آ یت


 مصنفہ منال علی


 قسط نمبر سات 


مصطفی کو جمعہ سے ہی بہت تیز بخار ہو رہا تھا ۔۔

اج ہفتے کا دن تھا اور آیت صبح سے ہی اپنے گھر کے کام میں مصروف تھی ۔مصطفی کی طبیعت کی وجہ سے وہ پوری پوری رات سو نہیں پا رہی تھی ۔۔اور وہ اس وقت کچن میں کھڑی احتشام کے لیے ناشتہ پکا رہی تھی ۔۔

ناشتہ پکانے کے بعد اس نے صبح 12 بجے کے قریب کپڑے دھونے کی مشین لگائی تھی ۔۔

وہ کپڑے دھو کر فارغ ہوئی تو احتشام نے فرمائش کی کہ وہ اج مٹن پلاؤ کھانا چاہتا ہے ۔۔۔

یہ اس کا ایت کو تنگ کرنے کا ایک نیا طریقہ تھا ۔۔جب کہ وہ خوب جانتا تھا کہ اس کی اپنی خود کی طبیعت خراب ہے اور مصطفی کی بھی ۔۔

 دو راتوں سے وہ مصطفی کی طبیعت کی وجہ سے صحیح سے سو نہیں پائی ہے ۔گھر کا کام اسکول کا کام اور پھر احتشام کی فرمائش ،


ابھی مٹن بہت مہنگا ہوا ہوا ہے احتشام ۔۔

میں تنخواہ پر اپ کو بنا دوں گی ۔ایت نے جیسے ایک حل نکال کر احتشام کے اگے پیش کیا ۔۔


مٹن تو ہمیشہ سے ہی مہنگا ہوتا ہے تمہاری تنخواہ پر کیا خاص طور پر سستا ہو جائے گا ۔۔احتشام نے تانہ مارتے ہوئے کہا ۔


ابھی مہینے کا ویسے ہی اخر چل رہا ہے اور پھر مصطفی کی وجہ سے بھی میرے کافی پیسے لگ گئے ہیں دوائیوں میں اور ڈاکٹر کے پاس تو اگر میں اپ کو مہینے پر یعنی تنخواہ پہ بنا دوں تو زیادہ بہتر نہیں ہے ۔ ۔۔


میں نے تم سے تمہارا مشورہ نہیں مانگا ہے جو میں نے بولا ہے وہ جا کے پکاؤ ۔۔۔


ایت نے ایک نظر احتشام کو دیکھا ۔۔

پھر وہ خاموشی سے چلتی ہوئی اس کے برابر میں ا کر بیٹھ گئی ۔۔۔

اسے خود بخار ہو رہا تھا لیکن اس کے باوجود بھی وہ تمام کام کر رہی تھی بغیر کسی سے کچھ کہے ۔۔

دیکھیں احتشام ۔میرے لیے اس قدر مہنگائی میں ان تمام چیزوں کو دیکھنا بہت مشکل ہو رہا ہے اپ کوئی بھی چھوٹا موٹا کام کسی کے پاس کیوں نہیں کر لیتے ۔اپ کے بڑے بھائی بھی تو سعودیہ میں کام کر رہے ہیں انہوں نے اپ کو بلانے کی بھی کوشش کی اپ کے کاروبار میں بھی اپ کتنی مدد کی لیکن اپ نے اپنے نشے کی وجہ سے اور جوئے کی وجہ سے سب پر پانی پھیر دیا سب کچھ اپ جوئے میں اور نشے میں ہار گئے اپ کے ہاتھ کیا لگا کچھ بھی نہیں اللہ تعالی شراب اور جوئے کو پسند نہیں فرماتا ۔اللہ تعالی نے ہمیں ایک اولاد سے نوازا ہے ۔کل کو اگر مصطفی بڑا ہوگا تو پھر وہ کیا سیکھے گا ۔ایت نے ایک بار دوبارہ سے احتشام کو سمجھانے کی کوشش کی وہ بہت ڈر ڈر کر احتشام کو سمجھا رہی تھی کیونکہ وہ احتشام کو جب بھی سمجھاتی تھی وہ انکھ بگولا ہو جاتا تھا اور دو بار اس نے ایت کو اس قدر برے طریقے سے مارا تھا کہ اس کے پورے جسم پر نیل ا گئے تھے ۔۔

وہ ایک بار پھر اپنے پٹنے کی پرواہ کیے بغیر اسے سمجھا رہی تھی وہ بس یہ چاہتی تھی کہ وہ کوئی بھی چھوٹا موٹا کام کر لے اور یہ نشے کی لت چھوڑ دے ۔۔


کہہ تو تم بالکل صحیح رہی ہو مصطفی کے بارے میں کچھ سوچنا چاہیے مجھے میں کچھ نہ کچھ کرنے کی سوچتا ہوں ۔

احتشام نے اچانک کہا ۔۔

ایت نے فورا نظر اٹھا کر احتشام کی طرف دیکھا ۔۔اسے اس بات کی بالکل توقع نہیں تھی کہ وہ یہ جواب دے گا ۔۔

خوشی سے آیت کے چہرے پر مسکراہٹ اگئی ۔۔اپ سچ کہہ رہے ہیں احتشام ۔۔میں بس چاہتی ہوں کہ اپ کوئی بھی چھوٹا موٹا کام کر لیں اور یہ اپنی جوے کی نشے کی لت کو چھوڑ دیں ۔۔کب تک ہم ایسی زندگی گزارتے رہیں گے ۔۔۔۔


تم بالکل ٹھیک کہتی ہو ۔۔مجھے واقعی اب ایسا کوئی کام کرنا چاہیے جس سے گھر میں تھوڑے پیسے ائیں ۔۔

مجھے واقعی میں اب مصطفی کے بارے میں کچھ سوچنا چاہیے ۔ایت نے اسے مسکرا کر دیکھا ۔۔


ایک منٹ میں بھی اتا ہوں ۔۔

اگلے ہی لمحے وہ کچن میں گیا اور کچھ دیر کے بعد واپس ایا ۔۔

اس کے ہاتھ میں کچھ تھا اس نے وہ لا کر ٹیبل پر رکھ دیا ۔۔

ایک گلاس پانی تھا ۔۔ایک ڈبے میں کٹی ہوئی لال مرچیں تھیں اور دوسرے ڈبے میں پسی ہوئی لال مرچیں ۔۔

احتشام نے ایت کو اپنے بلکل سامنے بٹھایا ۔۔

تم چاہتی ہو نا کہ میں کوئی نہ کوئی کام کروں ۔۔

ایت نے ایک نظر احتشام کو دیکھا اپنا سر ہاں میں ہلایا ۔۔


میں تمہاری بات مان لیتا ہوں تم بھی میری ایک بات مانو ۔۔


یہ پانی کا گلاس لو ۔ایت نے وہ پانی کا گلاس اپنے پاس رکھ دیا ۔۔


اب اس میں سے ایک چمچ اٹھا کر اس میں ڈالو کٹی ہوئی لال مرچیں اور دوسرا چمچ ڈالو پسی ہوئی لال مرچیں ۔ایک ایک کر کے اس نے دونوں بار ہی عمل دہرایا ۔یہاں تک کہ گلاس کا پانی بالکل سرخ ہو چکا تھا ۔۔ایت بے یقینی سے احتشام کو دیکھتی رہی کہ وہ کیا کروا رہا ہے ۔۔


 تم چاہتی ہو کہ میں یہ نشہ چھوڑ دوں ۔

اور کوئی کام کروں ۔


ایت نے ایک بار پھر دوبارہ ہاں میں سر ہلایا ۔۔


ٹھیک ہے تو پھر تم یہ پورا گلاس ایک سانس ہی میں پی جاؤں ۔۔


احتشام نے وہ گلاس اس کے ہونٹوں کے قریب کیا ۔۔

کیا ہوا پیو نا اسے ۔۔۔


ایت نے بے یقینی سے احتشام کو دیکھا ۔۔کیا ہو گیا ہے اپ کو۔۔ 


میں یہ کیسے پی سکتی ہوں ۔۔


کیوں ؟؟کیوں نہیں پی سکتی ۔۔


کیا ہو گیا ہے اپ کو میں یہ کیسے پی سکتی ہوں ۔ ۔۔


ایک سیکنڈ میں تمہیں ابھی بتاتا ہوں تم یہ کیسے پی سکتی ہو ۔وہ ایک جھٹکے سے کھڑا ہوا اور اس نے ایت کو بالوں سے پکڑ کر اپنے قریب کیا اور پھر وہ مرچوں بھرا گلاس اس کے ہونٹوں کے قریب لگایا ۔۔ایت نے تیزی سے اپنا منہ دوسری طرف کیا ۔۔۔


کیوں کیا ہوا اب تم سے یہ کیوں نہیں پیا جا رہا تم نے تو کہا تھا نا کہ کوئی کام کر لیتا ہوں ۔۔۔تو کر ہی تو رہا ہوں تمہاری زندگی عذاب بنا ہی تو رہا ہوں ۔۔اور تم کہتی ہو کہ میں کوئی کام نہیں کرتا ۔بہت شوق ہے نا تمہیں مجھے کام پر بھیجنے کا ٹھیک ہے میں چلا جاتا ہوں لیکن تم یہ پورا گلاس ایک سانس میں ختم کرو ۔وہ مرچوں سے بھرا گلاس اس کے ہونٹوں سے لگا رہا تھا ایت نے اپنے ہونٹ مضبوطی سے بند کیے ۔اس کے ہونٹوں پر بری طرح سے جلن ہونے لگی تھی ۔۔

کروانا چاہتی ہوں نا مجھ سے کام اؤ میں کر کے دیتا ہوں تمہیں ۔وہ اب اس کا منہ کھول رہا تھا ۔ایت اپنے اپ کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی تھی ۔۔احتشام چھوڑیں مجھے کیا کر رہے ہیں ۔۔۔پلیز احتشام کیا کر رہے ہیں اپ ۔۔۔


پیو اسے میں نے کہا کھولو اپنا منہ۔۔۔ تمہیں تمہاری اوقات بتاتا ہوں میں ۔۔ تمہیں اج میں بتاتا ہوں صحیح سے تمہاری یہ جو زبان ہے نا یہ بہت چلنے لگی ہے ۔۔نوٹوں کی گرمی ہے نا تمہارے اندر بہت اکڑ آ گئی ہے نا ماں بنتی ہوں نا میری ۔

اج میں تمہاری عقل ٹھکانے لگا ہوں ۔۔


ایت اپنے اپ کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی تھی اچانک اس کا ہاتھ لگا اور اس نے وہ مرچوں برا گلاس اٹھا کر دور پھینکا ۔۔


تمہاری یہ ہمت احتشام کو اچانک ہی بہت شدید غصہ اگیا اور اس کا غصہ اتنا شدید تھا کہ اس نے پوری قوت سے ایک زوردار تھپڑ ایت کے منہ پر مارا تھا ایت کا نچلا ہونٹ پھٹ گیا ۔۔وہ اب اسے بازو سے پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے ٹیبل سے نیچے گرا رہا تھا ۔ٹیبل سے نیچے گرانے کے بعد اس نے ایت کے چہرے پر زور زور سے تھپڑ مارے ۔۔

وہ اپنے اپ کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی تھی لیکن ناکام تھی ۔۔

وہ رو رہی تھی چلا رہی تھی احتشام سے مدد مانگ رہی تھی لیکن کوئی فائدہ نہیں تھا ۔۔

وہ جب ایت کو مار پیٹ کر الگ ہوا تو اس نے ان کانچ کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑوں میں سے ایک ٹکڑا اٹھا کر ایت کے ہونٹ کے قریب کیا اگر ائندہ تم نے مجھ سے اس قسم کی کوئی بکواس بات کی کہ میں شراب چھوڑ دوں یا کوئی کام کروں تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا ۔۔

فورا سے اٹھو اور مجھے مٹن پلاؤ بنا کر دو ۔ اور اب تمہارے رونے کی اواز میرے کانوں میں نہ ائے ۔اس نے ایت کا چہرہ دونوں ہاتھوں سے مضبوطی سے پکڑا یہ پٹائی یاد رکھنا ورنہ اس سے بہت برا پیش اؤں گا ۔۔۔۔


چھت کا پنکھا چلتا رہا ۔۔اس کی نم انکھوں سے انسو تیزی سے ٹپکتے رہے اور اس کے تکیے کو بھگوتے رہے ۔۔یہاں تک کہ فجر کی اذانوں کی اواز پر جیسے وہ ہوش میں ائی تھی ۔۔اس نے اپنی انکھیں صاف نہیں کی تھی ۔۔نہ ہی اپنے چہرے پر پڑے ہوئے انسوؤں کو صاف کیا تھا ۔۔

وہ بس خاموشی سے اٹھی اور اس نے ایک نظر برابر میں سوتے ہوئے مصطفی کو دیکھا ۔ یہ سب صرف اور صرف میں نے مصطفی کے لیے برداشت کیا تھا ۔اور اج وہ میرے ساتھ ہے ۔۔

میرے لیے یہی کافی ہے ۔۔

وہ جیسے کسی اور ہی دنیا میں کھوئی ہوئی تھی ۔۔بیڈ سے اتر کر وہ نماز پڑھنے کے لیے کھڑی ہو گئی ۔۔

نماز پڑھنے کے بعد اسے کمرے میں کچھ بند بند سا لگ رہا تھا ۔

نماز پڑھنے کے بعد وہ باہر گارڈن ایریا کی طرف اگئی ۔۔۔

کچھ وقت کے بعد ویسے بھی اسکول کا وقت ہونے والا تھا تو وہ دوبارہ سے سونے کے لیے نہیں جانا چاہتی تھی ۔۔

اس نے اپنے لیے چائے بنانے کا فیصلہ کیا اور گارڈن کی کھلی فضا میں اگئی ۔۔

چائے کا کپ لے کر وہ انہیں قطار میں لگے ہوئے ناریل کے درختوں کے پاس کھڑی ہو گئی جہاں وہ ہمیشہ کھڑی ہوا کرتی تھی ۔۔


فارس اس وقت گارڈن کے مین ایریا میں تھا ۔۔وہ اتنی صبح لیپ ٹاپ پر بیٹھا ہوا کوئی کام کر رہا تھا ۔۔ 

اسے یوں محسوس ہوا جیسے کوئی چلتا ہوا اگے ا رہا ہو ۔ اس نے نظریں اٹھا کر دیکھا تو سامنے ایت کھڑی تھی اور ان درختوں کی قطاروں کو دیکھ رہی تھی جو اونچے ایک لائن میں لگے تھے ایت نے فارس کو نہیں دیکھا تھا البتہ فارس نے ایت کو ضرور دیکھ لیا تھا ۔۔


وہ کچھ دیر اسے یوں ہی درختوں کو گھورتے ہوئے دیکھتا رہا ۔۔۔


اس کے ہاتھ میں موجود جو چائے تھی وہ ٹھنڈی ہوتی رہی ۔۔


فارس خاموشی سے اٹھا اور اس نے اپنا لیپ ٹاپ بند کیا ۔۔


اہستہ قدموں سے وہ چلتا ہوا ایت کے قریب ا کر کھڑا ہو گیا ۔۔۔


السلام علیکم مس ایت ۔۔۔۔


ایت نے نہیں سنا ۔ وہ اونچے درختوں پر لگے ہوئے ناریل کو دیکھ رہی تھی پرندوں کے چہچانے کی اواز ہر طرف گونج رہی تھی ۔۔


مس ایت ۔۔۔۔

اس بار فارس نے تھوڑا بلند اواز میں اسے پکارا ۔۔۔

 

ایت فورا سے مڑی وہ شاید فارس کی اواز سے گھبرا گئی تھی ۔۔۔۔


جی ۔۔۔۔۔

اچانک مڑنے سے اس کے ہاتھ پے چائے گری لیکن فارس نے تیزی سے اس کا چائے کا کپ پکڑا کہ مزید چائے ہاتھ پہ نہ گر جائے ۔۔

دھیان سے ۔۔وہ بولے بنا نہ رہ سکا ۔۔۔


وہ اپنی اس بے وقوفی پر تھوڑی سی شرمندہ ہو گئی ۔۔

ائ ایم سوری میں نے دیکھا نہیں تھا ۔۔

وہ اب بھی شرمندہ تھی ۔


کوئی بات نہیں ۔۔۔

اپ کا ہاتھ تو نہیں جلا ۔چائے تھوڑی گرم تھی ۔۔


نہیں۔۔

 اب نہیں جلتا ۔۔۔


فارس نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا ۔۔۔


ایت کو شاید خود بھی اندازہ نہیں تھا کہ اس نے فارس کو کیا جواب دیا ہے ۔۔۔


اپ روز اتنی جلدی اٹھ جاتی ہیں ؟؟؟

یا اج اٹھی ہیں ۔۔؟؟


فار س کو خاصی اب سیٹ لگ رہی تھی ۔۔


نہیں وہ ایسے ہی بس ۔۔۔

اس نے ہمیشہ کی طرح ادھورا اور مختصر سا جواب دیا ۔وہ فار اس کو یوں ہی ہمیشہ مختصر جواب دیا کرتی تھی ۔۔


اپ کا بیٹا مصطفی بہت پیارا ہے ۔۔بہت ذہین بچہ ہے ماشاءاللہ سے اور کافی ایکٹو بھی ہیں ۔۔

وہ مصطفی کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکا ۔۔


ایت نے بس سر ہلایا تھا ۔۔


ممی کافی باتیں کرتی تھی اپ کی اور مصطفی کی ۔

 وہ کافی اٹیچ ہیں مصطفی سے اور آپ سے بھی ۔۔

 اپ کو بہت پسند کرتی ہیں ۔۔

وہ اپ اہستہ اواز میں اسے دیکھتے ہوئے کہہ رہا تھا ۔۔


سورج کی کرنیں اہستہ اہستہ روشنی پھیلا رہی تھی ۔

پرندے چہچا رہے تھے ۔۔


مسز شکیل بھی بہت اچھی ہیں ۔۔ دنیا میں اگر میں کسی شخص کے اوپر بھروسہ کر سکتی ہوں تو وہ صرف اور صرف مسز شکیل ہیں ۔ اللہ انہیں ہمیشہ سلامت اور صحت مند رکھے ۔۔امین ۔۔

ایت نے دل سے انہیں دعا دی ۔


امین ۔۔فارس نے کہا ۔۔


ممی رافع کو بہت مس کرتی تھی فارس نے اپنی بہن مریم کے بیٹے کا نام لیا ۔۔۔

لیکن مصطفی کی وجہ سے ان کی یہ کمی پوری ہو گئی ہے ۔۔


کمیاں کبھی پوری نہیں ہوتی ۔۔بس وقت اور حالات کے ساتھ گزارا کر لیتے ہیں کچھ لوگ ۔۔

اس کے ہاتھ میں پکڑا ہوا چائے کا کپ بالکل ٹھنڈا ہو چکا تھا ۔۔

فار اس نے ایک نظر اس کے ہاتھوں کی حرکت کو دیکھا ۔وہ کپ کے اوپر ہاتھ پھیر رہی تھی ۔۔کپ کے اندر موجود چائے بالکل ٹھنڈی ہو گئی تھی بلکل اس کے لہجے کی طرح ۔۔


اس نے ایک نظر اسے دیکھا پھر اہستہ سے اس کے ہاتھ میں سے وہ کپ نکالا ۔

اپ کی چائے مکمل ٹھنڈی ہو چکی ہے ۔۔

کیا ہی اچھا ہوگا کہ اگر اپ اپنے لئے اور میرے لیے بھی ایک کپ کافی بنا دیں پلیز میرا اس وقت کچن میں جانے کا بالکل بھی موڈ نہیں ہو رہا ۔۔

ایسے اپ بھی چائے پی لیں گی اور میری بھی کافی بن جائے گی ۔۔وہ بس اس کا دھیان بٹانا چاہ رہا تھا کیونکہ وہ اس وقت چہرے سے کچھ زیادہ ہی اپسیٹ لگ رہی تھی ۔۔


جی ۔۔میں بنا دیتی ہوں ۔۔


فارس وہیں گارڈن ایریا میں کرسیوں پر بیٹھا رہا ۔۔

جبکہ ایت سیدھا چلی گئی ۔۔


کچھ دیر وہ وہیں بیٹھا ایت کو جاتے ہوئے دیکھتا رہا ۔۔

15 منٹ کے بعد مصطفی بھاگتا ہوا اس کے قریب ایا ۔۔


گڈ مارننگ بڈی ۔۔وہ فارس کو وہاں بیٹھا دیکھ کر خوش ہو گیا ۔ 

مصطفی ابھی سو کر اٹھا تھا۔۔


او ہو۔۔۔۔۔ اٹھ گیے آپ گڈ مارننگ ہیرو ۔۔فارس نے ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے قریب کیا ۔۔ 

تم نے برش کیا ۔۔وہ مصطفی سے پوچھ رہا تھا۔ ۔


نہیں ماں ابھی میری ہیلپ کروائیں گی ۔مجھے فریش کرنے میں اور ریڈی کرنے میں ۔۔

مجھے لگا ماں باہر ہیں ۔

وہ جب میرے پاس نہیں سو رہی ہوتی تو وہ یہاں ا جاتی ہیں لیکن وہ تو یہاں نہیں ہے مصطفی نے جیسے خود ہی جواب تلاش کیا ۔۔


اپ کی ممی کسی کام سے کچن میں گئی ہیں ،


مجھے لگا شاید وہ یہاں پر ہوں گی ۔اپنے کوکونٹ ٹریز کے پاس ماں کو یہ کوکونٹ ٹریس بہت پسند ہیں ۔۔

شکیل کہتی ہیں کہ تمہاری ماں ان کوکونٹز کی طرح ہو گئی ہے ۔۔

جو کہ باہر سے دوسروں کو بہت سخت نظر اتی ہے ۔مگر اندر سے اتنی ہی زیادہ نرم ہے ۔۔

مسز شکیل مجھے سمجھاتی ہیں کہ تمہیں اپنی ما ں کو پروٹیکٹ کرنا ہے ۔جیسے کوکو نٹ کا ہارڈ کور اسے اندر سے پروٹیکٹ کرتا ہے ۔۔


فارس کچھ کہنا چاہتا تھا لیکن ایت اس وقت ا چکی تھی ۔اس کے ہاتھ میں صرف اور صرف ایک ہی کپ تھا جو وہ فارس کے لیے کافی بنا کر لائی تھی ۔۔

اس نے وہ کافی اس کو ہاتھ میں دینے کے بجائے ٹیبل پر رکھ دیا ۔۔


تھینک یو سو مچ ۔۔. فارس نے کہا ۔۔


مصطفی ا جاؤ ۔۔ایت نے اسے اواز دی ۔۔۔۔

بائے ۔۔وہ فارس کو ہاتھ سے بائے کہتا ہوا آیت کے ساتھ اندر کی طرف جا رہا تھا ۔۔۔

میں اس لڑکی کو سمجھ نہیں پا رہا وہ خود سے بولا ۔۔


جاری ہے