دھڑکن

رمشا انصاری

قسط 9

میری ایک چھوٹی سی غلطی نے میری زندگی تباہ کردی۔

نہ میں تمہیں پڑھاتی نہ تم سے ہمدردی کرتی نہ آج یہ دن دیکھتی۔

آگر پہلے ہی دن تم سے سخت لہجے میں پیش آتی تو آج عزت کی زندگی جی رہی ہوتی اس ہی وجہ سے عورت کو نامحرم سے نرم لہجے میں بات کرنے سے روکا جاتا ہے کیونکہ کسی کا کچھ نہیں جاتا بس عورت زات کا جاتا ہے۔عورت زات کو ان قصوروں کی بھی سزا دی جاتی ہے جو انہوں نے کیا نہیں ہوتا۔کاش میں یہ ساری غلطیاں نہیں کرتی۔کاش میں اس دن دروازہ ہی نہ کھولتی۔نہ میں برباد ہوتی نہ میرا باپ مرتا۔


وہ پوری شدت سے حلق کے بل چلارہی تھی۔تیز بارش میں بھیگتا وہ شخص سخت شرمسار تھا۔جوانی کے جوش میں کی گئی غلطی پر سخت نادم۔


کساء پلیز جو کچھ ہوا اس کے لئے مجھے معاف کردو اور پلیزچلو یہاں سے,بارش کے شور میں اس کی آوازدب سی گئی ،کساء کا نروس بریک ڈائون ہوا اور وہ بے ہوش ہوکے زمین پر گرگئی۔رجب نے اس کا سامان گاڑی میں رکھا اور پھر اسےگاڑی میں بٹھاکے اپنے گھر لے گیا


@@@@@


اس کی آنکھ کھلی تو وہ تیزی سے اٹھ کر بیٹھ گئی ،یہ کوئی خوبصورت شاندار کمرہ تھا ،اس کے ہاتھ پر ڈرپ لگی تھی ،اسے یاد آیا بے ہوش ہونے سے پہلے وہ رجب کے ساتھ تھی۔اس نے ڈرپ سے اپنا ہاتھ ڈرپ سے جدا کیا اور کھڑکی کی طرف بڑھی یہ جاننے کے لئے کہ وہ آخر ہے کہاں؟ کھڑکی پر آکے اس نے جیسے ہی نیچے جھانکا چارسو چالیس والٹ کا گہرا بجلی کا جھٹکا اس کے وجود کو چھو کر گزرا۔رجب عبدالرحمن لان میں بیٹھا تھا اس کے سامنے کرسی پر زائشہ چار سالہ بچے کو گود میں لئے بیٹھی تھی۔کساء کو کچھ سمجھ نہ آیا،زائشہ یہاں کیا کررہی تھی اور یہ بچہ کس کا تھا ؟ زائشہ نے کافی عرصے پہلے اس سے رابطہ ختم کردیا تھا جس کے بعد وہ اس کے بارے میں کچھ نہ جان سکی اسے تو یہ بھی نہیں پتا تھا کہ زائشہ یہاں امریکہ میں ہے۔وہ کمرے سے نکل کر باہر کی طرف بھاگی


میڈم آپ کہاں جارہی ہیں طبیعت ٹھیک نہیں ہے آپ کی؟ ملازمہ نے اسے دیکھ کر روکنا چاہا مگر وہ لان میں چلی گئی۔زائشہ اور رجب اسے دیکھ چونک کر کھڑے ہوئے۔کساء کو یہاں دیکھ زائشہ بھی حیران رہ گئی۔


عائشہ تم یہاں کیا کررہی ہو؟ کساء نے آنکھیں پھیلائے پوچھا۔


تم دونوں جانتی ہو ایک دوسرے کو؟ رجب ان دونوں کے تاثرات دیکھ پوچھنے لگا۔زائشہ نے ہادی کو سختی سے جکڑ لیا۔


یہ میری بیسٹ فرینڈ زائشہ ہے لیکن یہ یہاں کیا کررہی ہے اور یہ بچہ کون ہے؟ کساء نے اب رجب سے پوچھا


یہ میری دوست ہے اور یہ اس کا بیٹا ہادی ہے۔رجب نے اسے جواب دیا۔


شادی؟ زائشہ تم نے شادی کب کی اور تمہارا اتنا بڑا بیٹا؟ کساء نے حیرانگی سے زائشہ کو دیکھا جو بت کی طرح کھڑی تھی۔


کساء یہ میرا بیٹا نہیں ہے یہ وہی بچہ ہے جسے تم نے جنم دیا تھا۔زائشہ نے سر جھکائے جواب دیا تھا کساء کو تو گہرا جھٹکا لگا ساتھ رجب بھی سر تا پا ہل گیا۔


کیا؟ تم جھوٹ بول رہی ہو نہ ؟ وہ بچہ تو یتیم خانے میں چھوڑدیا تھا تم نے؟ کساء بے یقینی سے پوچھنے لگی۔


نہیں کساء یہ وہی بچہ ہے اسے میں نے پالا ہے ،میں اسے کبھی یتیم خانے لے کر نہیں گئی۔زائشہ نے اسے سچائی بتائی۔


تم یہاں رجب کے گھر پر کیا کررہی ہو؟ زائشہ نے بھی سوال کیا۔


تم جاننا چاہتی تھیں نہ کہ وہ کون تھا جس کا یہ بچہ ہے تو نظریں اٹھاکر دیکھو یہ شخص ہی ہے وہ جس نے اس دن میرے ساتھ۔۔۔۔وہ اپنا جملہ آدھا چھوڑ کر بری طرح سے رونے لگی۔اس کی بات سن زائشہ سناٹے میں آگئی۔ایسا کیسے ہوسکتا تھا رجب ایسا کرسکتا تھا؟ رجب شرمندگی سے سر جھکائے کھڑا تھا۔ہادی اس کا بچہ تھا یہ انکشاف اس پر بھی پہاڑ بن کر ٹوٹا تھا۔


کساء تمہیں غلط فہمی ہوئی ہے رجب ایسا نہیں ہے۔زائشہ نے اسے سمجھانے کی۔


کساء بالکل ٹھیک کہہ رہی ہے زائشہ میں ہی ہوں وہ شخص۔رجب نے سر جھکائے اسے مخاطب کیا زائشہ کی آنکھیں بے یقینی سے پھیل گئیں۔


تم اتنے گھٹیا نکلوگے میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی ،تم نے ایک لڑکی کی زندگی خراب کردی اس کے باپ کو ماردیا اور تم آرام سے زندگی گزار رہے ہو تمہارے ساتھ اتنے عرصے سے ہوں مجھے کبھی محسوس نہیں ہوا کہ تم ایسے گرے ہوئے انسان ہو۔زائشہ نے حقارت سے رجب کو دیکھا۔


کساء تم یہاں کیسے؟ زائشہ نے نم آنکھوں سے کساء کو دیکھا تو کساء نے اسے ساری بات بتائی۔


ایک بار اتناسب کرکے تمہیں سکون نہیں ملا تھا جو دوبارہ اس کا گھر برباد کردیا ،کساء تم چلو میرے ساتھ ،


ایسے گھٹیا لوگوں سے ہمارا کوئی واسطہ نہیں ہونا چاہئیے۔زائشہ نے کساء کا ہاتھ پکڑا اور باہر کی طرف بڑھ گئی جب کہ رجب نم آنکھوں سے انہیں جاتا دیکھنے لگا۔


@@@@@ 


وہ ساری رات کروٹیں بدلتا رہا ،اس کی وجہ سے کساء نے کیا کیا جھیلا تھا۔وہ اس کے بچے کی بن بیاہی ماں بنی تھی اس کا باپ یہ صدمہ برداشت نہ کرتے ہوئے مرگیا تھا اس کے چچا نے اس کی شادی ایسے گھٹیا انسان سے کردی تھی جس نے پیسوں کے عوض اسے بیچ دیا تھا۔اس کی وجہ سے کساء کی زندگی برباد ہوئی تھی زائشہ نے ٹھیک ہی تو کہا تھا وہ گھٹیا انسان ہے لیکن وہ زائشہ کو کیا بتاتا کہ کساء کے ساتھ وہ سب کرنے کے بعد وہ بھی سکون سے نہیں جیا۔اس نے اپنی ماں کو غلط سمجھا تھا لیکن جب دبئی آیا تو دیکھا اس کے باپ نے بھی دوسرا گھر بسایا ہوا تھا اس کو یہ انکشاف بھی ہوا کہ اس کے علم میں لائے بغیر اس کے باپ نے اس کی ماں کو کافی عرصے پہلے چھوڑدیا تھا اور اس کی ماں نے کسی اور سے نکاح کرلیا تھا مگر یہ سب اس سے چھپایا گیا تاکہ وہ اپنے باپ سے نفرت نہ کرے۔اس کی ماں پاکستان میں کہاں تھی کیسی تھی وہ کچھ نہیں جانتا تھا۔


@@@@@ 


زائشہ کساء اور ہادی کو لئے واپس پاکستان آگئی ،رجب نے ان کے بارے میں پتا کرایا تو پتا چلا وہ لوگ پاکستان جاچکے ہیں ،رجب کی وجہ سے کساء کی زندگی میں جو سب خراب ہوا تھا وہ اسے ٹھیک کرنا چاہتا تھا اس لئے وہ بھی پاکستان آگیا۔زائشہ اور ہادی کساء کے ساتھ اس کے گھر میں رہ رہے تھے۔زائشہ جاب کرنے لگی تھی تاکہ تینوں کا گزر بسر آرام سے ہوجائے۔زائشہ کے جاب پر جانے کے بعد کساء ہی ہادی کو سنبھالتی تھی۔


وہ لوگ کھانے کھاکے بیٹھے تھے جب دروازہ بجا ،زائشہ دروازہ کھولنے گئی اور جب واپس آئی تو رجب ساتھ تھا۔


کساء یہ تم سے کچھ بات کرنا چاہتا ہے۔زائشہ نے کساء کو آگاہ کیا اور ہادی کو اٹھاکے کمرے میں لے گئی وہ رجب کی شکل بھی دیکھنا نہیں چاہتی تھی۔


"کیوں آئے ہو یہاں؟"


کساء نے نفرت سے اس کی طرف دیکھ کر پوچھا۔


مجھے معاف کردو کساء میں تمہیں اپنانا چاہتا ہوں تمہارے ساتھ اب آگے کچھ غلط نہیں ہونے دوں گا۔رجب نے التجائیہ نظروں سے اسے دیکھا۔


تمہیں لگتا ہے تم مجھے اپنانا چاہوگے اور میں تمہیں اپنالوں گی یہ خوش فہمی تمہارے دل میں آئی بھی کیسے؟ میں نفرت کرتی ہوں تم سے تمہاری شکل بھی نہیں دیکھنا چاہتی اس لئے آئندہ یہاں مت آنا۔کساء کا لہجہ بہت تلخ تھا 


کساء مجھے ایک موقع تو دو۔رجب شرمندگی سے بولا۔


میں نے کہا یہاں سے چلے جائو۔کساء نے چلا کے کہا تو وہ مردہ قدم بھرکے وہاں سے چلا گیا جب کہ وہ زمین پر گھٹنے ٹیک کر بیٹھی ایک بار پھر اپنی بربادی پر رودی۔


جاری ہے