تیرے لیے
قسط نمبر سولہ
مصنفہ منال علی
وشا کا اس وقت ایک بند کمرے میں موجود تھی ۔۔۔
وہ پچھلے تین گھنٹوں سے مستقل دروازہ زور زور سے بجا رہی تھی ۔۔۔
اس کا موبائل اور باقی ساری چیزیں شاہمیر شیراز کے قبضے میں تھی ۔۔
اگلے ہی لمحے دروازہ کھلا ۔۔
سامنے شاہمیر شیراز کھڑا تھا ۔۔
کون ہو تم لوگ ؟؟؟وہ اس کا چہرہ نہیں دیکھ پائی تھی ۔۔
اور تم لوگ مجھے یہاں پر کیوں لے کر ائے ہو تم لوگ جانتے نہیں ہو میں کون ہوں تم دیکھنا میں تم لوگوں کا کیا حشر نشر کروں گی ۔۔
مجھے تم لوگوں نے یہاں پر کیوں قید کیا ہے ۔۔ایک کے بعد ایک وہ مستقل سوال کر رہی تھی جب کہ سامنے کھڑا شخص انتہائی غصے سے اسے دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔
اسی لمحے رشیدہ اندر ائی ۔۔
اور اس نے وشاکا کو گردن سے پکڑ کر ایک کنارے پر لگایا ۔۔
تم اب ہمیں ہر چیز صحیح طریقے سے بتاؤ گی ۔۔
رشیدہ نے اس کی گردن پکڑی ہوئی تھی ۔۔۔
ہر چیز بس اب بہت ہو گیا ہے اب سب اپنی اپنی کی گئی غلطیوں کا حساب دیں گے ۔۔رشیدہ نے اسے ایک جھٹکے سے چھوڑا تو وہ دیوار سے جا لگی ۔۔۔
کون سی غلطی کس چیز کی بات کر رہے ہو تم لوگ میں نے کچھ نہیں کیا تمہیں پتہ نہیں ہے کیا میں ایک ڈاکٹر ہوں ۔۔میں نے کبھی کچھ غلط نہیں کیا ۔۔
کبھی کچھ غلط نہیں کیا ۔۔۔
شاہ میر شیراز اہستہ قدموں سے اس کی طرف بڑھ رہا تھا ۔۔
حرم منصور کے ساتھ جو کچھ تم نے کیا تھا کیا وہ سب کچھ صحیح تھا ۔۔۔؟؟
میں نے کہا نا میں کسی حرم منصور کو نہیں جانتی ۔۔
واقعی تم حرم منصور کو نہیں جانتی وہ گھٹنے کے بل اس کے قریب بیٹھا تھا ۔۔۔اور مستقل اس کا چہرہ اور اس کی انکھیں دیکھ رہا تھا ۔۔۔
میں میں بالکل سچ کہہ رہی ہوں ۔۔اس کے الفاظ گڑبڑائیں ۔۔
میں نے میں نے کچھ نہیں کیا ہے میں بے گناہ ہوں مجھے چھوڑ دو ۔۔۔۔
ٹھیک ہے تمہیں چھوڑ دیتے ہیں ۔۔۔
اگلے ہی لمحے وشاکا جیسے خوش ہو گئی ۔۔۔۔
اگر تم مجھے ہر ایک چیز سچ سچ بتاؤ ۔۔۔
کہ حرم منصور کی زیادتی میں کون کون شامل تھا اور وہ تینوں ہمیں کہاں ملیں گے ہر چیز بالکل سچ سچ ۔۔۔۔
شاہ میر شیراز عاطف کو اور رافع کو جانتا تھا مگر درحقیقت وہ اس تیسرے شخص کو تلاش کر رہا تھا جو اس کا حصہ تھا لیکن اس کا کسی جگہ پہ کوئی ثبوت نہیں تھا ۔۔۔
میں کسی کو نہیں جانتی اور نہ ہی مجھے حرم منصور کے بارے میں کچھ پتہ ہے میں بالکل سچ کہہ رہی ہوں ۔
ٹھیک ہے اب تم سے سچ رشیدہ ہی اگلوائے گی اگر تمہیں عزت سے سمجھ نہیں ا رہا تو ۔۔۔
اگلے ہی لمحے رشیدہ نے اس کے منہ پر زور سے تھپڑ مارا اتنا کہ اس کا ہونٹ پھٹ گیا ۔اور پھر اس نے اس کے الٹے گردے کی طرف چاقو رکھا ایک نوکدار تیز چاقو جسے دیکھ کر ہی وہ کانپ گئی تھی ۔۔۔اب ہم تم سے جو بھی پوچھیں تم اس کا صحیح صحیح جواب دوں گی ورنہ یہ چاقو تمہارے گردے کے ار پار ہوگا اور میں بالکل سچ کہہ رہی ہوں پہلے تمہارا ایک گردہ نکالوں گی اور پھر دوسرا گردہ ۔جو بھی تم سے پوچھا جائے گا تم ہر ایک چیز کا صحیح طریقے سے جواب دوں گی ۔۔ہمارے پاس تم تینوں کے خلاف ثبوت موجود ہیں اب تم ہمیں اس تیسرے شخص کا بتاؤ گی ۔۔۔جو حرم کی زیادتی میں شامل تھا ۔۔۔
کون سے ثبوت وہ جیسے ڈر گئی ۔۔
وہی ثبوت جس ثبوت کو تم تینوں نے چھپا کے رکھا تھا وہ ویڈیو جو ہمیں یونیورسٹی کے کیمرہ سے ملی ہے ۔جس کو تمہارے دوستوں نے بڑی اسانی سے ڈیلیٹ کروا دیا تھا ۔۔مگر ایک بے وقوف کی وجہ سے ہم اس ویڈیو کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے اور وہ ویڈیو اب عدالت میں پیش ہوگی اور تب تک تم یہیں قید رہو گی ۔اور تم تینوں اس کا مزہ چکھو گے اور وہ تیسرا شخص جس نے حرم منصور کے ساتھ زیادتی کی تم ہمیں اس کے بارے میں بتاؤ گی کہ ان دو لڑکوں کے ساتھ وہ تیسرا لڑکا کون تھا ۔۔۔
اگر تم ہمیں ساری حقیقت بتا دیتی ہو تو ہم تم پر کیس نہیں کریں گے ۔۔اس عورت نے جیسے اسے تھوڑی سی ازادی دی ۔۔
دیکھو میں بالکل سچ کہہ رہی ہوں میں نے ایسا کچھ نہیں کیا اور مجھے کسی حرم منصور کے بارے میں نہیں پتہ اور نہ ہی میں اس چیز کے اندر شامل تھی ۔۔۔
اگلے ہی لمحے شا ہ میر شیراز اس سے دو قدم اگے ہوا ۔۔
اور اس نے ایک سیاہ رنگ کی بندوق نکال کر اس کے حلق کے اوپر رکھی ۔۔۔
میں تمہیں کب سے عزت سے کہہ رہا ہوں کہ میں سچ جاننا چاہتا ہوں مگر تم اتنی کوئی بے شرم ہو کہ مستقل جھوٹ پر جھوٹ بولے جا رہی ہو ٹھیک ہے اگر تم ایسے ہی مرنا چاہتی ہو تو پھر تیار ہو جاؤ اگلے ہی لمحے اس نے اپنی گن لوٹ کی ۔۔
لیکن مرنے سے پہلے تمہیں ایک چیز دکھانا چاہتا ہوں ۔۔۔
منور ذرا وہ ویڈیو تو پلے کرنا تاکہ مرنے سے پہلے یہ اپنا گناہ دیکھ لیں اور اسے اس کی اخرت کا اندازہ ہو جائے کہ اس نے کس طرح سے اس ڈرائیور کو مار ا تھا اور حرم منصور کی زندگی تباہ کی تھی ۔۔۔۔ ذرا اخری بار تم اپنے اس گناہ کو دیکھ لو تاکہ تمہیں اندازہ ہو جائے کہ تمہاری اخرت کیا ہوگی کیونکہ اگلے دس منٹ کے بعد تم اس دنیا میں نہیں ہوگی ۔۔۔
منور نے اس کے سامنے وہ ویڈیو پلے کی ۔۔۔
یہ دیکھو یہ تم ہی ہو نا ۔۔کس بے دردی سے تم لوگوں نے اس ڈرائیور کو مارا ہے ۔۔۔اور یہ دیکھو ۔۔تم اب اس کو مارنے کے بعد کیسے بھاگ رہی ہو ۔۔۔
تمہارے خلاف ہر ثبوت ہے تمہارا فیوچر تباہ ہے ۔۔اور تمہاری اخرت بھی کسی لڑکی کی زندگی برباد کر کر اخر کار تم اتنی مطمئن اور خوش کیسے رہ سکتی ہو تمہیں کیا لگا تم کبھی پکڑی نہیں جاؤ گی ۔۔۔۔
اب حرم منصور کو انصاف ضرور ملے گا ۔۔۔۔
اگلے ہی لمحے شا ہمیر شیراز نے اس کا منہ کھول کر اس کے اندر بندوق رکھی ۔۔۔
دوسری طرف رشیدہ نے چاقو تھوڑا سا اس کے گردے کی طرف کیا چاکو کی نوک بری طرح سے وشاکا کے گردے کی طرف چبی خوف سے اس کی انکھوں سے انسو بہہ رہے تھے ۔۔۔
وہ زور زور سے اپنا سر ہلانے لگی اپنے پاؤں پر ٹخنے لگی ۔۔
بتاتی ہوں ۔۔سب بتاتی ہوں ۔۔۔۔وہ روتے ہوئے کہہ رہی تھی ۔۔۔۔
مجھے مت مارو میں سب کچھ بتاتی ہوں ۔۔۔۔
شاہ میر شیراز نے اس کے حلق سے وہ بندوق نکالی لیکن رشیدہ نے ابھی تک وہ چھری اس کے گردے کے پاس رکھی تھی ۔۔
چاقو پر وشاکا کا خون بھی کافی لگ چکا تھا ۔۔۔
حرم منصور کی زیادتی کے بارے میں میں نہیں جانتی میں صرف اتنا جانتی ہوں کہ اس میں عاطف اور رافع ملوث تھے لیکن میں اس تیسرے شخص کے بارے میں نہیں جانتی۔۔کے وہ تیسرا شخص کون ہے مجھے نہیں پتہ اس نے روتے روتے تیزی سے کہا ۔۔۔۔
شاہ میر شیراز کو اس وقت و شا کا پر شدید غصہ ایا ۔۔۔
تم کیا چاہتی ہو لڑکی ۔۔کہ تمہاری موت ایسی ہو کہ تمہارے ماں باپ بھی دیکھ کر سوچتے رہیں کہ ہماری بیٹی نے ایسا کیا کیا کہ اس کی موت اتنی بھیانک تھی ۔۔۔وہ بہت زور سے چلا کہ بولا ۔۔۔۔
سچ بتاؤ جو سچ ہے ۔۔۔۔
رشیدہ نے چھری اور اس کے گردے کے قریب کی تو اس کی ایک زوردار چیخ نکلی ۔۔۔
میں بالکل سچ کہہ رہی ہوں میں اپنے ماں باپ کی قسم کھاتی ہوں میں اپنے ماں باپ کی قسم کھاتی ہوں میں بالکل سچ کہہ رہی ہوں میں اس تیسرے شخص کے بارے میں نہیں جانتی میں صرف رافع اور عاطف کے بارے میں جانتی ہوں ۔۔۔۔۔
لیکن اس تیسرے شخص کے بارے میں میں نہیں جانتی ۔۔عاطف حرم منصور سے بدلہ لینا چاہتا تھا ۔۔۔
اور حرم منصور مجھے ہمیشہ سے بہت بری لگتی تھی وہ ہمیشہ میری کامیابی کے بیچ میں ا جاتی تھی ۔۔۔
کلاس میں سب سے زیادہ اہمیت اب میری جگہ اسے ملنے لگی تھی جب سے وہ یونیورسٹی میں ائی تھی ۔ہر کوئی اس سے متاثر تھا ۔۔مجھے اس سے حسد تھی اس سے جلن تھی ۔۔۔اس کا چلنا پھرنا بیٹھنا اٹھنا پڑھنا لکھنا اداب طور طریقے ہر ایک کو اپنی طرف کھینچتے تھے ۔۔ اور میں۔۔ میں بھی ہر چیز میں اچھی ہونے کے باوجود اس سے پیچھے رہ جاتی تھی ۔ ۔۔مجھے اس سے حسد تھی جلن تھی میں چاہتی تھی کہ وہ کہیں دفع ہو جائے ۔وہ یہاں سے کہیں دور چلی جائے اور وہ ساری چیزیں مجھے ملیں جو حرم منصور کو ملتی تھیں ۔اس لیے میں نے عاطف کو اس کے خلاف مزید بھڑکایا ۔۔۔اور وہ غصے کا بہت تیز تھا اور کان کا بہت کچا ہر کسی کی بات پر یقین کر لیتا میری اس وقت عاطف سے بہت اچھی دوستی تھی حرم منصور نے اسے یونیورسٹی کے سٹوڈنٹس کے اگے تھپڑ مارا تھا ۔۔اور اسی بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میں عاطف کو روزانہ اکساتی تھی کہ وہ اس سے بدلہ لے ۔اور وہ میری باتوں سے بھڑک جاتا تھا اور اس نے یہ ارادہ کر لیا کہ وہ حرم منصور کی ایسی بیزاتی کرے گا کہ وہ ساری زندگی یاد کرے گی جیسے یونیورسٹی میں اس کو لے کر باتیں ہوتی تھیں کہ حرم منصور نے اس کے منہ پر تھپڑ مارا ہے اور اس کی بیزاتی ہوئی ہے ویسے ہی اس نے ٹھان لیا تھا کہ وہ اب حرم منصور کی بیزاتی کروائے گا وہ بھی ساری یونیورسٹی میں ۔۔
وہ اس سے بدلہ لینا چاہتا تھا اور بہت برا بدلہ لینا چاہتا تھا لیکن میں یہ نہیں جانتی تھی کہ وہ دونوں اس کے ساتھ زیادتی کر دیں گے ۔۔
اور جب مجھے یہ پتہ چلا کہ اس کے ساتھ زیادتی ہو گئی ہے تو میرا پہلا شک ان دونوں پر ہی گیا تھا اور وہ بالکل صحیح تھا مجھے بالکل بھی افسوس نہیں تھا مجھے بلکہ بے حد خوشی تھی بے حد خوشی کے وہ میرے راستے سے ہٹ گئی ہے ۔۔۔۔
میں نے اس خوشی میں سب کو پارٹی دی تھی کہ وہ دفع ہو گئی ہے ۔۔۔۔۔
مگر میں اس تیسرے شخص کے بارے میں نہیں جانتی ۔۔۔۔
وہ تیسرا شخص کون ہے مجھے نہیں پتا ۔۔
وہ روتے ہوئے اب اپنا ہر ایک جرم قبول کر رہی تھی ۔۔۔۔۔
______________________________________
سیا ہ ابائے میں موجود ایک عورت روتی پیٹتی ہوئی ہاسپٹل کے اندر داخل ہوئی ۔۔
ڈاکٹر۔۔۔ ڈاکٹر یہ دیکھیں میرے شوہر کو کیا ہو گیا اچانک سے ۔ان کے دل میں درد ہوا اور یہ بے ہوش ہو گئے ۔
وہ عورت روتی پیٹتی اپنی بیٹی اور بیٹے کے ساتھ ہاسپٹل میں موجود تھی اور ایمرجنسی میں موجود ڈاکٹر کے پاس گئی اور ان کو سب بتا رہی تھی ۔۔۔۔
ڈاکٹر دیکھیں نا میرے والد کو کیا ہو گیا ہے ۔۔۔
ابھی بالکل ٹھیک تھے ہمارے ساتھ ایک گھنٹے پہلے کھانا کھایا اور اس کے بعد اچانک دل میں اتنا شدید درد ہوا کہ درد سے بے ہوش ہو گئے ہم انہیں جیسے تیسے ہاسپٹل لے کر ائے ہیں اپ پلیز انہیں دیکھ لیں ۔سامنے کھڑا لڑکا جو کہ 19 سال کا تھا وہ اپنی انکھوں میں موٹے موٹے انسو لیے سامنے کھڑے ڈاکٹر کو کہہ رہا تھا جس کا نام تھا . " رافع "۔۔۔۔
ٹھیک ہے اپ انہیں چھوڑ دیں ہم انہیں لے جا رہے ہیں ۔۔
ہم بھی ساتھ ائیں گے عورت نے ضد کی ۔۔۔۔
نہیں اپ لوگوں کا انا وہاں منع ہے اپ لوگ یہی انتظار کریں مریض کا ۔۔۔۔
رافع کہتا ہوا سیدھا اندر کی طرف جانے لگا ۔۔۔۔۔راستے میں چلتے چلتے اس نے اس ادمی کی نفس چیک کی ۔۔۔
نفس بند تھی ۔۔۔۔
ایک لمحے کے لیے وہ رکا اور اس نے اپنے ساتھ موجود ڈاکٹر کو دیکھا جو کہ اس کے ساتھ ہی تھا ۔۔۔
اس کے چہرے پر ایک مسکراہٹ ائی ۔برابر میں کھڑا ڈاکٹر سمجھ گیا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے ۔۔۔۔
رافع اور وہ جو دوسرا ڈاکٹر تھا وہ اس مریض کو اپریشن تھیٹر کے اندر لے ائے ۔۔۔
چلیں ڈاکٹر اشرف اج پیسے بنانے کا وقت ایک بار پھر مل گیا ۔۔۔
یہ بے وقوف لوگ اس ادمی کو یہاں لے ائے جب کہ یہ تو پہلے ھی مر چکا ہے ۔مگر چونکہ ابھی یہ مریض ہمارے ہاتھ میں ہے تو یہ ہم پہ ڈیپینڈ کرتا ہے کہ اب یہ دوبارہ کب مرے گا ۔۔
اپ جائیں اور جا کر انہیں پیسوں کا بندوبست کرنے کو کہیں ۔۔۔۔
جب تک میں یہاں کچھ دیر رکنے کی اور اس کا علاج کرنے کی ایکٹنگ کرتا ہوں ۔۔۔۔
وہ دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر زور سے ہنسے ۔۔۔
نہیں ڈاکٹر رافع اس کام میں اپ بڑے ماہر ہیں اپ باہر جائیں اور اپ کہیں جو کانفیڈنس اپ کے اندر ہے وہ شاید میرے اندر نہیں ہے اتنی مکاری سے جھوٹ بولنے کا اور پیسے کمانے کا کہ لوگ اپ کی جھوٹی بات پر بھی یقین کر کے اپ کو لاکھوں دے جاتے ہیں ۔۔۔
چلیں ٹھیک ہے میں ہی جاتا ہوں پھر یہ بکرا اج دوبارہ سے حلال ہوگا ۔۔۔
وہ دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر زور سے ہنسںے جب کہ رافع اب اپنے چہرے پر سنجیدگی رکھتے ہوئے دروازے سے باہر جا رہا تھا ۔۔برابر میں کھڑی نرس بھی ان دونوں کو دیکھ رہی تھی ۔تم ایسا کرو جب تک اس کو یہ کوئی ڈرپ لگا دو پانی سے بھری ہوئی کیا فرق پڑتا ہے ۔کچھ تو نظر انا چاہیے نا ۔۔۔ڈاکٹر اشرف کہتا ہوا اب کرسی پر بیٹھ گیا تھا جبکہ رافع باہر اگیا ۔۔۔
دیکھیے ان کا اپریشن ابھی اور اسی وقت کرنا ضروری ہے رافع نے باہر اتے ہوئے انتہائی سنجیدگی سے کہا ۔۔۔
پہلے اپ جائیے اور جا کے کاؤنٹر پر اٹھ لاکھ روپے جمع کروائیے ۔۔۔
جب تک پیسے جمع ہوتے ہیں تب تک ہی ہم اپریشن کا انتظام کریں گے لیکن جب تک بل پے نہیں ہوگا ان کا اپریشن نہیں ہوگا اب یہ اپ کے ہاتھ میں ہے کہ اپ کتنی تیزی سے وہ بل جمع کرواتے ہیں ۔۔۔۔
اپ بالکل بے فکر رہیں ڈاکٹر اپ بس میرے والد کا علاج کریں میں ابھی بل پے کر کے اتا ہوں ۔۔
وہ 19 سالہ لڑکا تیزی سے کاؤنٹر پر گیا ۔۔۔۔
اپ کے ساتھ کوئی اور ایا ہے ۔۔۔؟؟؟
سامنے کھڑے ہوئے رافع نے اس عورت کو دیکھتے ہوئے کہا جو اپنے چہرے سے انسو صاف کر رہی تھی اور برابر میں کھڑی ہوئی 14 سالہ لڑکی جو انتہائی کمزور سی تھی اپنی ماں کو دیکھ کر اپنے انسو صاف کر رہی تھی ۔۔۔
جی نہیں ۔۔۔
مگر ابھی تھوڑی دیر تک میرے بیٹے کے ساتھ پیسے جمع کروانے کے لیے میرے دیور ائیں گے۔ ۔ انہیں بھی میں نے بتا دیا ہے ۔۔۔۔
چلیں ٹھیک ہے نرس بھی اب اس کے ساتھ ہی کھڑی تھی۔۔۔
اس نے ایک پر چہ اس لڑکی کی جانب کیا یہ کچھ ڈرپس اور میڈیسن وغیرہ ہیں جو اپریشن کے درمیان ہمیں ضرورت ہوگی وہ اپ ارینج کر دیے گا ۔۔۔
اگلے ہی لمحے اس نرس نے ایک لمبا چوڑا پرچہ اس لڑکی کے ہاتھ میں تھمایا ۔۔
یہ سب اپریشن کے دوران چاہیے یہ سب لے کر ا جاؤ ۔۔وہ نرس بھی جو ان کے ساتھ ملوث تھی اس نے وہ پرچہ دیا اور پھر تیزی سے وہاں سے چلی گئی ۔۔۔
اگلے دو گھنٹے کے بعد جب رقم بھی جمع کروا دی تو کافی دیر تک کے اس شخص کی پوری فیملی باہر کھڑی رہی لیکن دو گھنٹے کے بعد بھی کوئی باہر نہیں ایا ۔۔۔
ٹھیک تین گھنٹے کے بعد رافع اور وہ دوسرا ڈاکٹر بھی باہر ایا ۔
کیا ہوا ڈاکٹر میرے ہسبینڈ ٹھیک تو ہے نا ۔۔؟؟؟
ائی ایم سو سوری ہم انہیں نہیں بچا پائے ۔۔۔
کیا ۔۔۔۔
ایسا کیسے ہو سکتا ہے ۔۔۔اس عورت کا جو دیور تھا وہ اب تک ا چکا تھا ۔۔۔۔
دیکھیں ڈاکٹر صاحب آپ پیسوں کی بالکل بھی فکر مت کریں اگر اور پیسے لگیں گے تو ہم اور پیسے لگا دیں گے لیکن اپ پلیز میرے بھائی کو ٹھیک کر دیں پلیز ڈاکٹر ۔۔
وہ بیچارہ اب ان ڈاکٹروں کے ہاتھ جوڑ رہا تھا ۔۔۔۔
دیکھیں میں نے اپ کو کہا نا کہ اپ لوگ ان کو بہت دیر سے لے کر ائے ہیں اس لیے ان کا بچنا ناممکن تھا ۔ورنہ ہم کچھ کر لیتے ہم نے اپنی پوری کوشش کی ہے ۔اب ہم کچھ نہیں کر سکتے بہت دیر ہو چکی ہے ۔۔۔
نہیں ڈاکٹر پلیز کچھ تو کریں ۔۔۔
ارے کیا کریں بے وقوف انسان جو شخص مر گیا ہے اس کے ساتھ کیا کریں گے ۔۔۔۔۔
وہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ جب ایک شخص مر چکا ہے تو پھر تم دونوں کمینے چار گھنٹے سے اندر کیا کر رہے تھے ایک مرے ہوے آدمی کے ساتھ ۔۔۔۔
سامنے والے شخص کی بات سن کر ان دونوں کو یوں لگا جیسے ان کے پیروں کے نیچے سے زمین نکل گئی ہو ۔۔۔
یہ یہ کیا مذاق ہے ہاں یہ کیا مذاق ہے ۔۔۔۔۔۔
رافع نے اس شخص کو دیکھتے ہوئے انتہائی غصے سے کہا ۔۔
مذاق مذاق تو اپ لوگ کر رہے ہیں یہ دیکھیں یہ شخص مر چکا ہے یہ اس کا ڈیٹ سرٹیفکیٹ ہے ۔۔سامنے کھڑے اس شخص نے اپنی جیب میں سے وہ ڈیڈ سرٹیفیکیٹ نکالا اور سامنے کیا ۔۔۔۔
اگلے ہی لمحے ڈاکٹر اشرف نے وہ سرٹیفکٹ پھاڑا اور اپنے منہ میں لے لیا اور وہ پیج نگل گیا ۔۔۔
اب بتا اب کون سا ثبوت ہے تیرے پاس ۔۔۔
اس کی کئی فوٹو کاپیاں ہیں میرے پاس ۔۔۔سامنے کھڑے شخص نے انتہائی اطمینان سے کہا ۔۔۔۔
اب تم دونوں کے خلاف پولیس کاروائی ہوگی ثبوت ہے میرے پاس ۔۔۔۔
کیا چاہتے ہو تم ؟؟
جو پیسے جو دوائیاں جو ڈرپس تم لوگوں نے منگوائی ہیں وہ سب واپس کروا کے اس کے پیسے لا کے دو اور جو پیمنٹ کی ہے 8 لاکھ روپے وہ بھی ابھی اور اسی وقت ادھے گھنٹے کے اندر اندر ۔۔۔
ورنہ تم دونوں جیل میں جاؤ گے اور وہ جو اندر نرس بھی تم لوگوں کے ساتھ ملی ہے نا اس بے وقوف کو کہو کہ وہ بھی فورا باہر ائے ۔۔۔۔
ورنہ تم تینوں کے خلاف پولیس کاروائی ہوگی اور تم تینوں جو جیل میں سڑو گے اس کی تو بات ہی خیر چھوڑ دو ۔۔۔
اگلے ایک گھنٹے کے اندر ان کے ہاتھ میں وہ ساری رقم اور وہ سب چیزیں موجود تھیں جو ان لوگوں نے انہیں لا کر دی تھی ۔۔
اج تو ہم بال بال بچے ورنہ ابھی ہم جیل میں ہوتے ۔۔۔۔
ڈاکٹر اشرف کہتے ہوئے اب ہوسپٹل سے نکل رہے تھے ۔۔
رات کا وقت تھا اور ڈاکٹر رافع ہاسپٹل کے پارکنگ ایریا میں تھا ۔۔۔رات کے ساڑھےگیارہ بجے کا وقت تھا اور وہ جگہ کافی سنسان تھی ۔۔۔
وہ اپنی گاڑی پارکنگ ایریا سے نکال کر مین روڈ پر لا رہا تھا ۔۔
کے اگلے ہی لمحے کسی گاڑی نے اس کی گاڑی کے سامنے اپنی گاڑی روکی ۔۔۔۔
اے بے وقوف انسان مرنا ہے کیا ۔۔۔
اس ڈاکٹر نے گاڑی کے شیشے سے اپنا سر باہر نکال کر غصے سے کہا ۔۔۔
وہ جو شخص بھی اس گاڑی میں تھا اب اتر کر اس کی طرف چلتا ہوا ا رہا تھا ۔۔
ایک دوسری گاڑی بھی اب اس کی کار کے پیچھے کھڑی تھی ۔۔۔
وہ آدمی اب اور تیزی سے چلتا ہوا اس کے قریب آ رہا تھا ۔۔
کہ اس نے اپنی گاڑی اسٹارٹ کریں۔۔۔۔
اگلے ہی لمحے ایک فائر اس کی کار کے ٹائر پر ہوا تو وہ ڈر سے اندر ہوکر بیٹھ گیا ۔۔۔
کون کون ہو تم ۔۔۔۔؟؟؟
شاہمیر شیراز ۔۔۔۔۔
_____________________________________
جاری ہے
0 Comments
Post a Comment