تیرے لیے

قسط نمبر 10

مصنفہ منال علی 


________________________________


تم اس وقت کہاں ہو ہمدان جہاں پر بھی ہو ادھے گھنٹے کے اندر اندر میرے ہاسپٹل پہنچ جاؤ تم سے ایک بہت ضروری کام ہے سکندر انکل بھی ہاسپٹل میں ہی ہیں ۔۔۔

حمدان ابھی اپنے کالج میں تھا جب اسے کال ائی ۔۔

کال پر شہزاد نے حمدان کو اس کی ہاسپٹل انے کے لیے کہا تھا ۔ 


ادھے گھنٹے کے بعد وہ اس کے ہاسپٹل میں تھا ۔۔۔

سکندر پہلے ہی ہاسپٹل میں موجود تھے اور شہزاد کے ساتھ سرد خانے میں تھے جہاں پر مردہ لاشو ں کو رکھا جاتا ہے ۔۔

ہمدان بھی کچھ دیر کے بعد انہی کے ساتھ کھڑا تھا ۔۔۔

شہزاد نے ایک خانہ کھولا ۔۔۔

تم جانتے ہو اس کو ۔۔۔؟؟؟


اندر حرم کی یونیورسٹی کا چوکیدار تھا جس کا نام دیپک تھا ۔۔


ہاں میں جانتا ہوں ۔۔۔

یہ دیپک ہے صبح والے چوکیدار نے بتایا تھا دیپک اس دن کہہ رہا تھا کہ اج کوئی اور ایا ہے حرم جی کو لینے جس ڈرائیور کے ساتھ اس کی دوستی تھی وہ اج حرم جی کو لینے نہیں ایا تھا ۔۔۔


میں جانتا ہوں اس سے مل بھی چکا ہوں لیکن یہ۔

 یہ اس کے ساتھ کس نے کیا کچھ دن پہلے ہی میری اس کے ساتھ ملاقات ہوئی تھی اور یہ بھاگ کر اپنے گاؤں چلا گیا تھا لیکن یہ تو یہاں پر مردہ حالت میں ہے ۔۔۔


اسے مرے ہوئے تین دن ہو گئے ہیں ۔۔۔کوئی اس کو لینے نہیں ایا شہزاد نے کہا ۔۔۔

یہ میرے ایک آدمی کو ملا تھا وہ اسے یہاں لے آیا ۔۔۔


اپ کو پتہ ہے شہزاد بھائی یہ کون ہے اور کس کے لئے کام کرتا تھا ؟؟؟


نہیں ۔۔۔۔


 یہ حرم جی کی یونیورسٹی کا چوکیدار ہے شام والا دیپک ۔۔


ہاں مجھے بھی اج ہی پتہ چلا مجھے انکل سکندر نے بتایا ہے سکندر انکل کسی کام سے ائے تھے میرے پاس اور انہوں نے مجھے بتایا تھا اس چوکیدار کے بارے میں ہم اس کے بارے میں انویسٹیگیشن کرنے لگے تھے پھر میرے ادمیوں نے مجھے خبر دی کہ کسی گندے نالے کی طرف ایک لاش پڑی ہے وہ لوگ اسے اٹھا کے لے ائے اور اتفاق سے سکندر انکل یہیں پر تھے انہوں نے اسے دیکھتے ساتھ ہی پہچان لیا ہم بس اج اسے دفنانے ہی والے تھے کیوں کے ہمارے پاس اسے پہچانے کے لئے پہلے کوئی تصویر بھی نہیں تھی ۔ انکل سکندر نے جب اسے دیکھا تو وہ پہچان گے ۔اور انہوں نے مجھے بتایا اس چیز کے بارے میں تبھی میں نے تمہیں یہاں بلایا ہے اب تم مجھے صحیح سے بتاؤ کہ کیا تم اس کو اور زیادہ جانتے ہو؟؟؟ تمہاری اور اس کے درمیان کیا بات ہوئی ہے ۔۔۔؟؟؟


میں کچھ دنوں پہلے ہی یونیورسٹی گیا تھا حرم جی کی وہاں میں نے ہر کسی سے معلومات حاصل کی تھی اور اس چوکیدار نے پہلے والا چوکیدار کو بتایا ہے کہ اس دن حرم جی کو لینے کے لیے صدیق نہیں بلکہ کوئی اور ایا تھا اگلے دن میں اس چوکیدار کے پاس گیا تھا اس سے اریسٹ کروانے کے لیے لیکن مجھے پتہ چلا کہ وہ ادمی اسی دن اپنے گاؤں کے لیے نکل گیا ہے اور اس نے چوکیداری کی نوکری بھی چھوڑ دی ہے اور اب کچھ دنوں کے بعد وہ مردہ حالت میں ہے ۔مجھے سمجھ میں نہیں ا رہا یہ سب کچھ ہو کیا رہا ہے اگر یہ چوکیدار ہمارے ہاتھ لگ جاتا تو پھر ہم سارے ثبوت باسانی اکٹھا کر سکتے تھے کیونکہ یہ وہی پہلا گواہ تھا جس نے اس دن دیکھا تھا کہ اس دن صدیق نہیں بلکے حرم جی کی ساتھ کوئی اور تھا اور حرم جی نے بھی اس شخص کا چہرہ نہیں دیکھا ورنہ وہ کبھی اس کے ساتھ نہیں بیٹھتی حرم جی کو یہی لگا ہوگا کہ وہ صدیق ہوگا ۔۔۔  


دیکھو حمدان جو بھی ہے اس چیز کے پیچھے وہ بہت شاطر ہے ۔۔ اس نے اس چوکیدار کو یقینا پیسے دیے ہوں گے کہ اگر پولیس یا کوئی اور ائے تو اس کو کچھ نہیں بتانا ۔ لیکن بے وقوف نے پہلے چوکیدار کو یہ بتا دیا کہ کوئی اور تھا اس دن جو حرم کو لینے آیا تھا اور تمہیں اس چیز کا پتہ چل گیا ۔۔اور جو بھی اس چیز کے پیچھے ہے اس نے اپنے سارے ثبوت کو چھپانے کے لیے اس ادمی کو ہی ختم کر دیا تاکہ یہ ہمارے ہاتھ نہ لگے ۔۔۔


میں کل دوبارہ سے حرم جی کی یونیورسٹی جاتا ہوں ۔۔۔


کل نہیں تم بلکہ ابھی میرے ساتھ چلو اس کی یونیورسٹی ۔۔۔


تھوڑی دیر میں وہ لوگ یونیورسٹی کے لیے نکل چکے تھے ۔۔


دیپک کی جگہ وہی چوکیداری کر رہا تھا جو صبح اتا تھا ۔۔۔

تم نے مجھے بتایا تھا کہ دیپک اپنے گاؤں چلا گیا ہے لیکن وہ مر چکا ہے اور اس کی ڈیڈ باڈی سرد خانے میں پڑی ہوئی سڑ رہی ہے ۔حمدان نے چوکیدار سے کہا ۔


یہ اپ کیا کہہ رہے ہیں ۔اس کا چھوٹا بھائی ایا تھا میرے پاس کل کہہ رہا تھا نہ ہی تو اس نے اتنے دنوں سے فون پہ بات کی ہے اور نہ ہی خیر خیریت پوچھی ہے گھر والوں کی تو وہ لوگ پریشان ہو کر یہاں ائے تھے میرے پاس اس کا پوچھنے 

میں نے ان کو یہی کہا کہ وہ تو نوکری چھوڑ کر اپنے گاؤں واپس چلا گیا ہے ۔۔۔تو انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ کافی دنوں سے گاؤں نہیں ایا ہے ۔۔

اور اپ کہہ رہے ہیں کہ وہ مر چکا ہے ۔۔۔


تمہارے پاس اس کے گھر والوں کا نمبر ہے کیا؟؟؟

 شہزاد نے چوکیدار کو دیکھتے ہوئے کہا ۔۔


جی ہاں اس کا چھوٹا بھائی اپنا نمبر دے کر گیا تھا کہ اگر دیپک کے بارے میں کچھ پتہ چلے تو میں اسے بتا دوں ۔۔۔


تم اسے بتا دو کے وہ مر چکا ہے ہسپتال آ کر اس کی ڈیڈ باڈی لے جاۓ شہزاد نے کہا ۔۔۔۔


__________________________________________


حمدان اس وقت اپنے دوست کے ساتھ باہر تھا ۔۔

وہ دونو ں مل کر کچھ دیر پہلے ا سٹڈی کر رہے تھے ہمدان اپنے دوست احتشام کے گھر تھا ۔۔


پڑھائی سے فارغ ہو کر وہ دونوں کافی پینے کے لیے ایک کیفٹیریا ائے تھے ۔۔۔


ان دونو ں نے اپنے بیگز ٹیبل پر چھوڑ دیے اور آرڈر دینے چلے گئے ۔۔

وہ دونوں ابھی ساتھ مل کر کافی پی رہے تھے ۔۔کہ اچانک ہی شور ہوا ۔۔۔۔


پولیس نے چھاپہ مارا تھا اور بہت سارے پولیس والے لڑکوں کی تلاشی لینا شروع ہو گئے ۔۔

حمدان اور احتشام نے ایک دوسرے کو بے حد حیرانی اور پریشانی سے دیکھا ۔۔

پولیس والا اب کافی والے جس کی دکان تھی اس کی دکان کی ہر جگہ تلاشی لے رہا تھا ۔۔۔۔


خبر ملی ہے کہ یہاں پہ جو تیرے پاس لڑکے کام کرتے ہیں اور جو یہاں کوفی پینے اتے ہیں وہ ڈرگز اور شراب سپلائی کرتے ہیں تجھ سے لیکر ۔۔۔


نہیں نہیں اپ کو بالکل غلط خبر ملی ہے یہاں پر ایسا کچھ نہیں ہے ۔۔۔۔


وہ تو جب ابھی ہم تلاشی لیں گے تو پتہ چل ہی جائے گا کسی کو باہر مت جانے دینا کافی شاپ کا دروازہ بند کر دو ۔۔


یہ جتنے بھی لڑکے بیٹھے ہیں یہ تیرے ڈیلی کے کسٹمر ہیں نا جلدی بتا پولیس والے نے اس کافی والے کا گریبان پکڑا ۔۔۔


وہ سارے لڑکے واقعی میں اس کے ڈیلی کسٹمر تھے ۔۔۔


جس میں سے ہمدان اور احتشام بھی تھے ۔۔۔


میں نے اپ سے کہا نا کہ یہاں پر ایسا کچھ نہیں ہوتا ۔۔اپ چاہیں تو ہر جگہ کی تلاشی لے لیں ۔۔


یہاں سے چلتے ہیں مجھے لگ رہا ہے یہ معاملہ لمبا ہونے والا ہے چلو چلیں ہمدان اور احتشام دونوں اٹھ کر جانے لگے تو حوالدار نے ان دونوں کو تیزی سے روکا ۔۔۔۔


آے ۔۔۔۔تم دونوں کہاں جا رہے ہو سنا نہیں صاحب نے منع کیا ہے کہ کوئی باہر نہیں جائے گا ۔۔


ہم انہیں پرسنلی نہیں جانتے ہم صرف یہاں پر کافی پینے ائے تھے اور کافی پینے کے لیے ہی اتے ہیں حمدان نے کہا ۔۔۔


ہمیں مت بتاؤ کہ تم لوگ یہاں پر کس لیے ائے تھے سمجھے ورنہ دو لگاؤں گا منہ کے اوپر چماٹے ۔ ۔۔۔۔


مسئلہ کیا ہے اپ کے ساتھ ؟؟؟

جب اپ کو کہہ رہے ہیں کہ یہاں پر کافی پینے کے لیے ائے تھے تو کافی پینے کے لیے ہی ائے تھے ۔حمدان نے ایک بار پھر کہا ۔۔۔


اے رک جا ذرا ۔۔۔

پولیس والے نے انہیں پیچھے سے اواز دی ۔۔بہت زیادہ اواز نہیں نکل رہی تیری لڑکے ۔۔۔۔

تلاشی لے ذرا دونوں کی ۔۔۔

حوالدار نے احتشام اور حمدان دونوں کے بیگ ان کے کندھوں سے کھینچے ۔۔


یہ کیا بدتمیزی ہے ۔۔۔ہمدان کو اب واقعی غصہ ا رہا تھا ۔۔۔


چپ کر زیادہ نہیں پھڑک رہا تو چل دے بیگ اپنا ۔۔۔


ان دونوں کا بیک چیک کر اور دیکھ کیا ہے اس میں نکال سب پولیس والے نے کہا ۔۔۔


وہ پولیس افیسر حوالدار کو کہہ رہا تھا حوالدار نے ان دونوں کے بیگ نکال کر تلاش بھی لینا شروع کی ۔۔

پہلا بیگ پولیس والو نے احتشام کا چیک کیا تھا ۔۔۔


دیکھ لیا کچھ مل گیا اپ لوگوں کو خواہ مخواہ کا بس لوگوں کو تنگ کرنا ہے اپ لوگوں نے ۔۔


احتشام نے غصے سے کہہ کر اپنا سامان واپس بیگ میں بھرنا شروع کیا ۔۔وہ اب حمدان کے بیگ کی تلاشی لے رہا تھا ۔۔۔۔حمدان کے بیگ میں سے اسے کہیں سے کچھ نہیں ملا ۔۔۔

ہمدان نے بھی غصے سے سارا سامان دوبارہ سے بھرنا شروع کیا ۔۔۔


رک رک ۔۔پولیس افیسر نے ایک بار پھر ہمدان کو روکا ۔یہ اپنی پانی کی بوتل کھول اسٹیل کی ۔۔۔۔۔


اس میں پانی ہے اور کچھ نہیں ہمدان نے غصے سے کہا تھا ۔۔


وہ تو ہم دیکھ کر بتائیں گے نا تجھے حوالدارو نے وہ پانی کی بوتل کھول کر خالی کری تو پانی کے ساتھ ساتھ دو پڑیاں نکلیں ۔۔


صاحب۔۔۔ یہ دیکھیں پانی کی بوتل میں بھری ہوئی تھی اس نے یہ ڈرگز ۔۔


حمدان اور احتشام دونوں کو لگا کہ جیسے ان کے پیروں کے نیچے سے زمین نکل گئی ہے اور خاص طور پر ہمدان کا حیرانی سے برا حال تھا ۔۔احتشام نے بھی بے حد حیرانی سے ہمدان کی طرف دیکھا ۔۔


یہ کہاں سے ائی ہمدان ۔۔۔؟؟؟


مجھے نہیں پتہ یہ کہاں سے ائی ہیں احتشام ۔۔۔۔


تمیں یاد ہے ابھی گاڑی میں تم نے اس میں سے نکال کر پانی پیا تھا حمدان نے احتشام کو کہا ۔۔۔


ہاں۔۔۔ افیسر یہ اس کی نہیں ہے ۔۔۔


یہ اس ہیرو کی نہیں ہے تو کیا میری ہیں ہاں ۔۔۔۔

پانی کی بوتل میں بھر کے لے کے جاتے ہو تم لوگ ڈرگز ہاں اور ساتھ اپنا بستہ پہنتے ہو تاکہ کوئی تم کو پکڑ نہ پاۓ بڑے ہی چالاک ہو ۔۔۔۔


میں نے اپ سے کہا یہ میری نہیں ہے ۔۔حمدان نے اپنا دفاع کیا ۔۔ 


کس کی ہے اور کس کی نہیں یہ تو تجھے تھانے چل کے ہی پتہ چلے گا اب ۔۔۔


میں نے اپ سے کہا نا یہ میری نہیں ہے تو پھر میں تھانے کیوں جاؤں اپ کے ساتھ میں ان سب چیزوں کا استعمال نہیں کرتا ۔۔


ہاں سر حمدان بالکل صحیح کہہ رہا ہے ہم ان چیزوں کا استعمال نہیں کرتے یہاں تک ہم سگریٹ بھی نہیں پیتے ۔ہم میڈیکل کے سٹوڈنٹ ہیں ہمیں پتہ ہے یہ سب خطرناک ہیں انسانی صحت کیلئے ۔۔۔


آے لڑکے میرے ساتھ زیادہ بکواس کرنے کی ضرورت نہیں ہے ورنہ تجھے بھی تھانے اٹھا کے لے چلوں گا چل تو بھی ساتھ اس کے لے جاؤ دونو ں کو اور دوکان والے کو بھی ۔۔۔

وہ پولیس والا اور حوالدار اب ان سب کو اپنے ساتھ تھانے لے کر جا رہے تھے ۔۔۔


حمدان اور احتشام دونوں نے جانے سے صاف منع کیا ۔۔


میں بابا کو فون کرتا ہوں عجیب مصیبت ہے حمدان نے سکندر کو کال ملائی ۔۔

حمدان نے جسے ہی سکندر صاحب کو کال ملانی چاہیے ۔۔ پولیس افیسر نے فون اس کے ہاتھ سے چھین لیا ۔۔۔

جس کو بھی فون کرنا ہے نا اب تھانے چل کے کریو اور اگر زیادہ ہوشیاری کی نا تو یہاں سے مارتا ہوا لے کے جاؤں گا تجھے ۔۔

پولیس افسر نے وہ موبائل اپنی جیب میں رکھا ۔۔

اور رکھنے سے پہلے اس نے ایک بار موبائل کا وال پیپر دیکھا ۔۔

موبائل کے وال پیپر پہ حرم اور ہمدان کی تصویر تھی ۔۔

پولیس افسر نے ایک مسکراہٹ کے ساتھ ہمدان کی طرف دیکھا ۔۔لڑکی تو بڑی خوبصورت رکھی ہے تو نے اپنے ساتھ مجھے بھی ملا دے کبھی اس پری سے ۔۔

وہ پولیس والا اس تصویر کو دیکھ کر مکاری سے کہہ رہا تھا ۔۔۔

حمدان سے اب رہا نہیں گیا اس نے ایک زوردار مکہ اس پولیس والے کے منہ پر مارا تھا ۔۔۔

پولیس والا اب ا سے بہت گندی گندی گالیاں دے رہا تھا ۔ اور حوالدار نے حمدان کی پٹائی کرنی شروع کی تھی احتشام نے اسے روکا ۔۔


اب تو دیکھ میں تیرے ساتھ کیا کرتا ہوں تو نے ان ڈیوٹی ایک پولیس افیسر کے اوپر ہاتھ اٹھایا ہے کمینے لے جاؤ اب ان دونوں کو تھانے میں دیکھتا ہوں یہ کیسے نکلتا ہے ۔۔

دو ڈنڈے پڑیں گے نا تھانے جا کر سارا غصہ نکل جائے گا ایک تو ڈرگز بیچتا ہے اوپر سے جھوٹ بھی بولتا ہے ان ڈیوٹی پولیس افیسر کو مارتا ہے اب تو دیکھ میں تیرے ساتھ کیا کرتا ہوں ۔۔


سکندر ۔شہزاد اور شوکت صاحب تینوں ہی اس وقت تھانے میں موجود تھے ۔۔۔


دیکھیں میں اپ سے کتنی بار کہہ چکا ہوں کہ میرا بیٹا ان سب چیزوں میں ملوث نہیں ہے ۔۔اپ نے خواہ مخواہ اسے پکڑ رکھا ہے ۔۔۔وہ تو میڈیکل کا سٹوڈنٹ ہے وہ یہ سب چیزیں نہیں کر سکتا ۔۔ہم لوگ عزت دار لوگ ہیں یہ ڈرگز شراب وغیرہ ہمارے گھروں میں استعمال نہیں ہوتی ۔۔


حمدان کو پکڑنے کے بعد پولیس کی ایک ٹیم اریسٹ وارنٹ کے ساتھ سکندر صاحب کے گھر داخل ہوئی تھی ۔۔۔

وہ اب ہمدان کے متعلق اور کچھ نکالنا چاہتے تھے پورے گھر کی تلاشی لینا چاہتے تھے اور ہمدان کے کمرے کی خاص طور پر تلاشی لینا چاہتے تھے ۔۔۔

 ہمدان کے کمرے کی تلاشی کے دوران انہیں واش روم کے اوپر والے کیبنٹ سے بیڈ کے نیچے سے اور الماری کے پیچھے سے انہیں بہت ساری ڈرگز کی تھیلیاں ملی تھیں ۔۔۔


ہمدان کو پولیس اسٹیشن ائے ہوئے تقریبا ایک مہینہ ہو چکا تھا اس کے خلاف کارروائی کی جا رہی تھی ۔۔۔

سکندر کے روزانہ تھانے کے چکر پہ چکر لگ رہے تھے ۔۔۔سب بہت زیادہ پریشان تھے حمدان کو لیکر ۔۔


اپ میری بات کو سمجھنے کی کوشش کریں انکل۔۔۔۔ ۔

ڈرگز ہمدان کے بیگ میں سے نکلی ہے ان ڈیوٹی اس نے پولیس والے کے اوپر ہاتھ اٹھایا ہے اور یہاں تک اس کے کمرے کی تین چار جگہوں سے ڈرگز کی تھیلیاں نکلی ہیں ۔۔۔۔۔

میں حمدان کو بہت اچھے طریقے سے جانتا ہوں وہ اس طرح کا نہیں ہے مجھے پتہ ہے ۔۔۔۔لیکن یہ بھی تو ہو سکتا ہے شاید وہ ان چکروں میں پڑ گیا ہو اپ کو تو پتہ ہے لڑکے پڑ جاتے ہیں چکروں میں دوسرے لڑکے عادت لگا دیتے ہیں نشے کی ۔۔اپ پلیز اسے ذرا نرمی سے سمجھائیں اس سے نکلوائیں جو بھی سچ ہے تاکہ میں اسے ان سارے چکروں سے نکال لوں ۔۔وہ میرے لیے میرا چھوٹا بھائی ہے میں اسے یہاں تھانے میں نہیں دیکھنا چاہتا ۔۔۔۔

شہزاد مستقل کوشش کر رہا تھا کہ وہ کسی طریقے سے حمدان کو وہاں سے نکال لے وہ نکلوا بھی لیتا اگر ہمدان کے کمرے سے وہ ڈرگز کی تھیلیاں نہ نکلتی ۔۔۔


اپ اور میں ہمدان کو بہت اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ وہ ایسا نہیں کر سکتا لیکن یہ پولیس والے یہ نہیں سدھریں گے یہ پیسہ کھانے کے لیے ہر طرف سے کوششیں کریں گے ۔۔اور اپ خود دیکھیں ہمدان کے بیگ میں سے اور اس کے کمرے سے بھی ڈرگز نکلی ہیں ہر ثبوت ہمدان کے خلاف ہے ۔۔۔

وہ تو شکر ہے اللہ کا کہ میں نے منع کیا ہے کہ وہ حمدان کو ایک انگلی تک نہیں لگائیں گے ورنہ ا بھی تک اس کا مار مار کر برا حشر نشر کر دیتے اپ کو تو ہے پتہ ہے پولیس والوں کا کہ وہ کس طریقے سے حقیقت نکلواتے ہیں پھر ۔۔۔۔


شہزاد تم کچھ کرو میرے بیٹے کو یہاں سے نکلواؤ ۔۔۔

میں اپنی پوری کوشش کر رہا ہوں سکندر انکل وہ میرا بھی بھائی ہے میں بھی اس سے بہت محبت کرتا ہوں ۔۔۔

لیکن اپ خود دیکھیں ۔۔کہ ہر ثبوت اس کے خلاف ہے ۔۔اس کے کمرے سے ڈرگز کی تھیلی نہیں تھیلیاں نکلی ہیں ۔۔


ایک بات تو میں بہت اچھی طرح سے سمجھ گیا ہوں کہ کوئی ہمدان کو پھنسا رہا ہے ۔۔۔اس کے بیک تک تو میں سمجھ سکتا ہوں کہ ہو سکتا ہے کسی نے ڈال دی ہو لیکن حمدان کے کمرے میں جہاں وہ رہتا ہے وہاں یہ کون چھپا سکتا ہے ۔۔۔سوچنے والی بات ہے نا یہ تو اور اس چیز کی وجہ سے یہ پولیس والے زیادہ اچھل رہے ہیں اور وہ پولیس والا جس پہ حمدان نے ہاتھ اٹھایا ہے وہ تو پوری کوشش کر رہا ہے کہ یہ چھ سات مہینے یہیں نکالے ۔۔ لیکن اپ بالکل بے فکر رہیں میں حمدان کو یہاں پہ رہنے نہیں دوں گا ۔۔۔


کچھ کرو شہزاد ۔۔۔۔میں نے گھر کے سارے ملازمو ں سے بھی پوچھا ہے تمہیں پتا ہے وہ سب بہت اچھے اور وفادار ہیں ۔۔۔کسی نے اس کے کمرے میں نہیں رکھیں ڈرگس ۔۔۔

تم تو جانتے ہو کہ وہ میڈیکل کا سٹوڈنٹ ہے اس کا پورا فیوچر ہے میں اسے یہاں نہیں دیکھ سکتا ۔۔۔


اپ بالکل بے فکر رہیں انکل شہزاد نے سکندر صاحب کے دونوں کندھوں کو مضبوطی سے تھاما ۔۔۔میں نے بابا سے بات کر لی ہے ۔۔

وہ بات کریں گے اور انشاءاللہ کچھ ہفتو ں میں وہ باہر ا جائے گا ۔اور اگر کچھ ہفتوں میں نہیں تو کچھ مہینو ں میں وہ انشاءاللہ باہر ضرور ا جائے گا ۔۔۔ اور پھر آپ ہمدان کو تھوڑے عرصے کے لیے کہیں باہر بھیج دیں گے یہی اس کے لئے بہتر ہے 

جہاں تک میں سمجھ پایا ہوں اس چیز کو تو مجھے تو یہی لگ رہا ہے کہ کوئی ہمدان کو پھسانے کی کوشش کر رہا ہے اور مجھے شک ہے کہ جن لوگوں نے حرم کا ریپ کیا ہے یہ وہی لوگ ہیں پہلے وہ چوکیدار دیپک جس کے پاس ہمدان پہنچ چکا تھا ۔۔انہیں یہ پتہ چل گیا تھا کہ اب ہمدان ساری حقیقت جان جائے گا تو ان لوگوں نے اس چوکیدار کو ہی مار دیا اور پھر اب ہمدان کو حوالات کے پیچھے پھینک دیا ڈرگس کا الزام لگا کر ۔۔۔

 اگر اپ ہمدان کو ان سب چیزوں سے بچانا چاہتے ہیں تو اسے یہاں سے دور بھیج دیں ۔۔۔

حرم کی حالت تو اپ دیکھ رہے ہیں میں نہیں چاہتا کہ ہمدان کے ساتھ بھی کچھ برا ہو ۔۔۔اپ میری بات سمجھنے کی کوشش کریں انکل میں اسے بہت چاہتا ہوں یہ سب اس کی بھلائی کے لیے ہی کہہ رہا ہوں ۔۔۔۔


میں نے ا سے بہت سمجھایا ہے ۔۔لیکن حمدان حرم سے بہت محبت کرتا ہے وہ اس کے گنہگاروں کو اتنی اسانی سے نہیں چھوڑیں گا اور اگر مجھے پتہ چل جائے کہ وہ کون ہیں تو میں ان سب کا گلا اپنے ہاتھوں سے دباؤں گا ۔۔۔


بالکل انکل ہم بالکل وہاں تک بھی پہنچ جائیں گے جن لوگوں نے بھی یہ سب کچھ کیا ہے میں اور بابا دونوں اپ کے ساتھ ہیں ۔جو کچھ حرم کے ساتھ ہو چکا ہے وہ واقعی میں بہت برا تھا نہیں ہونا چاہیے نہ اس کے ساتھ نہ ہی کسی اور لڑکی کے ساتھ لیکن حمدان ۔۔۔ہمدان کا فیوچر خراب ہو جائے گا اس چکر میں اپ میری ماںنے تو اسے سمجھائیں جب تک میں کوشش کرتا ہوں حمدان کو یہاں سے نکالنے کی کہیں کیس اور زیادہ مضبوط نہ ہوجاۓ اس لئے کہہ رہا ہوں ۔۔

اپ اسے سمجھائیں کہ وہ تھوڑے عرصے کے لیے یہاں سے چلا جائے ۔جب تک تب تک سب کچھ صحیح نہیں ہو جاتا پھر بے شک واپس ا کر اپنی پڑھائی شروع کریں ۔۔

میری ماںنے تو اسے امریکہ بھیج دیں ۔۔۔

انکل جلال کے پاس ۔۔۔

اور حمدان وہیں اپنا میڈیکل کمپلیٹ کر لیں یہاں رہے گا تو ہو سکتا ہے وہ ہمدان کو یوں ہی تنگ کرتے رہیں وہ اپنی پڑھائی پر دھیان نہ دے پاے ۔۔


میں بات کرتا ہوں حمدان سے تم بس اسے یہاں سے نکال دو ۔۔۔


حمدان کو تقریبا اس جیل میں رہتے ہوئے ۔۔ساڑھے تین مہینے ہو چکے تھے ۔۔ 


کیس حمدان کے خلاف مضبوط ہوتا جا رہا تھا ۔۔۔


شہزاد اور سکندر دونوں بہت زیادہ پریشان تھے اور مریم کا تو بہت برا حال تھا ۔۔

حرم علیحدہ پریشان تھی ہمدان کے لیے ۔۔۔

وہ نہیں چاہتی تھی کہ حمدان کے اوپر کبھی بھی کوئی مشکل ائے اور اس کی وجہ سے ہی یہ سب کچھ ہو رہا تھا اس کے ساتھ ۔۔۔۔اسے جیل میں اب چھے مہینے ہونے والے تھے ۔۔۔


شہزاد سکندر سے ملنے آیا تھا اور اب واپس جانے لگا تھا ۔۔

تب حرم نے اسے پیچھے سے اواز دے کر روکا ۔۔۔

شہزاد ۔۔۔۔۔

وہ حرم کی آواز سن کر تیزی پلٹا ۔۔۔۔ 

وہ اتنے مہینوں کے بعد اج حرم کو دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔

اور وہ حرم کو دیکھ کر بے حد حیران تھا ۔۔حرم نے ان سب سے ملنا چھوڑ دیا تھا اور جب اگر وہ لوگ ان کے گھر بھی اتے تھے تو وہ اپنے کمرے سے نہیں نکلتی تھی ۔۔مگر اج وہ شہزاد کے سامنے کھڑی تھی ۔۔۔کس کے لئے جس سے وہ بہت پیار کرتی تھی اپنے سے تین سال چھوٹے حمدان کیلئے ۔۔

شہزاد کے دل کو اسے دیکھ کر کچھ ہوا ۔۔۔۔

اس نے اپنی نظریں نیچی کر لی ۔۔وہ واقعی میں کافی کمزور ہو گئی تھی اور اس کے چہرے پر تو کسی قسم کی کوئی رونق ہی نہیں تھی ۔یوں لگتا تھا جیسے بہت بیمار ہو ۔۔۔


حمدان کی مدد کریں ۔۔اسے وہاں سے نکال لیں ۔۔میں اسے سمجھاؤں گی وہ دوبارہ کبھی ان چیزوں میں نہیں پڑے گا ۔۔۔میں نہیں چاہتی اس کا فیوچر اس کی زندگی تباہ ہو جائے جیسے میری ہوئی ۔۔۔

حمدان کو بچا لیں ۔۔۔میں اپنے اپ کو تکلیف میں دیکھ سکتی ہوں مگر اسے نہیں ۔۔


وہ رکی نہیں تھی ۔۔

اور جس طرح خاموشی سے ائی تھی واپس اسی طرح سے جا رہی تھی ۔۔

شہزاد بس خاموشی سے کھڑا اسے جانتا ہوا دیکھ رہا تھا ۔۔۔


یہ وہ لڑکی تھی جو اس کا دل دھڑکا دینے کی طاقت رکھتی تھی ۔۔۔وہ بس خاموشی سے کھڑا اسے اپنے سے دور جاتا ہوا دیکھتا رہا ۔۔۔


ہمدان کو اب گھر ائے ہوئے تقریبا ہفتہ ہو چکا تھا ۔۔۔

اور جس دن وہ گھر ایا تھا حرم شاید اتنے عرصے میں پہلی بار خوش ہوئی ہوگی ۔۔

حرم نے اس وقت ہمدان سے کوئی بات نہیں کی وہ اسے تھوڑا سا وقت دینا چاہتی تھی ۔۔


وہ اس وقت حرم کے کمرے میں موجود تھا ۔۔۔۔۔

اپ نے بلایا تھا ۔۔وہ بے حد خوش ہوا کہ حرم نے اسے اپنے پاس بلایا ہے اور وہ دوڑا دوڑا اس کے پاس ایا تھا ۔۔۔

بیٹھو ۔۔

سب کچھ ٹھیک ہے حرم جی ؟؟؟ 


حمدان نے حرم کو چپ دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔


نہیں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے لیکن میں سب کچھ ٹھیک کرنا چاہتی ہوں ۔۔۔۔


کیا مطلب ہے اپ کا میں کچھ سمجھا نہیں ۔۔۔


بابا نے مجھے سب بتا دیا ہے ۔یہ بھی کہ تم اس چوکیدار کے پاس گئے تھے میرے لیے ۔۔اور یہ بھی کہ تم اپنے طور پر معلومات حاصل کر رہے ہو ۔اور میں یہ بھی جانتی ہوں کہ کچھ لوگ تمہیں پھنسا رہے ہیں ان لوگو ں کو نہ ہم جانتے ہیں اور نہ ہی تم نہ ہی کوئی اور ۔۔

بہتر یہی ہے کہ تم اپنی تعلیم پر توجہ دو میں تمہیں نیورالوجسٹ بنتا ہوا دیکھنا چاہتی ہوں یہ میری خواہش ہے کہ تمہارے نام کے اگے نیورو لوجسٹ لگا ہوا ہو ۔۔۔


اور میری خواہش یہ ہے کہ اپ اپنی زندگی میں اگے بڑھ جائیں اور ہارٹ اسپیشلسٹ بنے جو اپ کا ڈریم ہے ۔۔۔


میرا کچھ نہیں ہو سکتا ہمدان میں تبا ہ ہو گئی ہوں ۔۔

مگر تم ایک تبا ہ چیز کے پیچھے اپنا مستقبل برباد نہیں کر سکتے ۔۔۔

میرے اندر اب کوئی خواہش نہیں ہے کوئی خواب نہیں ہے ۔۔

لیکن تم تم ایک نیورولوجسٹ بنو گے اور ایک بہت کامیاب انسان وعدہ کرو مجھ سے ۔۔۔


کیسا وعدہ ۔۔۔؟؟؟


کے تم ان تمام چیزوں کو چھوڑ دو گے اور یہاں سے چلے جاؤ گے امریکہ تم دوبارہ سے کبھی اس چیز کی تلاشمیں نہیں نکلو گے جو تمہیں تکلیف دے ۔۔۔


اپ یہ کہہ رہی ہیں کہ میں اپ کے گنہگاروں کو یوں ہی آزاد چھوڑ دوں ۔۔


ہاں ۔۔۔


میں یہ نہیں کر سکتا ۔۔۔


تمیں کرنا پڑے گا ۔۔۔


نہیں۔۔۔ میں اپ کو ساری زندگی روتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا ۔۔


جو کچھ تم کر رہے ہو میرے لیے تمہاری حالت دیکھ کر مجھے اپنی حالت سے زیادہ رونا اتا ہے تم پر میں تمہیں کبھی بھی کوئی بھی مشکل میں نہیں دیکھ سکتی یہ میرے بس میں نہیں ہے ہمدان میں تمہیں بہت چاہتی ہوں اور تمہیں بہت اگے بڑھتے ہوئے دیکھنا چاہتی ہوں تمہاری زندگی یہ نہیں ہے تمہاری زندگی وہ ہے جو تم نے اور میں نے بیٹھ کے سوچی تھی یاد ہے نا تمہیں ۔۔۔۔


میں امریکہ نہیں جاؤں گا اپ کو چھوڑ کر ۔۔۔


تمہیں جانا پڑے گا ۔۔۔


میں میڈیکل کی تعلیم یہاں پر بھی حاصل کر سکتا ہوں مجھے امریکہ نہیں جانا ۔۔۔۔


اگر تم نہیں جاؤ گے تو پھر میں چلی جاؤں گی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے یہاں سے اور دوبارہ نہیں اؤں گی یہاں اب تم سوچ لو کہ تم نے کیا کرنا ہے ۔۔۔


حرم کی بات پر وہ بے حد حیرانی سے حرم کو دیکھنے لگا ۔۔۔۔


اپ میرے ساتھ بہت غلط کر رہی ہیں ۔۔۔


نہیں ہمدان میں تمہارے ساتھ غلط نہیں کر رہی بلکہ تم اپنے ساتھ غلط کر رہے ہو وعدہ کرو مجھ سے کہ جب تک تم نیورولوجسٹ نہیں بن جاؤ گے تم یہاں نہیں اؤ گے ۔۔۔

میں تمہاری کامیابی میں رکاوٹ نہیں بننا چاہتی اگر تم مجھے کوئی خوشی دینا چاہتے ہو تو اس طرح سے دے سکتے ہو اور اگر تم یہ وعدہ پورا نہیں کرتے تو میں یہاں سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اپنے انکل انٹی کے پاس چلی جاؤں گی ۔۔۔


ہمدان بے حد حیرانی اور پریشانی سے حرم کو دیکھتا رہا ۔۔۔


اپ اتنی سخت دل نہیں ہیں مت کریں یہ سب کچھ میرے ساتھ ۔۔۔


میں اور کچھ نہیں کہنا چاہتی

 ہمدان تم اب جا سکتے ہو ورنہ میں یہ سب کچھ چھوڑ کر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے چلی جاؤں گی تم کیا چاہتے ہو میں چلی جاؤں ہمیشہ کیلئے ۔۔۔


جاری ہے 



___________________________________________________