ایت

 مصنفہ منال علی

 قسط نمبر دس 


دوپہر کا وقت تھا ایت مصطفی کے ساتھ دوسرے کمرے میں بیٹھی ہوئی تھی جبکہ فون پر احتشام اپنے بڑے بھائی سے بات کر رہا تھا ۔۔۔

ایت مجھے کیا بتا رہی ہے تمہارے بارے میں ۔۔

کیا تم اتنے زیادہ بے غیرت اور نیچ ہو گئے ہو کہ تم اپنی بیوی سے یہ کام کرواؤ تمہیں تو سوچنا چاہیے کہ تم نے اپنی بیوی سے کرنے کو کہا کیا ہے ۔۔انسان اور شیطان میں تھوڑا فرق ہوتا ہے احتشام فرق کرو اپنے اندر ۔تم اپنی بیوی سے اپنے بچے کی ماں سے زنا کرنے کو کہہ رہے ہو وہ بھی اپنے دوستوں سے وہ بھی چند پیسوں کی خاطر ۔اس لڑکی نے تمہارا پورا گھر سنبھال رکھا ہے ۔اگر اس نے بھی تمہیں چھوڑ دیا نا تو کتے والی زندگی گزارو گے تم کتے والی ۔میں نے تمہیں پاکستان میں بزنس کروا کر دیا تمہارے پاس گھر تھا لیکن تم نے اپنی حرکتوں کے چکر میں ہر چیز چیز گوا دی اور اب تم انہی حرکتوں کی وجہ سے اپنا گھر بھی خراب کر دو گی بلکہ تم نے کر دیا ہے ۔۔تمیں سوچنا چاہیے تھا کہ وہ تمہارے بچے کا خرچہ اکیلے اٹھا رہی ہے اپنا تمہارا اور پھر گھر کا بھی ۔تم نے کبھی سوچا ہے وہ یہ سب کچھ کیوں کر رہی ہے ۔تاکہ کسی طریقے سے اس کا بچہ پل جائے اس کا گھر بچ جائے اسی وجہ سے وہ تم جیسے انسان کے ساتھ جو شرابی ہے جواری ہے اس کے ساتھ زندگی گزار رہی ہے ۔اور تم اپنی بیوی کو زنا کروانے کے اوپر مجبور کر رہے ہو اسے مار رہے ہو اس کے انکار سن کر۔۔

 اخر کار تم اتنے بے غیرت کیسے ہو سکتے ہو۔۔

 مرد بھی ہو یا نہیں ۔۔۔نہ مرد کہیں گے ۔۔۔۔


اپ میری بات سمجھنے کی کوشش کریں ۔۔


اپنی بکواس بند کرو بغیرت انسان ۔اس چیز کے باوجود بھی میں تمہاری کوئی بکواس سنوں گا تمہیں یہ لگتا ہے ۔۔اگر ائندہ تم نے ایت سے اس قسم کی کوئی الٹی سیدھی بات کرنے کی کوشش کی یا تم نے ایت کو مجبور کیا کسی بھی غلط کام کے لیے تو میں تمہیں بتا رہا ہوں ۔۔پولیس کے ذریعے تمہاری پٹائی علیحدہ کرواؤں گا ۔۔بچہ بھی تمہارے ہاتھوں سے جائے گا اور ایت تم سے علیحدہ ہو جائے گی اور اس سلسلے میں میں اس کی مدد کروں گا میں اس کے پیچھے کھڑے ہوں گا ۔۔

تمہیں میں نے پاکستان میں کیا کچھ نہیں کر کے دیا دو دکانیں دو دکانوں کا مطلب سمجھتے ہو تم میرا کتنا پیسہ لگا تھا ان دو دکانوں کے اوپر تمہارے پاس اتنا بڑا گھر تھا ۔۔لیکن تم سب کچھ اپنے نشے کی وجہ سے جوئے کی وجہ سے ہار گئے ۔۔

اور اب تم اپنی بیوی بچے کو بھی ہار جاؤ گےا نہیں چکروں میں خدا کا کچھ خوف کرو اللہ نے تمہیں اتنی اچھی بیوی دی ہے اتنی خوبصورت اولاد دی ہے قدر کرو دونوں کی اس کے بعد اگر ایت نے مجھے کوئی کال کی اور تمہاری کسی فضول حرکت کے بارے میں بتایا تو میں تمہیں بتا رہا ہوں کہ اچھا نہیں ہوگا تمہارے ساتھ ۔اگر اب تم نے اس کو پریشان کرنے کی کوشش کی تو پھر جتنا پریشان میں تمہیں کر سکتا ہوں اتنا پریشان میں تمہیں کروں گا ۔اگر ایت نے تمہیں چھوڑ دیا ہے نا تو میری بات یاد رکھو تم سڑک پر ا جاؤ گے سڑک پر ۔۔ ایت کی وجہ سے تم سکون سے زندگی گزار رہے ہو اور پیٹ بھر کھانا کھا رہے ہو ۔ اگر تم نے اس لڑکی کو اب پریشان کیا تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا یہ بات میری یاد رکھنا ۔ میں تمہیں اس سے الگ کر دوں گا اور بچے کی پوری کسٹڈی ایت کے ہاتھ میں ہوگی ۔ ایک بار اور اگر میں نے تمہاری کوئی کمپلینٹ سن لی تو دیکھنا اور میرے فون بند کرنے کے بعد اگر تم نے آیت کو ہاتھ لگایا یا اسے مارا پیٹا تو پھر دیکھنا ۔۔

بہتر یہی ہے کہ کچھ انسان بن جاؤ ۔کیونکہ مرد تم ہو نہیں ۔۔

دوسری طرف فون کر چکا تھا۔۔


فون کٹ جانے کے بعد احتشام بے حد غصے میں تھا ۔۔۔


وہ بہت تیزی سے آیت کے پاس گیا ۔

اور اس نے تقریبا کھینچتے ہوئے ایت کو بازو سے پکڑ کر کھڑا کیا ۔۔

تمہاری اتنی ہمت کہ تم میری لوگوں سے شکایتیں لگاتی پھر رہی ہو ۔۔

تمہارا وہ حشر نشر کروں گا نا کہ یاد رکھو گی تم اگر ائندہ تم نے گھر کی کوئی بھی بات کسی کو بھی بتائی تو تمہارا منہ توڑ دوں گا ۔۔۔


میں نے اج تک جتنی بھی تکلیفیں صحیح ہیں میں نے کبھی کسی سے کچھ نہیں کہا ۔۔

لیکن یہ ایک ایسی بات ہے جس پر میں ہرگز خاموش نہیں بیٹھ سکتی تھی ۔۔اور اپ میری بات یاد رکھیں اگر اپ مجھے مار بھی دیں گے نا تب بھی میں وہ کام نہیں کروں گی جو اپ مجھے کرنے کا کہہ رہے ہیں ۔۔اور اگر اپ نے اس چیز کا ذکر مجھ سے دوبارہ کیا تو میں اپ کے بھائی کو دوبارہ سے اپ کی کمپرنگ کروں گی ۔۔ اور اپ سے علیحدگی کا مطالبہ کروں گی ۔۔


طلاق۔۔۔طلاق چاہیے تمہیں ۔۔۔ ۔ایک بات بتاؤ طلاق 

 دے گا کون ۔۔ہاں کون دے گا تمہیں طلاق میں تو نہیں دوں گا کسی صورت یہی رہو گی تم میرے ساتھ یہی سڑو گی تم ساری زندگی یوں ہی کما کما کر مر جاؤ گی ۔۔اگر تم یہ سوچتی ہو کہ میں تمہیں طلاق دے دوں گا اور تم مصطفی کو لے کر یہاں سے چلی جاؤں گی تو یہ تمہاری سب سے بڑی بھول ہے ۔۔تم میری وہ سونے کی چڑیا ہو جسے میں کبھی نہیں چھوڑوں گا ۔۔۔

ہاں تمہیں تکلیف ضرور دوں گا اپنے مفاد کے لیے استعمال بھی کروں گا ہر رات لیکن تمہیں چھوڑوں گا کبھی نہیں ۔۔یاد رکھنا میری بات ۔۔


اپ بھی میری بات یاد رکھیے گا کہ میں اپ کی اس طرح کی کوئی بھی فضول چیز برداشت نہیں کر سکتی ۔۔اگر اپ نے ائندہ مجھ سے کوئی بھی غلط کام کرنے کے لیے کہا ۔تو میں یہاں سے مصطفی کو لے کر بھاگ جاؤں گی ۔۔پھر اپ کو جو کرنا ہے اپ کرتے رہیے گا ۔۔کیونکہ میں اپنے بچے کی تربیت اپ کے سائے میں ہرگز نہیں ہونے دوں گی ۔۔


ٹانگیں توڑ دوں گا تمہاری ۔۔احتشام نے ایک زوردار تھپڑ ایت کے منہ پر لگایا ۔۔تھپڑ اتنا زوردار تھا کہ ایت کے منہ پر اس کا بھاری ہاتھ بری طریقے سے چھپ چکا تھا ۔۔اگر ائندہ اسی کوئی بھی بات اپنے منہ سے نکالی تو یاد رکھنا یہ زبان کاٹ ڈالوں گا ۔۔

علیحدگی تو تم کر ہی نہیں سکتی مجھ سے ۔۔ایسا میں ہونے ہی نہیں دوں گا ۔۔یہیں رہو گی تم میرے ساتھ ساری زندگی اور سڑتی رہو گی یو ہی اذیتیں اٹھاتی رہوں گی ۔۔۔

وہ غصے میں ا سے گالیاں دیتا ہوا تیزی سے گھر سے باہر نکل گیا جبکہ ایت فرش پر بیٹھی روتی رہی ۔۔۔


رات 11 بجے کا وقت تھا احتشام اپنے اوارہ دوستوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا ۔۔۔۔


کیا ہوا تو نے کچھ بتایا نہیں جو ہم نے تجھے افر کی تھی ۔۔

یاسر کے ساتھ ساتھ طیب نے بھی اس سے کہا ۔۔

تو تو کہہ رہا تھا کہ ایک دو دن میں بتا دے گا لیکن تو نے ابھی تک کے کچھ نہیں بتایا ۔


کیا مسئلہ ہے تیرے ساتھ اگر میں نے تجھے کچھ نہیں بتایا تو اس کا کیا مطلب ہے کہ اس نے منع کر دیا صاف صاف ۔۔


ہیں۔۔۔ تو یہ کیا بات کر رہا ہے تو نے تو کہا تھا کہ تو اسے منا لے گا کسی بھی طریقے سے ۔۔۔


مجھے لگا تھا کہ یہ بہت اسان ہے لیکن وہ اس چیز کے اوپر ہرگز تیار نہیں ۔اس نے گھر میں اتنا تماشہ کیا اور یہاں تک کہ اس نے بھائی سے بھی زندگی میں پہلی بار میری کوئی شکایت لگائی ہے ۔بھائی مجھ سے اس قدر غصہ ہو رہا تھا کہ میں تجھے بتا نہیں سکتا ۔۔۔

اور انہوں نے مجھے یہ بات صاف کہہ دی ہے کہ اگر ائندہ میں نے اس قسم کی کوئی بھی بات کی ۔تو وہ مجھے سکون سے رہنے نہیں دیں گے اور ایت کو بھی مجھ سے علیحدگی کے لیے مدد کریں گے ۔ ۔

میرے ہاتھ بالکل بند گئے ہیں کچھ سمجھ نہیں ارہا کیا کروں ۔۔


کر تو تو بہت کچھ سکتا ہے ۔۔طیب نے شراب کی بوتل اپنے منہ سے لگاتے ہوئے کہا ۔۔۔


کیا مطلب ہے تیرا میں اب کیا کر سکتا ہوں ایک ایت ہی تھی اس نے بھی منع کر دیا ۔میرا دھندہ شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہو گیا ۔۔اب میرے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں کم وقت میں زیادہ پیسے کمانے کا ۔۔


بھائی تجھے ایت نے منع کیا ہے نا لیکن تو مصطفی کا سوچ مصطفی تو تیری اپنی اولاد ہے اور تو جانتا نہیں ہے تیرے پاس بیٹا ہے تیرا بیٹا تیرے پاس سمجھ ایک بند لاٹری جیسا ہے ۔ میرے پاس ایک بہت ہی زبردست طریقہ ہے ۔۔۔پیسہ کمانے کا ۔۔


کیا کہنا چاہتا ہے تو میں تیری بات کو سمجھا نہیں ۔۔احتشام نے ا سے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔


ابھی پہلے اس ایت والے معاملے کو تھوڑا سا ٹھنڈا ہونے دیے پھر تجھے میں وہ طریقے بتاؤں گا جس سے تو پیسہ کما سکتا ہے زیادہ سے زیادہ ۔ ۔۔


مسز شکیل کو اسلام اباد گئے ہوئے تین دن ہو چکے تھے ۔۔

فارس اس قدر مصروف تھا کہ اس نے ایک بھی دفعہ ا سکول کا وزٹ نہیں کیا تھا ۔۔

یوں ہی کرتے کرتے پورا ہفتہ گزر گیا اور پیر کا دن ان پڑا ۔۔

 رات فارس کی مسز شکیل سے بات ہوئی تھی ۔ان کے پوچھنے پر فارس نے یہی کہا کہ وہ پورا ہفتہ اس قدم مصروف تھا کہ وہ اسکول کا چکر نہیں لگا پایا ۔۔۔ 

دوسری بات جو انہوں نے پوچھی وہ یہ تھی کہ وہ ایت سے رابطے میں ہے کہ سب کچھ ٹھیک چل رہا ہے یا نہیں کیا اسے پریشانی تو نہیں ہو رہی کسی بھی چیز کے لیے ۔۔


تیسرا سوال جو انہوں نے پوچھا تھا وہ یہ تھا کہ اسے اسکول میں کسی چیز کی ضرورت تو نہیں۔۔


فارس اب کی بار بالکل خاموش ہو گیا ۔۔اب وہ مسز شکیل سے کیا کہتا ۔۔۔


نہیں ۔۔وہ مختصر جواب میں بولا ۔

میں نے تو ایسا کچھ نہیں کیا ممی ۔۔


کتنی غلط بات ہے فارس میں نے تم سے کہا بھی تھا ۔۔

بہت بری بات ہے مجھے بہت مایوسی ہوئی ۔۔ میں نے تمہیں کہا تھا کہ اس کا خیال رکھنا اس کے اوپر زیادہ برڈن مت ڈالنا لیکن تم نے نہ ہی تو میری کوئی بات مانی اور نہ ہی تم اس کی مدد کے لیے گئے ۔۔۔


میں نے اپ سے کہا تھا نا ممی کہ میرے پاس وقت نہیں ہوتا لیکن پھر بھی میں کوشش کرتا ہوں ۔۔۔۔


اور میں نے تمہیں یہ بات پہلے بھی سمجھائی ہے کہ وقت نکالنے سے نکلتا ہے فارس ۔۔۔


ٹھیک ہے میں ایسا کرتا ہوں کل چلا جاتا ہوں ۔اب اپ خوش ہیں ۔۔۔


میں بس یہ چاہتی ہوں کہ اس بچی پر ضرور سے زیادہ بوجھ نہ بڑھ جائے تم وہاں ہو گے تو مجھے لگے گا کہ میں وہاں ہوں ۔۔ 


ٹھیک ہے ممی جیسا اپ کہیں ۔۔۔


ایت اور مصطفی دونوں صبح ریڈی ہو کر اسکول کے لیے نکل رہے تھے کہ فارس نے ایت کے سامنے اپنی گاڑی روکی ۔۔


لمحے بھر میں وہ گاڑی کا دروازہ کھول کر باہر ایا ۔۔

اس نے اس وقت گرے رنگ کا تھری پیس پہنا ہوا تھا ۔۔


سات سال پہلے جب وہ یہاں موجود تھا تو وہ مسز شکیل کے ساتھ مہینے میں تین چار وزٹ کر لیتا تھا اسکول کے ۔۔پھر بعد میں بزنس کے اور اپنے دوسرے کاموں میں اس قدر مصروف ہو گیا کہ اس نے مسز شکیل کے اسکول پر کبھی دھیان نہیں دیا اور نہ جانے کی حد تک وہاں جاتا ہے ۔ ۔۔

اور اج اتنے سالوں کے بعد مسز شکیل کے بے حد اصرار کے اوپر وہ دوبارہ سے ا سکول کا وزٹ کر رہا تھا ۔۔۔۔


ایت نے اسے ایک نظر دیکھا وہ بالکل فریش لگ رہا تھا ۔۔ گرے رنگ اس کی لمبے چوڑے قد کے اوپر کافی سوٹ کر رہا تھا ۔۔۔


پرفیکٹ بزنس مین لگ رہا ہوں یا پھر ایک پرفیکٹ پرنسپل ۔۔وہ ایت کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھ رہا تھا ۔۔۔


ایت ایک دم خاموش رہی ۔پھر کچھ سوچ کر بولا۔۔ دونوں ۔۔۔


ایکچولی مجھے کچھ دیر کے لیے اسکول کا وزٹ کرنا ہے ۔۔اور اگر اج بھی میں نے ایسا نہیں کیا تو پھر بہت برا ہوگا ۔۔ممی نے کل رات ہی مجھے دھمکی دی ہے ۔۔

ممی نے کہا ہے کہ ایت کے اوپر زیادہ برڈن مت ڈالنا ۔ تو اسی وجہ سے میں اج اپ کے ساتھ اسکول جاؤں گا ۔جو بھی کام ہو اپ مجھے بتا سکتی ہیں ۔تاکہ اپ کے اوپر زیادہ برڈن نہ ائے ۔۔۔


واؤ ۔۔۔اپ ہمارے ساتھ سکول چلیں گے مصطفی فورا سے خوش ہو گیا ۔۔

ہاں بالکل ۔۔فارس نے جھک کر اسے اپنی گود میں اٹھایا ۔اور پھر اس کے سر پر پیار کیا ۔۔فارس نے اگے بڑھ کر گاڑی کا دروازہ کھولا ۔۔اور مصطفی کو فرنٹ سیٹ پر بٹھانے لگا ۔۔


نہیں۔۔۔

 اپ مصطفی کو اپنے ساتھ مت بٹھائیں ۔۔۔آیت نے فورا منع کیا ۔۔اپ چلے جائیں ۔۔میں اور مصطفی دونوں وین سے جاتے ہیں ۔۔۔


اچھا۔۔۔ کیا اپ ہمیشہ سے وین میں جاتی ہیں فارس پوچھے بغیر رہ نہیں سکا ۔۔

اپ تو ممی کے ساتھ جاتی تھی نا ۔۔۔تو پھر یہ وین کس لیے ۔۔


نہیں وہ ہم مسز شکیل کے ساتھ جاتے ہیں۔۔

ائی مین وہ بھی جب صبح نکلتی ہیں تو مجھے ساتھ لے لیتی ہیں ۔۔


یعنی اپ اتنے عرصے سے ممی کے ساتھ جاتی ہیں ۔۔ وین میں نہیں جاتی صحیح کہا میں نے ۔۔۔


جی ۔۔وہ مختصر بولی ۔۔۔


پھر یہ وین کس لیے ۔۔۔؟؟

ڈرائیور تو گھر پر موجود ہے ۔۔ڈرائیور کے گاڑی کے ہوتے ہوئے اب وین میں کیوں خود کو خوار کر رہی ہیں ۔۔

 


نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے مجھے میسز شکیل کے ساتھ جانے کی عادت ہے اور وہ نہیں ہے تو بس اسی وجہ سے میں نے وین لگوا لی۔۔۔۔


لیکن ممی نے خاص طور پر اپ کی سہولت کے لیے ڈرائیور اور گاڑی دونوں یہاں چھوڑی تھی پھر اپ وین میں کیوں اتی جاتی ہیں۔۔۔ اور ایک ہفتے سے اپ وین میں ہی ا رہی تھی اور جا رہی ہوں گی ۔۔ایسا ہی ہے نا ۔۔ممی ناراض ہوں گے اگر انہیں پتہ چلا تو ۔۔  

اگر اپ چاہیں تو میں یا پھر ڈرائیور اپ کو روزانہ ڈراپ کر سکتے ہیں ا سکول کیلئے ۔۔


ایت خاموش رہی ۔۔


میں ایسا اس لیے کہہ رہا ہوں کیونکہ ممی نہیں چاہتی کہ اپ کو کسی بھی قسم کی کوئی تکلیف ہو ۔۔۔


نہیں ایسی کوئی بات نہیں مجھے کوئی تکلیف نہیں ہے ۔۔۔میں وین میں ہی چلی جاؤں گی وین ہی صحیح ہے ۔


ماں کیا میں اج میں فارس برڈی کے ساتھ اسکول چلا جاؤں ۔؟؟؟پلیز ماں ۔۔ 


نہیں مصطفی اپ میرے ساتھ جاؤ گے ۔ اور کسی کو تنگ نہیں کرو گے ۔۔۔


میں اپ سے پرومس کرتا ہوں کہ میں ان کو بالکل بھی تنگ نہیں کروں گا ۔ پلیز مجھے بڈی کے ساتھ جانے دیں نا مصطفی نے اسرار کیا ۔۔


مصطفی پلیز میں نے اپ کو سمجھایا تھا نا ۔ جب ایک بار ماں منع کر دیں تو پھر ضد نہیں کرتے بیٹا ۔ وہ اسے بہت پیار سے سمجھا رہی تھی اسے ڈر تھا کہ کہیں وہ فارس کے ساتھ بیٹھ کر چلا نہ جائے اور پھر روز کا یہی لگا لے ۔۔۔روز اس سے ضد کریں کے اسے فارس کے ساتھ ہی جانا ہے 


اپ کی ماما بالکل صحیح کہہ رہے ہیں اچھے بچے ایک دفعہ کا کہنا مانتے ہیں ۔۔ہم ایسا کرتے ہیں کہ اج اسکول سے گھر اتے وقت تم میرے ساتھ انا ۔۔میں اپنے چھوٹے سے دوست کو ایک بہت اچھی ائس کریم کھلاؤں گا۔۔۔ تھری لیرز کی ائس کریم ہوگی وہ بھی ڈفرنٹ فلیور کے ساتھ ۔ ۔فارس نے اسے مزے سے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔


مصطفی نے اس بار کچھ نہیں کہا اس نے بس خاموشی سے ایک نظر ایت کو دیکھا اور پھر فار اس کو ۔۔

وہ معصوم یہ چاہتا تھا کہ اس کی ماں اس سے جلد از جلد اجازت دے دے اور ہاں کہہ دے ۔ ۔


کیا میں ۔۔۔مصطفی نے کچھ بولنا چاہا ۔۔


چلو اجاؤ وین ا گئی ہے اس کے بارے میں بعد میں بات کریں گے ۔۔

ایت تیزی سے وہاں سے لے جانے لگی ہے ۔۔۔

مصطفی نے مڑ کر فارس کو بائے کیا ۔جواب میں فارس نے بھی مسکراتے ہوئے اپنا ہاتھ ہلایا اور پھر گاڑی میں بیٹھ گیا گاڑی میں بیٹھنے کے بعد اس کو ایت کا خیال ایا ۔ وہ اس کے خیال سے پیچھا چھڑاتے ہوئے اب گاڑی مین روڈ کے اوپر لے ایا تھا ۔ ۔۔

وہ ایت کے وہاں سے نکلنے کے تقریبا 20 منٹ کے بعد نکلا تھا 

لیکن پھر بھی اس کا خیال اس کے ذہن سے نکل نہیں پا رہا تھا ۔۔۔


وہ یہی سوچ رہا تھا کہ وہ اتنی چپ چپ کیوں رہتی ہے ۔۔۔

وہ یہی سوچ رہا تھا کہ وہ کبھی کھل کر کیوں نہیں مسکراتی ۔۔

اسے یہاں ائے ہوئے تقریبا تین مہینے ہونے والے تھے ۔لیکن اس نے کبھی بھی ایت کے ہونٹوں پر مسکراہٹ نہیں دیکھی تھی ۔۔

وہ ہمیشہ ا سے سنجیدہ ہی نظر اتی ۔۔۔سنجیدہ سی خاموش سی اور گہری سی ۔۔بہت کم بولنے والی یا صرف ضرورت کے وقت بھولنے والی ۔۔

وہ واقعی میں ایت کے بارے میں جاننا چاہتا تھا ۔ ۔۔۔

اس کا چہرہ تو بہت خوبصورت تھا ۔۔اور انکھیں بھی ۔۔ اس کے ہونٹ بھی ۔لیکن اس کی انکھیں ہر چمک سے خالی تھی ۔۔ہونٹوں پر مسکراہٹ نہیں تھی ۔۔ اور چہرے پر رونق نہیں تھی ایک مایوسی تھی ۔۔۔


وہ کم عمر تھی ذہین تھی خوبصورت تھی ۔۔لیکن زندہ دل بالکل نہیں تھی ۔ ۔۔

وہ گاڑی ڈرائیو کرتے ہوئے مسلسل اس کے بارے میں سوچ رہا تھا ۔۔۔۔

فارس کی سیاہ رنگ کی گاڑی اسکول کے باہر روکی ۔۔ اور جب وہ اسکول کے اندر داخل ہوا تو جتنی بھی پرانی ٹیچرز تھی وہ تمام ٹیچرز ا سکول میں فارس کو دیکھ کر بہت زیادہ خوش ہوئی اور حیران بھی ۔۔ ایت کو جب صبح اس بات کا معلوم ہوا کہ وہ ا سکول جا رہا ہے تو ایت نے کچھ انتظامات پہلے سے ہی کر رکھے تھے ۔۔ اس کے لیے ایک چھوٹی سی ویلکم سپیچ تیار کی تھی ساتھ ہی ساتھ ایک بہت ہی خوبصورت سا بکٹ اور کارڈ بھی تھا جو اس نے فارس کے ویلکم کے لیے منگوایا تھا ۔اخر وہ سات سال کے بعد اسکول کا وزٹ کر رہا تھا ۔  

اسکول کی اسمبلی کچھ دیر میں شروع ہونے والی تھی ۔۔

جب اس نے سکول کے بڑے سے پلے گراؤنڈ میں اینٹی لی ۔۔۔گرے رنگ کے تھری پیس سوٹ کے اندر وہ بہت ہی زیادہ ڈیشنگ اور ہینڈسم لگ رہا تھا ۔۔ 

نائن میٹرک کے گرلز اور بوائز میں اسے دیکھ کر تھوڑی بہت کھلبلی مجھ گئی تھی ۔۔

اور یہی حال نیو ینگ ٹیچرز کا بھی تھا ۔۔

جو ٹیچرز نیو ہائر کی گئی تھی اور ینگ سی تھی ۔۔ انہوں نے تو جیسے فارس کو دیکھ کر اپنے دل پر ہاتھ رکھ لیا تھا ۔ 


یہ ہینڈسم سا بندہ کون ا گیا ۔۔سر عرفان تو اچھی شکل و صورت کے ہیں لیکن یہ بندہ کچھ زیادہ ہی ہینڈسم ہے کون ہے یہ اس قدر ہینڈسم لڑکا ۔۔

دو ینگ ٹیچرز اپس میں بات کرتے ہوئے کہہ رہی تھی ۔۔۔


پتہ نہیں تھوڑی دیر بعد پتہ چلے گا شاید ۔۔دوسری ٹیچر نے فارس کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔


اسکول کی اسمبلی میں جب تمام اسٹوڈنٹ لائن اپ ہو گئے ۔۔

تو مائک پر پرے کی اواز گونجنے لگی ۔۔۔سب سے پہلے بچوں کو درود شریف پڑھایا گیا اور اس کے بعد اللہ تعالی کے نام جو لاؤڈ سپیکر پہ لگائے گئے تھے اور تمام بچے پڑھ رہے تھے ۔۔

پھر اس کے بعد تلاوت قران کی گئی ۔۔

اور پھر وہی روایتی اسمبلی قومی ترانہ اور کچھ سوال جواب ۔۔

اسمبلی جب اپنے اختتام پر پہنچی تو ایت نے ۔۔۔

تین ٹیچر جو کہ سینیئر تھی ۔۔اور فارس ان سے پہلے بھی مل چکا تھا چونکہ امریکہ جانے سے پہلے وہ اکثر وزٹ کے لیے مسز شکیل کے ساتھ یہاں اتا تھا ۔۔ان تینوں ٹیچرز نے فارس کو بچپن سے دیکھا تھا ۔اور اج سات سالوں کے بعد وہ دوبارہ ا سے دیکھ رہی تھی اور بے حد خوش تھی ۔۔۔

ان تینوں سینیئر ٹیچرز نے مل کر ایک بہت ہی حسین گلدستہ فارس کی طرف بڑھایا ۔۔

جب کہ ایت نے بہت ہی بہترین طریقے سے فارس کا انٹروڈکشن کروایا کہ فارس کون ہے ۔۔کیونکہ وہ بہت سے چہروں کے اوپر یہ سوال دیکھ چکی تھی اور جو لوگ نہیں جانتے تھے وہ اسے جاننا چاہتے تھے ۔۔ کیونکہ وہاں جتنے بھی نئے لوگ موجود تھے وہ سب یہی جاننا چاہتے تھے کہ یہ کون ہے ۔۔

 ایت نے بہت عزت کے ساتھ ا سے سب کو ملوایا ۔۔۔

وہ سوالات جو لوگوں کے چہروں پر اور دلوں میں تھے اب ان کا جواب سب کو مل چکا تھا تو وہ تھوڑے پرسکون ہو ۔۔

فارس کے تعارف کے بعد تمام بچوں کو اور ٹیچرز کو کلاسز میں بھیج دیا ۔۔۔


کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ یہ شخص مستقل اسکول ائے ۔۔اس بندے کی پرسنلٹی تو دیکھو ۔۔کیا زبردست ہے اگر یہ شخص روز اسکول ائے گا تو میں بھی روز اس کی وجہ سے ا سکول اؤں گی ایک بھی چھٹی نہیں کروں گی ویک اینڈ پر بھی اؤں گی ۔۔ سیکنڈری سیکشن کی کلاس سکس کی ٹیچر رمشا نے اپنی پارٹنر کو دیکھتے ہوئے کہا تو اس کی پارٹنر زوبیہ بھی زور سے ہنس پڑی ۔۔۔  

کہہ تو تم صحیح رہی ہو ۔۔بندہ واقعی میں ہیرو پرسنلٹی رکھتا ہے ۔ ۔۔ 


اسمبلی کے بعد جب سب اپنی اپنی کلاس میں چلے گئے ۔تو ایت فارس کو آفس کی طرف لے ائی اور خود وہاں سے چلی گئی ۔۔افس کا فرنیچر اور رنگ کافی تبدیل ہو چکا تھا ۔۔

سامنے والی دیوار پر بڑی سی مسز شکیل اور ان کے ہسبینڈ کی پکچر لگی ہوئی تھی ۔۔جو دونوں نے کسی اسکول ایونٹ میں لی تھی ۔۔

اس پکچر کے ساتھ مزید تصویریں اور تھیں۔۔کچھ تصویریں تو وہ پہلے بھی جانتا تھا کچھ نیو تھیں ۔ جو مختلف فنکشنز پر اور سپورٹ ڈے کے اوپر لی گئی تھی ۔۔

دوسری طرف ایک بڑا سا کبرڈ تھا جس کا دروازہ شیشے کا تھا ۔۔شیشے سے اندر جھانکنے پر نظر اتا کہ بہت ساری الگ الگ ٹرافیز کپس اور شیٹس جو کہ مختلف موقعوں کے اوپر بچوں نے جیتی تھیں خوبصورتی کے ساتھ لگی تھیں ۔۔۔

اگلے ہی لمحے اس کی نظر اس دیوار پر موجود ایک تصویر پر گئی وہ دیوار جو کہ تصویروں سے بھری پڑی تھی ۔۔اسی دیوار کی الٹی طرف ایک درمیانے سائز کے خوبصورت سے فریم میں مسز شکیل ایت کو ایک شیٹ دیتے ہوئے مسکرا رہی تھی ۔۔مسز شکیل پورے دل سے مسکرا رہی تھی جبکہ ایت کے چہرے پر اہستہ سی مسکراہٹ تھی ۔۔شیٹ کے اوپر لکھا ہوا تھا بیسٹ ٹیچر اف دائر ۔۔۔

فارس اس پکچر کو خاموشی سے دیکھنے لگا ۔۔

اگلے ہی لمحے دروازے کے اوپر کسی نے دستک دی ۔۔۔

 وہ شیشے کے دروازے سے دیکھ چکا تھا کہ کون ہے ۔۔۔اس نے بغیر کچھ کہے دروازہ اہستہ سے کھولا آیت نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا ۔۔


اگر اپ فری ہیں تو میں ا جاؤں ۔ ۔۔

دراصل کچھ پرانی ٹیچرز ہیں جو اپ سے ملنا چاہ رہی ہیں ۔۔

اسمبلی میں وہ اپ سے زیادہ بات ہی نہیں کر سکی تھی ۔۔اپ کا بس تھوڑا سا وقت چاہیے ہوگا مجھے وہ میری اتنی پرانی اور اتنی قابل عزت ٹیچرز ہیں کہ انہیں میں منع نہیں کر سکتی ۔اگر اپ انہیں تھوڑا سا وقت دے دیں گے تو انہیں بہت خوشی ہوگی ایت نے فارس کو دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔


ماشاءاللہ۔۔۔۔ اپ اتنا زیادہ بول لیتی ہیں ۔۔۔؟؟

فارس کو جیسے حیرانی ہوئی ۔۔۔وہ بہت ہی مختصر اسے ہاں یا نہ میں جواب دیا کرتی تھی ۔۔لیکن جاب کی وجہ سے اسے مزید بات کرنی پڑ رہی تھی فارس سے ۔۔

وہ کچھ شرمندہ سے ہو کر خاموش ہو گئی ۔۔۔

شرمندگی سے اس نے اپنی نظریں جھکا لیں ۔۔۔


میں ان تمام ٹیچر سے ملنا چاہوں گا اپ ان سب کو بھیج دیں ۔۔

فارس نے اس کا چہرہ دیکھتے ہوئے کہا ۔۔

اس بار وہ سر ہلا کر وہاں سے چلی گئی ۔۔جبکہ فارس کے ہونٹوں پر گہری مسکراہٹ تھی ۔۔

اگلے ہی لمحے وہ کچھ سینیئر ٹیچر کے ساتھ افس میں موجود تھی ۔۔۔فار س مس فریدہ مس رومانہ اور مس فوزیہ کو دیکھ کر بہت خوش تھا۔ یہ ساری بہت پرانی ٹیچرز تھی وہاں کی جن کو فارس بہت اچھے طریقے سے جانتا تھا اور وہ فارس کو ۔فار س انہیں کے سامنے بڑا ہوا تھا ۔۔۔

تم سے مل کر بہت خوشی ہوئی ماشاءاللہ سے تم کتنے بڑے گئے ہو ۔۔پورے سات سالوں کے بعد ہم تمہیں دیکھ رہے ہیں ۔ مسز شکیل بہت باتیں کرتی تھی تمہارے بارے میں لیکن تمہیں دیکھ کر واقعی بہت خوشی ہوئی ۔۔۔


اپ کو پتہ ہے مس ایت ہم نے فارس اس کو پلے گراؤنڈ میں کرکٹ کھیلتے ہوئے دیکھا ہے ۔۔جب یہ محض 15 16 سال کا تھا ۔۔ جس دن یہ ہمارے نائن میٹرک کے بوائز کے ساتھ ا کے کرکٹ کھیلتا ۔تو ایسا میلہ لگتا کہ سارے ہی پیریڈ کرکٹ میں چلے جاتے تھے ۔۔ اتنا زبردست کر کٹ کھیلتا ہے فارس ۔۔


فارس مسکرا کر ان سب کو دیکھ رہا تھا ۔۔


وہ تمام لوگ اپس میں باتیں کر رہے تھے کہ ایت نے ان سب کے لیے چاہے کا ارڈر دیا اور ان سب کیلئے چاے منگوائی ۔۔

کچھ دیر وہ ان کے ساتھ بیٹھی ۔پھر چائے انے کے بعد وہ وہاں سے ایکسکیوز کرتی ہوئی اٹھ کھڑی ہوئی ۔۔۔

فارس نے اسے جاتے ہوئے دیکھا ۔۔۔

کچھ وقت تک جب تک وہ وہاں بیٹھی تھی ۔فارس کو یوں لگ رہا تھا کہ چائے بہت مزے کی ہے ۔

مگر جیسے ہی وہ روم سے باہر نکلی اسے یوں لگ رہا تھا کہ چائے بے حد ٹھنڈی ہے ۔۔لہذا وہ ایک ہی گھونٹ میں پوری چائے پی گیا ۔۔


جاری ہے ۔۔۔