آ یت
مصنفہ منال علی
قسط نمبر نو
ایت اس وقت کچن میں مصروف کھانا بنا رہی تھی ۔۔
مصطفی اپنے مخصوص جھولے میں سو رہا تھا ۔۔
ایت نے اسے ایک نظر دیکھا اور اس کی گال پر اہستہ سے پیار کیا پھر دوبارہ سے کھانا پکانے لگی ۔۔
اتنے میں گھر کا دروازہ بجا ۔
وہ چولہا ہلکا کرتے ہوئے دروازہ کھولنے کی طرف بڑھی ۔۔
سامنے احتشام اور اس کا دوست کھڑا تھا ۔۔
ایت کو ایک ناگواریت گزری اس کے اس دوست کو دیکھ کر وہ اسے سخت نہ پسند کرتی تھی ۔ یاسر اور طیب کو وہ اکثر گھر لے کر اتا تھا ۔۔کچھ اور دوستوں کا انا جانا بھی وہ ہمیشہ ہی لگائے رکھتا تھا ۔اور ایت کو اس کے اوارہ دوستو کا آنا بالکل بھی پسند نہیں تھا ۔۔
السلام علیکم بھابی جی کیسی ہیں اپ ۔۔
یاسر نے اسے اوپر سے لے کر نیچے تک بہت گہری نظروں سے دیکھتے ہوے کہا ۔۔۔
وعلیکم السلام ۔۔اس ادمی کو دیکھ کر ایت کے حلق تک میں کڑواہٹ بھر گئی تھی ۔۔
وہ وہاں رکی نہیں تیزی سے کچن کی طرف جانے لگی کہ احتشام نے ا سے روکا ۔۔۔
دو کپ چائے بنا کر لے اؤ جلدی ۔۔
جی ۔۔۔آیت سیدھا کچن میں چلی گئی ۔۔
کچھ وقت کے بعد اس نے دو کپ چائے بنا کر احتشام کو دی ۔۔
تو اپنی بیوی سے کب بات کرے گا ؟؟؟مجھے جلدی بتا ۔۔۔
مجھ سے صبر نہیں ہو رہا ۔احتشام کے دوست نے چائے پیتے ہوئے اس سے کہا ۔۔
ذرا صبر کر جا ۔۔۔ جلدی کس بات کی ہے ۔۔احتشام میں ذرا سختی سے کہا ۔۔
غصہ کیوں ہو رہا ہے میں تو صرف تجھ سے پوچھ رہا ہوں کہ تو میرا کام کب تک کرے گا جتنی جلدی تو میرا کام کرے گا اتنی جلدی نوٹوں کی گڈی تیرے ہاتھ میں ہوگی ۔ جتنا زیادہ میں تیری بیوی سے مطمئن ہوتا جاؤں گا اتنا زیادہ پیسہ بڑھتا جائے گا ۔ اج یہ افر تجھے میں نے کی ہے کل کوئی اور کرے گا تو تو مانگنا پیسے جتنے تجھے چاہیے ۔ ۔۔۔
یہ سب اس صورت ممکن ہے جب وہ ہاں کہے ۔۔اور تو جانتا نہیں ہے اسے ۔۔جب میں اسے یہ بات بتاؤ گا تو یہ ایک ہنگامہ کھڑا کر دے گی ۔۔۔
اگر وہ ہنگامہ کھڑا کرتی ہے تو تو کس لیے ہے قابو کر اسے ۔اخر کار جتنا پیسہ ائے گا وہ سب تیرے ہی تو ہاتھ میں ائے گا ۔۔
اگر زیادہ ڈرامے بازی کرنے کی کوشش کریں تو تو مصطفی کی دھمکی دے دینا اس کو ۔۔ اس سے کہنا کہ مصطفی لے لوں گا تجھ سے مصطفیٰ کیلئے وہ سب کچھ کرنے کیلئے راضی ہو جائے گی ۔۔۔
احتشام خاموشی سے بیٹھا چائے پیتا رہا اور اس کی بکواس سنتا رہا ۔۔وہ کسی گہری سوچ میں تھا وہ یہ طے کر رہا تھا کہ اب اس کو کب کہا کیا کس طریقے سے کرنا ہے ۔ایت کو کس طریقے سے منانا ہے اس کام کے لیے ۔۔
تقریبا دو گھنٹے کے بعد یاسر وہاں سے جا چکا تھا ۔۔
وہ اس وقت کمرے میں بیٹھی مصطفی کے کپڑے تبدیل کر رہی تھی جب احتشام خاموشی سے ا کر اس کی برابر میں بیٹھ گیا ۔۔
کچھ دیر تو وہ خاموش بیٹھا رہا ۔۔
پھر اس نے اچانک ایت کا ہاتھ پکڑا اور اپنے ہاتھوں میں لے لیا ۔
ایت نے چونک کر احتشام کو دیکھا ۔۔
تم سے ایک بات کرنی ہے ۔۔
احتشام نے اس کے دونوں ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں مضبوطی سے تھامے رکھا ہوا تھا ۔
مصطفی بس سونے ہی والا ہے میں اپ سے تھوڑی دیر میں بات کرتی ہوں ۔۔
ٹھیک ہے تم اس کو سلا دوں میں تمہارا باہر انتظار کر رہا ہوں ۔۔
ایت نے بے حد حیرانی کے ساتھ احتشام کا چہرہ دیکھا ۔ اس کا لہجہ اج کچھ الگ ہی تھا ۔۔
یہ اتنی نرمی کس بات کی اس کے لہجے میں ا سے یہ بات سمجھ نہیں ارہی تھی ۔۔۔
20 منٹ کے بعد جب مصطفی سو گیا تو وہ اٹھ کر کمرے سے باہر ائی ۔۔
احتشام باہر صوفے کی طرف بیٹھا ہوا تھا ۔۔
جی اپ کو مجھ سے کچھ بات کرنی تھی ۔۔
یہاں اؤ میرے پاس بیٹھو احتشام نے اس کے دونوں ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے قریب کیا ۔ایت بے حد حیران تھی کہ اج احتشام کو کیا ہوا ہے ۔۔۔
تم کتنا کام کرتی ہو گھر کا بھی اور باہر کا بھی مصطفی کو بھی اکیلے سنبھالتی ہو اور مجھے بھی ۔۔احتشام نے ایت کے ہونٹوں پر نرمی سے انگوٹھا پھرتے ہوئے کہا ۔۔
ایت کو مزید حیرانی ہوئی ۔۔
میں نے تمہارے لیے کچھ سوچا ہے ۔۔
وہ اب ا سے اپنے گلے سے لگاتے ہوئے کچھ نرمی سے کہہ رہا تھا ۔۔۔
تم خواہ مخواہ صبح اٹھتی ہو پورے گھر کا کام کرتی ہوں مصطفی کو دیکھتی ہو پھر رات بھر بھی مصطفی تمہیں سونے نہیں دیتا ۔پھر تمہارے ا سکول کا کام ٹیوشن پڑھنا گھر کا کام تم کافی زیادہ تھک جاتی ہو ۔۔
تمہیں اب میں کوئی ایسا کام دیتا ہوں ۔ جس سے تمہیں مزہ بھی ائے گا اور تم بس کچھ گھنٹوں کے لیے تھکا کرو گی ۔۔ اس کے بعد تم پورا دن ارام کرنا تمہیں کوئی کچھ نہیں کہے گا میں بھی نہیں ۔ اور مصطفی کو اس وقت میں دیکھ لیا کروں گا جب تم اپنا کام کرنے میں مصروف ہو گی اتنا تو میں کر ہی سکتا ہوں تاکہ تمہیں تمہارا کام کرتے وقت کوئی پریشانی نہ ہو ۔اور تم سکون سے پورے دھیان کے ساتھ اپنا کام کرو ۔۔
وہ ا سے اپنے سینے سے لگائے بے حد نرمی سے کہہ رہا تھا جبکہ ایت کو کچھ سمجھ نہیں ارہا تھا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے ۔۔۔
وہ اچانک اس سے علیحدہ ہوئی ۔۔
اج اپ کو ہو کیا گیا ہے مجھے اپ کی کوئی بھی بات سمجھ نہیں ارہی ۔۔۔۔۔
میں جانتا ہوں ۔۔اب جو میں کہہ رہا ہوں وہ تم بہت دھیان سے سنو اگر تم میری مانو گی تو بہت خوش رہو گی تمہارے دونوں ہاتھوں میں پیسہ ہی پیسہ ہو گا اور میرے بھی ۔ سوچو کچھ وقت کے بعد ہی ہمارے پاس کتنا پیسہ ہوگا کہ ہم ہر ضرورت کو باسانی پورا کر سکتے ہیں ۔
ایت کو ابھی بھی احتشام کی باتیں سمجھ نہیں ارہی تھی ۔۔
تم پورا مہینہ کتنی محنت کرتی ہو اور پھر کہیں جا کے تمہارے پاس کچھ ہزار روپے اتے ہیں ۔
وہ بھی مہینے سے پہلے ہی ختم ہو جاتے ہیں ۔ تم بچوں کو کتنی دیر دیر تک ٹیوشن پڑھاتی ہو لیکن اس کا بھی کوئی فائدہ نہیں ۔۔وہ پیسے بھی پانی کی طرح ختم ہو جاتا ہے ۔میں نے ایک ایسا طریقہ ڈھونڈا ہے کہ جس سے تم چند گھنٹے کام کر کے ہزاروں کما سکتی ہو ۔۔
ایت احتشام کی شکل دیکھ رہی تھی ۔ ۔۔
تم بہت خوش قسمت ہو کہ اللہ تعالی نے تمہیں تعلیم کے ساتھ ساتھ حسین شکل بھی اور حسین جسم بھی دیا ہے ۔ اگر تم اپنی شکل اور اپنے جسم کا صحیح استعمال کروں تو تم لاکھوں میں کھیلو گی لاکھوں میں ۔۔ایت کو لگا کہ اسے سننے میں کچھ غلطی ہوئی ہے ۔
میرا دوست طیب اور یاسر ۔۔
وہ کہتے ہیں کہ دو گھنٹوں کے 30 ہزار روپے دیں گے ۔۔اور یاسر کا تمہیں پتہ ہے وہ تو تم پر عاشق ہے اور اس کے پاس پیسہ بھی بہت ہے اگر تم اس کے ساتھ تھوڑا اور وقت بتاؤ گی ا سے خوش رکھو گی تو وہ تمہیں کچھ گھنٹوں کے ساٹھ ہزار روپے بھی دے دے گا یعنی ڈبل پیسہ ۔۔
اور طیب کو بھی تم جانتی ہو کہ وہ زمیندار ہے اور زمینداروں کے پاس بہت پیسہ ہوتا ہے ۔وہ بس یہ چاہتا ہے کہ وہ تمہیں اپنے ساتھ ہوٹلز میں لے کر جائیں اور تم وہاں ا سے انٹرٹین کروں ۔۔اگر تم یہ کام اچھے طریقے سے کر لیتی ہو ا تو ہم بہت جلدی امیر ہو جائیں گے اور تم مصطفی کو ایک اچھی زندگی دے پاؤ گی اور میں بھی تم سے خوش رہوں گا ۔تمہارے پاس شکل کے ساتھ ساتھ بہت خوبصورت جسم ہے ۔اوپر سے تم پڑھی لکھی ہو ۔کسی کو بھی اپنے اشاروں پر نچوا سکتی ہو ۔بس تم نے اپنی شکل اور جسم کا استعمال کرنا ہے وہ بھی بھرپور طریقے سے ۔۔اس کے بعد ہمارے پاس پیسہ ہی پیسہ ہوگا احتشام روانی میں کہتا جا رہا تھا جب کہ ایت سنسی بیٹھی ہوئی اس کو سن رہی تھی ۔اسے یوں لگ رہا تھا جیسے کسی نے ابلتا ہوا پانی اس کے جسم کے اوپر ڈال دیا ہو ۔۔۔ احتشام جو کہہ رہا تھا ایت کے منہ پر جیسے وہ سننے کے بعد تالے لگ چکے تھے ۔۔وہ بہت ہی زیادہ حیران تھی ۔۔وہ کمینہ تھا ۔۔بے غیرت تھا بے شرم بھی تھا ۔۔لیکن اج تو اس کے لیے شاید یہ سارے ہی الفاظ بالکل ہی بے معنی سے لگ رہے تھے ۔اخر کار کوئی اتنا گھٹیا کیسے ہو سکتا ہے ۔۔اتنا کیسے کوئی نیچے گر سکتا ہے ۔۔
تم سن رہی ہو نا ایت ۔۔۔احتشام نے اسے پکڑ کر اسے زور سے ہلایا ۔۔۔
احتشام کی باتو سے اس کا پورا جسم جلنے لگا ہو ۔
اگر تم میری بات مانو گی تو نوٹوں میں کھیلوں گی ۔۔۔بس تم صرف اور صرف اپنے جسم کا اور اپنی خوبصورتی کا صحیح استعمال کرو اور پھر تم دیکھنا ہمارے پاس بہت پیسہ ہوگا ۔۔۔
میرے دوست تمیں اور بھی لوگوں سے ملوائیں گے جو بہت ہی زیادہ امیر کبیر ہوں گے ۔۔تم ان کے ساتھ پارٹیز میں جانا ان کو انٹرٹین کرنا ان کے ساتھ ہوٹلز میں جانا ۔۔اور ان سب کو تم جتنا زیادہ خوش رکھو گی وہ لوگ تمہیں اتنے زیادہ پیسے دیں گے ۔۔وہ ابھی مزید کچھ اور کہتا کہ ایت نے ایک زوردار تھپڑ احتشام کے منہ پر مارا ۔ ۔۔۔
اپ کو خدا کا خوف ہے کچھ ۔۔وہ زار و قطار رونے لگی موٹے موٹے انسو تیزی سے اس کی گال پر پھسل رہے تھے ۔۔
اپ نے تو مجھے گالی بنا کے رکھ دیا ہے احتشام بس اسی کی کمی رہ گئی تھی ۔۔اپ کو کوئی شرم ہے حیا ہے اپ کو کچھ اندازہ ہے کہ اپ مجھ سے کیا کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں آپ مجھ سے زنا کرنے کیلئے کہہ رہے ہیں ۔۔مجھ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ میں اپ کے دوستوں کے ساتھ زنا کروں ان کے ساتھ وقت گزار ہوں اور انٹرٹین کرو انہیں ناچ کر دکھاؤں ۔۔
اخر کار اپ اتنے بے غیرت اور اتنی بے شرم کیسے ہو سکتے ہیں ،میں اپ کے نکاح میں ہوں اپ میرے شوہر ہیں اور میں اپ کی بیوی اپ کو میری عزت کا ذرا بھی خیال نہیں ۔۔اگر اپ کو میری عزت خیال نہیں تھا تو کم از کم اپنی ہی عزت اور اپنی غیرت کا خیال کر لیتے ۔۔اپ نے مجھے اپنے ان خبیث دوستوں کے اگے گالی بنا دیا ہے ۔۔۔
کم از کم اسی بات کا خیال کر لیتے کہ میں اپ کے بچے کی ماں ہوں ۔ ۔۔۔
بکواس بند کرو اپنی زیادہ جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں ۔۔
احتشام نے اس کو بالوں سے پکڑ کر زور سے زمین پر پھینکا ۔۔۔
میری بات کے اوپر ذرا غور کرو ۔۔ اور کون سی تم کنواری ہو ایک بچے کی ماں ہو پھر اتنا نخرہ کس بات کا ۔۔۔
اگر تم اپنی خوبصورتی کا اور اپنے جسم کا صحیح طریقے سے استعمال کروں گی تو رات تو رات امیر ہو جاؤ گی ۔۔۔
اور میرے اگے زیادہ زبان چلانے کی ضرورت نہیں ورنہ تمہاری زبان کاٹ ڈالوں گا ۔۔۔
اپ کو جو کرنا ہے اپ کریں اپ نے مجھے مارنا ہے نا اپ مجھے مار لیں جو کرنا ہے کرلیں لیکن میں اپ کو ایک بات بتا دوں میں یہ گھٹیا کام نہیں کروں گی ۔میں مرنا زیادہ پسند کروں گی ۔۔۔
مار تو میں تمہیں ویسے بھی دوں گا احتسشام نے اس کا گلا پکڑ کر زور سے دبایا ۔۔وہ اسے فرش پر لٹا کر اس کا گلہ دبا رہا تھا جبکہ ایت اپنے پاؤں رگڑتے ہوئے اپنے اپ کو بچانے کی کوشش کر رہی تھی ۔۔۔
اگلے ہی لمحے ایت نے اس کو بھرپور جان سے دھکا دیا ۔۔
اور پھر تیزی سے بھاگتی ہوئی کچن میں چلی گئی ۔۔
اگر اپ میرے قریب ائے تو ۔تو اچھا نہیں ہوگا ۔ایت نے فٹا فٹ کچن میں سے چوری اٹھائی ۔اور اپنی گردن کے قریب رکھ لی ۔۔۔
اگر اپ میرے قریب بھی آے تو میں یہ چھری چلا دوں گی میں اپنے آپ کو قتل کر دونگی اور میرے قتل کا الزام اپ پر ائے گا ۔۔
اپ چاہے کچھ بھی کر لیں میں یہ کام ہرگز نہیں کروں گی ۔میں اپنے اپ کو مار لوں گی لیکن یہ کام نہیں کروں گی ۔۔
اور اگر اپ نے مجھ سے دوبارہ یہ کام کرنے کو کہا ۔تو میں اپ کے بھائی کو ساری حقیقت بتا دوں گی کہ اپ مجھ سے کیا کرنے کو کہہ رہے ہیں ۔۔
میں اپ سے علیحدگی لے لوں گی ۔۔ ساری دنیا کو بتاؤں گی کہ اپ مجھ سے کیا کرنے کے لیے کہہ رہے ۔۔۔
تمہاری اتنی ہمت ۔۔۔احتشام تیزی سے اگے بڑھا ۔۔۔
خبردار اگر اپ اگے بڑھے تو ۔۔ایت نے چھری مزید اپنی گردن کے قریب کی ۔۔۔
کیا تم پاگل ہو گئی ہو ۔۔ایت کی گردن سے نکلنے والا خون احتشام کو ڈرا رہا تھا ۔۔۔میں بالکل سچ کہہ رہی ہوں میں اپنے اپ کو جان سے مار دوں گی اگر اپ میرے تھوڑے سے بھی قریب آے تو میں یہ گھٹیا کام ہرگز نہیں کروں گی پولیس میں کمپلین کر دوں گی اپ کی اگر اپ نے اس بات کا ذکر مجھ سے دوبارہ کیا تو ۔۔۔
احتشام اسے غصے میں گندی گندی گالیاں دے رہا تھا اور اسے برا بھلا کہہ رہا تھا ۔۔۔
تم نے انکار کر کے اچھا نہیں کیا تم دیکھنا انے والے وقت میں میں تمہاری زندگی کس قدر مشکل بناتا ہوں ۔تمہارا سانس لینا بھی مشکل ہو جائے گا ۔۔
وہ گالیاں دیتے ہوئے چیزیں پٹختا ہوا گھر سے باہر نکل گیا ۔۔۔
وہ کچھ نارمل ہوئی تو ایت نے فورا اپنے چاچی کو فون ملایا ۔اور انہیں احتشام کے بارے میں بتانے لگی ۔۔
میں اپ سے مدد کے لیے کہہ رہی ہوں مجھے اپ سب کی مدد کی بہت زیادہ ضرورت ہے ۔احتشام کام نہیں کرتے ٹھیک ہے ان کو نشے کی عادت ہے میں نے گزارا کر لیا لیکن اب میں مزید احتشام کے ساتھ نہیں رہ سکتی ۔وہ مجھ سے وہ کام کروانا چاہتے ہیں جو میں کبھی مر کر بھی نہ کروں ۔۔وہ مجھے چند پیسوں کے لیے گھٹیا مردوں کے آگے بیچنے کو تیار ہو چکے ہیں ۔۔وہ کہتے ہیں کہ میں خراب کام کروں اور پیسے کماؤں ۔۔
اب اپ مجھے بتائیں میں اس شخص کے ساتھ مزید کیسے رہ سکتی ہوں جب کہ میری اولاد بھی ہے ۔۔مجھے اپ سب کی مدد کی بہت ضرورت ہے اپ سب کے علاوہ میرا کوئی بھی نہیں ۔اپ کی اپنی بھی دو بیٹیاں ہیں اپ سوچیں کہ اگر اللہ نہ کرے کبھی ان کے ساتھ ایسا کچھ ہو جائے گا تو کیا اپ ان کی مدد نہیں کریں گی میں اس وقت بہت زیادہ پریشان ہوں اپ کے علاوہ میرا کوئی سہارا نہیں مجھے احتشام سے علیحدہ ہونا ہے میری مدد کریں ۔۔
علیحدگی کے بعد میں اپ کے پاس ا جاؤں گی اور میں وعدہ کرتی ہوں کہ اپ کو ایک روپے کا بھی میرے اور میری اولاد کے اوپر مسئلہ نہیں ہوگا ۔مجھے بس کچھ دنوں کے لیے اپنے پاس رکھ لیں ۔۔۔
پھر میں اپ سے وعدہ کرتی ہوں کہ میں اپنے بچے کو لے کر اپ کے گھر سے چلی جاؤں گی اور کرائے پر رہ لوں گی اور دوبارہ سے اپ کی مدد کے لیے نہیں کہوں گی ۔۔۔وہ رو رو کر اپنی چاچی سے اور اپنی چاچی کی بیٹیوں سے مدد مانگ رہی تھی ۔۔۔۔
دیکھو ایت ہم تمہیں پہلے ہی بتا چکے ہیں ۔کہ اس سلسلے میں ہم تمہاری کوئی مدد نہیں کر سکتے ۔۔۔احتشام کے ساتھ اگر تم رہ رہی ہو تو یہ بھی تمہارا مسئلہ ہے اور اگر تم علیحدہ ہونا چاہتی ہو تو یہ بھی تمہارا ہی مسئلہ ہے ۔۔اور تم خوب جانتی ہو کہ ان کے بابا کے انتقال کے بعد حالات کتنے تنگ ہو گئے ہیں ۔۔ اور ویسے بھی تمہارے چاچا کی موت کے بعد تمہیں میں یہ بتا چکی ہوں کہ تمہارا اور میرا اب کوئی واسطہ نہیں ۔۔۔
لیکن میں کہہ رہی ہوں نا کہ اپ لوگوں کو میرے اور میرے بچے کے اوپر کچھ بھی خرچ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی میں اپ سے وعدہ کرتی ہوں کہ میں اپ لوگوں کے اوپر بوجھ نہیں بنوں گی ۔اور جیسے ہی میرا کچھ وقت پورا ہو جائے گا میں وہاں سے بھی چلی جاؤں گی ۔۔
دیکھو ایت میری بات سمجھنے کی کوشش کرو اس سلسلے میں ہم تمہاری کوئی مدد نہیں کر سکتے بہتر یہی ہے کہ تم احتشام کے بڑے بھائی سے بات کرو ۔فون دوسری طرف سے کٹ چکا تھا ۔۔۔ ایت اپنے ہاتھ میں فون لیے بیٹھی رہ گئی ۔۔
میں اب اس ایت نامی عذاب کو مزید اپنے سر پر نہیں بٹھا سکتی اللہ اللہ کر کر تو یہ یہاں سے گئی ہے اور اب دوبارہ انے کا کہہ رہی ہے وہ بھی اپنے بچے سمیت ایت کی چاچی نے ناگواری سے کہا ۔ن۔نہ بھائی نہ میں تو اب اسے مزید برداشت نہیں کروں گی یہ اپنے گھر سے کہیں پر بھی جائے یہاں نہ ائے ۔جب تک اس کا چاچا زندہ تھا تب تک میں نے اسے برداشت کر لیا بہت لیکن اب نہیں کروں گی ۔۔انہوں نے فورا سے اپنے ہاتھ صاف کرتے ہوئے کہا ۔۔۔
ایک دو دن تو یوں ہی گزرتے رہے ۔گھر میں ایک عجیب سا ماحول تھا ۔۔احتشام چھوٹی چھوٹی چیزوں کے اوپر بے پناہ غصہ دکھاتا ۔۔لیکن ایت اپنے فیصلے سے تس سے مس نہیں ہوئی تھی ۔۔اس نے سوچ لیا تھا کہ اب وہ اس سلسلے میں احتشام کے بڑے بھائی سے بات کرے گی جو سعودیہ میں ہوتے ہیں ۔۔۔
کچھ دن وہ اس بارے میں سوچتی رہی اس کے بعد تقریبا ایک ہفتے میں اس نے احتشام کے بڑے بھائی منور سے رابطہ کیا ۔۔منور بھائی شادی شدہ تھا اپنے بیوی بچوں کے ساتھ سعودیہ میں رہتا تھا ۔اس نے احتشام کی بھی بہت مدد کی کاروبار کے سلسلے میں اور اس کو کاروبار بھی کروا کر دیے لیکن وہ اپنے نشے کی وجہ سے سب کچھ ہار گیا ۔۔وہ اسے بہت سمجھتا تھا لیکن وہ یہ بات سمجھ چکا تھا کہ اب احتشام کسی کی نہیں سننے والا ۔۔
السلام علیکم منور بھائی ۔میں نے بہت مجبور ہو کر اپ کو فون کیا ہے ۔۔ امید کرتی ہوں کہ اپ میری کیفیت کو سمجھیں گے اور میری مدد کرنے کی کوشش کریں گے ۔
میں جانتی ہوں کہ اپ یہ چاہتے ہیں کہ میں اپ کے بھائی کا ہر سورت خیال رکھو ۔ کیونکہ یہاں میرے علاوہ کوئی نہیں ہے احتشام کا اور اپ بھی اتنی دور ہیں ۔۔ میں نے وقت حالات اور احتشام کے ساتھ جیسے تیسے گزارا کر لیا ۔لیکن میں اب احتشام کے ساتھ مزید نہیں رہ سکتی ۔۔
کیوں بیٹا ایسا بھی کیا ہو گیا ہے ۔۔
میں جانتا ہوں وہ نشہ کرتا ہے جواری ہے ۔۔اوارہ ہے ۔۔لیکن تم اپنے بچے کا سوچو اپنے بچے کا مستقبل دیکھ کر ہی کوئی فیصلہ کرنا ۔۔اگر تم احتشام سے علیحدہ ہونا چاہتی ہو طلاق چاہتی ہو تو مجھے یہ بتاؤ کہ طلاق کے بعد تم کہاں جاؤ گی جبکہ تمہارے چاچا کا بھی انتقال ہو گیا ہے تمہارا اپنا کوئی نہیں اب صرف تمہارے پاس احتشام ہے تمہارے شوہر کی صورت ۔۔
کس طرح کا شوہر جس نے کبھی میری ذمہ داری اٹھا ہی نہیں میری ذمہ داری تو چھوڑیں اپنے بیٹے تک کی ذمہ داری کبھی نہیں اٹھائی میں نے پھر بھی احتشام کے ساتھ گزارا کر لیا بہت گالیاں کھائیں بہت مار کھائی بہت بار اپنے اپ کو ذلیل کروایا پھر بھی میں اپ کے بھائی کے ساتھ رہ رہی ہوں لیکن اب میرے صبر کا پیالہ لبریز ہو چکا ہے میں اب مزید نہیں برداشت کر سکتی ۔میں احتشام کے ساتھ جیسے تیسے رہ کر گزارا کر رہی تھی بھائی لیکن اب ہر چیز میری برداشت سے باہر ہوتی جا رہی ہے اور اپ کے بھائی نے مجھے اپنے دوستوں کے اگے گالی بنا دیا ہے اپ کا بھائی پیسوں کا پجاری ہو گیا ہے ۔وہ حلال حرام صحیح غلط ہر چیز میں فرق کرنا بھول گیا ہے ۔۔۔
اپ جانتے ہیں اس نے مجھ سے کیا کرنے کو کہا ہے وہ۔۔وہ بولتے بولتے پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی ۔۔۔ وہ چاہتا ہے کہ میں اس کے دوستوں کے ساتھ زنا کروں حرام کام ۔۔۔ حرام کام کرنے میں ملوث ہو جاؤں ۔۔ وہ روتے ہوئے منور بھائی کو بتا رہی تھی ۔۔وہ چاہتا ہے کہ وہ اپنے دوستوں سے پیسے لے اور مجھے ان کے اگے کچھ گھنٹوں کے لیے بیچ دیں ۔اپ کے بھائی نے مجھے گالی بنا دیا ہے یہاں پر ۔۔۔نہ ا سے اس کی بیوی کا خیال ہے اور نہ ہی اس چھوٹے سے معصوم سے بچے کا جو اس کا بیٹا ہے ۔۔
لمحے بھر کے لیے دوسری طرف خاموشی چھا گئی ۔۔۔ایت پھوٹ پھوٹ کر رو رہی تھی ۔۔۔
میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ احتشام تم سے یہ کرنے کو کہے گا ۔۔لعنت ہو اس پر ۔۔۔
تم فکر مت کرو میں اس سے بات کرتا ہوں ۔۔مجھے بس تھوڑا وقت دو میں کچھ نہ کچھ کرنے کی کوشش کرتا ہوں کوئی نہ کوئی حل نکالتا ہوں ۔۔
اور اگر کوئی حل نہ نکلا تو
مجھے ہر صورت احتشام سے علیحدگی چاہیے ۔۔میں ایسے شخص کے ساتھ نہیں رہ سکتی اور نہ ہی ایسے شخص کے ساتھ رہ کر اپنے بچے کی تربیت کر سکتی ہوں ۔۔
جب مجھے مصطفی کو اکیلے ہی پالنا ہے تو میں پال لوں گی ماں بھی بن کر اور باپ بھی بن کر لیکن میں اپنے بچے کی پرورش اس ادمی کے سائے تلے مزید نہیں ہونے دوں گی جو اپنی بیوی کو ایک گالی بنا کر دوسروں کے اگے پیش کر رہا ہے وہ بھی چند روپیوں کے خاطر ۔۔۔
ایت نے بات مکمل کرنے کے بعد فون بند کر دیا ۔۔۔
میسز شکیل ایک مہینے کے لیے اسلام اباد جا رہی تھی ۔ان کے کسی بہت قریبی رشتہ دار کے بیٹے کی شادی تھی ۔۔
فارس اس وقت ان کے ساتھ کمرے میں موجود تھا ۔۔
اچھا ہوتا اگر تم بھی میرے ساتھ چلتے ۔لیکن تم مصروف اتنے ہو اسی لیے میں تمہیں زیادہ تنگ نہیں کروں گی ۔۔۔
ظاہر ہے ممی یہاں کام کتنا پھیلا ہوا ہے ۔۔ممکن ہی نہیں کہ میں اپ کے ساتھ ا سکوں ۔۔
دیکھ لو فارس اب تمہیں بھی واقعی میں شادی کر لینی چاہیے ۔ وہ لڑکا تمہاری ہی عمر کا ہے اور دیکھو کیسے فورا مان گیا اپنی ماں کے ایک بار بولنے پر ۔اور میں تمہارے پیچھے چار سال سے لگی ہوں لیکن تم میری بات نہیں سنتے ۔۔۔
اپ کا فیورٹ ٹاپک شادی کیوں ہے ممی ۔۔۔۔اپ جب کسی کی شادی کا سنتی ہیں اپ کو فورا سے میری شادی یاد ا جاتی ہے ۔۔
کیونکہ میں یہ چاہتی ہوں کہ تم بھی صحیح وقت پر شادی کر لو اب تمہاری شادی کی عمر ہو چکی ہے ۔۔
ابھی میرے پاس شادی کا وقت نہیں ہے ۔۔
اپ خوب جانتی ہیں کہ میرے پاس اپ کو دینے کے لیے بھی کتنا مختصر وقت ہوتا ہے اور اپ چاہتی ہیں کہ میں شادی کر لو اور اگر اپ کی بات مان بھی لوں تو اس کو پھر مجھ سے ہمیشہ شکایت ہی رہے گی کہ میں اسے وقت نہیں دیتا ۔۔۔
یہ سب کہنے کی باتیں ہیں ایک بار تمہاری شادی ہو جائے گی پھر تم خود ہی اپنی بیوی کو وقت دو گے ۔۔۔میں بس چاہتی ہوں کہ تم اب شادی کر لو ۔مجھ سے لوگ پوچھتے ہیں کہ اپ فارس کی شادی کب کر رہی ہیں اور میں لوگوں کو یہ جملہ بول بول کے تھک چکی ہوں۔۔۔
انشاءاللہ بہت جلد۔۔۔پتہ نہیں وہ بہت جلد کب ائے گا ۔۔۔۔
مسز شکیل نے باکس میں اپنی میڈیسن رکھتے ہوئے کہا ۔۔
فارس ان کی بات سن کر ہنس پڑا ۔۔۔
تو اپ ڈھونڈ لیں نا میرے لیے کوئی لڑکی ۔۔۔
فارس نے یوں ہی اچانک کہا تو میسز شکیل نے حیران ہو کر فارس کو ایک نظر دیکھا ۔۔
کیا تم سچ کہہ رہے ہو ۔۔وہ جیسے اچانک خوش ہو گئی تھیں ۔۔
جی اگر اپ کو اپنے ہی جیسی کوئی میرے لیے بھی ملے تو ضرور بتائیے گا۔ ۔
اپ کو شوق ہے نا میری شادی کا تو آپ اپنا شوق پورا کر لیں ۔۔
کسی چیز کی ضرورت ہو یا کچھ چاہیے ہو تو مجھے بتا دیجئے گا ۔۔میں اب نکلتا ہوں مجھے کام سے جانا ہے کہیں ۔۔
اپنے الفاظ یاد رکھنا فارس ۔۔
مسز شکیل نے اسے اواز دی ۔۔
جب کہ وہ سر ہلاتا ہوا باہر کمرے سے چلا گیا ۔
رات کھانے کے ٹیبل پر میسز شکیل اور فارس دونوں بیٹھے ہوئے تھے ۔۔
میں ایک مہینے کے لیے اسلام اباد جا رہی ہوں تو میں چاہتی ہوں کہ تم اسکول پر تھوڑا دھیان دے دو ۔۔
نہیں بالکل نہیں ۔۔۔۔نو نیور ۔۔۔۔فارس نے صاف انکار کیا ۔۔۔
مجھ سے اپ کم از کم یہ چیز اسپیکٹ مت کریں کہ میں اپ کی غیر موجودگی میں ا سکول کو بھی دیکھوں گا ۔۔۔
تم نہیں دیکھو گے وہ تو ایت ہے وہ سب کچھ کر لے گی لیکن میں اس بچی کے اوپر زیادہ برڈن نہیں ڈالنا چاہتی وہ خاموشی سے میرا ہر بوجھ بانٹ لیتی ہے ۔۔
ابھی اس دوران بچوں کی فیرول پارٹی ائے گی ۔اور بچوں کو فیلڈ ٹرپ کے اوپر بھی لے کر جانا پڑے گا تو اس سلسلے میں وہ حد سے زیادہ مصروف ہو جائے گی۔ اس کے بعد پورے ا سکول کو دیکھنا رحم کرو اس کے اوپر ۔۔
میں نے تو شازیہ کو منع کر دیا تھا کہ میں نہیں ا سکتی لیکن مجھے بیچاری ایت نے اتنا فورس کیا کہ وہ سب کچھ سنبھال لیں گی تو میں نے بھی حامی بھر دی ۔۔۔۔
بری بات ہے نا کہ میں اس کے اوپر زیادہ سے زیادہ برڈن ڈالوں ۔جب کہ وہ بچی خوشی خوشی میرا تمام کام کر دیتی ہے لیکن مجھے بہت شرمندگی محسوس ہوگی ۔ تم اس کے ساتھ مدد کرو گے تو مجھے لگے گا کہ میں یہاں پر ہوں ۔میری بات مان لو نا اور ایت کے ساتھ کچھ مدد بھی ہو جائے گی کچھ نہ کچھ تو تم ہاتھ بٹا ہی لو گے اس کا باقی تو وہ سب کچھ بیچاری کر ہی لیتی ہے ۔میری غیر موجودگی میں تم اس کے پارٹنر بن جانا اور بوجھ بانٹ لینا اس سے تھوڑا سا۔۔ کیا تم میری اتنی سی بات نہیں مان سکتے ۔۔۔
مسز شکیل نے فارس کی پلیٹ میں چاول ڈالتے ہوئے کہا ۔۔
ممی اپ ایسا کریں اپ کسی اور سینئر ٹیچر کو آیت کی مدد کرنے کے لیے کہہ دیں یہ ا سکول وغیرہ ائی ایم سو سوری میں نہیں کر سکتا ۔۔
تم نے کچھ نہیں کرنا ۔۔بس میں چاہتی ہوں کہ ایت کو اکیلے ہر چیز نہ دیکھنا پڑے تمہارا ساتھ ہو بس میری غیر موجودگی میں اس کے ساتھ اتنا چھوٹا سا کام کہہ رہی ہوں یہ کر لو نا فارس پلیز میرے لیے ۔۔۔مسز شکیل نے نرمی سے اس کے ہاتھ کے اوپر اپنا ہاتھ رکھا ۔۔۔۔
ایک تو اپ مجھے بہت زیادہ بلیک میل کرنے لگے ہیں اج کل وہ بولے بغیر نہیں رہ سکا ۔۔
ہاں ائی ایم سو سوری کرنے تو لگی ہوں ۔جوابا وہ ہنس پڑی ۔۔
تو پھر تم ایت کی مدد کرو گے ۔۔
صرف کچھ دن بس ۔۔جس دن میرے پاس وقت ہوا اس سے
زیادہ میں نہیں کر سکتا ممی ۔
چلو ٹھیک ہے کچھ دن ہی کر لو ۔بس اسے اکیلا نہیں چھوڑنا ۔۔
ٹھیک ہے جیسا اپ کہیں ۔۔
بہت شکریہ ۔۔۔
یہ کباب کس نے بنائے ہیں ۔۔۔اس کو کباب کا ذائقہ کافی اچھا لگا تھا ۔
یہ ایت نے بنائے تھے تو اس نے بھجوا دیے ۔۔
وہ جانتی تھی کہ میں پیکنگ کر رہی ہوں گی ۔دیکھو اس کو کتنا خیال ہے ۔اسی وجہ سے میں چاہتی ہوں کہ تم بھی اس کا خیال رکھنا ۔ ۔۔
ٹیسٹ میں اچھے ہیں کباب ۔۔وہ تعریف کیے بغیر نہ رہ سکا ۔۔
ہاں وہ کوکنگ بہت اچھی کرتی ہے
جاری ہے
0 Comments
Post a Comment