تیرے لیے
قسط نمبر 17
مصنفہ منال علی
______________________________________
آج صبح سے ہی تیز بارش جا ری تھی اور رات تک اس میں اور تیزائی آ گئی تھی ۔۔
ایسے میں رات کی تاریخی میں حرم منصور گھر کے پچھلے حصے پر بنی ہوئی سیڑیوں پر بیٹھی تھی جہاں سے گارڈن اور زیادہ واضح اور خوبصورت نظر اتا تھا ۔۔۔
آج پہلی بار وہ ان سیڑھیوں پر اکیلی بیٹھی تھی جبکہ ان سیڑھیوں کے اوپر بچپن سے لے کر اج تک وہ کبھی اکیلے نہیں بیٹھی تھی لیکن اج وہ اکیلے بیٹھی تھی اور اس کی برابر والی جگہ بالکل خالی تھی جہاں پر حمدان بیٹھا کرتا تھا ۔۔۔
وہ بالکل خاموشی سے بیٹھی اپنے برابر کی اس خالی جگہ کو دیکھتی رہی اسے یوں محسوس ہوا جیسے وہ جگہ خالی نہیں بلکہ وہ بیٹھا ہوا ہے ۔۔۔
اگلے ہی لمحے اس نے اپنا سر جھٹکا اسے حمدان کے اوپر شدید غصہ ا رہا تھا وہ مستقل اس کی بولی ہوئی باتیں سوچ رہی تھی لیکن وہ حمدان کی ان باتوں سے پیچھا نہیں چھڑوا پا رہی تھی ۔۔
جب وہ حمدان کو دیکھتی اسے تب ہمدان کی وہ باتیں یاد اتی اور اسے مزید اس پر غصہ اتا ۔۔۔
جب وہ بالکل بے بس ہو گئی تو بے بسسی سے رونے لگی ۔۔
وہ اپنے بالکل سامنے لگے ہوئے ناریل کے درختوں کو دیکھ رہی تھی جو تیز ہوا سے جھوم رہے تھے اور بارش ان کو بھگو رہی تھی ۔۔۔
نہ جانے وہ کتنی دیر اکیلے بیٹھی رہی ۔۔یونہی بیٹھے بیٹھے اس کے رونے میں اور تیزی اگئی اور وہ اتنی تیزی سے رونے لگی کہ ہچکیاں بن گئیں ۔۔۔
اس کے پیچھے کوئی کافی دیر سے کھڑا بڑی خاموشی سے ہاتھ باندھدے اسے یوں بیٹھے ہوئے دیکھ رہا تھا ۔۔۔
جب اسے مزید اسے روتے ہوئے نہ دیکھا گیا تو وہ خاموشی سے بغیر کچھ کہے ہمیشہ کی طرح اسی جگہ پر بیٹھ گیا جہاں وہ بیٹھا کرتا تھا ۔۔۔
وہ اپنے برابر میں بیٹھے ہوئے شخص کے کپڑوں سے نکلنے والی خوشبو سے ہی پہچان گئی تھی کہ وہ کون ہے اس نے گردن موڑ کر نہیں دیکھا تھا بلکہ اپنے انسو کو اب تیزی سے صاف کر رہی تھی ۔۔
اور اتنی جلدی میں تھی جیسے ابھی انسو صاف کر کے اٹھ جائے گی ۔۔۔
وہ جیسے ہی وہاں بیٹھا وہ اپنے انسو بے درد سے صاف کرتی ہوئی تیزی سے کھڑی ہوئی اور اندر کی طرف جانے لگی ۔۔
حمدان کو اندازہ ہو گیا تھا کہ وہ اب بھاگ جائے گی ۔۔
وہ جیسے ہی اگلی سیڑھی پر اپنا پاؤں رکھ کر اندر جانے لگی ہمدان نے تیزی سے اس کے دوپٹے کا کونا پکڑا ۔۔
وہ فورا رک گئی ۔۔۔۔
اتنا برا لگنے لگا ہوں میں اپ کو کہ اپ میری موجودگی بھی برداشت نہیں کر سکتی۔۔۔اس نے اب حرم کا ہاتھ اپنے ہاتھ سے پکڑا ہوا تھا ۔۔۔
وہ کچھ نہیں بولی بس اپنا ہاتھ اس کے مضبوط ہاتھو ں سے چھوڑوانے لگی ۔۔۔
ایک بار
دو بار
تین بار ۔۔۔
وہ نہیں چھڑوا پائی ۔۔۔
ہاتھ چھوڑو میرا ۔۔۔
نہیں ۔۔۔
ہاتھ چھوڑو ورنہ اچھا نہیں ہوگا ۔۔۔
اگر نہیں چھوڑوں گا تو کیا کر لیں گی اپ ۔۔۔
وہ اب زور زور سے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ سے چھڑوا رہی تھی اپنی پوری طاقت لگا رہی تھی ۔۔
لیکن وہ اپنا ہاتھ چھڑوانے میں ناکام تھی ۔۔۔
اپ کیوں اکیلی بیٹھی بیٹھی روتی رہتی ہیں ۔میں نے اپ کو ایک ہزار بار کہا ہے کہ اپ مجھے روتی ہوئی بالکل پسند نہیں ہیں لیکن اپ کو پتہ نہیں کیوں میری بات سمجھ نہیں اتی اپ جان بوجھ کر اپنے اپ کو ایسا لگتا ہے تکلیف دینے کی کوشش کرتی ہیں ۔۔
میری مرضی میری زندگی ہے جو چاہے کروں تم کون ہوتے ہو اس میں دخل اندازی کرنے والے ۔۔۔اپنے کام سے کام رکھو سمجھے ۔۔ وہ بہت غصے سے بولی ۔۔
جب کہ وہ مستقل اس کی سبز انکھوں میں دیکھ رہا تھا جہاں پر انسو بھرے پڑے تھے ۔
اتنے سارے انسو اپ کہاں سے لاتی ہیں ۔۔؟؟
میں نے کہا میرا ہاتھ چھوڑو ورنہ ۔۔
ورنہ کیا ۔۔۔کیا کر لیں گی؟
نہیں چھوڑ رہا جو کرنا ہے کر لیں میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ اپ کیا کر سکتی ہیں ۔۔
اور ہاں میں ساری زندگی اپ کا ہاتھ یوں ہی پکڑے رہوں گا ۔اج نہیں تو کل کل نہیں تو پرسوں پرسوں نہیں تو دس مہینے بعد دس مہینے نہیں تو دس سالوں کے بعد اپ کو میرا ہی ہونا ہے ۔۔
اپ صرف اور صرف میری ہے اور میری ہی رہیں گی ۔۔
وہ دو قدم اس کے قریب ہوا تو حرم نے اسے زور سے پیچھے دھکا دیا ۔۔وہ اس کے اتنا زور سے دھکا دینے پر بس ذرا سا پیچھے کو ہوا ۔۔۔
بہت پیار کرتا ہوں میں اپ سے نہیں رہ سکتا اپ کے بغیر اپ کیوں نہیں سمجھتی ۔۔۔
ہمدان نے کہتے کہ ساتھ اس کا دوسرا ہاتھ بھی اپنے ہاتھوں میں لے لیا تھا ۔۔۔
تم کیوں اپنے اور میرے لیے مشکلات پیدا کر رہے ہوں کیوں ہمارے اتنے خوبصورت رشتے کو اتنی خوبصورت دوستی کو خراب کر رہے ہو حمدان اس بار حرم بے حد کمزور لہجے میں بولی ۔۔
میں تمہیں اس دنیا میں سب سے زیادہ چاہتی ہوں ۔۔تم میرے بیسٹ فرینڈ ہو بہت چاہتی ہوں میں تمہیں لیکن تم ہر چیز خراب کر رہے ہو ہر چیز ہر رشتہ ہر دوستی ہر تعلق ۔تم اس بات کو کیوں نہیں سمجھ لیتے ہمدان کہ میں تمہیں کبھی اس طرح سے پیار نہیں کر سکتی جس طرح سے تم چاہتے ہو تم کیوں اس بات کو نہیں مان لیتے ۔۔کیوں تم ہم دونوں کے درمیان فاصلے بڑھانا چاہتے ہو ۔۔مت کرو ہمدان یوں کر کے تم مجھے اپنے اپ سے دور کر دو گے اتنا دور کہ میں تمہارے پاس کبھی نہیں اؤں گی ۔۔۔
وہ خاموشی سے اسے سنتا رہا اور پھر دو قدم اس کے مزید قریب ہوا ۔۔۔
میں بے بس ہوں مجبور ہوں عشق ہو گیا ہے اپ سے مجھے دیوانہ ہو گیا ہوں اپ کا میرے بس میں نہیں ہے اب اپ سے دور جانا اپ کیوں میری بات نہیں سمجھتی ائی پرامس میں اپ کو بہت خوش رکھوں گا اپ مجھ پر بھروسہ کرتی ہیں نا ۔اپ کی خوشی سے زیادہ انمول میرے لیے اس دنیا میں کچھ نہیں ہے حرم جی ۔۔۔میرے لیے سب سے ضروری صرف اور صرف اپ ہیں اور اپ ہی رہیں گی ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیے ۔۔۔
تمہارا دماغ خراب ہو گیا ہے ہمدان تم بالکل پاگل ہو گئے ہو بالکل پاگل تمیں سمجھ نہیں اتا کہ میں تم سے بڑی ہوں ۔۔زیادتی ہوئی ہے میرے ساتھ ایک نہیں دو نہیں تین بار ۔۔میں تمہارے کیا کسی کے بھی قابل نہیں ہوں ۔۔
مجھے ان سب سے فرق نہیں پڑتا ۔۔
مجھے پڑھتا ہے اور بہت فرق پڑتا ہے سمجھیں تم اور اگر اب تم نے میرا ہاتھ نہیں چھوڑا نا تو میں تمہارے منہ پہ تھپڑ لگا دوں گی ۔۔۔
لگا دیں تھپڑ اپ کا دل ہلکا ہو جائے گا اتار لیں مجھ پر غصہ اور اگر اپ رونا چاہتی ہیں تو میرے کندھے پہ سر رکھ کر ہمیشہ کی طرح رو سکتی ہیں ۔۔۔
میں بالکل سچ کہہ رہی ہوں حمدان میں بہت غصے میں ہوں ہاتھ چھوڑو میرا مجھے مزید تمہاری کوئی بکواس نہیں سننی ۔۔۔
یہ بکواس نہیں ہے حرم جی میری محبت ہے اپ کے لیے بہت محبت کرتا ہوں اپ سے ۔۔۔
میں نے کہا ہاتھ چھوڑو ورنہ تھپڑ لگا دوں گی ۔۔۔
نہیں ۔۔۔
تمہیں سمجھ نہیں اتی ایک دفعہ کی ۔۔۔
اپ میری محبت کو قبول کیوں نہیں کر لیتی ۔۔بہت چاہتا ہوں میں اپ کو ۔
میں تمہارے منہ کے اوپر زور سے تھپڑ لگا دوں گی بتا رہی ہوں میں ہاتھ چھوڑو میرا وہ اپنا ہاتھ تیزی سے اس کے ہاتھ سے چھڑوانے کی کوشش کر رہی تھی ۔۔
اپ مجھ سے شادی کر لیں ۔۔
میں بتا رہی ہوں حمدان میرا
ہاتھ اٹھ جائے گا تم پر ۔۔۔
اٹھا لیں ۔۔
وہ ابھی کچھ اور کہتا کہ حرم نے ایک زوردار تھپڑ اس کے منہ پر لگایا ۔۔۔۔
حرم کی انکھوں سے انسو مزید تیزی سے بہنے لگے ۔۔۔
دونوں کے درمیان لمحے بھر میں خاموشی چھا گئی ۔۔۔
جب کہ ہمدان اپنا چہرہ نیچے کیے ہوئے تھا ۔۔۔مگر اس نے حرم کا ہاتھ ابھی تک نہیں چھوڑا تھا ۔۔۔
تم انتہائی بدتمیز اور ڈھیٹ ہوتے جا رہے ہو ۔وہ اسے دوسرے
ہاتھ سے دھکا دینے لگی ۔۔۔
کے اگلے ہی لمحے ہمدان نے اس کو دونوں بازوں سے پکڑا اور گھسیٹتے ہوئے اسے گارڈن ایریا کے بالکل بیچ و بیچ لا کر کھڑا کیا ۔۔۔
اپ اپنے اپ کو سمجھتی کیا ہیں اپ مجھے یوں برا بھلا کہیں گی مجھ پر ہاتھ اٹھائیں گے تو کیا میں پیچھے ہٹ جاؤں گا ۔۔
وہ اس کی انکھوں میں دیکھتے ہوئے کہہ رہا تھا ۔۔۔۔ اس نے حرم منصور کے دونوں بازوں کو مضبوطی سے اپنے ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا ۔۔۔
اپ چاہے کچھ بھی کر لیں میں پیچھے ہٹنے والا نہیں ہوں ۔۔۔
کچھ بھی کہیں مجھے پاگل ضدی اوارہ کچھ بھی ۔۔مگر میں اپ کو کسی اور کا نہیں ہونے دوں گا یہ بات میری یاد رکھیے گا ۔۔۔۔۔
حرم منصور کے بعد اگر اپ کا نام کبھی تبدیل ہوگا تو وہ حرم حمدان ہوگا ۔۔یہ بات اپنے ذہن میں بٹھا لیں ۔۔۔
اب اپ جائیں جا کے کپڑے چینج کریں ورنہ بیمار ہو جائیں گی لمحے بھر میں اس کا سخت لہجہ اچانک نرم ہوا ۔۔وہ اس کے دونوں بازو اب چھوڑ چکا تھا ۔۔
وہ وہاں سے جانے لگی کہ حمدان نے اس کے دوپٹے کا پلو ایک بار پھر سے پیچھے سے پکڑا ۔۔۔۔
ائ ایم سوری ۔۔۔
اور پھر وہ حرم منصور کو بغیر دیکھے گارڈن ایریا کی دوسری طرف چلا گیا جہاں پر اس کے کمرے کا دروازہ کھلتا تھا ۔۔
اور حرم اس کو جاتا ہوا دیکھتی رہ گئی ۔۔
____________________________________________
حمدان اور ہنا دونوں اس وقت ایک ریسٹورنٹ میں بیٹھے ہوئے ڈنر کر رہے تھے ۔۔۔
تمہاری انگیجمنٹ کی تیاریاں کیسی چل رہی ہیں ۔۔۔
حمدان نے پلاؤ کھاتے ہوئے ہنا سے کہا جو کہ سرخ رنگ کا ایک بہت خوبصورت لباس پہننے ہوئے اس کے سامنے بیٹھی ہوئی تھی ۔۔ان دونوں کے درمیان آج بھی بہت اچھی دوستی تھی ۔۔ جب سے ہمدان اور ہنا دونوں کو ایک دوسرے کے جذبات کے بارے میں پتہ چلا تھا کہ وہ دونوں ایک دوسرے کے بارے میں کیا جذبات رکھتے ہیں تو پھر حمدان نے اپنے قدم خود بخود پیچھے کر لیے تھے ۔لیکن ہنا ہمدان کو کبھی بھی کھونا نہیں چاہتی تھی ۔۔اس نے یہ محسوس کر لیا تھا کہ حمدان اب اس سے دور رہنے لگا ہے ۔۔اور وہ یہ بالکل نہیں چاہتی تھی کہ ان دونوں کے درمیان ذرا سی بھی اجنبیت ائے ۔۔ اس لیے اس نے ہمدان کو دوبارہ سے اس چیز کے بارے میں فورس نہیں کیا اور اس کے فیصلے کی عزت کرتے ہوئے اس نے اس کے اس فیصلے کو قبول کیا اور اپنے کزن سے شادی کے لیے ہاں کہہ دی ۔۔
انگیجمنٹ کی تیاریاں بس ہو گئی ہیں ۔۔
شاکر بھائی ۔ہمنہ اور انٹی نائلہ سبھی مصروف ہیں شاپنگ میں ۔۔مگر سیم۔۔۔۔
تمہیں پتہ ہے اس کو امریکہ بہت پسند ہے ۔ ابھی بھی وہ کہہ رہا تھا کہ وہاں پر کچھ اس کی سرجریز ہیں جو اس کو مکمل کرنی ہے اس کے بعد شاید اگلے ہفتے تک ا جائے ۔۔
وہ جسے ہی آے گا پھر بس اسی ویک کے ا ینڈ پر منگنی ہو جائے گی ۔۔۔۔
تم بتا رہی تھی کہ تھوڑے ٹائم کے لیے وہ پاکستان بھی ایا تھا ۔۔۔
ہاں تھوڑے وقت کے لیے یہاں پر ایا تھا لیکن اس کا پاکستان میں دل نہیں لگا ۔۔۔
مشکل سے اس نے چار پانچ مہینے یہاں گزارے ہوں گے اس کے بعد وہ اچانک چلا گیا وہ وہی رہتا تھا بچپن سے اور پھر وہ یہاں پر انکل کی وجہ سے ایا تھا انکل نے اسے فورس کیا تھا کہ اس کے باقی بہن بھائی بھی یہاں پر ہیں لیکن ا سے یہ جگہ سمجھ نہیں ائی تو وہ واپس چلا گیا ۔۔۔۔
اور وہ یہاں اب آتا بھی نہیں ہے ۔۔ تمہیں پتا ہے اسے تو بہت ہی کم لوگ جانتے ہیں یہاں تک تم بھی نہیں جانتے ہو سیم کو ۔۔
چلو پھر جب وہ ائے تو مجھے ملوانا ۔۔۔
یہ بھی کوئی کہنے والی بات ہے تم سے تو لازمی ملواؤں گی اسے اخر کار تم میرے بیسٹ فرینڈ جو ہو ۔۔
مجھے خوشی ہوگی۔ بس میں یہ چاہتا ہوں کہ وہ تمہارے لیے اچھا ثابت ہو ہر طریقے سے تم بہت اچھی ہو اور ایک بہت اچھا لائف پارٹنر ریزرو کرتی ہوں ۔۔
تم فکر مت کرو انکل سلیم اور نائلہ انٹی کی فیملی بہت اچھی ہے ۔۔ہمنا بھی شادی شدہ ہیں اور شاکر بھائی بھی دونوں کے بچے بھی ہیں ۔۔۔۔
بس ایک سیم کی شادی نہیں ہوئی تھی جو اب مجھ سے ہو رہی ہے اور شادی کے کچھ ہفتوں کے بعد ہم بھی مستقل وہیں شفٹ ہو جائیں گے ۔۔
سلیم انکل نے تو کہا تھا کہ وہ ان کی یہاں پہ ہیلپ کریں لیکن تمہیں پتہ ہے اس کو یہ جگہ سمجھ نہیں اتی اس لئے اس نے صاف منع کر دیا ورنہ میرا ارادہ تو یہیں رہنے کا تھا ۔۔۔
تم چاہے پاکستان میں رہو یا پھر امریکہ میں۔ میں بس یہ چاہتا ہوں کہ تم خوش رہو ہمیشہ ۔۔۔
تھنک یو ۔۔۔۔
اور ہاں ۔۔ جب میں شادی کروں تو تم بیٹھے مت رہنا تم بھی شادی کر لینا سمجھ ائی ۔۔۔
میرا تو فل ارادہ ہے شادی کرنے کا لیکن ۔۔۔
لیکن کیا ۔۔۔
لیکن یہ کہ کچھ وقت کے بعد ہمدان نے مسکرا کر کہا ۔۔۔
تم کب سدھرو گے ہمدان ادھی ادھی باتیں کرتے ہو کوئی سمجھ ہی نہیں پایا تمہیں اج تک ۔۔۔
اس دنیا میں ایک ہے جو مجھے بہت اچھے طریقے سے سمجھتا ہے۔۔
اور وہ ہے حرم ۔۔۔حنا نے فورن کہا ۔۔۔۔
مجھے پتہ تھا تم حرم جی کا ہی نام لو گی ۔۔۔۔
ظاہر ہے وہ میرے لیے ال ان ون ہے ۔۔۔۔حمدان نے مسکرا کر کہا ۔۔۔۔
_____________________________________
خالی کمرے میں اس وقت ایک تیز رنگ کی پیلی بتی جل رہی تھی ۔۔۔
اور اس بتی کے بالکل نیچے ۔ایک شخص بیٹھا زور زور سے اپنا سر مثل رہا تھا اس پیلے بلب سے نکلتی ہوئی بتی سے اس کے سر میں درد کی ٹیسیں اٹھ رہی تھی ۔۔یہ ٹارچر بلب وہ تین دن سے سہہ رہا تھا ۔۔۔۔
وہ کرسی سے بندہ ہوا تھا ۔۔۔
ایک لمحے کے لیے اس کی انکھ لگی کہ کسی نے ٹھنڈے پانی کی بالٹی زور سے اس کے وجود پر پھینکی وہ گڑبڑا کر اٹھا ۔۔۔۔۔
جب تک تم سچ نہیں بتاتے تم یوں ہی اذیت کا شکار رہو گے ۔۔شاہمیر شیراز نے ایک زوردار مکہ اس کے منہ پر مارا تھا ۔۔
میں تمہیں کتنی بار بتا چکا ہوں کہ میں کسی حرم منصور کو نہیں جانتا ۔۔۔
اور نہ ہی میں نے کسی حرم منصور کے ساتھ زیادتی کی ہے ۔۔اور اگر میں نے اس کے ساتھ زیادتی کی ہے تو میں اتنے سالوں تک ازاد کیسے تھا ہاں بے وقوف انسان وہ غصے میں گندی گندی گالیاں دے رہا تھا ۔۔
اپنی بکواس بند کرو منور نے ایک زوردار تھپڑ اس کے منہ پر مارا اور اس کا سر بالوں سے پکڑ کر اونچا کیا۔۔
بتاؤں میں تمہیں وہ کون تھی ۔۔۔۔
وہی حرم منصور جو تمہاری کلاس فیلو تھی اور جس کے ساتھ تم لوگوں نے زیادتی کی تھی تم نے اور عاطف نے اور اس تیسرے شخص نے سیدھی طرح سے بتاؤ کہ تمہارا وہ تیسرا ساتھی کون تھا ورنہ یہ ساری کی ساری گولیاں تمہارے سر کے اندر ہو گی منور نے بندوق لوٹ کر کے اس کے دماغ پر رکھی ۔ ۔
میں کسی تیسرے شخص کو نہیں جانتا میں سچ کہہ رہا ہوں ۔۔۔
منور نے ایک زوردار مکہ اس کے جبڑے پر مارا تو خون نکلنے لگا ۔۔۔
جھوٹے انسان بہانے مت بناؤ اب تم ہمیں مزید بے وقوف نہیں بنا سکتے وہ لڑکی جس نے تم سب کے ساتھ مل کر یہ سب کچھ کیا وہ بھی ہمارے قبضے میں ہیں اور تم بھی تم دونوں کے خلاف ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں ۔۔حرم منصور کی زیادتی کے علاوہ بھی تم لوگوں نے اور بھی بہت سے کالے کام کیے ہیں ۔۔
تمہیں کیا لگا کہ تم لوگ بچ جاؤ گے تم لوگوں کو ہم یوں ہی اٹھا کے لے کر ائے ہیں تمہارے خلاف تو نہ جانے کتنے غیر قانونی کام ہیں جو ہم نے پکڑے ہیں ۔۔۔
ہاسپٹل کھول کر جو تم انسانی جسم کے ارگنز کی سپلائی کرتے ہو تمہیں کیا لگا کہ ہمیں وہ بات پتہ نہیں ہے اپریشن کے دوران مریض کے گردے پھیپڑے نکال کر بغیر ان کے گھر والوں کو بتا کر یہ جو تم لوگ جسم کے حصے بیچتے ہو۔اور پھر تم پوسٹ مارٹم کا نام پران کے گھر والوں کو کہتے ہو سوری ہم بچا نہیں پائے تمہیں کیا لگتا ہے کیا یہ قانونی ہے۔۔۔ ۔ منور نے ایک اور زوردار تھپڑ اس کے منہ پر مارا ۔۔
اور وہ لڑکی بھی یہی کرتی ہے اپنا کلینکس کھول کر ڈرگ سپلائی کرتی ہے ۔۔۔
اخر کار تم لوگوں نے یہ کیسے سوچ لیا کہ تم لوگ یہ سب کچھ کرنے کے بعد بچ جاؤ گے بڑی لمبی چوڑی لسٹ ہے تم لوگوں کی تم لوگوں کا بچنا ناممکن ہے تو بہتر یہی ہے کہ تم اس تیسرے شخص کے بارے میں بتا دوں کہ وہ کہاں ہے اور وہ عاطف وہ عاطف کہاں ہے ۔۔۔۔
میں ۔۔۔میں تمہیں سب کچھ سچ بتا رہا ہوں لیکن تم مجھے جیل میں مت ڈالنا میرا پورا کا پورا فیوچر تباہ ہو جائے گا ۔۔دو مہینے کے بعد میری شادی ہے وہ شادی ٹوٹ جائے گی ۔۔۔
تم جس لائق ہو تمہارے ساتھ وہی ہوگا ۔۔۔شاہمیر شیراز نے کہا ۔۔
اب تم ہمیں سیدھی طرح سے بتاؤ کہ عاطف ہمیں کہاں ملے گا ۔۔اور یہ تو تم بھول ہی جاؤ کہ تمہارے ساتھ کسی قسم کی کوئی رعایت ہوگی جب تم نے لوگوں کو دھوکہ دیا ان سے جھوٹ بولا ان معصوموں کی جانیں لی ان کے پیسے کھائے ان کے جسم کے حصے بھیجے تمہیں کیا لگا یہ سب کر کے تم بچ جاؤ گے۔۔نہیں ۔۔۔۔۔جو کچھ تم نے بویا ہے وہی کاٹو گے تم اور وہ لڑکی دونوں ساری زندگی جیل میں سڑو گے ۔۔
اس لئے بہتر ہے کہ تم ہمیں اس عاطف کے بارے میں ہر چیز صحیح سے بتاؤ کہ وہ ہمیں کہاں ملے گا کیونکہ وہ پاکستان میں تو نہیں ہے ۔ہمارے ہاتھ اگر عاطف لگ گیا تو عاطف ہمیں اس تیسرے شخص کے بارے میں لازمی بتائے گا ۔۔۔
مجھے معاف کر دو میں معافی مانگتا ہوں ۔۔۔
تم سے اب میں مزید کچھ اور نہیں سننا چاہتا تم تو بس یہاں پر بیٹھے ہوئے دن گنوں کیوں کہ تم بس کچھ ہی دن کے بعد جیل کی سلاخو ں کے پیچھے سڑنے والے ہو ۔۔۔۔
جب عدالت میں تم دونوں پیش ہو گئے تو تمہارے خلاف ایک نہیں دو نہیں بلکہ کئی گناہ ہیں کس کس گناہ کے لیے وکیل لے کر اؤ گے تم اور ہم تمہیں کوئی موقع نہیں دیں گے کسی بھی صفائی کا کسی بھی طریقے سے بچنے کا ۔۔۔تمہارا وقت اگیا ہے جو کچھ تم نے بویا وہ سب کچھ تم کاٹو گے ۔۔۔حرم منصور کو انصاف ضرور ملے گا اور یہ شاہ میر شیراز کا وعدہ ہے ۔۔۔۔۔
______________________________________
ہمیں فورا یہاں سے نکلنا ہے منور اگر وہ عاطف ہمارے ہاتھ لگ گیا تو وہ یقینا ہمیں اس تیسرے شخص کے بارے میں ضرور بتائے گا ۔۔ان دونوں کو یہیں سڑنے دو جب عاطف ہمیں مل جائے گا تو پھر ہم ان تینوں کو عدالت میں ایک ساتھ پیش کریں گے ۔۔۔سارے ثبوت کے ساتھ ۔۔۔
اور ان کے گھر والوں کو یہی سمجھنے دو کہ یہ لوگ اپنے اپنے کام پر ہیں اور اپنے ادمیوں سے کہتے رہو کہ ان کے گھر سے جو فون ائے اس فون پر ان کی بات کرواؤ تاکہ وہ لوگ مطمئن رہیں اور ان کو ہم پر شک نہ ہو لیکن خیال رہے کچھ الٹا سیدھا نہ ہو سمجھ اگئی منور ۔۔۔۔۔
اور ایسا کرو کہ تم امریکہ کے ٹکٹس کرواؤ میں مزید وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا ۔۔بہت جلد یہ سب اپنے کیے کا حساب دیں گے اور وہ تیسرا شخص جب یہ لوگ جیل میں سڑ رہے ہوں گے نا تو وہ لوگ اس تیسرے شخص کے بارے میں خود اپنے منہ سے بتائیں گے کہ وہ کون تھا ۔
ٹھیک ہے جیسا اپ کہیں ۔ ۔۔۔۔
________________________________________
ڈاکٹر حمدان سکندر ۔۔۔۔۔۔
تم اخر کار مجھے میرے اتنے اہم دنو ں میں چھوڑ کر کیسے جا سکتے ہو۔ ۔۔۔
ائی ایم سو سوری ہنا لیکن میرا جانا بہت ضروری تھا دبئی میں بہت کام ہے دو سیمینار اٹینڈ کرنے ہیں ۔۔ اس وجہ سے میں تمہاری منگنی پر نہیں آ پاؤں گا ۔۔۔اور بابا کے بھی کچھ کام تھے ۔۔
تم جانے سے پہلے مجھ سے ملنے ہی آ جاتے ۔۔سیم بھی ا چکا ہے ۔۔۔تم نے کہا تھا تم اس سے ملو گے لیکن اب تم جا چکے ہو ۔۔۔
کوئی بات نہیں تمہارا جو کزن ہے وہ تو ہوگا نا پاکستا ن منگنی کے بعد بھی میں تب اس سے مل لوں گا بس اپنا کام کمپلیٹ کر کے جلدی سے ا جاؤں گا اور ویسے بھی دبئی کا فاصلہ ہی کتنا ہے ایک ہی دن میں آ بھی جاؤ گا ۔تم فکر مت کرو جب میں ا جاؤں گا تو اس سے ضرور ملوں گا اور اسے بتا بھی دوں گا کہ وہ میری دوست کو بہت خوش رکھے ۔۔۔۔ورنہ میں اسے چھوڑوں گا نہیں ۔۔۔۔
تم نے مجھے دیکھ لو میری خوشی والے دن چھوڑ دیا ہے اکیلے ۔۔۔میرا بیسٹ فرینڈ نہیں ہوگا میرے پاس ۔۔۔
مجھے معاف کر دو اگر ضروری نہیں ہوتا تو میں نہیں جاتا۔۔
تم سے بڑھ کر نہیں تھا ۔۔۔
ٹھیک ہے تو پھر تم جلد ی انا ۔۔۔
انشاءاللہ میں پوری کوشش کروں گا کہ سیمینار اٹینڈ کر کے جلد از جلد ا جاؤں ۔۔۔
میں تم سے بہت ناراض ہوں حمدان تم نے جانے سے پہلے مجھے بتایا تک نہیں اور خاموشی سے یوں چلے گئے ۔۔۔
میں نے تمہیں اس لیے نہیں بتایا کہ اگر تمہیں بتا دیتا تو تم مجھے روک لیتی ہو اور جانا بہت ضروری تھا بابا کے کچھ ضروری کام تھے جو نمٹانے تھے اور میرے بھی کچھ کام تھے ۔۔اسی وجہ سے میں نے تمہیں نہیں بتایا لیکن میں تم سے وعدہ کرتا ہوں کہ جیسے ہی یہاں سے فری ہو جاؤں گا فورا تمہارے پاس اؤں گا تم اور تمہارا فیونسی بس میرے لیے دعوت تیار رکھنا ۔۔۔
تم اؤ تو صحیح پھر دیکھو ذرا تمہاری کیسی دعوت کرتی ہوں میں ائے بڑے دعوت تیار رکھنا ۔۔۔۔
تم ہنساتی بہت ہو ۔۔۔اچھا سب چھوڑو یہ بتاؤ کہ تمہاری اور سیم کی منگنی قریب کب ہے ۔۔۔
وہ پاکستان ا چکا ہے بس اگلے ہفتے ہو جائے گی ۔۔
تم اندازن کب تک اؤ گے ہو سکتا ہے میں تمہاری لئے
تھوڑا سا اگے بڑھا دوں ۔۔
چلو بھی کم از کم اب یہ بے وقوفی کرنے کی تمہیں بالکل بھی ضرورت نہیں ہے کہ تم میرے لیے اپنا فنکشن خراب کرو گی بے وقوف لڑکی ۔اور مجھے یہاں پہ تقریبا دو تین ہفتے تو لگ ہی جائیں گے ۔۔۔تم اپنی خوشیاں انجوائے کرو ۔خدا حافظ پھر دوبارہ بات ہوتی ہے ۔۔۔
______________________________________
مریم اور سکندر دونوں اس وقت حرم کے کمرے میں موجود تھے ۔۔۔
تم سے بات کرنی ہے بیٹا ۔۔۔مریم نے کہا ۔۔۔۔۔
اپ دونوں مجھ سے جو بات کرنے ائے ہیں۔ میں اس کا جواب حمدان کو پہلے ہی بتا چکی ہوں کہ یہ ممکن نہیں بلکہ میں تو حیران ہوں کہ اپ لوگوں نے اس چیز کی اجازت اسے دے کیسے دی جبکہ اپ دونوں اچھی طریقے سے جانتے ہیں کہ وہ میرا چھوٹا بھائی ہے ۔وہ ناسمجھ ہے لیکن اپ لوگ تو سمجھدار ہے ۔۔اسے سمجھائیں اسے یہ بتائیں کہ یہ ممکن نہیں ہے وہ خواہ مخواہ اپنی ضد پر اڑا ہوا ہے ۔۔۔
اگر وہ اپنی ضد سے نہیں ہٹا تو پھر میں یہاں سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے چلی جاؤں گی میرا یہاں سے دور جانا ہی بہتر ہوگا ہو سکتا ہے وہ پھر سنبھل جائے ۔۔۔
حرم کی بات پر مریم اور سکندر دونوں تڑپ کر رہ گئے ۔۔۔۔
یہ کیا بات کر دی تم نے حرم کیا تمہیں ہم دونوں کا احساس نہیں۔۔ کیا ہم تمہیں خود سے دور جاتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں ہم مر جائیں گے تمہارے بنا ۔۔
مریم اپنی انکھوں میں انسو لیے حرم کے دونوں ہاتھ پکڑے ہوئے کہہ رہی تھی ۔۔۔
تو میں اور کیا کروں ماں میرے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے ہمدان سے دور جانے کا ۔۔۔اپ نے دیکھی نہیں ہے اس کی ضد میں تو حیران ہوں کہ یہ وہی ہمدان ہے ۔۔وہ ایک ایک الفاظ جس مضبوطی سے کہتا ہے مجھے ڈر لگتا ہے کہ وہ کچھ کر گزرے نہ ۔۔میں نے اسے بہت سمجھایا ہے پیار سے ڈانٹ کے یہاں تک کہ تھپڑ بھی لگا دیا ہے اسے لیکن وہ اپنی بات سے بالکل پیچھے نہیں ہٹتا چٹان کی طرح کھڑا ہے بالکل اور میں نہیں چاہتی کہ وہ اور زیادہ مضبوط ہو جائے میرے سامنے اور میں کمزور ۔میں اس سے پیار کرتی ہوں بہت زیادہ پیار کرتی ہوں اس دنیا میں سب سے زیادہ پیار کرتی ہوں لیکن وہ جو کرنا چاہتا ہے وہ میرے لیے ممکن نہیں ہے ۔۔۔
ممکن ہے حرم وہ تمہیں بہت خوش رکھے گا تم ایک بار اس بارے میں سوچ کے تو دیکھو ۔۔۔
سکندر نے کہا ۔۔
نہیں ۔۔۔۔۔۔
نہیں بابا یہ اپ کیا کہہ رہے ہیں کبھی اپ ہمدان کے سامنے یہ بول بھی مت دیجئے گا ۔۔
میں نے اسے ہمیشہ اپنا چھوٹا بھائی مانا ہے ۔۔میں چاہتی ہوں کہ وہ زندگی میں بہت خوش رہے ۔۔۔
اور میں یہ بھی جانتی ہوں کہ میں اسے زندگی میں کبھی بھی خوشیاں نہیں دے سکتی ۔۔
جب میں اپنی خوشیوں کے لیے کچھ نہیں کر سکتی تو پھر میں حمدان کی خوشیوں کے لیے کیا کروں گی بابا ۔۔زیادتی ہو چکی ہے میرے ساتھ وہ بھی تین بار ۔۔
اور میں ہمدان کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں کرنا چاہتی ۔میں اپنے لیے اس کی خوشیوں کا سودا کرنا نہیں چاہتی بابا ۔۔
ہنا بہت اچھی لڑکی ہے میں بہت خوش ہوتی ہیں اگر وہ ہنا سے شادی کر لیتا لیکن اس نے حنا کو بھی منع کر دیا ۔اور وجہ میں تھی افسوس ۔۔اگر مجھے پہلے اس کے ارادوں کے بارے میں پتہ چلتا تو میں بہت پہلے ہی یہاں سے چلی جاتی ۔کم از کم وہ میری وجہ سے اپنی زندگی خراب تو نہ کرتا ۔۔۔۔۔
وہ اپنا سر جھکائے انکھوں میں موٹے موٹے انسو لیے کہہ رہی تھی ۔۔۔۔
مجھے سمجھ نہیں ارہا کہ میں اپ لوگوں سے کس طرح سے معافی مانگوں ۔۔۔۔
میں قسم کھاتی ہوں کہ اس میں میرا کوئی ہاتھ نہیں ہے ما ں بابا ۔۔۔مجھے تو اس بات کا اندازہ بھی نہیں تھا کہ اس کے دل میں کب میرے لیے جذبات بدل گئے ۔۔۔میری طرف سے کسی قسم کی کوئی لاپرواہی نہیں ہوئی ہے ۔۔۔میں تو حیران ہوں اور شرمندہ بھی ۔مجھے معاف کر دیں اپ دونوں ۔۔
کیسی باتیں کر رہی ہو حرم ہم خوب جانتے ہیں تمہیں ۔ہمیں شرمندہ نہ کرو ۔۔۔ سکندر نے اسے گلے لگاتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
نہیں بابا مجھے ایسا لگتا ہے کہ میں گنہگار ہوں اپ دونوں کی ۔۔۔
نہیں میری جان ایسا کچھ نہیں ہے ہم تم دونوں کو بہت محبت کرتے ہیں اور تم دونوں کو ہمیشہ خوش دیکھنا چاہتے ہیں ۔۔۔۔
__________________________________
ماشاءاللہ بہت خوبصورت لگ رہی ہے اپ ماں ۔۔حرم اس وقت سکندر اور مریم دونوں کے کمرے میں موجود تھی اور ان دونوں کو تیار ہوتا ہوا دیکھ رہی تھی وہ دونوں ہنا کی منگنی میں جانے کے لیے ریڈی ہو رہے تھے ۔۔۔
حرم ذرا یہ ٹائٹ کر دو ۔۔مریم نے ایک ہار نکال کر حرم کو دیا ۔۔وہ ہار ٹائٹ کر کے اب مریم کو پہنا رہی تھی ۔۔۔
کتنی پیاری لگ رہی ہیں اپ حرم میں جھک کر مریم کے گال چومے ۔۔۔
تم سے تو بہت کم ۔۔مریم نے مسکرا کر کہا ۔۔۔
حنانے خاص کہا تھا کہ میں تمہیں بھی لے کر اؤں لیکن تم جانے کے لیے تیار نہیں ہو اچھا ہوتا اگر تم بھی ہمارے ساتھ چل لیتی تو ۔۔ گھر میں اکیلی کیا کروں گی حرم بور ہی ہوگی ۔۔۔
اپ جانتی تو ہیں پھر بھی کہہ رہی ہیں کہ میں سات ا جاؤں ۔۔۔
مجھے اب لوگوں سے خوف اتا ہے ماں اور خاص طور پر جب کوئی تقریبات ہوں یا کوئی رش والی جگہ ہو تب تو بہت خوف اتا ہے مجھے ۔۔۔مجھے خوف اتا ہے کہ کوئی میرا ہاتھ پکڑ کر مجھ سے یہ نہ پوچھ لے کہ تم وہی حرم ہو جس کے ساتھ زیادتی ہوئی تھی ۔۔۔اور تم نے اپنے میڈیکل کی پڑھائی بیچ میں چھوڑ دی ۔۔۔۔
مریم نے نظر اٹھا کر حرم کو دیکھا ۔۔۔
وہ بیچاری کتنی اندر تک ٹوٹی ہوئی تھی ۔وقت بہت تیزی سے گزر گیا تھا بہت سال ہو گئے تھے لیکن اس کے زخم ، ایسا لگتا تھا جیسے ابھی بھی تر و تازہ ہوں ۔۔۔۔
وہ دونوں ہنا کی منگنی میں جا چکے تھے جب کہ وہ اپنے کمرے میں بیٹھی ہوئی کوئی کتاب پڑھ رہی تھی ۔۔۔کہ حرم کا موبائل بجنے لگا ۔۔ہمدان کی ایک کے بعد ایک کال ارہی تھی جس کو اس نے نظر انداز کیا تھا ۔۔۔کال نہ اٹھانے کے بعد اب وہ اس کو ایک کے بعد ایک میسج کر رہا تھا ۔۔۔
بات بھی نہیں کریں گی کیا اپ اب مجھ سے ۔۔۔
اگر اپ گھر میں اکیلی ہیں تو پلیز اپنا بہت خیال رکھیے گا اور اگر اپ نے کھانا نہیں کھایا ہے تو پلیز کھانا کھا لیے گا ۔۔اپ کی دراز کی الٹی طرف میں اپ کے لیے کچھ ملٹی وٹامن لے کر ایا تھا اور کچھ چاکلیٹس بھی یقینا اپ نے اس میں سے کچھ بھی ہاتھ نہیں لگایا ہوگا ۔۔
اگلے ہی لمحے حرم نے دراز کھول کر دیکھی تو اس کی دراز مختلف چیزوں سے بھری ہوئی تھی جو اسے بہت پسند تھی ۔۔
چند لمحے وہ ان چیزوں کو دیکھتی رہ گئی وہ کب چیزیں لا لا کے اس کی درازے یوں بھر دیتا تھا اسے اندازہ ہی نہیں ہوتا تھا وہ بولنے سے ہی پہلے اس کی ہر چیز پوری کر دیتا تھا ۔۔پہلے وہ اسے کچھ اور سمجھتی تھی لیکن جب سے اس نے حمدان کے جذبات کو جان لیا تھا کہ وہ اپنے دل میں حرم کے لیے کون سے جذبات رکھتا ہے تو وہ جیسے ڈر سی گئی تھی ۔۔اسے اب حمدان سے خوف محسوس ہونے لگا تھا یہ اس کا دیوانہ پن اس کا پاگل پن اب اسے ڈرانے لگا تھا ۔۔۔
دوسری طرف وہ شامیر شیراز کے خطوں سے بے حد پریشان تھی ۔۔
نہ جانے وہ شخص کون تھا اور اس کے دل کی ہر بات اتنی اچھے طریقے سے کیسے جان لیتا تھا ۔۔
شاہ میر شیراز کے دیے گئے خط جس میں وہ اکثر اس کی خیر خیریت پوچھتا اور اسے ہمیشہ مضبوط رہنے کا کہتا ۔۔وہ اج تک جان نہیں پائی تھی کہ یہ کون شخص ہے اور اس کی زیادتی کے بارے میں کیسے جانتا ہے ۔۔اور ہر بار ہر بار اسے یقین دلاتا ہے کہ وہ اسے انصاف ضرور دلوائے گا ۔۔اس کا یہ نرم لہجہ اور اس کے یہ مرہم زخموں پر رکھنے والے الفاظ اسے بہت ہمت دیتے تھے ۔۔نہ جانے وہ انجان شخص کون تھا ۔۔۔
دوسری طرف وہ حمدان کے لیے بے حد پریشان تھی ۔۔۔وہ ہر وقت یہی سوچتی رہتی کہ وہ ہمدان کے ذہن سے اپنا وجود کیسے نکالے وہ ہر وقت ہی کوشش کرتی کہ ہمدان اسے بھول جائے وہ ہر ممکن کوشش کر رہی تھی اس نے حمدان سے سارے رابطے ختم کر دیے تھے وہ اگر سامنے کھڑا بھی ہوتا تو وہ اسے نظر اٹھا کر نہیں دیکھتی تھی ۔۔۔۔
_______________________________________________
جاری ہے
0 Comments
Post a Comment