آیت
مصنفہ منال علی
قسط نمبر 11
وہ تمام ٹیچرز جب افس سے باہر چلی گئی تو فارس کچھ دیر وہاں بیٹھا رہا اور اس نے کچھ فائلز کھول کر دیکھی ۔
ان فائلوں کے اندر مختلف قسم کے ڈاکومنٹس ٹائم ٹیبل شیڈیول نوٹس وغیرہ رکھے ہوئے تھے ،اس نے دوسری فائل کھولی ۔اس فائل کے اوپر باہر لکھا ہوا تھا لیسن پلاننگ ون ٹل فائیو ۔۔
پھر اس نے تیسری فائل کھولی جس کا رنگ بلو کلر کا تھا ۔۔اس فائل کے اندر بھی مختلف یونٹس کی لیسن پلاننگ شیٹس تھیں ۔۔
پھر اس نے ایک اور فائل کھولی ۔۔
اس فائل کے اندر نائن میٹرک کا سارا ڈاکومنٹس بھرا پڑا تھا ۔۔ان تمام فائلز کے اوپر ایک چیز کامن تھی اور وہ تھے ایت کے سگنیچرز ۔۔۔
ایت ۔۔۔۔فارس نے زیر لب اس کا نام دہرایا ۔۔پھر نرمی سے اس کے نام پر ہاتھ پھیرا ۔۔۔
کچھ سوچ کر وہ اٹھ کھڑا ہوا ۔۔۔افس سے باہر نکل کر سیدھے ہاتھ کی طرف چلنے پر ۔ایک افس بنا ہوا تھا ۔۔۔جو خصوصا کوارڈینیٹر کا ہوا کرتا تھا ۔۔۔ اور اج کل ایت اس عہدے پر فائز تھی اس نے جھانک کر دیکھا شیشے کے گیٹ سے وہ نظر ارہی تھی مصروف سی کام کرتی ہوئی پیپر کے اوپر تیز تیز کچھ لکھتی ہوئی ۔۔۔
فارس نے دروازہ کھٹکھٹایا ۔۔اس نے نظر اٹھا کر دیکھا تو سامنے فارس کھڑا تھا ۔۔اس نے ہاتھ کے اشارے سے اندر انے کا کہا ۔۔
ایت نے فورا سر ہلایا ۔۔
وہ ایت کے بلکل سامنے والی کرسی پر بیٹھا ہوا تھا ۔۔
وہ دونوں ایک دوسرے کے بالکل امنے سامنے تھے ۔۔
ممی بتا رہی تھی کہ اس منتھ بہت زیادہ کام ہے کیونکہ بچوں کا فیل ٹرپ بھی ہے اور پھر ان کی پارٹی بھی ۔۔ائی تھنک کوئی فیرول پارٹی کا کہہ رہی تھی وہ ۔۔۔
جی یہ فائل ہے ۔۔ایت نے نیلے رنگ کی فائل فارس کی طرف بڑھائی ۔۔ اس میں تمام چیزیں لکھی ہوئی ہیں کہ ہم کس جگہ جا رہے ہیں کتنا اماؤنٹ ہے کنونس میں کتنا لگے گا بچوں میں کتنا لگے گا کھانے پینے میں کتنا لگے گا ٹکٹس میں کتنا لگے گا ایچ اینڈ ایوری تھنگ اس فائل کے اندر موجود ہے ۔۔ائی ریلی ہوپ کہ اپ کو سمجھنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی ۔ باقی یہ ہے کہ میں ہوں یہاں اگر پھر بھی اپ کو کوئی پرابلم ہو تو اپ مجھے بتا سکتے ہیں میں اپ کی ہیلپ کر دوں گی ۔۔
وہ خاموشی سے اپنے ہونٹوں پر مٹھی رکھے ایت کو سن رہا تھا ۔۔۔۔یہ دوسری بار تھا جب وہ اس سے بولتے ہوئے سن رہا تھا ۔اور نہ جانے کیوں اس کا بولنا اس سے بے حد اچھا لگ رہا تھا ۔
ایت خاموش ہو گئی تو وہ اسے خاموشی سے دیکھنے لگا ۔۔۔
اور کہیے نا ۔۔
جی ۔۔ایت سمجھی نہیں تھی ۔۔
ائی مین کچھ اور ہے بتانے کے لیے یا کچھ اور جو اپ کو ڈسکس کرنا ہو مجھ سے ۔۔۔
نہیں فی الحال تو یہی ہے ۔۔
فرول کی فائل انشاءاللہ کل تک ریڈی ہوگی ایت نے اسے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔ابھی میں اور دو سینیئر ٹیچرز اسی پر کام کر رہے ہیں ۔۔ فیرول پارٹی کے لیے پہلے ہم نے سوچا تھا کہ بچوں کو کسی ایک اچھی جگہ لے جاتے ہیں جیسے کوئی ریسٹورنٹ وغیرہ لیکن پھر میں نے منع کر دیا کیونکہ حالات ٹھیک نہیں اور ہمارے ساتھ گرلز بھی موجود ہوں گی اس وجہ سے ۔۔ ہم نے یہ ڈیسائڈ کیا تھا کہ فیرول ان کے سکول میں ہی رکھواتے ہیں ۔۔ رات کے وقت بلیک اور گولڈن کلر کی تھیم رکھواتے ہیں ۔۔ساری ڈیکوریشن وغیرہ ہم نے بلیک اور گولڈن رکھنے کو کہا ہے ۔۔
ہاں یہ بھی ٹھیک ہے ۔۔فارس نے ایت کو دیکھتے ہوئے کہا ۔۔
اپ یہ فائل چیک کر لیں ۔ ایت نے وہی نیلے رنگ کی فائل فارس کی طرف دوبارہ سے بڑھائی ۔۔
فارس وہ فائل کھول کر بیٹھ گیا ۔ اس فائل کے اندر موجود ہر چیز بالکل طریقے سے اور واضح طور پر لکھی اور بتائی گئی تھی ۔۔
ایک ایک ڈیٹیلز بڑے اچھے طریقے سے ہر ایک صفحے پر موجود تھی ۔۔فارس اس کے کام کو دیکھ کر کافی خوش ہوا تھا ۔کیونکہ وہ ایک بزنس مین کے طور پر اس فائل کو دیکھ رہا تھا ۔۔جس میں تمام ڈیٹیلز بڑے اچھے طریقے سے تھیں وہ ابھی تک فائل کے صفحے بدل رہا تھا ہر چیز واضح کی گئی تھیں بغیر کسی کنفیوژن کے ۔۔۔
ویری گڈ ایت ۔۔۔
ایت نے اپنے نام پر نظر اٹھا کر دیکھا ۔۔۔وہ ابھی تک فائل کے پیجز بدل رہا تھا ۔ ۔۔اخری صفحے کے اوپر میںسز شکیل کا سگنیچر تھا ۔اور دوسری جگہ ایت کا ۔۔۔
سات سالوں کے دوران اسکول کافی تبدیل ہو چکا ہے ۔
کیا اپ مجھے سکول کا وزٹ نہیں کروائیں گی فارس نے ایت کو دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔
ضرور کیوں نہیں بس مجھے تھوڑا سا وقت دیجیے میں یہ سب رکھ لوں ۔۔
ایت تیز تیز ایت ہاتھ چلانے لگی ۔۔
فارس کے لبوں پر مسکراہٹ گہری ہوئی ۔۔۔۔
یوں ہی اسے کام کرتا ہوا دیکھ فارس کی نظر اس کے ہاتھ پر پڑی ۔اس کے الٹے ہاتھ کی طرف بالکل کلائی کے نیچے ایک جلنے کا نشان تھا ۔۔فارس خاموشی سے اس نشان کو دیکھنے لگا ۔۔
ایت کو اندازہ نہیں تھا کہ وہ اس کے جلے ہوئے نشان کو دیکھ رہا ہے لیکن جب اسے اس بات کا اندازہ ہوا کہ کوئی اس کے ہاتھ کو دیکھ رہا ہے تو اس نے شرمندگی کی مارے فورا سے اپنا جلا ہوا ہاتھ اپنی گھڑی کے نیچے چھپا لیا ۔۔۔
چلیں چلتے ہیں ۔۔ایت کہتے ہوئے اٹھ کھڑی ہوئی تو فارس بھی اس کے ساتھ کھڑا ہو گیا ،
وہ دونوں افس سے باہر نکل چکے تھے ۔آیت اسے سب سے پہلے مونٹی سری سیکشن دکھا رہی تھی ۔۔مونٹسری سیشن دکھانے کے بعد وہ اب ا سے پرائمری کی طرف لے ائی تھی ۔۔ہر ٹیچر اپنے اپنے کام میں مصروف تھا ۔۔پرائمری کا وزٹ کروانے کے بعد وہ اسے سیکنڈری سیکشن لے کر جا رہی تھی ۔۔۔
کہ اس کی ملاقات سر عرفان سے ہوئی ۔۔سر عرفان یہاں پر نائن میٹرک کے بچوں کو فزکس اور میتھ پڑھاتے تھے اور 11 بجے کے بعد اتے تھے ۔۔ان کی ٹائمنگ ساڑھے گیارہ بجے سے شروع ہوتی تھی اور پھر اسکول کے اخر تک رہتی تھی ۔۔۔
بیچ راستے میں ہی ان دونوں کی ملاقات ہوئی تو ایت نے فارس کو سر عرفان سے ملوایا اور ان کی پوزیشن بتائی ۔۔
سر عرفان اور فارس دونوں ایک دوسرے سے مل کر بہت خوش ہوئے ۔۔
دیکھنے میں سر عرفان اچھے تھے ۔۔
اور خاصسے سلجھے ہوئے معلوم ہوتے تھے ۔۔ فارس اس بات سے بالکل بے خبر تھا کہ سر عرفان نے اپنی پسندیدگی کا مسز شکیل کو بتایا ہوا تھا اور یہ بھی کے وہ ایت سے شادی کرنا چاہتا تھا ۔۔لیکن دوسری طرف ایت خود بھی اس بات سے بالکل انجان تھی کہ سر عرفان اس کے بارے میں کون سے جذبات رکھتے ہیں ۔۔
مسز شکیل نے ایت کے پہلے تجربے کو دیکھتے ہوئے ایت سے شادی کی بات کرنا مناسب نہیں سمجھا جب تک وہ خود نہ چاہے ۔۔لہذا سر عرفان کو بھی مسز شکیل نے تھوڑا محتاط رہنے کو کہا تھا کہ اگر کہیں ایت کو ان کے جذبات کے بارے میں پتہ چل گیا تو ہو سکتا ہے اسے اچھا نہ لگے ۔۔۔
سر عرفان سے ملنے کے بعد وہ اب ا سے سیکنڈری سیشن لے جا رہی تھی ۔اسکول کا تمام وزٹ کرنے کے بعد وہ دونوں واپس افس کی طرف بڑھنے لگے ۔۔
اسکول کو اپ نے کافی اچھے طریقے سے سنبھالا ہوا ہے مس ایت تبھی میں کہوں کہ ممی اپ کو اتنا کیوں پسند کرتی ہیں ، اپ کے ہر کام میں بہت پرفیکشن ہے ۔۔اپ نے جس حساب سے ایک ایک چیز کو مینج کیا ہے ایک ایک فائل کو مینج کیا ہے واقعی میں قابل تعریف ہے میرا سکول وغیرہ سے کبھی کوئی تعلق رہا نہیں ہے یہ سب ممی ہی دیکھتی تھی میرا ہمیشہ سے دھیان میرے بزنس میں رہا ہے ۔اور ایک ایز ا بزنس مین کے طور پر مجھے اپ کا کام بہت پسند ایا ۔۔اسپیشلی اپ کی چیزوں کو مینج کرنے کی ایبلٹی واقعی میں قابل تعریف ہے ۔۔گڈ جاب ۔۔
وہ مسکراتے ہوئے ایت سے کہہ رہا تھا جب کہ ایت نے ۔اہستہ اواز میں اس کا شکریہ ادا کیا ۔۔۔
مجھے کچھ کام ہے میں اپنے افس چلی جاتی ہوں اگر اپ کو کسی بھی چیز کی ضرورت ہو تو اپ مجھے بتا دیجئے گا ۔۔
شور ۔۔فارس نے کہتے کہ ساتھ ہی اسے راستہ دیا ۔۔۔
وہ اب اپنے افس کی طرف بڑھ رہی تھی اس وقت اس نے گرے رنگ کا قمیض شلوار پہن رکھا تھا ۔۔ بالوں کا اس نے جوڑا بنایا ہوا تھا ۔چہرہ ہمیشہ کی طرح بالکل سادہ تھا ۔۔۔نہ اس کے کانوں میں کوئی جولری تھی اور نہ ہی ہاتھوں میں ہاتھ میں صرف اور صرف ایک گھڑی تھی اور فارس اسے ہمیشہ کی طرح خاموشی سے جاتا ہوا دیکھتا رہا ۔۔
اج اسکول میں ہونے والی ہر ایک چیز پر اس کی نظر تھی ۔۔
ایک چیز جو ا سے بہت بری طرح سے چبھی تھی وہ یہ تھی کہ جس طرح سے سر عرفان ایت کو دیکھ رہے تھے ان کی نظروں سے صاف جھلک رہا تھا کہ وہ ایت کو پسند کرتے ہیں ۔اور فارس کو یہ بات بہت زیادہ چب رہی تھی ۔۔نہ جانے کیوں ۔۔
رات کے دو بجے کا وقت تھا اور احتشام اپنے دوستوں کے ساتھ سڑک کے کنارے بیٹھا ہوا شراب کے نشے میں تھا ۔۔۔
تو مجھے اس دن کیا بتا رہا تھا کہ مصطفی میرے کس کام ا سکتا ہے پھر تو نے مجھے کچھ بتایا ہی نہیں چل جلدی بتا ۔۔احتشام نے طیب کو دیکھتے ہوئے کہا جس کی نشے سے اپنی انکھیں بند ہو رہی تھیں ۔۔۔
دیکھ بھائی اگر تیرا یہ کام بن گیا تو اس میں تو کچھ پیسے مجھے بھی دے گا پہلے تو مجھ سے وعدہ کر ۔۔
پہلے تو وہ طریقہ پتہ جس سے میں پیسے کما سکوں اس کے بعد اپنے حصے کی بات کرنا اگر مجھے سمجھ ایا تو پھر میں دیکھتا ہوں ۔ایت والا پلان تو چوپٹ ہو گیا ۔۔اس خبیث عورت نے منع کر دیا ورنہ اج میرے ہاتھوں میں کتنا پیسہ ہوتا ۔۔کیا ہو جاتا ہے کہ اگر وہ کچھ گھنٹے بتا لیتی کتنا پیسہ ہوتا میرے ہاتھ میں کتنا کماتا میں اس لڑکی سے لیکن اس منہوس نے میرے تمام کیے پر پانی پھیر دیا ۔۔
ایت نے جو کیا سو کیا اب تو میری بات دھیان سے سن اب اسے رونا بند کر دے ۔۔
طیب نے احتشام کو دیکھتے ہوئے کہا ۔۔
دیکھ تیرے پاس ایک بیٹا ہے ۔۔
میرا ایک جاننے والا ہے جو کہ زمیندار ہے اس کے کچھ رشتہ دار ہیں جو کہ سعودی عرب میں ہوتے ہیں ۔۔اور کچھ رشتہ دار اس کے دبئی میں بھی ہوتے ہیں ۔۔ان بڑے بڑے لوگوں کو ایسے چھوٹے چھوٹے بچے چاہیے ہوتے ہیں تاکہ جب وہ بڑے ہوں تو وہ ان کی غلامی کر سکیں ۔۔میں نے ایسے بہت سے بچوں کو دیکھا ہے جو یہاں پہ پاکستان میں ہوتے ہیں اور پھر وہ لوگ ان کو اپنے ساتھ لے جاتے ہیں کیونکہ ان کے ماں باپ ان بچوں کو چھوڑ دیتے ہیں ۔ وہ ان بچوں کو اپنے ساتھ باہر لے جاتے ہیں اور پھر ان سے اپنی خدمت کرواتے ہیں اور بدلے میں انہیں پیسے بھی دیتے ہیں ۔۔اگر تو بھی کسی ایسی شیخ کو یا کسی امیر ادمی کو اپنا بیٹا بیچ دے ہمیشہ کے لیے تو وہ تجھے منہ مانگی قیمت دیں گے ۔۔تیرے بیٹے سے تیری جان بھی چھوٹ جائے گی وہ پل بھی جائے گا اور تجھے پیسے بھی ملیں گے اور اس طرح سے مصطفی تیرے کام بھی ا جائے گا ۔ یہ جو عرب لوگ ہوتے ہیں نا اور یہ جو شیخ وغیرہ ہوتے ہیں اس طرح سے چھوٹے چھوٹے بچوں کو پال کر اپنی ضروریات پوری کروا لیتے ہیں انہیں بس ایک غلام چاہیے ہوتا ہے جو کہ ان کی ہر بات کو مانے ۔تو سوچ اگر ایت کو تو چھوڑ بھی دیتا ہے تو پھر تیرے پاس مصطفی تو ہوگا نا ۔اور مصطفی تیرے کتنا کام ا سکتا ہے ۔۔۔
تو پاگل ہو گیا ہے ایسا کبھی نہیں ہو سکتا ۔ایت مصطفی سے بے پناہ محبت کرتی ہے وہ اسے کبھی نہیں چھوڑے گی ۔میرے ساتھ رہنے کی اس کی وجہ ہی مصطفی ہے ،اور تو نے سنا نہیں کیا بھائی نے کیا کہا تھا کہ وہ ایت کی مدد کریں گے اگر اب میں نے کوئی بھی الٹا سیدھا کام دوبارہ کیا تو ۔۔
دیکھ بھائی یہ ایک بہت اچھا طریقہ ہے ۔اتنے چھوٹے سے بچے کے بھی وہ تجھے لاکھوں دیں گا لاکھوں ۔۔
باقی تیری مرضی ہے یا تو تو ڈر ڈر کے کام کر یا پھر پیسوں کے بارے میں سوچ ۔۔
احتشام ایک انتہائی لالچی ادمی تھا وہ پیسوں کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا تھا اس کے شیطانی دماغ نے ایک بار پھر سے سوچنا شروع کیا ۔ دوسری طرف اسے ایت سے بدلہ بھی لینا تھا ۔اپنی بیزاتی کا اور اپنا دھندہ چوپٹ کروانے کا ۔وہ کسی گہری سوچ میں لگ رہا تھا اب اگر اسے کسی بھی چیز کو ترتیب دینا تھا تو بہت ہی طریقے سے دینا تھا بغیر کوئی غلطی کیے ۔وہ یہ چاہتا تھا کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے ۔۔
اج رات جب وہ گھر ایا تو اس وقت رات کے ڈھائی بج رہے تھے ۔ایت مصطفی کے ساتھ سو چکی تھی ۔۔لیکن جب دروازہ زور زور سے بجنے کی اواز ائی تو وہ فورا سے دروازے کی طرف بھاگی اور اس نے دروازہ کھولا ۔احتشام نشے کی وجہ سے اپنے پیروں پر صحیح طرح سے کھڑا بھی نہیں ہو پا رہا تھا ۔۔۔
ایت اسے سہارا دیتے ہوئے اگے لے کر ائی ۔اور پھر اسے صوفے پر بٹھایا ۔۔
پانی لے کر اؤ ۔۔
وہ اس کے لیے پانی لے کر ائی تب تک وہ زور زور سے اپنا سر مسل رہا تھا ۔۔
پانی جب وہ پینے لگا تو اسی دوران ا سے ایک بڑی سی الٹی ہوئی ۔۔جب وہ الٹی کر کے سیدھا بیٹھا ۔تو ایت نے بے حد افسوس کے ساتھ اسے دیکھا ۔۔۔
نہ جانے وہ یہ سب کچھ کب چھوڑے گا ۔۔
اپ ٹھیک ہیں کھانا کھائیں گے میں کھانا گرم کر دوں ۔۔۔ ایت نے اسے دیکھتے ہوئے کہا اور پانی کا گلاس اس کے ہاتھ سے لینے لگی ۔۔وہ جیسے ہی پانی کا گلاس لینے لگی پانی کے گلاس کے اندر موجود جتنا پانی تھا احتشام نے وہ پانی ایت کے منہ پر پھینکا ۔ ۔وہ احتشام کی اس حرکت پر چونک گئی ۔۔
صرف اور صرف تمہاری وجہ سے میرے ہاتھ سے وہ سارے پیسے چلے گئے ، وہ اس کے بال پکڑتے ہوئے کہہ رہا تھا ۔۔ ایت نے اپنے بال چھڑوانا چاہے ۔لیکن وہ اس کے بالوں کو اپنے ہاتھ کی مٹھی میں لیے زور سے دبا رہا تھا ۔
صرف کچھ گھنٹوں کی بات تھی صرف کچھ گھنٹوں کی وہ لوگ تمہیں کتنا پیسہ دے کر جاتے کبھی سوچا ہے تم نے اس بارے میں لیکن تیری وجہ سے سب کچھ خراب ہو گیا ۔۔
دفع ہو جاؤ یہاں سے جا کے کھانا لاؤ وہ غصے میں چلانے لگا ۔۔اور اس نے آیت کو بال سے پکڑ کر زمین پر پھینکا تو ایت فورا سے اٹھی اور وہاں سے چلی گئی ۔۔۔۔کیونکہ اس سے پہلے والی مار جو ایت کو پڑھی تھی اس کی تکلیف ابھی بھی بہت زیادہ تھی ۔۔۔
یہ کیا کھانا بنایا ہے تم نے پھر سے تم نے سبزی پکا لی ۔۔
میں نے تمہیں منع کیا ہے نا کہ یہ سب نہیں بنایا کرو ۔۔گوشت دیا کرو مجھے بھنا ہوا کھانا دیا کرو ۔یہ کیا تم عجیب سی سبزیاں بنا لیتی ہو ۔۔وہ دوسرا نوالہ لینے کے بعد ہی شور مچانے لگا تھا ۔۔۔۔
میں نے ابھی پرسوں ہی گوشت بنایا تھا ۔۔میں کل اپ کے لیے پھر بنا دوں گی اج اپ یہی کھا لیں ۔۔
تمہاری روز روز کی بکواس سن کر میں تھک چکا ہوں ۔۔یہ دال سبزی میرے اگے بالکل مت رکھا کرو وہ سبزی کو پھینکنے والا تھا کہ ایت نے فورا سے پلٹ پکڑ لی رزق کی اس طرح سے اسے ناقدری کرتے ہوئے دیکھ کر ایت کو بہت افسوس ہوا ۔۔
وہ کھانے کے برتن وہاں سے اٹھا کر لے گئی ۔۔چائے بناؤ دودھ پتی ۔۔اگلا ارڈر ایا ۔۔۔وہ ایت کو ہر رات اسی طرح تنگ کرتا تھا ۔۔ڈھائی بجے سے رات کے چار بجنے والے تھے اور وہ اسے ناچائے جا رہا تھا ۔۔چائے بنانے کے بعد ایت نے اسے چائے دی ۔۔وہ اب سیگریڈ سلگا کر بیٹھ گیا ۔۔ایک کپ چائے کا پیتا پھر pسگریٹ پیتا ۔۔۔
ایت کو بھی اس نے اپنے ساتھ زبردستی بٹھایا ہوا تھا۔۔
وہ اسے یوہی پریشان کرتا تھا جب کہ وہ بہت اچھی طرح سے جانتا تھا کہ وہ پورا دن کس قدر تھک جاتی ہے اور رات کو بھی وہ اسے سونے نہیں دیتا تھا ۔۔۔وہیں اس کے برابر میں بیٹھے بیٹھے ایت کو جیسے نیند کا جھونکا ایا تو اس نے اپنا سر صوفے سے لگا لیا ۔۔احتشام نے جب اس کی یہ حرکت دیکھی تو اس نے جلتی ہوئی سگریٹ اس کے ہاتھ پر مسل دی ۔۔ ایت کی نیند فورا سے اڑ گئی ۔۔جلن کے مارے وہ اپنا ہاتھ مسلنے لگی ۔۔۔
احتشام اس کی اس حرکت پر زور زور سے ہنسنے لگا ۔۔۔
ایت کو اتنی زیادہ جلن سگریٹ کے جلنے سے نہیں ہوئی تھی جتنی تکلیف اسے اپنے اوپر ہنستا دیکھ کر ہوئی کہ اس کا اپنا شوہر اس کے بچے کا باپ اسے تکلیف میں دیکھ کر کس قدر خوش اور مطمئن ہوتا ہے ۔۔احتشام کے رویے کو دیکھ کر اس کی انکھوں میں موٹے موٹے انسو اگئے تھے ۔اس نے ایک نظر اپنے جلے ہوئے ہاتھ کو دیکھا جو سگریٹ سے بری طرح سے وہ کچھ دیر پہلے جلا چکا تھا ۔
جاری ہے
0 Comments