تیرے لیے
قسط نمبر 14
مصنفہ منال علی
فارم ہاؤس رات کی تاریخی میں اسی طرح سے سناٹے میں ڈوبا ہوا تھا ۔رات کے اندھیرے میں فارم ہاؤس کے ہر حصے کی لائٹیں بند تھیں ۔ساری رات فارم ہاؤس کی تاریخی میں گزر گئی ۔۔
اگلی صبح جب اس آدمی نے انکھیں کھولیں تو اس کا سر بری طرح سے چکرا رہا تھا ۔۔اس کے سر میں اچانک تیزی سے درد ہونا شروع ہوا وہ اپنا سر دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر اب بیڈ پر بیٹھا ہوا تھا کچھ وقت کے بعد جب اسے کچھ بہتر محسوس ہوا تو اس نے اپنے ارد گرد دیکھا اپنے برابر میں پڑے ہوئے ایک وجود کو دیکھ کر جیسے اس کی روح فنا ہو گئی ۔۔۔
پھر ایک نظر اس نے اپنے وجود پر ڈالی ۔۔میرے کپڑے ۔۔۔۔
اس نے اپنے جسم پر ہاتھ لگایا جہاں پر اس کی شرٹ نہیں تھی ۔۔۔
ایک لمحے کو تو جیسے اسے یوں لگا جیسے اس کے پیروں کے نیچے سے زمین نکل گئی ہو یا اسمان اس کے سر پر ا گرا ہو ۔
وہ آدمی بہت تیزی سے اٹھا اور اپنی شرٹ پہننے لگا ۔۔
ایک لمحے کے لیے تو اسے سمجھ نہیں ایا کہ کل رات یہاں کیا ہوا ہے ۔۔۔پھر اس نے اپنے سامنے پڑے ہوئے ایک وجود کو دیکھا جو کہ بے ہوشی کی حالت میں تھا ۔اور اس وجود کو اس بات کا اندازہ تک نہیں تھا کہ اس کے ساتھ کل رات پھر زیادتی ہوئی ہے ۔۔۔۔۔
سامنے کھڑے شخص کو لگا جیسے وہ سانس نہیں لے پائے گا ۔۔وہ ہمت کر کے اس کے قریب گیا ۔۔اور چادر اس کے جسم پر اچھی طرح سے لپیٹ دی ۔۔۔۔
یہ یہ کیا ہو گیا ۔۔۔۔۔
یہ میں نے۔۔۔۔
یہ میں نے کیا کر دیا یہ مجھ سے کیا ہو گیا ۔۔وہ شخص جیسے اپنے ہوش میں نہیں تھا ۔۔۔
یہ مجھ سے کیا ہو گیا یہ میں نے کیا کر دیا ۔۔۔۔حرم کے ساتھ میں نے نہیں ۔۔۔۔
یہ میں نے کیا کر دیا وہ اپنا سر دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر زمین پر بیٹھ گیا اس لڑکی سے بہت دور حرم منصور سے بہت دور ۔۔۔
میں یہ کیسے کر سکتا ہوں میں یہ کیسے کر سکتا ہوں ۔۔۔وہ بھی اس لڑکی کے ساتھ ۔۔۔نہیں یہ سب کچھ جھوٹ ہے میں نے کچھ نہیں کیا ۔۔۔۔اس نے جیسے اپنے اپ کو جھوٹی تسلی دینے کی کوشش کی ۔۔۔
اس نے گھبراہٹ کے مارے اپنے شرٹ کے الٹے سیدھے بٹن لگائے اور جانے کے لیے تیزی سے موڑا دروازہ کھولتے ہی سامنے وہ لمبے بالوں والا لڑکا کھڑا تھا ۔۔۔۔۔
وہ اس کی حالت دیکھ کر ہی سمجھ چکا تھا کہ کل رات اس نے حرم منصور کے ساتھ کیا کیا ہے ۔۔۔آپ نے بھی حرم کے ساتھ کل پوری رات ۔۔۔۔۔۔
لمبے بالوں والے لڑکے نے اس شخص کو اوپر سے نیچے تک دیکھا ۔۔۔۔
میں تمہیں جان سے مار دوں گا ۔۔۔کمینے ۔۔۔
جب تمہیں پتہ تھا کہ میں نشے کی حالت میں ہوں تو تم مجھے یہاں کیوں لے کر ائے وہ اب اسے بری طرح سے پیٹ رہا تھا ۔۔
اس لمبے بالو ں والے کے ہاتھ میں ناشتے کی ٹرے تھی جو اب زمین پر جا گری تھی ۔۔۔۔۔
میں نے اپ کو کل رات ہی کہا تھا کہ اپ نشے میں ہیں لیکن اپ نے ضد کی کہ اپ کو اوپر والے کمرے میں جانا ہے تو میں کیا کرتا وہ لمبے بالوں والا لڑکا اب مستقل جھوٹ کہہ رہا تھا جبکہ اس شخص کو اس قسم کی کوئی بات یاد نہیں تھی ۔۔
جھوٹ مت بولو تم ۔۔۔
میں جھوٹ نہیں کہہ رہا میں بالکل سچ کہہ رہا ہوں اپ نے ہی کہا تھا کہ مجھے میرے کمرے میں لے جاؤ تو میں اپ کو لے ایا ۔۔اپ نے بلکہ مجھے خود کہا تھا کہ مجھے چھت والے کمرے پر لے کر جاؤ ۔۔۔اب اس میں میرا کیا قصور ہے ۔۔وہ لمبے بالوں والا لڑکا اب اٹھ کر اپنے کپڑے ٹھیک کر رہا تھا ۔۔۔
تم جھوٹ بول رہے ہو وہ ایک بار پھر سے اس کے اوپر جھپٹا اور اسے بری طرح سے مکو اور لاتوں سے مارنے لگا ۔۔۔
یہ کیا کر رہے ہیں اپ ۔اس میں میری کیا غلطی ہے ۔۔۔غلطی اپ کی ہے ۔اپ کوئی چھوٹے بچے نہیں ہیں ۔۔۔جو کچھ کیا ہے اپ نے اپنی مرضی سے کیا ہے کسی نے اپ نے آپ کے ساتھ زبردستی نہیں کی تھی ۔۔۔اور اب جب اپ اس کے ساتھ یہ سب کچھ کر چکے ہیں تو سارا کا سارا الزام مجھ پر لگا رہے ہیں جیسے میں نے اپ کو فورس کیا تھا کہ اپ اس کے ساتھ رات گزار کر ائیں ۔۔۔ساری رات اپ نے اس لڑکی کے ساتھ انجوائے کیا اور اب صبح اٹھ کر مجھے گالیاں دے رہے ہیں مجھے کہہ رہے ہیں کہ یہ میری غلطی ہے کیوں اپ کوئی دودھ پیتے بچے ہیں جو میں اپ سے کہوں گا اور اپ سب کچھ کرنا شروع ہو جائیں گے ۔۔۔۔
اپنا منہ بند رکھو سمجھے ۔۔اس شخص نے ایک زوردار تھپڑ اس کے منہ پر مارا وہ اب ا سے گندی گندی گالیاں دے رہا تھا ۔۔۔۔
اچھا اپ یہاں ائیں میرے پاس بیٹھے ۔۔۔
میں سمجھ سکتا ہوں اپ کس حال میں ہیں ۔
لمبے بالوں والا لڑکا تیزی سے اس کی طرف ایا جب کہ اس کے منہ سے خون نکل رہا تھا ۔۔۔
دیکھیں بھائی جو ہو گیا سو ہو گیا ۔۔۔کیا فرق پڑتا ہے ۔۔۔۔زیادتی چاہے میں نے کی ہو یا اپ نے یا پھر کسی اور نے کیا فرق پڑتا ہے ۔۔فرق صرف اور صرف اس بات سے پڑھتا ہے ہمیں کہ ہم میں سے کوئی بھی پکڑا نہ جائے اس لڑکی نے ہمارے چہرے نہیں دیکھے ہیں نہ ہی اسے پتہ ہے کہ وہ کہاں ہے ۔۔۔اب تک اس کے گھر والے پاگل ہو چکے ہوں گے ۔۔۔۔
اب وقت اگیا ہے کہ ہم اسے کہیں نہ کہیں چھوڑ ائیں ۔۔۔
اپ بھی اس جرم میں اب شامل ہو چکے ہیں۔۔۔
ہمارے ساتھ ساتھ اپ نے بھی کل رات اس کے ساتھ زیادتی کی ہے ۔۔اب اپ بھی بالکل معصوم نہیں جرم اپ کے ہاتھوں بھی ہوا ہے بہتر یہی ہے کہ ہم اپنے اس جرم کو چھپائیں جس طرح سے چھپاتے ائے ہیں اور اپ نے ہماری جس طریقے سے چھپانے میں مدد کی ہے اور اب یہ چیز اپ کی طرف بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے کیونکہ اپ خود بھی اس جرم میں شامل ہو چکے ہیں ۔۔ہم اس لڑکی کو اب مزید یہاں نہیں رکھ سکتے بہتر ہے کہ کہیں نہ کہیں ہم اسے چھوڑ ائیں ۔۔۔
وہ لمبے بالوں والا لڑکا اب اس کے قریب بیٹھا ہوا اسے ایک ایک چیز بتا رہا تھا ۔۔۔
اس کے برابر میں بیٹھے ہوئے شخص نے اپنے بالوں کو تیزی سے اپنی مٹھی کے اندر پکڑا ہوا تھا یوں جیسے کسی گہری سوچ میں ہو ۔۔۔
بھائی جو ہو گیا سو ہو گیا اب ہم دوبارہ اپنے گزرے ہوئے کل میں تو نہیں جا سکتے جو ہے وہ اج ہے اور ہمیں اج ہی سب کچھ ٹھیک کرنا ہے ۔۔ورنہ اگر ہم میں سے کوئی ایک بھی پکڑا گیا تو ہم تینوں ہی پھنسیں گے ۔۔۔
میں تو بابا کے کہنے پر امریکہ جا ہی رہا ہوں لیکن اپ کا کیا اپ کا تو سارا کا سارا سیٹ اپ پاکستان میں ہی ہے کہاں تک بھاگیں گے اپ بہتر یہی ہے کہ اپ چیزوں کو اپنے ہاتھ میں لے لیں اور اپنے طریقے کے مطابق ان سب چیزوں کو سلجھائیں اور چھپا دیں کوئی اپ پر شک نہیں کرے گا کوئی بھی نہیں کیونکہ میں جانتا ہوں اپ ہر چیز سنبھال سکتے ہیں اور سنبھال لیں گے ۔۔۔۔
ابھی ہم اسے فوری طور پر وہاں نہیں لے جا سکتے پہلے مجھے خود وہاں جانا پڑے گا ہر چیز کو دیکھنا پڑے گا اس کے بعد ہی میں کوئی فیصلہ لیتا ہوں اس شخص نے اپنا سر جھکا کر بے حد اہستہ اواز میں کہا ۔۔
وہ اب خاموشی سے قدم اٹھاتا ہوا دوبارہ اوپر والے کمرے کی طرف جا رہا تھا ۔۔۔
کمرہ اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا ۔۔۔
وہ گھٹنوں کے بل حرم منصور کے پاس بیٹھ گیا ۔۔۔۔
مجھے معاف کر دینا حرم ۔۔مجھے معاف کر دینا میں تمہارا گنہگار ہوں ۔۔۔۔مجھے معاف کر دینا ۔۔۔۔مجھ سے یہ سب ہو گیا ۔
میں بھی تمہارا ایک گنہگار ہوں ۔۔۔۔
______________________________________________________
ہنا اور ہمدان دونوں ہاسپٹل کی کینٹین میں موجود تھے ۔۔۔
جبکہ ہمدان کی اج دو سرجریس تھی جو اس نے مکمل کی تھی اور وہ کافی تھک چکا تھا وہ بس ہاسپٹل سے نکلنے ہی والا تھا کہ اسے ہنا مل گئی ۔۔۔
وہ دونو ں اس وقت بیٹھ کر کا فی پی رہے تھے ۔۔۔
حمدان آج خاموش تھا ۔حنا کو ایسا محسوس ہوا ۔۔۔
انکل نے تم سے بات کی ہمارے بارے میں ۔۔۔؟؟
کچھ وقت بعدحنا نے خود بات کرنے کا سوچا ۔۔۔جبکے حمدان کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا کہے جب سے اسے حنا کے بارے میں پتا چلا کہ وہ اس سے شادی کرنا چاہتی ہے ۔۔۔وہ نہیں چاہتا تھا کہ حنا کو کوئی تکلیف پوچھے اس لئے وہ چپ تھا مگر حنا اس سے اس بارے میں بات کرنا چاہتی تھی یا پھر اسے اپنی اور اس کی شادی کے لئے راضی کرنا چاہتی تھی ۔۔۔۔
ہاں ۔۔۔۔بابا نے بتایا تھا شوکت انکل کی بات کا ۔۔۔۔
تو پھر ۔۔۔۔
حمدان نے اس کی جانب دیکھا اس کی آنکھوں میں حمدان کیلئے بہت محبت تھی وہ بہت آسانی سے دیکھ سکتا تھا اپنے لئے محبت اس کی آنکھوں میں ۔۔۔
بتاؤ حمدان تو پھر تم نے کیا سوچا ۔۔۔۔
وہ چپ رہا وہ اپنی اتنی اچھی دوست کا دل نہیں توڑنا چاہتا تھا مگر وہ کیا کرنا وہ تو خود حرم منصور کے عشق میں جل رہا تھا اور وہ جانتا تھا کہ یہ کتنا مشکل ہے اس کے لئے ۔۔۔
بتاؤ تم نے کیا سوچا ۔۔۔حنا نے زور دیا ۔۔۔۔
تمہیں انکل نے بتایا نہیں ۔۔۔
وہ اداسی سے بہت اداسی سے مسکرائی ۔۔۔۔جانتی ہوں سب جانتی ہوں اس کی آنکھوں میں آنسو تھے حمدان کو یہی لگا ۔۔۔
ؓتم بہت اچھی ہو حنا ۔۔۔مگر میں ۔۔۔۔
حنا نے نظر اٹھا کرحمدان کو دیکھا وہ کوفی کے کپ کےا وپر
اپنا ہاتھ پھیر رہا تھا ۔۔۔
بابا نے مجھے بتایا تھا کہ تم چاہتی ہو ہم شادی کر لیں ۔۔مگر میں تم سے شادی نہیں کر سکتا تم بہت اچھی ہو اور بہت پرفیکٹ بھی ۔۔۔
تو پھر تم انکار کیوں کر رہے ہو ۔۔میں تمہیں بہت خوش رکھوں گی ۔۔۔تم بس ایک بار ہمارے بارے میں سوچ کر تو دیکھو ہم ساتھ مل کر اچھی زندگی گزار سکتے ہیں ۔۔۔
میں جانتا ہوں تم بہت اچھی ہو مگر میں ۔۔۔۔میں مجبور ہو میں یہ نہیں کر سکتا ۔۔
یعنی تم کسی اور سے شادی کرنا چاہئے ہو ۔۔۔۔
حمدان خاموش تھا ۔۔۔
بولو حمدان کسی اور سے محبت کرتے ہو ۔۔۔
ہاں ۔۔۔اور میں اس سے ہی شادی کرنا چاہتا ہوں ۔۔۔
وہ چپ ہوگی بلکل چپ ۔۔۔۔
پھر کہنے لگی ۔۔۔۔۔میں تمہاری دوسری بیوی بھی بننے کو تیار ہو ۔۔۔
حمدان نے سر اٹھا کر حنا کو دیکھا ۔۔۔۔
حنا تم اپنے ساتھ زیادتی کر رہی ہو مت کرو تم کوئی بہت اچھا لڑکا ڈسرو کرتی ہو اپنی زندگی میں بہت اچھا مگر وہ میں نہیں ہو ۔۔۔
تم اس سے بھی شادی کر لو جس سے تم کرنا چاہتے ہو میں تم لوگو ں کے درمیان نہیں اوں گی میں وعدہ کرتی ہو ۔۔۔۔
Hina , please try to understand .
میں یہ نہیں کر سکتا ۔۔۔
وہ کچھ دیر بیٹھی آنسو بھاتی رہی اور پھر اداسی سے مسکرائی ۔۔۔۔
ٹھیک ہے ۔۔۔حمدان ۔۔۔۔
ہماری دوستی ہمیشہ رہے گی حمدان نے بہت پیار سے کہا وہ مسکرا دی ۔۔۔۔۔۔
بلکل وہ اپنا بیگ لیکر اٹھی وہ بھی اس کے ساتھ چلنے لگا وہ باہر آ گیے حمدان نے اس کیلئے کار کا دروازہ کھولا ۔۔۔
تم میرے لئے بہت خاص ہو یاد رکھنا ہمیشہ ۔۔۔
تم بھی ۔۔۔۔
خدا حافظ ۔۔وہ جا چکّی تھی ۔۔
__________________________________
یہ اس لڑکی ویشا کا کی فائل ہے اور یہ آج کل اسلام آباد میں ہوتی ہے ۔۔اس کا اپنا كلینک ہے اور یہ پیچھے دو سال سے وہیں رہ رہی ہے اکیلی ۔۔۔
اس کی فیملی سری لنکا میں رہتی ہے ۔۔۔اور یہ خود اسلام آباد میں ۔۔۔
یہ اس کا ایڈریس ہے ۔۔۔۔
منور نے ساری معلوما ت لا کر شاہمیر شیراز کے ٹیبل پر رکھ دیں ۔
یہ لڑکی بھی برابر کی شریک ہے یہ بھی اس جرم میں شامل تھی ان سب کے ساتھ ۔۔۔وہ اس وقت باہر کی جانب دیکھ رہا تھا ۔۔۔ان سب کا وقت آ گیا ہے ہر کوئی حساب دے گا ہر کوئی کسی کو بھی معافی نہیں ملے گی کسی کو بھی نہیں ۔۔۔
حرم منصور کو انصاف ضرور ملے گا ان لوگو نے اپنے آپ کو بچانے کیلئے قانون کا سہارا لیا تھا اور وہ بہت آسانی سے بچ گئے مگر اب شاہ میر شیراز ہر ایک سے حساب لے گا ۔۔۔
تیاری کرو ہم کل ہی اسلامآباد جا رہے ہیں ۔۔۔اس لڑکی کے بعد اس لڑکے ولید کا نمبر آے گا ولید کے بعد عاطف کا اور وہ عاطف ہمیں اس تیسر ے آدمی کے بارے میں بتاے گا بس ایک وہی رہ گیا ہے جو ابھی تک سامنے نہیں آیا ۔۔۔آخیر کون ہے وہ تیسرا آدمی ۔۔۔۔جس نے اپنے خلاف کوئی ثبوت نہیں چھوڑا ۔۔۔۔
وہ سامنے لگے بوٹ پر ان سب کی تصویر دیکھ رہا تھا جس میں وہ تیسرا آدمی نہیں تھا جو یہ سب کر رہا تھا۔۔۔۔
یہ وہی تیسرا شخص ہے جس نے اپنی مرضی سے ہی یہ سب کچھ کیا ہے یہی وہ تیسرا شخص ہے جس نے ہر ثبوت کے اوپر پردہ ڈال کر ہر ثبوت کو چھپا دیا ہے ۔۔۔۔
عاطف ولید اور وشا کا ان تینوں کے چہرے تو مجھے اس سی سی ٹی وی کیمرہ کی ویڈیو سے مل گئے تھے مگر وہ تیسرا شخص تیسرا شخص کون ہو سکتا ہے جو ان سب کے ساتھ ملوث ہے اور یہ سب کچھ کر رہا ہے ۔۔۔۔
بہت جلد ہمیں اس تیسرے ادمی کا بھی پتہ چل جاۓ گا جب وہ سب پکڑ لئے جائے گے
تو وہ خود اس تیسرے ادمی کا پتہ بتائیں گے ۔۔۔۔
منور نے کہا ۔۔
ہمیں ان کو پکڑنا کس طریقے سے ہے ہمارے پاس ان کے خلاف ثبوت ہیں ۔۔کیا ہم کورٹ میں جاۓ گے ان کے خلاف ؟؟؟؟
نہیں منور ہمارے پاس ان کے خلاف ثبوت ہیں اس بات کا انہیں پتہ نہیں چلنا چاہیے ہم بالکل انہی کی طرح انہیں کے ساتھ بہت ہوشیاری سے کھیلیں گے تاکہ انہیں ہماری کسی بھی چال کا پتہ نہ چل سکے جیسے اپ تک نہیں چلا ایک ایک کر کے ہر ایک کی باری ائے گی ۔۔ ہم قانون کے ذاریعے ان کو سزا ضرور دیں گے مگر پہلے میں حرم کا بدلہ لوں گا انہیں تبا ہ
کر دوں گا اور پھر یہ سب جیل میں جاۓ گے ۔۔۔
یہ لڑکی ویشا کا حرم منصور کی زیادتی میں ملوث تھی اور حرم منصور کے ڈرائیور صدیق کے قتل میں بھی اس کا ہاتھ تھا ۔۔۔۔
اسے اس چیز کی سزا ضرور ملے گی ۔۔۔
تیاری کرو فورا ہم کل ہی اسلام اباد کے لیے نکل جائیں گے ۔۔۔ان سب کے بعد اس تیسرے شخص کی باری ہے ۔۔۔۔
رات کا وقت تھا وہ اس وقت اپنے کلینک میں تھی اور کسی پیشنٹ کے ساتھ مصروف تھی جبکہ اس کے کلینک میں جتنے بھی مریض تھے وہ اب جا چکے تھے اور ریسیپشنسٹ پر صرف اور صرف ایک لڑکی بیٹھی ہوئی تھی رات نو بجے کا وقت تھا وہ بھی جانے کے لیے اب اپنا سامان سمیٹ رہی تھی کلینک وشا کا ہی بند کر تی تھی ۔۔۔
وہ ریسپشنسٹ سارا سامان باندھ کر چلی گئی جبکہ وشاکا اندر کسی مریض کے ساتھ مصروف تھی کچھ دیر کے بعد وہ مریض باہر کی طرف ایا اور سیدھا نکل گیا اسی لمحے ایک عورت جس نے سیاہ رنگ کی بڑی سی چادر اڑی ہوئی تھی وہ اس کے کلینک میں داخل ہوئی ۔۔۔۔
ویشاکا اپنا بیگ لے کر اب باہر ا چکی تھی ۔۔۔۔۔
اپ دیر سے ائی ہیں کلینک کا وقت ختم ہو چکا ہے نو بج کر دس منٹ پر میں اپنا کلینک بند کر دیتی ہوں اپ کل ا جائیے گا اس نے اس عورت کو دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔پلیز ڈاکٹر ۔۔۔۔
میری طبیعت بہت زیادہ خراب ہے میرا نواں مہینہ چل رہا ہے اگر اپ مجھے دیکھ لیں تو اچھا رہے گا میرے پیٹ میں بہت درد ہو رہا ہے کہیں میرے انے والے بچے کو کچھ ہونا جائے مہربانی ہوگی اگر اپ ایک بار چیک کر لیں گی تو۔۔۔۔
دیکھیے میں نے اپ کو کہا ہے نا ہمارا کلینک ابھی بند ہو چکا ہے اپ کل آ جایۓ گا ۔۔۔
مہربانی کر کے مجھے چیک کر لیں پلیز ۔۔۔
اپ چاہیں تو ڈبل فیس لے لیے گا ۔۔۔
ٹھیک ہے اپ اندر ا جائیں ۔۔۔
بہت شکریہ ۔۔۔۔۔
میں اپنے شوہر کو بتا دوں وہ میرا انتظار کر رہے ہوں گے ۔۔۔
جس کو بھی بتانا ہے جلدی بتائیں اور فٹافٹ اندر ائیں مجھے ویسے ہی اپ کی وجہ سے دیر ہو رہی ہے ۔۔
ہیلو ڈاکٹر ہیں اندر وہ بس مجھے چیک کر رہی ہیں ۔۔۔۔۔
رش۔۔۔۔ نہیں نہیں رش تو نہیں ہے ان کی مہربانی ہے وہ بس نکلنے ہی والی تھی صرف میں ہی ہوں ۔۔۔اس عورت نے کہا ۔۔۔
اگر اپ کی بات ہو گئی ہو تو فورا اندر ا جائیں ۔ویشاکا نے ایک بار پھر بے حد ناراضگی سے کہا ۔۔
بہت اچھے اب تم اس کو یوں ہی مصروف رکھو گی اور تمہیں پتہ ہے نا تم نے اگے کیا کرنا ہے فون پر شاہ میر شیراز کی اواز گونجی۔۔۔
جی میں انہیں سب کچھ بتا دوں گی جو کچھ بھی ہے اس عورت نے بھی بڑی فرمانبرداری سے کہا ۔۔
موبائل اپنا ان رکھنا۔۔
پلان کے مطابق اس عورت نے اپنا موبائل ان رکھا تھا جب کہ وہ اب ویشاکا کے کمرے میں جا چکی تھی ۔۔۔
نام کیا ہے اپ کا ۔۔۔ناصرہ ۔۔۔
شوہر کا نام ۔۔۔۔۔ الیاس ۔۔
عمر کیا ہے اپ کی ۔۔۔45 سال ۔۔۔۔
ٹھیک ہے اب اپ جا کے اس بستر پر لیٹے میں ا بھی اپ کو چیک کرنے کے لیے ا رہی ہوں ۔۔۔۔
ارے یہ ڈگری تو ۔۔۔۔
فضول کی باتیں مت کریں جو میں نے کہا ہے جا کے وہ کریں ورنہ میں اپ کو یہاں سے بھگا دوں گی ۔۔۔
ارے نہیں ۔۔۔
وہ دراصل کیا ہے نا کہ ہماری بھی ایک جاننے والی لڑکی اسی یونیورسٹی میں پڑھتی تھی ۔۔۔
تو میں کیا کروں ویشاکا کو غصہ ایا ۔۔۔
جانتی ہیں نا اب اس کو بہت اچھے طریقے سے ۔۔۔
میں کیسے جان سکتی ہوں تمہارے کسی جاننے والے کو بے وقوف عورت ۔۔۔۔
کیوں ۔۔۔۔کیوں نہیں جانتیں تم کیا تم حرم منصور کو نہیں جانتی ۔۔۔۔؟؟؟؟
سامنے بیٹھی ہوئی 45 سالہ عورت کے منہ سے حرم منصور کا نام سن کر اسے جیسے یوں لگا جیسے اس کی روح فنا ہو گئی ہو نہ جانے وہ کون تھی اور اتنے سال گزرنے کے بعد اج حرم منصور کا ذکر کر رہی تھی ۔۔۔۔۔
ویشاکا کے چہرے پر بے شمار رنگ ا کر گئے تھے ۔۔۔
کیوں نہیں جانتی اپ ؟؟
اسی یونیورسٹی میں پڑھتی تھی نا وہ جس کی ڈگری اپ نے اپنی دیوار پر لگائی ہوئی ہے ۔۔
میرا خیال سے اب اپ کو یہاں سے جانا چاہیے اور میں کسی حرم منصور کو نہیں جانتی چلیں اٹھے یہاں سے فورا ۔۔۔
کیوں نہیں جانتی تم اسے اس کو پھنسانے میں اس کی زندگی تباہ کرنے میں تمہارا بہت بڑا ہاتھ تھا ۔۔۔
ویشاکا کو لگا جیسے اس کے پیروں کے نیچے سے زمین نکل گئی ہو ۔۔۔
اس کی زندگی برباد کر کر تم یہاں پہ اپنا کلینک کھول کر بیٹھی ہو اور روز کے لاکھو ں کما رہی ہو اور اوپر سے جھوٹ کہتی ہو کہ حرم منصور کو ان لڑکو ں کے ساتھ مل کر تباہ کرنے میں تمہارا کوئی ہاتھ نہیں تھا ۔۔۔
میں کسی حرم منصور کو نہیں جانتی اور تم نکلو یہاں سے فورا وشاکا نے قینچی اٹھا کر اس کے اوپر تانی یوں جیسے وہ اسے ڈرانا چاہ رہی ہو ۔۔۔۔
اب وقت اگیا ہے کہ تم اپنے کیے کا حساب دو اور ہر چیز سچ سچ بتاؤ جو بھی ہے ۔۔۔۔۔
میں نے کہا نا میں کسی حرم منصور کو نہیں جانتی ۔۔۔
اگلے ہی لمحے اس عورت نے چادر ہٹائی تو وہ حیران رہ گئی ۔۔۔
اس نے مصنوعی چیزیں لگا کر اپنے اپ کو یوں ظاہر کیا تھا جیسے وہ پریگننٹ ہو ۔اسی لمحے وہ عورت بندوق نکال کر اس کے سامنے کھڑی تھی ۔۔۔۔۔۔
اگر اب تم نے ایک بھی اواز نکالی یا ہوشیاری کی تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا ابھی اور اسی وقت یہ ساری گولیاں تمہارے سر کے اندر اتار دوں گی ۔۔۔۔
تم ایک ایک کر کے سب کا نام بتاؤ گی ہر چیز جو بھی حرم منصور کی زندگی کو تباہ کرنے میں شامل تھے ۔۔ ۔۔۔
اور اس تیسرے شخص کے بارے میں بھی ۔۔۔۔
کون۔۔۔۔ کون ۔۔۔تیسرا شخص۔۔۔۔۔
میں کسی تیسرے شخص کو نہیں جانتی ۔۔۔
بس تم سب نے بہت جھوٹ بول لیا اب سچ بولنے کا وقت ہے ورنہ تمہاری موت ہے میرے ہاتھو ں ناصرہ آگے بڑھی اور اس نے ویشا کا کو گلے سے پکڑا ۔۔وہ ناصرہ کا چہرہ نہیں دیکھ پائی تھی اس نے ناكاب کیا ہوا تھا اگلے ہی لمحے وہ لوگ بھی اندر آ چکے تھے ۔۔۔۔
کون ہو تم لوگ ۔۔۔؟؟؟؟
پولیس ۔۔۔۔۔منور نے کہا اور اس کے سر پر زور سے گن ماری وہ بیہوش ہو گی ۔۔۔۔۔۔۔۔
ناصرہ نے اپنی چادر اس کو پہنائی وہ اب اسے اپنے ساتھ باہر لیکر جا رہے تھے ۔۔۔
جاری ہے
0 Comments
Post a Comment