہے اس کا احساس اس کی تکلیف اس کی اذیت صرف اور صرف میں جانتی ہوں وہ چیز میرے ذہن سے نہیں نکلتی ۔۔ایسی کوئی رات نہیں جب میرا تکیہ نم نہ ہوتا ہو ۔۔میں روزانہ اس دن کو یاد کر کے روتی ہوں ۔۔میں روز چاہتی ہوں کہ اس دن سے اس یادوں سے میں پیچھا چھڑوا لوں لیکن وہ جیسے کسی ساے کی طرح میرے ساتھ لگ گئی ہے ۔وہ یاد یں جو میرا پیچھا نہیں چھوڑتی اور میں نے انہی یادوں کے ساتھ اپنی زندگی گزارنے کا سوچ لیا ہے ۔۔۔اور اگر ہمدان تم سے ائندہ سے یہ بات کریں تو اس کے کان میں یہ بات ڈال دینا کہ وہ فضول کوشش کر رہا ہے ۔۔اپنا وقت برباد کر رہا ہے وہ ایک بیکار لڑکی کے پیچھے جو اس سے کچھ نہیں دے سکتی ۔۔۔


اپ اپنے اپ کو اتنا کمتر کیوں سمجھتی ہیں اپ میں کوئی کمی نہیں یو ار آ برلینٹ گرل ۔۔


حرم اس کی بات پر اہستہ سے مسکرائی اور اس کی انکھیں نم ہو گئیں ۔۔۔

کبھی تھی میں اب تو بالکل بیکار ہوں یوزلس کچرا ۔۔۔


اپ اپنے بارے میں ایسی رائے قائم مت کریں ۔۔ہمیں تکلیف ہوتی ہے ۔۔ہم سب اپ سے بہت محبت کرتے ہیں اور ہمدان نے مجھ سے کچھ نہیں کہا اسے تو بلکہ یہ پتہ بھی نہیں ہے کہ میں اپ سے اس کے لیے بات کر رہی ہوں ۔۔۔


تم اس کی بہت اچھی دوست ہو نا تم اسے سمجھاؤ ۔۔

مجھے حمدان سے اب ڈر لگنے لگا ہے ۔۔ وہ اپنی کچھ چیزیں شیئر کرنا پسند نہیں کر سکتا اور اس میں سے ایک میں ہوں ۔ مجھے اس کا یہ رویہ بہت ڈرا دیتا ہے ۔۔جب وہ مجھ سے بات کرتا ہے تو یوں لگتا ہے کہ نہ جانے کیا کچھ کر گزرے گا ۔اس کے کہے گئے ایک ایک الفاظ میں مجھے چٹانو کی سی سختی نظر اتی ہے ۔وہ اتنی اسانی سے پیچھے نہیں ہٹے گا ۔۔لیکن میں اس کو اس کے مقصد میں بالکل بھی کامیاب ہونے نہیں دوں گی اس کی اس بے وقوفی سے اسے اگے جا کر بہت پچھتاوا ہوگا کہ اس نے اپنے ہم سفر کے طور پر کبھی مجھے چننا چاہا تھا ۔۔۔جب کہ میں چاہتی ہوں کہ جو لڑکی بھی اس کی لائف پارٹنر ہو وہ بہت اچھی ہو اور اسے بہت خوش رکھے جو کہ میں نہیں رکھ سکتی ۔تمہاری کبھی اگر اس سے بات ہو تو تم ا سے ارام سے بیٹھ کر سمجھانا ۔کہ وہ جو چاہتا ہے وہ ممکن نہیں ۔۔۔۔


حرم کی بات پر ہنا بالکل خاموش ہو کر رہ گئی ۔۔۔جبکہ حرم کی انکھوں سے تیزی سے انسو بہہ رہے تھے وہ اسے مزید رلانا نہیں چاہتی تھی اس لئے خاموش ہو گئی اور اسے پانی پلانے لگی ۔۔۔ 


___________________


وہ یہاں پر نہیں ہے میں نے ہر ایک جگہ تلاش کر لی ۔۔

لیکن وہ کمینہ کہیں غائب ہے ۔۔۔

اور ہم اس کے بارے میں اس طرح کھولے عام پوچھ گج نہیں کر سکتے ۔کیونکہ ہمیں جو کچھ بھی کرنا ہے وہ بہت خفیہ طریقے سے کرنا ہے ۔۔

بس ایک بار وہ عاطف میرے ہاتھ لگ جائے ۔۔۔

اس کے بعد اس کا انجام بہت برا ہے ۔وہ خود ہمیں اس تیسرے شخص کے پاس لے کر جائے گا اور پھر ان سب کا انجام پوری دنیا دیکھے گی ۔ ۔ 


تو اب ہم کیا کریں واپس چلے جائیں تین ہفتوں سے ہم اسے یہاں ڈھونڈ رہے ہیں لیکن وہ یہاں موجود نہیں ۔۔۔


نہیں منور میں ہرگز نہیں جاؤ گا چاہے کچھ بھی ہو جائے اسے ڈھونڈ کر ہی رہوں گا ۔۔


ہم تین ہفتوں سے مستقل بغیر ارام کیے اسے پاگلوں کی طرح ڈھونڈ رہے ہیں لیکن وہ یہاں ہے ہی نہیں تو ہمیں ملے گا کیسے ۔۔۔


وشاکا اور اس رافع سے ہمیں جو معلومات ملی تھی وہ یہ تھی کہ وہ یہاں امریکہ میں ہوتا ہے ان کے بتائے ہوئے ہر ایڈریس پر ہم نے دیکھ لیا ہے ہر ایک کلب میں ہر ایک جگہ پر لیکن وہ یہاں نہیں ہے ۔۔ 

اور اگر ہم اس کے قریبی لوگ اس سے پوچھتے ہیں تو وہ یقینا اسے فون پر یہ بتائیں گے کہ کوئی لوگ خوفیہ طور پر اس کی معلومات اکٹھی کر رہے ہیں اور وہ چوکنہ ہو جائے گا جو کہ میں نہیں چاہتا ۔۔

اور اگر اسے اس چیز کی خبر ہو گئی تو سب سے پہلا نام اس کے دماغ میں حرم منصور کا ہی ائے گا ۔اور پھر وہ وشاک کا اور رافع کو ڈھونڈنا شروع کر دے گا اور اگر اسے سچ پتہ چل گیا کہ وہ لوگ اپنی اپنی جگہ پر نہیں ہیں تو پھر ہمارا سارا کا سارا کھیل خراب ہو سکتا ہے اتنے اگے آ کر میں کوئی شکست کھانا نہیں چاہتا ۔۔۔

شاہمیر شیراز ایک گہری سوچ میں تھا ۔۔۔


تو پھر کیا کریں ۔۔۔۔منور نے کہا ۔۔


ایک اخری طریقہ اپنا سکتے ہیں ۔۔ 

اس کا جو گھر ہے وہاں کچھ لے کر جاؤ کوئی پارسل کچھ بھی ۔۔اور اس کے پڑوسیوں سے پوچھ گچھ کرو کہو کہ یہ اس نے منگوایا تھا ۔۔

دیکھو وہ کیا کہتے ہیں ۔۔ 


اگلے ہی دن ۔۔وہ لوگ اس کے اپارٹمنٹ میں موجود تھے جہاں وہ اکیلے رہتا تھا ۔۔۔۔

وہ 15 منٹ سے اس کے گھر کی بیل بجا رہے تھے لیکن اندر سے کوئی اواز نہیں ارہی تھی ۔۔۔اس نے اس بلڈنگ کے کافی گھروں میں پوچھا تھا لیکن ان سب کو بھی اس بارے میں کوئی معلومات حاصل نہیں تھی ۔۔

اتنے میں ایک لڑکی جس کے بیبی کٹ بال کٹے ہوئے تھے ۔۔وہ اچانک مڑی ۔۔۔میں کافی دیر سے دیکھ رہی ہوں اپ لوگوں کو یہاں پر ۔

اس گھر میں جو شخص رہتا ہے وہ اج کل نہیں ہے ۔۔۔۔۔

شاہ میر شیراز اور منور دونوں نے اس لڑکی کو دیکھا ۔۔


وہ ایکچولی تین ہفتے پہلے انہوں نے ہماری طرف سے کچھ پینٹنگز منگوائی تھیں اج ان کو ریسیو کرنی تھی لیکن ان کا فون نہیں لگ رہا۔ لیکن ہمارے پاس ان کا ایڈریس تھا تو ہم یہاں اگئے ۔۔۔شامیر شیراز نے بہانہ بناتے ہوئے کہا ۔ ۔ 


اپ ان پرنٹنگز کو واپس لے جائیں کیوں کہ وہ گھر پر نہیں ہے فلحال تو اور مجھے پتہ بھی نہیں ہے کہ وہ کہاں گیا ہے ۔۔۔ 


وہ لڑکی اب سیدھا لفٹ کی طرف جا رہی تھی ۔۔۔


شامیر شیراز نے دروازے کے اوپر زور سے مکہ مارا ۔اتنے قریب ا کے مجھے یوں لگ رہا ہے کہ ہر چیز میرے ہاتھ سے نکل رہی ہے منور ۔ ۔ ۔ 


کچھ نہیں نکلا ہمارے ہاتھ سے ہم اج نہیں تو کل اس کو ڈھونڈ ہی لیں گے ۔۔۔۔


_________________________________________


دیر رات کا وقت تھا وہ ابھی ابھی نہا کے نکلا تھا اور تولیہ سے اپنے بال سکھا رہا تھا ۔۔۔۔ 

اس نے حرم کے موبائل پر نہ جانے کتنی کالز کی تھیں جس کا اس نے ایک بھی ریپلائی نہیں دیا تھا اور نہ ہی کوئی کال اٹھائی تھی ۔۔

اس نے مایوس ہو کر ایک بار پھر موبائل چیک کیا اور پھر واپس رکھ دیا ۔۔

یہ دبئی میں اس کا تیسرا ہفتہ تھا ۔۔اور حرم نے اس سے ایک بھی بار بات نہیں کی تھی یہاں تک کہ اس کے سلام کا جواب تک نہیں دیا تھا ۔۔۔


وہ اپنی شرٹ پہننے کے بعد اب بیڈ پر ا کر لیٹ چکا تھا ۔۔نیند اسے اج نہیں آ رہی تھی ۔۔

اس نے اپنا لیپ ٹاپ کھولا اور وہ اپنی اور حرم کی بہت خوبصورت یادیں ایک بار پھر سے دیکھنے لگا جن یادوں میں وہ ساتھ ہنستے مسکراتے تھے ۔۔۔۔

نہ جانے کتنی دیر وہ حرم کی کھلتی ہوئی مسکراہٹ کو دیکھتا رہا اور اپنی انکھوں کو ٹھنڈک پہنچاتا رہا ۔۔۔

اس کے چہرے پر ایک مسکراہٹ تھی ۔ اسے اچانک کچھ بہت مزیدار یاد ایا تھا ۔۔۔


کھا کے دیکھو کیسا بنا ہے نمک صحیح ہے ۔۔۔

حرم نے اج مٹن پلاؤ ٹرائی کیا تھا ۔۔

بتاؤ نمک صحیح ہے نا مجھے تو صحیح لگ رہا ہے ۔۔۔

اس نے ہمدان کی طرف چمچہ بڑھاتے ہوئے کہا ۔۔


نہیں تھوڑا کم ہے ۔۔ 


کم ہے ؟؟؟

کہیں زیادہ نہ ہو جائے ہمدان ۔۔


تھوڑا سا ڈال دیں ۔۔۔۔

اور اس میں مرچیں بھی کم ہیں پھیکا ہے ۔۔


پلاؤ میں مرچیں کم ہی ہوتی ہیں ۔۔۔۔ حرم نے اسے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔


اور چاول بھی ابھی کچے ہیں ۔۔۔۔


ظاہر ہے ابھی پکے تھوڑی ہیں پورے حمدان ۔۔۔


ہمدان اب حرم کو تنگ کر رہا تھا ۔۔۔


 میں ایک بار دوبارہ ٹیسٹ کروں گا تھوڑی دیر کے بعد ۔۔


اگلے 15 منٹ کے بعد وہ گھوم کر دوبارہ کچن میں ایا تھا جبکہ حرم بیٹھی ہوئی سلاد کاٹ رہی تھی ۔۔۔


ابھی بھی نمک کم ہے ۔۔

اس نے اپنی مسکراہٹ روکتے ہوئے کہا ۔۔۔


نہیں میں نے ابھی ٹیسٹ کیا تھا بالکل صحیح ہے ۔۔۔


نہیں میں بالکل سچ کہہ رہا ہوں نمک کم ہے اور مرچیں بھی اپ کو مزید ڈالنی چاہیے ۔۔


کیا ہو گیا ہے تمہیں ہمدان تم کب سے اتنی زیادہ مرچیں اور نمک کھانے لگے تم اب مجھے تنگ کر رہے ہو چلو جاؤ یہاں سے اب میں تم سے پوچھوں گی ہی نہیں ۔۔وہ کھیرا کاٹتے ہوئے کہنے لگی جب کہ حمدان اس کے برابر میں ا کے بیٹھ گیا اور اس کے کٹے ہوئے کھیروں کو اٹھا اٹھا کر کھانے لگا ۔۔۔۔


پہلے مجھے کاٹنے دو پھر کھانا ۔۔حرم نے اس کے ہاتھ پر تھپڑ مار کر جیسے اسے روکنا چاہا لیکن وہ کہاں رکنے والا تھا ۔۔۔۔


کھیرے میں ہی ٹیسٹ ا رہا ہے اپ کے پلاؤں میں تو کوئی ٹیسٹ ہی نہیں ہے ۔۔اس نے ایک بار پھر سے حرم کو چڑھایا ۔۔۔


تم نا زیادہ مت بولو ۔۔۔

اچھا تو بنا ہے میں نے ابھی رقیہ انٹی کو بھی چیک کروایا تھا ۔۔

وہ ان کے گھر کی ملازمہ تھیں ۔۔


انہوں نے مجھ سے کہا ہے کہ بہت اچھا ہے سب کچھ ۔۔۔


ایسے ہی اپ کا دل رکھنے کے لیے جھوٹ کہہ رہی ہیں میں بالکل سچ کہہ رہا ہوں اپ اس کے اندر نمک اور مرچیں اور ڈالیں گی تو اچھا بنے گا وہ اپنی بات پر اڑا ہوا تھا اور مستقل اس کے کٹے ہوئی کھیرے کھائے جا رہا تھا یہاں تک کہ وہ سارے کھیرے کھا گیا ۔۔


حرم نے ایک نظر اسے دیکھا ۔۔

بھوکے انسان سب کھا گئے تم ۔۔۔۔


اچھا تم ایسا کرو ۔۔

جاؤ دیکھ کر اؤ کہ مالی نے پودوں کو پانی دیا یا نہیں اس کو آج کٹنگ بھی کرنی تھی ۔۔۔


ٹھیک ہے میں دیکھ کر اتا ہوں ۔۔۔


ہاں پھر تم اؤ گے تو میں تمہیں دوبارہ سے ٹیسٹ کرواؤں گی ٹھیک ہے حمدان۔۔۔ وہ بہت میٹھے لہجے میں بولی جب کہ وہ جا چکا تھا ۔


وہ مالی کو دیکھ کر ایا اور ا کر پھر کچن کی کرسی پر بیٹھ گیا ۔ 


اب میں اسے بتاتی ہوں مجھے تنگ کر رہا تھا نا اسے نمک اور مرچیں کم لگ رہی تھی ابھی دیکھو میں کیا کرتی ہوں تمہارے ساتھ ۔۔۔

اس نے پہلے چمچ کے اندر خوب سارا نمک بھرا ۔اور پھر اس نمک کے اوپر خوب ساری کٹی ہوئی لال مرچیں ڈالی اور اس کے اوپر چاول رکھے ۔۔وہ اب چاولوں اور مرچوں سے بھرا ہوا چمچہ ہمدان کی طرف لے جا رہی تھی ۔۔اب کھا کے دیکھو کیسا ہے ۔۔اس نے چمچ اس کے منہ کی طرف بڑھایا ۔۔

اس نے بڑے مزے سے منہ کھولا ۔۔۔

اگلے ہی لمحے اس کے چہرے کی زاویے بگڑے تھے حرم نے دیکھا تھا ۔۔


یہ تو بہت ٹیسٹی ہے ۔۔۔


وہ حیران ہوئی ۔۔

ہیں ۔۔ ۔۔۔

اچھا ۔۔۔ اور کھاؤ گے اور لاؤں ۔۔۔


ہاں بالکل اور اب تھوڑے سے زیادہ لائیے گا ۔۔۔۔


کیوں نہیں ۔۔۔

وہ اپنی مسکراہٹ دباتے ہوئے تیزی سے پلٹی ۔۔۔اور بالکل ویسے ہی چاول لے کر ائی جیسے اس نے پہلے ہمدان کو دیے تھے چمچ میں مگر اب کی بار وہ تھوڑے سے پلیٹ میں تھے ۔۔


حمدان وہ چاول بھی بڑے مزے سے کھانے لگا جب کہ اب حرم اسے مزید حیرت سے دیکھ رہی تھی ۔۔۔

اس نے چاولوں کا تیسرا نوالہ لیا کہ حرم نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے روکا ۔۔۔

پاگل ہو تم کیوں کھا رہے ہو یہ۔۔ جیسے تم مجھے تنگ کر رہے تھے ویسے ہی میں تمہیں تنگ کر رہی تھی چھوڑو اسے ۔۔۔


نہیں اپ نے دیے ہیں اب میں پورے کھاؤں گا ۔۔

وہ ایک بار پھر سے چمچ بھرنے لگا کہ حرم نے اس کے ہاتھ سے چمچہ لینا چاہا ۔۔۔


کیا کر رہے ہو چھوڑ دو مت کھاؤ پاگل ہو گئے ہو اس کے اندر نمک اور مرچیں بھری ہوئی ہیں ۔۔

وہ اب اس سے اس پلیٹ اور چمچ کو لے رہی تھی جو کہ وہ نہیں دے رہا تھا ۔۔

پاگل ہو گے ہو ہمدان واپس کرو مجھے ۔۔


نہیں دوں گا ۔۔

وہ بھی اپنے نام کا ایک ہی تھا ۔


ارے پاگل لڑکے کیا کر رہے ہو دوسرے والے کھا لو یہ مجھے دو ۔۔۔یہ کھاؤ گے تو بیمار ہو جاؤ گے ۔۔


اچھا ہے نا بیمار ہونے کے بعد اپ میری زیادہ کیئر کرتی ہیں ۔۔۔


پاگل چھوڑو اسے وہ اب اس کے کندھے پر زور سے تھپڑ لگا رہی تھی ۔۔


میں تو کھاؤں گا ۔۔

حرم نے اس کے منہ پر زور سے ہاتھ رکھا ۔کھا کے دکھاؤ تم اب ۔۔


حمدان نے زور سے اس کی انگلی پر کاٹا ۔۔۔


میں یہ پورے کھا کر دکھاؤں گا اور بیمار بھی ہو جاؤں گا اپ دیکھیے گا اور اپ کو تنگ بھی کروں گا ۔۔

وہ کسی چھوٹے بچے کی طرح اس کے ساتھ ضد کر رہا تھا ۔۔


اچھا ایم سوری مجھے دے دو اسے ۔۔

اب وہ ہنستے ہوئے اس سے وہ پلیٹ چھین رہی تھی جو وہ نہیں دے رہا تھا ۔۔


نہیں ۔۔کھاؤں گا پورا کھا جاؤں گا اور بیمار بھی ہو جاؤں گا ۔۔۔

وہ پلیٹ مستقل اس سے لینے کی کوشش کر رہی تھی جبکہ وہ نہیں دے رہا تھا اب حرم کو ایک اخری ترکیب سوجی اس نے اس چاولوں میں پانی ڈال دیا ۔۔

لو اب کھا کے دکھاؤ ۔۔۔


میں یہ بھی کھا جاؤں گا اور پی بھی جاؤں گا ۔۔۔


کیا ہو گیا ہے پاگل تو نہیں ہو گئے ہو وہ دونوں ایک ساتھ زور سے ہنسے تھے ۔۔۔

ماضی کی خوبصورت یادیں اسے ایک بار پھر سے یاد ائی تھی ۔۔

وہ تکیے پر سر رکھ کر لیٹا ہوا مستقل حرم منصور کے بارے میں سوچ رہا تھا جبکہ نیند اس کی انکھوں سے کوسو دور تھی ۔۔


___________________________


شام کا وقت تھا اسمان پر بادل چھائے ہوئے تھے اور ہوا بھی تیز چل رہی تھی ۔۔ایسے میں حرم منصور گارڈن میں بیٹھی ہوئی تھی ۔۔اس کے ذہن میں مستقل حنا کی بولی ہوئی باتیں چل رہی تھیں جو اس نے ہمدان کے متعلق اس سے کہیں تھیں ۔۔

یعنی وہ ہرگز اپنی کسی بات سے پیچھے نہیں ہٹے گا ۔۔

میں جانتی ہوں اسے وہ جو چیز ٹھان لیتا ہے وہ کر کے ہی چھوڑتا ہے ۔۔

مجھے ڈر ہے ہمدان کے کہیں تم کچھ غلط قدم نہ اٹھا لو تم کیوں نہیں سمجھتے کہ میں تمہیں بہت خوش دیکھنا چاہتی ہوں لیکن تم میرے ساتھ کبھی خوش نہیں رہ سکتے کیونکہ میں تمہیں کچھ نہیں دے سکتی کچھ بھی نہیں ۔۔

وہ ہر دن کے ساتھ مضبوط ہوتا جا رہا ہے اور میں اس کے اگے کمزور نہیں پڑنا چاہتی ۔لیکن مجھے سمجھ نہیں اتا کہ میں اس چیز سے اپنی جان کیسے چھڑواؤں کیسے ہمدان کو سمجھاؤں کہ وہ اپنی اس ضد سے باز ا جائے ۔۔۔

ماں اور بابا کی وجہ سے میں یہ گھر چھوڑ کر نہیں جا سکتی ۔۔اور حمدان کے ساتھ اب یہاں رہ نہیں سکتی ۔مجھے سمجھ نہیں ارہا میں کیا کروں ۔۔۔

وہ اپنی بات پر اڑا ہوا ہے تس سے مس نہیں ہوتا اپنی بولے ہوئے سے ۔۔

اور وہ جو بولتا ہے وہ یقینا کر کے بھی دکھاتا ہے ۔۔کیا کروں کیسے سمجھاؤں تمہیں حمدان ۔۔

وہ سامنے لگے ہوئے ناریل کے درختوں کو دیکھتے ہوئے کسی گہری سوچ میں تھی ۔۔

سبز انکھیں بے حد اداس تھیں ۔۔

گیلے بال ہوا میں اڑ رہے تھے ۔۔۔۔

اور سیاہ رنگ کی قمیض شلوار اس کے جسم پر خوب جچ رہی تھی ۔ایسے میں حرم منظور اپنی اداس آنکھیں لئے کسی گہری سوچ میں تھی ۔۔۔


کہ کوئی بہت خاموشی سے ا کر اس کے قریب کھڑا ہو گیا ۔۔۔


ایک دم اس کی سوچ کا سلسلہ ٹوٹا ۔۔

کسی کے انتہائی دلکش پرفیوم کی خوشبو اس کے نتھنوں سے ٹکرائی تھی ۔۔

کوئی شاندار شخص اس کے بالکل پیچھے کھڑا اس کی زلفوں کو دیکھ رہا تھا جو کہ ہوا سے کھیل رہی تھی ۔۔۔

وہ پلٹی نہیں ۔۔

بس خاموشی سے یوں بیٹھی رہی جیسے اس نے اسے دیکھا ہی نہ ہو جب کہ وہ اندر سے بے حد بے چین تھی ۔۔

وہ شخص ہمیشہ کی طرح شاندار اور ہینڈسم لگ رہا تھا ۔۔

اس نے بلو رنگ کی شرٹ پہنی ہوئی تھی اور سیاہ رنگ کی پینٹ وہ اہستہ سے چلتا ہوا اس کے بلکل سامنے ایا ۔۔


کیسی ہو حرم ۔۔۔

سامنے شہزاد تھا ۔۔۔۔


وہ خاموش رہی پھر اگلے ہی لمحے اس نے اپنی سبز آنکھیں اٹھا کر اس شخص کو دیکھا ۔۔


ٹھیک ۔۔

مختصر جواب ایا ۔۔

وہ بھی اب اس کے بالکل سامنے والی کرسی پر جا بیٹھا تھا ۔۔۔

سکندر انکل سے ملنے کے لیے ایا تھا تمہیں یہاں دیکھا تو یہاں چلا ایا ۔۔۔

تم بتاؤ کیسی ہو تم طبیعت ٹھیک ہو تمہاری ۔۔۔


جی ۔۔۔ایک بار پھر مختصر جواب ایا ۔۔


کیا پڑھ رہی ہو ۔۔

وہ سامنے ٹیبل پر رکھی ہوئی کھلی کتاب کو دیکھ کر کہنے لگا ۔۔


کچھ نہیں بس بند کر رہی تھی ۔۔۔


بہت خوبصورت لگ رہی ہو ۔۔

وہ اس کو اوپر سے نیچے تک دیکھتے ہوئے کہنے لگا ۔۔


وہ کچھ نہیں بولی بس خاموشی سے اپنی گردن جھکا کر بیٹھی رہی ۔۔


ہنا ۔ہنا کی منگنی کی بہت بہت مبارک باد ۔۔۔اسے سمجھ نہیں ایا کہ وہ شہزاد سے کیا بات کرے تو اس نے اس کی بہن کی منگنی کی مبارکباد دے دی ۔۔۔


خیر مبارک تمہیں بہت مس کیا میں نے میری نظریں تمہیں ہی دیکھ رہی تھی میں بار بار دروازے کو دیکھ رہا تھا کہ تم اب اؤ گی لیکن تم نہیں ائی ۔۔


میری طبیعت ٹھیک نہیں تھی ۔۔۔


 اچھا کیا ہوا تھا تمہیں اب کیسی ہو ۔۔۔


بس سر میں درد ہو رہا تھا اس وجہ سے ۔۔


دونو ں بہت دیر تک خاموش تماشائی بنے رہے ۔۔۔کوئی بھی بات چیت نہیں ہوئی ۔۔۔


شادی کر لو حرم ۔۔۔شہزاد نے اچانک کہا تو حرم میں نظر اٹھا کر شہزاد کو دیکھا ۔۔میں چاہتا ہوں کہ تم خوش رہو اور اپنی زندگی میں اگے بڑھ جاؤ ۔۔یہ صرف شہزاد ہی جانتا تھا کہ اس نے یہ الفاظ اپنے دل کے اوپر ایک بھاری پتھر رکھتے ہوئے کہے تھے ۔۔ یہ وہ لڑکی تھی جس سے وہ شادی کی خواہش رکھتا تھا جسے اج وہ کسی اور سے شادی کرنے کا کہہ رہا تھا ۔۔اور یہ وہ لڑکا تھا جس سے حرم منصور کی شادی ہونی تھی اور یہی شخص حرم منصور کو کسی اور سے شادی کرنے کا کہہ رہا تھا ۔۔۔۔


وہ کچھ دیر تک خاموش رہی ۔۔۔۔۔

میں بھی یہی سوچ رہی ہوں کہ اب شادی کر لوں ۔۔۔۔وہ مایوس ہوئی ۔۔ 


اگلا جملہ شہزاد کو مزید حیران کرنے والا تھا ۔۔۔۔


اگر میں اپ سے کچھ مانگوں گی تو اپ مجھے دیں گے ۔۔۔۔


ہاں بالکل کہہ کر تو دیکھو زمین اسمان ایک کر دوں گا ۔۔۔۔ لیکن کیا تم نے شادی ہمدان سے کرنے کا سوچا ہے ۔۔۔۔؟؟


حرم منصور کی گردن اور جھک گئی ۔۔

وہ ا سے یہ کیسے بتاتی کہ وہ حرم جو ہمدان کو بہت چاہتی ہے اس سے ہی بچنے کے لیے اس کی خوشیوں کے لیے وہ کسی اور سے شادی کے لیے تیار ہو جائے گی ۔۔۔


نہیں ایسا نہیں ہے ۔اس نے با مشکل کہا ۔۔


مگر وہ تم سے شدت سے شادی کا خواہش مند ہے ۔۔۔


حرم نے نظریں اٹھا کر شہزاد کو دیکھا جو کہ اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔۔۔


اور یہ ابھی سے نہیں ہے بہت سالوں سے ہے ۔۔بس تم ہی نہیں سمجھ پائی تھی اسے ۔۔۔


میں ہمدان سے کبھی شادی نہیں کروں گی ۔وہ صرف اور صرف میرا چھوٹا بھائی ہے اس کے علاوہ کچھ اور نہیں ۔۔


وہ تمہارا کزن ہے ۔۔۔تمہارا سگا بھائی نہیں ۔۔۔


میں نے اسے ہمیشہ سے اپنا چھوٹا بھائی سمجھا ہے ۔۔ میں اس سے شادی نہیں کر سکتی ۔۔۔


پھر کس سے کرو گی شادی ۔۔؟؟


شہزاد کو جیسے بے چینی ہوئی ۔۔۔اور ایک ذرا اسے یہ اطمینان ہوا کہ وہ حمدان سے شادی نہیں کرے گی یہ سن کر اسے یوں لگا جیسے اس کا وجود کانٹوں سے اتر گیا ہو ۔اب وہ راحت محسوس کر رہا تھا ۔۔۔۔


حرم بہت دیر تک پھر خاموش رہی ۔۔

اپ مجھ سے ہمیشہ کہتے ہیں کہ میں تمہیں خوش دیکھنا چاہتا ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ میں زندگی میں اگے بڑھ جاؤں تو کیا اپ مجھے اس زندگی میں اگے بڑھنے کا ایک موقع دے سکتے ہیں ۔۔۔۔؟؟


شہزاد حیرانی سے حرم منصور کو دیکھنے لگا میں تمہاری بات سمجھا نہیں ۔۔۔

حرم منصور نے گردن جھکائی اس کی انکھوں میں اچانک بے شمار انسو ا کر جمع ہوئے تھے ۔اسے شرمندگی محسوس ہو رہی تھی بے حد شرمندگی جیسے وہ یوں کر کے اپنی ہی نظروں میں گر جائے گی اور گر گئی ہو ۔۔۔۔

ہاں بالکل میں چاہتا ہوں کہ تم اپنی زندگی میں اگے بڑھ جاؤ اور اس کے لیے میں کچھ بھی کروں گا صرف اور صرف تمہارے لیے حرم تم کہہ کر دیکھو میں پوری کوشش کروں گا اسے پورا کرنے کی ۔۔۔۔

وہ خاموش رہی اور اس کی انکھوں سے انسو بہنے لگے ۔۔۔۔

پلیز ۔۔۔ رویا مت کیا کرو مجھے تم کو یوں روتا ہوا دیکھنا اچھا نہیں لگتا ۔۔وہ جیسے بے چین ہوا تھا ۔۔۔

اپ سے ایک مدد چاہتی ہوں ۔۔ایک احسان چاہتی ہوں کیا اپ میرے اوپر کر دیں گے ۔۔ ۔۔

کہو حرم ۔۔۔

میں ۔۔میں چاہتی ۔۔۔۔میں چاہتی ہوں کہ ۔۔۔کہ اپ ۔۔۔۔۔۔وہ کہتے کہتے رکی اور اس کی انکھوں سے انسو مزید بہنے لگے ۔۔۔۔

وہ اس کے کچھ قریب ہوا ۔۔۔

جو دل میں ہے جو کہنا چاہتی ہو کہہ دو بغیر کسی جھجک کے ۔۔شہزاد نے جیسے حرم کو مزید حوصلہ دیا ۔۔۔

میں چاہتی ہوں کہ اپ مجھ سے نکاح کر لیں ۔۔

میں چاہتی ہوں کہ اپ مجھ سے نکاح کر لیں تاکہ ہمدان اپنی ضد سے باز ا جائے یہ میں صرف اور صرف حمدان کے لئے کر رہی ہوں ۔۔۔

جیسے ہی ہمدان کی شادی ہو جاتی ہے وہ اپنی فیملی بنا لیتا ہے اپ اسی دن مجھے چھوڑ دیں ۔۔۔

میں اپ سے یہ ریکویسٹ کرتی ہوں ۔۔۔۔

میں ہمدان سے اس دنیا میں سب سے زیادہ محبت کرتی ہوں اور یہ کڑوا گھونٹ بھی میں صرف اور صرف حمدان کے لیے پی رہی ہوں ۔۔

وہ اپنی زندگی میں اگے بڑھ جائے تو اپ مجھے چھوڑ دیجئے گا ۔۔

اس کے علاوہ یہ کہ میں اپ کی زندگی میں کبھی بھی کسی بھی موڑ پر اپ کو پریشان نہیں کروں گی اور نہ ہی پریشانی کا باعث بنوں گی اپ جس سے شادی کرنا چاہیں ارام سے کر سکتے ہیں ۔۔ اپ مجھے جہاں رکھیں گے میں رہ لوں گی ۔۔

کبھی اپ سے کوئی فرمائش نہیں کروں گی کوئی خواہش نہیں کروں گی ۔۔

میں بس چاہتی ہوں کہ حمدان مجھے بھول جائے اور اپنی زندگی میں اگے بڑھے ۔۔۔۔

وہ اپ کو بہت چاہتا ہے ۔۔کوئی اور ہوتا تو وہ ا سے یقینا مار ہی دیتا ۔۔

لیکن چونکہ وہ یہ بات جانتا ہے کہ میری ذاتی سے پہلے ہم دونوں کی کچھ وقت کے بعد منگنی ہونے والی تھی ۔۔۔تو وہ اس چیز کو بہت مشکل سے ہی صحیح لیکن قبول ضرور کر لے گا ۔۔۔ 

یہ میرے پاس واحد حل ہے یہاں سے جانے کا ۔۔کیونکہ میں ماں اور بابا کی وجہ سے مستقل طور پر یہ گھر نہیں چھوڑ سکتی وہ لوگ ٹوٹ جائیں گے ۔۔جب تک ہمدان شادی نہیں کر لیتا اپنی فیملی نہیں سیٹ کر لیتا صرف اور صرف تب تک ۔اپ بے شک مجھے اپنے گھر میں بھی نہ رکھیں کسی فلیٹ میں رکھ لیں مجھے کوئی اعتراض نہیں اپ بے شک مجھے بیوی کا درجہ بھی نہ دیں ۔۔مجھے کچھ نہیں چاہیے اپ سے کچھ بھی نہیں میری کوئی خواہش نہیں ہے ۔۔۔۔کیوں کہ یہ قدم صرف اور صرف میں ہمدان کے لیے اٹھا رہی ہوں ۔۔۔

میں اپ سے ریکویسٹ کرتی ہوں میں بہت شرمندہ ہوں ۔

میں بہت زیادہ شرمندہ ہوں ۔۔۔وہ اپنا سر اب زمین کی طرف کیے پھوٹ پھوٹ کر رو رہی تھی ۔۔۔

اج حرم منصور نے اپنے اپ کو اس شخص کے اگے گرایا تھا ۔۔۔. جس سے وہ محبت تک نہیں کرتی تھی ۔۔

اور اس شخص کے لیے گرایا تھا جس سے وہ بے پناہ محبت کرتی تھی ۔۔

اس نے اپنے اپ کو گرا کر حمدان کو دنیا کی نظروں میں گرنے سے بچا لیا تھا ۔۔۔۔

اس نے اپنی خوشیوں کا گلا ایک بار پھر سے اپنے ہاتھوں سے گھونٹا تھا تاکہ ہمدان ساری عمر خوش رہ سکے ۔۔۔۔۔۔

میں بہت شرمندہ ہوں بہت زیادہ ۔۔ائی ایم سوری ائی ایم سو سوری ۔۔

لیکن میں یہ بات اپ کے علاوہ کسی اور سے نہیں کہہ سکتی ۔۔

مجھے معاف کر دیں میں بہت مجبور ہوں بہت زیادہ میرے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے ۔۔۔حرم اپنی سبز انکھوں میں بے شمار انسو لیے شہزاد کو دیکھتے ہوئے کہہ رہی تھی ۔۔۔

شہزاد نہ جانے کتنی دیر تک اس کے اس خوبصورت چہرے کو دیکھتا رہا ۔۔

پھر اس نے اہستہ سے ہاتھ بڑھا کر حرم منصور کا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیا ۔۔۔

اور نا جانے کتنی دیر تک یوں ہی خاموش بیٹھا رہا اس کے ذہن میں لا تعداد چیزیں چل رہی تھی لا تعداد حرم کی زیادتی سے لے کر اج سامنے بیٹھی ہوئی حرم ۔۔۔وہ بہت دیر تک خاموش بیٹھا رہا ۔اس کے دل و دماغ میں جیسے ایک یادو کا طوفان برپا تھا ۔۔ہر چیز اس کی انکھوں کے اگے چل رہی تھی ہر چیز وہ بڑے قریب سے محسوس کر سکتا تھا ۔۔۔۔ 

اپنے سارے انسو پوچھ لو ۔۔میں تمہارا ساتھ دوں گا ۔۔

جاری ہے