تیرے لیے 

قسط نمبر 13

مصنفہ منال علی 


فارم ہاؤس اسوقت سناٹے میں ڈوبا ہوا تھا ۔۔۔

سوائے ان لوگو ں کے کوئی نہ تھا ۔۔۔

وہ تینوں اس وقت اس فارم ہاؤس پر موجود تھے ۔۔۔


کہاں رکھا ہے تم نے حرم کو ۔۔۔؟؟؟


اپ نے کہا تھا نا کہ اسے اوپر چھت والے کمرے میں رکھنا اپ کے تو وہیں پر ہی رکھا ہے ۔۔۔


کیا وہ ایک بھی بار ہوش میں ائی تھی ۔۔۔؟؟؟


نہیں اسے مستقل بیہوشی کے انجیکشن دیے جا رہے ہیں اس وجہ سے وہ ہوش میں نہیں ہے اور ابھی بھی دیا ہے ۔۔۔وہ ہوش میں نہیں ہے نہ ہی اس نے ہم میں سے کسی کے چہرے دیکھے ہیں نہ ہی اس کو اس جگہ کے بارے میں پتہ ہے اب اپ بتائیں کہ اگے کیا کرنا ہے ۔۔۔وہ ویڈیو تو ہم الریڈی ڈیلیٹ کر چکے ہیں ۔۔لیکن پولیس والے ہر جگہ ا سے تلاش کر رہے ہیں ۔۔

لیکن کیونکہ اپ کے ادمی اپنے کام پر لگے ہوئے ہیں تو ہمیں اس چیز کے لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ۔۔اب جیسے ہی اپ کہیں گے میں اسے کہیں نہ کہیں پھینک اؤں گا ۔۔۔


سامنے کھڑے لمبے بالوں والے کی بات پر اسے شدید غصہ ایا اور اس نے ایک زوردار تھپڑ اس کے منہ پر مارا ۔۔۔

کیا مطلب ہے تمہارا پھینک اؤ گے ۔۔اپنی حد میں رہو سمجھے تمہارے کیے ہوئے گند کے اوپر میں پردہ ڈالتے ڈالتے تھک چکا ہوں جھوٹ بولتے بولتے تھک چکا ہوں لوگوں سے صرف اور صرف تمہاری اس بے وقوفی کی وجہ سے اب اپنا منہ بند کر کے بیٹھنا ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا ۔۔۔اس بار تو میں نے تمہیں بچا لیا ورنہ اگر اگلی بار تم نے اس قسم کی کوئی بے وقوفی اور غلطی کی تو میں تمہارا گلا اپنے ہاتھوں سے دبا دوں گا سمجھے تم اب اپنا منہ بند کرو اور یہاں سے دفع ہو جاؤ جو کچھ تم نے کرنا تھا وہ تم کر چکے ہو مزید کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ۔۔۔۔


دیر رات کا وقت تھا وہ لمبے بالوں والا لڑکا اس کا دوست دونوں کمرے میں بیٹھ کر شراب پی رہے تھے ۔۔۔


اس نے ایک گلاس کے اندر ایک گولی ڈالی اور باہر اس ادمی کے پاس لے گیا جو صوفے پر بیٹھا ہوا تھا ۔۔۔ وہ گولی نشے کی تھی ۔۔۔


یہ لیں ایک ڈرنک اپ بھی کر لیں ۔۔۔۔لمبے بالوں والے لڑکے نے اس کی طرف گلاس بڑھایا ۔۔۔


اس ادمی نے اسے نظر اٹھا کر انتہائی غصے سے دیکھا ۔۔۔


تمہیں پتہ ہے نا میں یہ نہیں پیتا تو پھر کیوں لے کر ائے ہو میرے پاس ۔۔۔۔


اب ایسا بھی نہیں ہے کہ اپ نے کبھی ہاتھ نہیں لگائی اس چیز کو ۔۔۔پیتے تو آپ بھی ہیں ۔۔۔

ایک ادھ بار تو چلتی ہے میرے ساتھ۔ ۔۔۔ آپ اسے میرے خاطر پی لیں پلیز اب بنا کے لے کر ایا ہوں اپ کے لئے کچھ نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔ایک گلاس ہی تو ہے بس ۔۔۔


نہیں مجھے نہیں پینی یہاں سے چلے جاؤ ۔۔۔


اچھا ٹھیک ہے پھر کولڈ ڈرنک لاتا ہوں کولڈ ڈرنک پی لیں ۔۔۔

تھوڑی دیر میں وہ اس کے پاس کولڈ ڈرنک لے کر ایا تھا ۔۔۔

اس کولڈرنگ میں بھی اس نے کچھ ملایا تھا ۔۔۔اور وہ کولڈ ڈرنک اس کی طرف بڑھائی ۔۔

وہ کام کرتے کرتے وہ کولڈ ڈرنک کا بڑا سا گلاس پی گیا ۔۔۔

کچھ وقت کے بعد یوں ہی بیٹھے بیٹھے اچانک اس کے سر میں درد ہونا شروع ہوا ۔۔اور اس کا سر گھومنے لگا ۔۔۔

وہ شخص سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ وہ لمبے بالوں والا لڑکا اس کی ڈرنک میں کچھ ملا کر دے گا ۔۔۔


اپ کافی تھک گئے ہیں ایسا کریں اپ جا کر ریسٹ کریں ۔۔۔


نہیں میں واپس جاؤں گا ۔۔۔


اتنی رات کو واپس جانے کی کیا ضرورت ہے صبح چلے جائیے گا ابھی ا جائیں ہمارے ساتھ ہم نے پیزا ارڈر کیا ہے وہ کھاتے ہیں ۔۔


نہیں مجھے بھوک نہیں ہے تم لوگ کھاؤ ۔۔۔۔


اچھا ٹھیک ہے اپ ا تو جائیں ہمارے ساتھ ۔۔وہ اسے گھسیٹتے ہوئے اپنے ساتھ کمرے تک لے ایا ۔۔۔


وہ پیزا کھا رہا تھا ۔۔جبکہ اس لمبے بالو والے لڑکے نے اس کے لیے ایک شراب کا گلاس بنایا ۔۔


میرے سر میں ویسے ہی درد ہو رہا ہے اوپر سے تم یہ گلاس لے کر پھر سے ا گئے ہو میں نے تمہیں منع کیا ہے نا کہ مجھے نہیں پینا جاؤ یہاں سے اس کا سر اور اس کی انکھیں دونوں گھوم رہی تھیں ۔۔۔


کچھ نہیں ہوتا تھوڑی سی پی لینا ۔۔۔


دور ہٹ جاؤ مجھے نہیں پینا ہٹو یہاں سے ۔۔


کیا ہو گیا ہے کیوں چھوٹے بچوں کی طرح بیہیو کر رہے ہیں اپ۔۔۔ مرد بنے اور پی جائیں اسے اور بھول جائیں سب کچھ جو ہوا ایک گلاس ہی تو ہے کون سا 

پوری بوتل ہے شراب کی ۔۔


تم کبھی مت سدھرنا ۔۔اس ادمی نے اسے گھوڑتے ہوئے کہا ۔ 


واقعی میں۔۔۔ میں کبھی نہیں سدھرنگا چلیں میرے لیے یہ ایک گلاس پی جائیں ۔۔۔

اس نے وہ شراب سے بھرا ہوا گلاس اس ادمی کے منہ سے لگایا اور شراب کے گلاس میں اور گولڈ ڈرنک کے گلاس میں وہ پہلے بھی نشے کی گولیاں ملا چکا تھا ۔۔۔وہ گلاس ختم کرنے کے بعد اسے یوں لگا جیسے اس کی انکھوں کے اگے ہر چیز دھندلی ہو رہی ہو ۔۔۔۔


چلیں اپ بہت زیادہ تھک گئے ہیں میں اپ کو اپ کے کمرے تک چھوڑ کر اتا ہوں ۔۔۔۔


ہاں مجھے بہت نیند ا رہی ہے مجھے میرے کمرے میں چھوڑ کر اؤ ۔۔


وہ اسے وہیں اوپر والے کمرے میں لے گیا تھا جہاں پر انہوں نے حرم کو رکھا تھا ۔۔۔

جب دروازہ کھولا تو کمرہ اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا ۔۔۔

وہ بیڈ کے دوسرے کنارے پر تھی بے ہوشی کی حالت میں ۔۔

اس کا لباس پھٹا ہوا تھا ۔۔اور دوپٹہ نہ جانے کہاں تھا ۔۔لمبے بالوں والے لڑکے نے ایک نظر اس ادمی کو دیکھا اور ایک نظر حرم منصور کو ۔۔۔اس کے چہرے پر ایک مکاری تھی ۔۔۔بیڈ کی دوسری طرف بٹھا کر وہ اس کے کان کے ذرا قریب جھکا ۔۔۔۔۔۔

اپ کے برابر میں ایک انتہائی خوبصورت لڑکی لیٹی ہوئی ہے ۔۔۔انجوائے کریں آپ آج رات اس کے ساتھ ۔۔ ۔۔۔۔۔

وہ اس کے کان کے قریب کہتا ہوا اب کمرہ بند کر کے جا چکا تھا ۔۔۔۔۔

کمرے کا دروازہ بند کرنے کے بعد اس نے ایک نظر اس بند دروازے کو دیکھا اور چہرے پر مسکراہٹ سجاتے ہوئے اب وہ سیڑھیاں اترتا ہوا اپنے کمرے میں اگیا ۔۔۔


تم نے ان کے کلاس میں نشے کی گولیاں بھی ملائی تھی ۔۔اس کا دوست جو نشے کی حالت میں تھا ان گولیوں کے ریپر کو دیکھتے ہوئے کہنے لگا ۔۔۔


ٹھیک کیا نا میں نے بالکل ۔۔۔

وہ بھی اس چیز میں شامل ہو جائیں گے اب ۔۔۔۔


کیا مطلب ہے تمہارا ۔۔


وہ لڑکی اس قدر حسین ہے کہ اس کو دیکھ کر کسی کی بھی نیت خراب ہو سکتی ہے جیسے ہماری ہوئی ۔۔۔

 اس لڑکی کے پیر کے ناخن سے لے کر سر کے بالوں تک ہر چیز اس شخص کو بہت عزیز ہے ائی ہوپ کہ وہ کافی انجوائے کریں گے اس کے ساتھ وہ دونوں ایک ساتھ زور سے ہنسے تھے ۔۔۔


یعنی اج رات ایک بار پھر حرم منصور کا دوبارہ ریپ ہوں گا اسکے دوست نے کہا ۔۔۔۔


ہاں اور اس بار دو نہیں تین لوگ ہوں گے ۔۔۔

یہ سب میں نے اس لیے کیا ہے تاکہ ہم کبھی بھی پکڑے نہ جا سکیں ۔۔۔اور اگر یہ شخص بھی اس چیز میں شامل ہو گیا اس جرم میں شامل ہو گیا تو پھر تو ہمیں کسی قسم کا کوئی خطرہ ہی نہیں نہ یہ بابا کی اگے اپنی زبان کھول لیں گے اور نہ ہی کسی اور سے کچھ کہیں گے کیونکہ اس جرم میں یہ خود بھی ملوث ہوں گے اگر اپنی زبان کھولیں گے تو پھر انہیں خود بھی سز ا بھگتنی پڑے گی اور وہ بہت سمجھدار ہیں بہت عقلمند ہیں یہ بے وقوفی ہرگز نہیں کریں گے ۔۔۔۔۔۔


تو بہت زیادہ کمینہ ہے ۔۔۔۔


میں جانتا ہوں ۔۔

______________________________________


حمدان اور ہنا دونوں ایک ہی ہاسپٹل میں کام کرتے تھے اور اس وقت وہ دونوں لنچ ٹائم میں کسی ریسٹورنٹ میں بیٹھے ہوئے لنچ کر رہے تھے ۔۔۔


تمہارے امریکہ جانے کا کیا ہوا تم تو اگلے مہینے جا رہی تھی اپنے انکل کے پاس حمدان نے کہا ۔۔۔


میں نے اپنا ارادہ بدل لیا ہے ۔۔


کیوں اچانک تم نے اپنا ارادہ بدل لیا ۔۔؟؟؟


بس ایسے ہی کوئی خاص وجہ نہیں تھی ۔۔۔


شوکت انکل بابا کو بتا رہے تھے کہ وہ تمہاری شادی کرنا چاہتے ہیں اپنے بیٹے کے ساتھ ۔۔۔


ایک لمحے کے لیے ہنا خاموش ہوئی ۔۔۔

ہاں۔۔۔۔

 وہ چاہتے تو ہیں کہ میں شادی کر کے امریکہ شفٹ ہو جاؤں اور پھر وہیں پر رہوں ۔۔

ان کا بیٹا بھی اسی ہاسپٹل میں ہوتا ہے جس ہاسپٹل میں وہ مجھے کہہ رہے ہیں کہ میں شفٹ ہونے کے بعد وہاں کام کروں وہ ان کا ہی ہے ۔۔


یہ تو اچھا ہے تمہارا فیوچر اور زیادہ سٹرانگ ہو جائے گا ۔۔


میرے لیے اچھا تو ہے لیکن میں شادی نہیں کرنا چاہتی ابھی ۔۔۔


وہ کیوں تم لوگ تو ایک دوسرے کو بچپن سے جانتے ہو اور تمہاری خاصی دوستی بھی ہے مطلب اچھی انڈرسٹینڈنگ ہے تم دونوں کی ۔۔۔


اچھی دوستی کا مطلب یہ تھوڑی نہ ہوتا ہمدان کے میں اس سے شادی کر لوں انڈرسٹینڈنگ اور دوستی تو میری تمہارے ساتھ بھی ہے ہنا اپنی بات پر زور دیتے ہوئے بولی ۔۔


ہاں کہہ تو تم صحیح رہی ہو ۔۔ٹھیک ہے جیسا تم کو بہتر لگے تم وہ کرو ۔۔۔۔


تم نے شادی کا کچھ سوچا ہے کہ تم کب کرو گے ۔۔۔کوئی لڑکی ہے جسے تم پسند کرتے ہو تم اتنے گہرے ہو کہ تم کبھی اپنے بارے میں کچھ بتاتے ہی نہیں ہو ۔۔۔وہ نہ جانے کیا سننا چاہ رہی تھی اس کے منہ سے وہ اس کو ا سکول کے وقت سے پسند کرتی تھی اور وہ پسند اب محبت میں بدل چکی تھی لیکن ہنا کی محبت ایک خاموش محبت تھی اس نے کبھی بھی ہمدان سے اس چیز کا اظہار نہیں کیا تھا ۔۔۔


میں بھی سوچ رہا ہوں کہ شادی کر لوں اس نے چاولوں کا چمچہ اپنے منہ میں ڈالتے ہوئے کہا ۔۔۔


اور وہ کس سے ہنا کا جیسے دل ڈوبا ۔۔۔


ہے کوئی بہت سپیشل جسے میں بچپن سے جانتا ہوں میری بہت اچھی دوست ہے اور بہت اچھی لڑکی ہے ۔۔حمدان کی بات پر اچانک ہنا کا دل زور سے دھڑکا کیا وہ میری بات کر رہا تھا جسے وہ بچپن سے جانتا تھا اور ہنا بھی اس کی بہت اچھی دوست تھی ۔۔۔۔


ہنا ہمدان کی بات پر اہستہ سے مسکرائی ۔۔


ہنا اور شوکت صاحب دونوں اس وقت ڈائننگ ایریا میں بیٹھے ہوئے تھے ۔۔۔شہزاد ہاسپٹل میں تھا ۔۔


تم نے مجھے کچھ بتایا نہیں ۔۔

تمہارے انکل نے پروپوزل بھیجا تھا اپنے بیٹے کے لیے تمہارا ۔۔تم نے کہا تھا تم مجھے بتاؤ گی ۔۔۔۔شوکت صاحب نے کہا ۔۔۔


میں اپ کو بتا چکی ہوں بابا ۔۔۔۔

مجھے تھوڑا سا وقت چاہیے 


تھوڑا سا وقت مہینہ ہونے والا ہے اب دوسرا مہینہ لگ چکا ہے اس بات کو مجھ سے کل بھی فون پر پوچھ رہا تھا وہ تمہارے بارے میں ۔۔۔

وہ ہر لحاظ سے تمہارے لیے بہترین ہے ۔۔۔


میں جانتی ہوں لیکن پھر بھی مجھے تھوڑا وقت چاہیے ۔۔۔

اگر اپ ذوالفقار انکل سے تھوڑا وقت لے لیں تو زیادہ بہتر ہے ۔۔۔


ٹھیک ہے میں ذوالفقار سے بات کر لوں گا لیکن ایٹ لیسٹ کوئی وجہ تو ہو نا تمہارے اتنے لمبے انتظار کروانے کی ۔۔۔۔


ایک لمحے کے لیے حنا خاموش ہوئی ۔۔۔

اپ کو حمدان کیسا لگتا ہے میرے لئے ۔۔۔؟؟؟؟


حمدان ۔۔۔۔۔

حمدان تو بچہ ہے میرا ۔۔۔

مگر تم کیوں پوچھ رہی ہو ۔۔۔

ایک سیکنڈ کیا تمہارا انٹرسٹ حمدان کے اندر ہے ۔۔


جی ۔۔۔ذوالفقار انکل سے یا تو اپ کہہ کر انہیں منع کر دیں ۔۔یا پھر اپ میرے اور ہمدان کے رشتے کی بات کرے سکندر انکل سے ۔۔حمدان بھی بہت اچھا ہے بلکہ زلفقار انکل کے بیٹے جتنا ہی اچھا ہے ۔۔ وہ بھی امریکہ سے ہی تو پڑھا ہے ۔۔اور اپ جانتے ہیں کہ وہ کتنا زبردست ہے اپنے پروفیشن کے ساتھ ۔۔۔


مجھ سے کبھی سکندر نے اس بارے میں کوئی بات نہیں کی لیکن پھر بھی میں بات کر کے دیکھتا ہوں ۔۔۔


اور اگر سچ کہوں تو ہمدان مجھے واقعی بہت پسند ہے ۔۔لیکن کبھی مجھے ایسا لگا نہیں اس لیے میں نے کبھی اس بارے میں سوچا نہیں ۔۔


لیکن اگر حمدان کی طرف سے ایسا کچھ نہیں ہے تو تم ذوالفقار کے بیٹے سے ہی شادی کرو گی ۔۔۔


اپ بات تو کر کے دیکھیں ۔۔

دیکھیں وہ کیا کہتے ہیں ۔۔


ٹھیک ہے مجھے تھوڑا وقت دو میں ذرا سکندر کے سامنے بات رکھتا ہوں اس چیز کی ۔۔۔


ویسے مجھے نہیں لگتا وہ حرم سے پہلے ہمدان کی شادی کریں گے ۔۔۔


حرم کا سب کو پتہ ہے کہ وہ شادی نہیں کرے گی ۔۔۔

تو کیا وہ لوگ حمدان کی بھی شادی نہیں کریں گے حرم کی وجہ سے اپ بات تو کر کر دیکھیں ۔۔


ٹھیک ہے میں بات کرتا ہوں لیکن تم میری بات کان کھل کر سن لو اگر وہاں سے کچھ نہیں بنتا تو تم زلفقار کے بیٹے سے شادی کر کے امریکہ شفٹ ہو جاؤ گی ۔۔شوکت صاحب کی بات پر وہ بس خاموش ہو کر رہ گئی۔۔۔


_________________________________


جس دن سے عاطف نے انہیں جوائن کیا تھا حرم کی کلاس کا ماحول کافی ڈسٹرب ہو کے رہ گیا تھا ۔۔۔

وہ انتہائی درجے کا اوارہ اور خراب لڑکا تھا ۔۔یونیورسٹی میں کوئی ایسی لڑکی نہیں تھی جس سے اس کی دوستی نہ ہو ۔۔۔۔

وہ ہر لڑکی کے ساتھ حد سے زیادہ فری ہوتا تھا اور اسی کی طرح کچھ لڑکیاں بھی اسی کی طرح ہی بولڈ تھی ۔۔

وہ اکثر کلاس میں حرم سے بھی وہی رویہ اختیار کرنے کی کوشش کرتا ہوں جو وہ دوسرے لڑکیوں کے ساتھ اور دوسری لڑکیاں اس کے ساتھ اختیار کیا کرتی تھیں ۔۔۔

مگر حرم نے ہمیشہ اس سے ایک فاصلہ بنا کے رکھا تھا ۔۔۔وہ ایک ساتھ پڑھتے ضرور تھے لیکن حرم اس سے بہت دور رہتی تھی ۔۔۔اس کا حلیہ انتہائی عجیب تھا لمبے لمبے بال گلے کے اندر چینے ہاتھ کے اندر بے شمار کلرفل بینڈ اور اس کے منہ سے اتی ہوئی شراب اور سگریٹ کی بدبو حرم کو سخت بری لگتی تھی ۔۔۔۔۔

حرم کلاس شروع ہونے کا انتظار کر رہی تھی اور اپنے نوٹس پر کچھ لکھ رہی تھی جبکہ عاطف اور اس کے کچھ اوارہ دوست جو ہمیشہ چوتھی والی لائن میں جا کے بیٹھا کرتے تھے اج حرم منصور کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے کیوں کہ آج وہ اکیلی بیٹھی ہوئی اپنا کوئی کام کر رہی تھی ۔۔۔

عاطف بھی برابروالی کرسی پر ہی بیٹھ گیا ۔۔

ایک لمحے کو تو اس کا دل چاہا کہ وہ اٹھ جائے لیکن حرم نے انہیں اگنور کیا ۔۔۔۔۔

 ان کی کیں جانے والی بکواس حرم منصور کے کانوں میں مستقل پڑ رہی تھی جسے وہ خاموشی سے سن رہی تھی ۔۔۔


یار ۔۔۔۔جینز اور ٹی شرٹ والی لڑکیوں سے اب میں بور ہو گیا ہوں ۔۔

اب میں چاہتا ہوں کہ میں کوئی ایسی لڑکی پٹاؤں ایسی لڑکی پر ہاتھ صاف کر دوں جس کی انکھیں ہری ہوں اور اس نے لباس بھی ہرا پہنا ہوا ہو ۔۔۔

حرم منصور کی انکھیں ہری تھیں اور اس نے اس وقت ہرے رنگ کا لباس پہنا ہوا تھا ۔۔۔


اور جس کے بال بھی لمبے ہوں کمر سے نیچے تک پوری کمر کو چھپاتے ہوں ۔۔۔

اور وہ جو بہت خوبصورت ہو ۔۔۔

جس کا فگر بھی بہت خوبصورت ہو ایسا فگر کے دیکھ کر ہی رومانس کرنے کو دل چاہے ۔۔۔۔۔۔۔۔افففففف ۔۔ سوچ کر ہی کچھ ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔

سوچ رہا ہوں حرم منصور کو نیکسٹ گرل فرینڈ بنا لوں ۔۔۔

کیوں حرم ٹھیک ہے نا ۔۔کب تک مجھ سے دور دور رہو گی بھاگتی ہی رہو گے مجھ سے میں تو کہتا ہوں تھوڑا سا قریب اتے ہیں اور نزدیکیاں بڑھاتے ہیں ۔۔

فائیو سٹار ہوٹل میں میری بہت اچھی جان پہچان ہے اور کمرہ نمبر چودہ میں ہمیشہ استعمال کرتا ہوں ۔۔ میں سوچ رہا ہوں کہ ایک بار تمہارے ساتھ بھی استعمال کروں بہت مزہ آے گا ۔۔۔۔


یہ الفاظ اس کے منہ سے نکلے تھے اور حرم منصور تیزی سے کھڑی ہوئی اور اس نے پلٹ کر ایک زوردار تھپڑ عاطف کے منہ پر مارا تھا ۔۔۔۔

یہ پہلی بار تھا کہ اس نے یونیورسٹی میں کسی کو تھپڑ مارا ہو ۔۔۔

اپنی اوقات میں رہو سمجھے اور ائندہ مجھ سے اس قسم کی بکواس اگر کی نہ تم نے تو تمہاری زبان کھچ لوں گی گھٹیا انسان ۔۔۔۔۔

عاطف سے برداشت نہیں ہوا کے حرم نے اسے اس کے دوستوں کے سامنے اور اس کی لڑکیوں کے سامنے اتنی زور سے تھپڑ مارا ہے کہ حرم منظور کی پانچوں کی پانچ انگلیاں اس کی گال پر چھپ گئیں ۔۔۔

اگلے ہی لمحے کلاس میں سر آ گئے تھے ۔۔۔۔۔۔

وہ خود بھی جانتے تھے کہ عاطف کس قسم کا لڑکا تھا ۔کیونکہ اس کا باپ ایک انتہائی امیر ادمی تھا اور طاقتوار بھی لہذا اس کی اس بکواس کو پیسوں والا سمجھ کر چھوڑ دیا جاتا تھا ۔۔۔مگر وہ یہ بھول گیا تھا کہ وہ کوئی اور لڑکی نہیں بلکہ حرم منصور ہے اور حرم منصور نے بغیر کسی چیز کو سوچے سمجھے اسے اس کی اوقات بہت اچھے طریقے سے بتائی تھی جو وہ ڈیزرو کرتا تھا ۔۔۔۔

ائندہ اپنی زبان سوچ سمجھ کر کھولنا کے سامنے کون ہے سمجھے ورنہ دوسرے گال پر اس سے بھی زیادہ زور سے تھپڑ ماروں گی ۔۔۔

جاہل انسان ۔۔۔

وہ رکی نہیں تھی ۔۔۔بلکہ جا چکی تھی ۔۔۔۔

اس کی کلاس میں موجود باقی سارے لڑکے لڑکیاں اب اس کا مذاق اڑا رہے تھے ۔ ۔۔۔

 

میں اس کتیا کو چھوڑوں گا نہیں ۔۔۔یہ اپنے اپ کو سمجھتی کیا ہے تم لوگ بس دیکھتے جاؤ میں اس کے ساتھ کیا کرتا ہوں ۔۔

عاطف انتہائی غصے میں کلاس سے باہر نکلا تھا ۔۔۔

حرم منصور نے جو اسے سب کے سامنے تھپڑ لگایا تھا اس سے وہ ہضم نہیں ہو رہا تھا لیکن وہ اسی قابل تھا ۔۔

دوسرے لوگوں اور ٹیچرز نے بھی اسے کافی ڈانٹا اس کی حرکت کے لیے ۔۔حرم نے فورا جا کر اس کی کمپلین کی تھی وہ ایک لمحے کے لیے بھی چپ نہ بیٹھی تھی ۔۔۔

اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایک مہینے کے لیے وہ یونیورسٹی نہیں ایا ایک مہینے کے لیے اسے سسپینڈ کر دیا تھا ۔۔۔

ایک مہینے کے بعد جب وہ واپس ایا تو اس نے حرم منصور سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگی ۔۔۔

حرم منصور نے اس کی لمبی چوڑی معافی سنی ۔۔امید کرتی ہوں کہ ائندہ اپ اپنی زبان کھولنے سے پہلے سو بار سوچیں گے میرے سامنے کہ اپ کو کیا کہنا ہے اور کیا نہیں ۔۔وہ یہ کہہ کر سیدھی جا چکی تھی ۔۔۔۔۔


تم اس کو کیا یوں ہی چھوڑ دو گے ۔۔اس کے برابر میں کھڑی ایک دوست نے کہا اس کے بال گولڈن تھے اور کندھوں تک اتے تھے ۔۔اس کا رنگ بہت زیادہ صاف نہیں تھا وہ سانولی رنگت کی تھی ۔۔پتلی دبلی سی ۔۔میں تو چاہتی ہوں کہ تم اس سے بدلہ لو اخر کار تم اپنی اتنی بےعزتی اس کے اگے کروا کیسے سکتے ہو اتنے سال ہم نے ایک ساتھ گزارنے ہیں میڈیکل کے تو کیا تم اس بےعزتی کے ساتھ گزارو گے؟؟؟ تم کیا چاہتے ہو کہ اتنے سالوں تک لوگوں کو یہ یاد رہے کہ اس نے تمہیں تھپڑ مارا تھا اور تمہارا مذاق بنتا رہے پوری کلاس کے اگے ویشاکا نے عاطف کے کندھوں پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا ۔۔۔


تم سے کس نے کہا کہ میں اسے یوں ہی چھوڑ دوں گا ۔۔۔

تم بس دیکھتی جاؤ میں اس کے ساتھ کرتا کیا ہوں ۔۔۔

جب میرا وقت ائے گا نا تو اس کا بھی مذاق بنے گا اور پوری کلاس کے سامنے نہیں بلکہ پوری یونیورسٹی کے سامنے ایسا بناؤں گا اس کا مذاق کہ ساری زندگی ائینے میں اپنی شکل نہیں دیکھ پائے گی اور جب دیکھے گی تو اس سے خود س گھن ائے گی اپنے اپ کو مارنے کا دل چاہے گا اسے ۔۔۔


باتیں مت بناؤ جب کچھ کرو تو آنا میرے پاس ۔۔

ویشا کا حرم منصور سے انتہائی حسد و نفرت رکھتی تھی ۔۔ویشا کا بھی پڑھنے میں اچھی تھی مگر حرم منصور جتنی نہیں ۔ وہ بھی بہت اچھی سپیچ دیتی تھی مگر حرم منصور جتنی نہیں ۔۔۔

اور یونیورسٹی میں ملنے والی اٹینشن جو لوگ حرم منصور کو دیتے تھے اس سے کبھی بھی ہضم نہیں ہوئی تھی ۔۔وہ حرم منصور کو اپنا ایک بہت بڑا کمپٹیشن سمجھتی تھی جسے وہ ہمیشہ سے ہی ہرانا چاہتی تھی جبکہ دوسری طرف حرم منصور کو یہ پتہ تک نہیں تھا کہ وہ اس سے حسد کرتی ہے اور نہ ہی ان دونوں کے درمیان کسی قسم کی کوئی بہت گہری دوستی تھی بس وہ دونوں ایک دوسرے کو جانتے تھے اور تھوڑی بہت بات تھی دونوں ایک ہی کلاس میں پڑھ رہیں تھیں ۔۔۔

لیکن ویشاکا ہمیشہ اس کو نیچا دکھانے کا ہمیشہ اس کو تباہ کرنے کا سوچتی تھی اور وہ عاطف کے ذریعے یہ کام باسانی کر سکتی تھی ۔۔۔اور وہ ہر روز اس کے کانوں میں یہ بات ڈالتی تھی ہر روز عاطف کو حرم منظور سے بدلہ لینے کا جنون سوار ہوتا ۔۔۔

اور وہ اپنے مقصد میں باسانی کامیاب ہو رہی تھی ۔۔۔۔

________________________

__________


حمدان اور سکندر دونوں اس وقت رات میں لان میں بیٹھے ہوئے تھے اور دونوں کے ہاتھ میں گرما گرم چاے تھی ۔۔۔۔


شوکت ایا تھا میرے پاس صبح اج ۔۔۔ 


اچھا کیا بات ہوئی اپ لوگوں کی ۔۔۔؟؟؟

ہمدان نے چائے پیتے ہوئے کہا ۔۔۔


میں اور شوکت ہم دونوں بہت سالوں سے ہی یہ چاہتے تھے کہ ہماری دوستی رشتہ داری میں بدل جائے ۔۔۔۔۔۔۔


ہمدان کو لگا کہ چائے ایک دم کڑوی ہو گئی ہے ۔۔

میں سمجھا نہیں اپ کی بات صحیح سے بتائیں ۔۔۔۔۔

اس نے اپنی چائے کا کپ اٹھا کر نیچے رکھا ۔۔۔


وہ مجھ سے کہہ رہا تھا کہ اگر ہم تمہاری اور ہنا کی شادی کر دیں حنا اچھی لڑکی ہے اور تم دونوں ساتھ بڑے بھی ہوئے ہو اور دوست بھی ہو اور پڑھے بھی ساتھ ہو اور اب کام بھی ساتھ کر رہے ہو تو یقینا تم دونوں کے اندر سٹینڈنگ بھی ہوگی ۔ اگر تمہارا انٹرسٹ تھا اس کے اندر تو تم نے مجھے خود کیوں نہیں بتایا ۔۔


اپ سے کس نے کہا کہ میں اس طرح کی دلچسپی رکھتا ہوں ہنا میں وہ میری اچھی دوست ہے ہاں ہم بالکل ساتھ پڑھے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ تو نہیں ۔۔۔


شوکت چاہتا ہے کہ تمہارا اور ہنا کا نکاح ہو جائے جلد از جلد ۔۔

مجھے اس بارے میں کچھ خاص پتہ نہیں تھا اس لیے میں نے تمہیں اج یہاں بلایا ہے کہ تم سے ڈائریکٹ بات کر لوں ۔۔۔

تم بتاؤ اگر تمہارا انٹرسٹ ہے ہنا میں تو ہم رشتہ لے کر جائیں ۔۔۔


دیکھیں بابا ہنا بہت اچھی لڑکی ہے لیکن میں ہنا کو اپنی بیوی نہیں بنا سکتا ۔۔۔


اور وہ کیوں ۔۔۔


سکندر نے جیسے اس کے چہرے پر کچھ کھوجنا شروع کیا ۔۔۔


بس ایسے ہی ۔۔۔


کوئی نہ کوئی وجہ تو ہوگی انکار کی تمہارے پاس کیا تم کسی اور کو پسند کرتے ہو ۔۔۔؟؟


جی میں کسی اور کو پسند کرتا ہوں ۔۔۔۔۔۔محبت کرتا ہو اس سے اور اسی سے ہی شادی کروں گا 

حمدان نے صاف کہا ۔۔۔


سکندر اس کی بات پر خاموش ہو گئے اور خاموش نظروں سے اس کا چہرہ دیکھنے لگے ۔۔۔۔۔


میں خود بھی چاہتا تھا کہ میری اور سکندر کی دوستی رشتہ داری میں بدل جائے ۔۔

سکندر نے چائے کا گھونٹ لیتے ہوئے کہا ۔۔ہمدان جو چائے اٹھا کر دوبارہ پی رہا تھا اسے ایک بار پھر چائے انتہائی کڑوی لگی وہ سمجھ رہا تھا کہ وہ کیا کہنا چاہ رہے ہیں ۔۔۔

میں اور شوکت دونوں یہی چاہتے تھے کہ حرم کی اور شہزاد کی شادی ہو جائے ۔۔

ہمدان کو چائے اب زہر لگ رہی تھی ۔۔۔

ہم نے سوچا تھا کہ ہم ایک سیلیبریشن کریں گے جیسے ہی حرم کے میڈیکل کا تیسرا سال کمپلیٹ ہوگا ہم ان کی منگنی کر دیں گے ۔۔شہزاد نے خود حرم کے لیے شوکت سے بات کی تھی کہ وہ اسے پسند کرتا ہے ۔۔ایک ہفتہ ہوا تھا اس بات کو یہ بات صرف میرے اور شوکت کے درمیان تھی اور شہزاد کے درمیان کسی چوتھے فرد کو یہ بات نہیں پتہ تھا نہ حرم کو نہ تمہیں اور نہ ہی مریم کو اور نہ ہی بھابھی کو لیکن شاید قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا کچھ ہی دن کے بعد حرم کے ساتھ زیادتی ہو گئی اور ہم کچھ مہینوں کے بعد شہزاد اور حرم کی رسم کرنا چاہتے تھے جو کے نہ ہوسکی ۔۔

ہمدان کو لگا اسے سانس لینا مشکل ہو رہا ہے ۔۔وہ کیسے حرم منصور کو کسی اور کے حوالے کر سکتے تھے اس کے ہوتے ہوئے ۔۔۔۔

پھر یوں ہوا کہ دوبارہ کبھی اس بارے میں بات نہیں ہوئی ۔نہ ہی شوکت نے کچھ کہا اور نہ ہی میں نے کہنے کی ہمت کی ورنہ حرم اور شہزاد کی اب تک تو شادی ہو چکی ہوتی ۔۔


ہمدان نے اپنے ہاتھ کی مٹھی کو زور سے بند کیا جیسے اپنے اپ کو قابو کرنے کی کوشش کر رہا ہو ۔۔۔۔۔

اپ یہ بات اپنے ذہن سے نکال دیں کہ حرم جی اس گھر سے کسی اور کے گھر جائیں گی یا میں یہ بات برداشت کر لوں گا کہ کوئی اور حرم جی کو ہاتھ بھی لگائے ۔۔۔۔


سکندر کو لگا جیسے انہیں سننے میں کچھ غلطی ہوئی ہو ۔۔۔


کیا کہہ رہے ہو تم ۔۔مطلب کیا ہے تمہارا ۔۔۔؟؟؟


میں حرم جی کی کہیں اور شادی نہیں ہونے دوں گا ۔۔۔سنا اپ نے ۔۔۔


 

کیوں تم نہیں چاہتے کہ وہ شادی کر کے اپنا گھر بسائے اپنی زندگی میں اگے بڑھے ۔۔۔


بالکل میں چاہتا ہوں کہ ان کا گھر بسے اور وہ اپنی زندگی میں اگے بڑھیں اور وہ اپنا میڈیکل بھی کمپلیٹ کریں گی لیکن ہر چیز کا ایک وقت ہوتا ہے بابا اور میں اپ کو بتا دوں کہ وہ وقت بہت قریب ہے جب وہ اپنی زندگی اسی طرح سے جیں گئیں جس طرح سے وہ جیتی تھی ۔۔۔

سکندر خاموشی سے ہمدان کا چہرہ دیکھنے لگے ۔۔۔


"تم اتنی محبت کرتے ہو اس سے" ۔۔

حمدان اہستہ سے مسکرایا ۔۔۔


یہ بات تو آپ بچپن سے جانتے تھے ۔۔۔وہ میری محبت ہیں ۔۔۔۔


وہ تم سے کبھی شادی نہیں کرے گی حمدان کیونکہ وہ تمہیں اپنے چھوٹے بھائی کے علاوہ کچھ نہیں سمجھتی یہ بات تم بھی بہت اچھی طرح سے جانتے ہو کہ وہ تمہیں بہت زیادہ چاہتی ہے تمہارے لیے کچھ بھی کر سکتی ہے لیکن تم سے شادی کبھی نہیں کریں گی وہ ۔۔۔


تو پھر اپ بھی مجھے جانتے ہیں مجھے ان سے محبت ابھی کی نہیں ہے بابا یہ بچپن سے ہے اور یہ وقت کے ساتھ ساتھ اور بڑھتی جا رہی ہے ۔۔میرا خون کھولتا ہے یہ بات سن کر کہ میرے علاوہ کوئی اور ان کے ساتھ جڑے میں حرم جی کو کسی کے ساتھ شیئر نہیں کر سکتا کسی کے ساتھ بھی نہیں ۔۔۔ 

میں انھیں ان سب سے بہت بہت دور لے جاؤ گا ۔۔۔

جہاں صرف اور صرف خوشیاں ہو ۔۔۔

______________________________________


سردیوں کے دن تھے اور رات کے ساڑھے بارہ بج رہے تھے ۔۔۔

حرم اور ہمدان دونوں ہی لان میں بیٹھے ہوئے تھے ۔۔۔

حرم نے اپنے اپ کو شال سے کور کیا ہوا تھا جبکہ حمدان نے جیکٹ پہنی ہوئی تھی ۔۔۔

ان دونوں کے ہاتھ میں گرما گرم کافی تھی اور سامنے ہی ڈرائی فروٹ کی پلیٹ میں ڈرائی فروٹ بھرے ہوئے تھے ۔۔

اپ کو پتہ نہیں کیا شوق ہے سردی کی راتو ں میں یہاں گارڈن میں بیٹھ کر کافی پینے کا اور ڈرائی فروٹ کھانے کا جبکہ مجھے تو نیند ا رہی ہے ۔۔۔۔۔

تو جاؤ جا کر سو جاؤ ۔۔۔حرم نے منہ بنا کر کہا ۔۔

سونے ہی تو جا رہا تھا آپ اٹھا کے مجھے یہاں لے ائیں اور اب منہ بنا کر کہہ رہی ہیں کہ سونے چلا جاؤں ۔۔۔۔

بہت ہی بدتمیز ہو تم ۔۔موسم دیکھو کتنا اچھا ہو رہا ہے ۔ تمہیں تو میرا تھینک یو کرنا چاہیے ۔۔سردی کا موسم تو ویسے ہی مجھے بڑا پسند ہے ۔۔۔حرم نے اپنے منہ میں ڈرائی فروٹ ڈالتے ہوئے کہا ۔۔

تمہیں پتہ ہے حمدان میں کیا سوچتی ہوں میرا ایک گھر ہونا چاہیے ۔ بڑا خوبصورت سا پیارا سا ۔۔۔۔

کس کا گھر ۔۔۔؟؟؟

میرا ۔۔

ارے۔۔۔۔۔ میں اپنے گھر کی بات کر رہی ہوں نا ۔۔۔۔

 پتہ ہے میں کیسا گھر چاہتی ہوں میں تمہیں بتاتی ہوں اج رکو ذرا تم ۔۔۔۔حرم نے اپنے ہاتھ میں پکڑے ہوئے ڈرائی فروٹ واپس پلیٹ میں ڈالتے ہوئے کہا اور سیدھی ہو کر بیٹھی ۔۔۔۔۔۔

حمدان کے چہرے پر مسکراہٹ ائی ۔۔وہ بہت زیادہ خوشی اور ایکسائٹمنٹ محسوس کر رہی تھی اپنے گھر کا نقشہ بتانے کے لیے ۔۔۔۔۔

اچھا تو کیسے ہونا چاہیے وہ بھی اس کے قریب ہو کر بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔

میں تمہیں بتاتی ہوں دیکھو ایک پیارا سا گھر ہونا چاہیے خوبصورت سا ایسی جگہ پر جہاں پہ سردی بہت ہوتی ہوں اور گرمیاں بہت ہی کم ائیں ۔۔میں اپنے گھر کی کھڑکیا ں اور دروازے کھولوں تو سامنے بڑے بڑے پہاڑ ہوں ان کے اوپر یہ موٹی موٹی برف جمی ہو اور بادل ایسے لگے کہ پہاڑوں کو چھو رہے ہوں ۔۔۔۔

صبح صبح جب میری انکھ کھلے تو پرندوں کی چہچاہٹ ہو بارش اور برف باری ہو رہی ہو جگہ جگہ اونچے اونچے درخت ہوں جن کے اوپر برف جمی ہوئی ہو ۔۔

اور جب گرمیاں ائیں تو وہ برف پگھل پگھل کر ندی اور دریاؤں کی صورت اختیار کر لے اونچے اونچے درختوں پر بھی برف ہو ۔اور جب بہار کا موسم ائے تو درختوں پر ہریالی ہو پھول ہی پھول ہوں ۔۔اور جب خزا کا موسم ائے تو اونچے اونچے درختوں سے پتے گر رہے ہوں اور زمین بالکل ان کے پتوں سے بھری ہوئی ہو ۔۔اور جب سردی کا موسم ائے تو پہاڑ برف سے ڈھک جائیں ہر چیز جیسے سفید چادر اوڑھ لے ۔۔میں اپنا گھر اس جگہ پر چاہتی ہوں جہاں پر مجھے یہ سارے موسم دیکھنے کو ملیں ۔۔۔۔۔تم سجھ رہے ہونا ہمدان ۔۔۔

ہاں بالکل پاکستان میں ہیں ایسی جگہیں تو پھر ٹھیک ہے میں اپ کو بالکل ہی ایک ایسا گھر بنا دوں گا جیسا اپ چاہتی ہیں اور اسی جگہ پر جہاں پر اپ کو ہر موسم کی خوبصورتی بھی نظر ائے ۔۔۔۔۔

تم۔۔۔۔۔تم بنا کر دو گے ۔۔۔؟؟؟

وہ ایک بار پھر سے ڈرائی فروٹ کھاتے ہوئے ہنس رہی تھی ۔۔

ہاں بالکل یہ بھی کوئی پوچھنے والی بات ہے بھلا ۔۔۔

اپ بس اپنے گھر کا نقشہ سوچ لیں کہ اپ کو کتنے کمرے چاہیے کیسا ہونا چاہیے کیسا نہیں ہے بس باقی سب میں خود دیکھ لوں گا ۔۔۔۔۔

وہ اس کی بات پر زور سے ہنسی اور ہنستی چلی گئی ۔۔۔۔

 ٹھیک ہے ٹھیک ہے حمدان تمہیں زیادہ نیند ا رہی ہے اس لئے تم یوں باتیں کر رہے ہو لیکن پھر بھی میں تمہیں گھر کا نقشہ کل تک ضرور بنا کر دکھاؤں گی بس تم اس بات کا خیال رکھنا ہے کہ گھر بہت خوبصورت بنا ہوا ہو اور جس جگہ پر تم اس گھر کو بناؤ نا وہاں پہ میں سارے موسم بڑے مزے سے انجوائے کر سکوں سمجھ گئے نا تم ۔۔

اپ کے لیے کچھ بھی کبھی بھی ۔۔

چلو ٹھیک ہے دیکھتے ہیں ۔۔۔

دیکھ لیے گا اپ کو اپ کا ڈریم ہاؤس ضرور ملے گا ۔۔۔

انشاءاللہ وہ ایک بار پھر سے ہنسی تھی ۔۔۔

آپ کو مذاق لگ رہا ہے ۔میں سچ کہہ رہا ہوں ۔چاہے تو وعدہ لےلیں ۔۔۔

ٹھیک ہے کرو وعدہ ۔۔۔

وعدہ ۔۔۔۔

جاری ہے