آ یت
مصنفہ منال علی
قسط نمبر چھ
مسز شکیل اپنے کمرے میں بیٹھ کر اس وقت دوپہر کی نماز پڑھ رہی تھی ۔۔۔
فار س آج دیر تک سوتا رہا تھا ۔۔۔
اس کی جیسی انکھ کھلی وہ فریش ہوگر فورا سے مسز شکیل کے کمرے کی طرف بڑھا ۔۔۔۔
اس نے اہستہ سے دروازہ کھولا تو وہ جائے نماز پر بیٹھی ہوئی تھی ۔۔
فارس خاموشی سے چلتا ہوا ۔۔
بالکل ان کے پیچھے ا کر بیٹھ گیا ۔۔۔
وہ بہت ارام ارام سے اور سکون سے نماز پڑھ رہی تھی ۔۔۔
نماز پڑھنے کے بعد انہوں نے سلام پھیرا اور دعا کے لیے ہاتھ بلند کیے ۔فارس کے لبوں پر مسکراہٹ اور زیادہ گہری ہوتی گئی ۔۔۔
وہ خاموشی سے چلتا ہوا ان کے بالکل سامنے ا کر بیٹھ گیا ۔۔
مسز شکیل کی انکھیں بند تھیں ۔اور وہ دعا مانگنے میں بہت زیادہ مصروف تھیں ۔۔
دعا مانگنے کے بعد جب انہوں نے اپنے چہرے پر امین کہتے ہوئے ہاتھ پھیرا ۔تو فارس ان کے بالکل سامنے بیٹھا ہوا تھا ۔۔۔
ایک لمحے کے لیے وہ چوک گئی ۔۔یوں جیسے انہیں اپنی انکھوں پر یقین نہ ا رہا ہو ۔۔ وہ یقین نہیں کر پا رہی تھی انہیں لگ رہا تھا جیسے کوئی دھوکہ ہو ۔۔۔۔
فارس۔۔۔۔۔
وہ خوشی سے چہکی ۔۔۔
وہ سات سال کے بعد اپنے بیٹے کو اپنے سامنے بیٹھا ہوا دیکھ رہی تھی ۔۔
وہ فارس فارس کہتے ہوئے تیزی سے جا کے اس کے گلے سے لگ گئی۔
گلے لگنے کے بعد وہ اب رو رہی تھی ۔۔
یہ خوشی کی انسو تھے جو وہ اپنے بیٹے کو دیکھ کر ظاہر کر رہی تھی۔۔
السلام علیکم ۔۔
فارس نے انہیں بہت محبت سے اپنے گلے سے لگایا ۔۔
وہ بس روئی جا رہی تھی اور محبت سے فارس کو چوم رہی تھی کبھی اس کا ماتھا تو کبھی اس کا کندھا ۔۔
مجھے یقین نہیں ارہا کہ تم میرے سامنے بیٹھے ہو ۔
انہوں نے ایک بار پھر فارس کو دیکھتے ہوئے دوبارہ سے کہا ۔۔
انہوں نے فارس کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں بھرا ۔۔
دکھاؤ مجھے اپنا چہرہ میں اسے دیکھنے کے لیے پیار کرنے کے لیے ترس گئی تھی ۔وہ ایک بار پھر سے فارس کو پیار کر رہی تھی ۔۔۔
کیسا لگا اپ کو میرا سرپرائز
۔؟؟
مریم نے اور فارس نے دونوں نے پلان کیا تھا کہ وہ ممی کو مریم کے انے کا کہیں گے ۔۔
لیکن مریم کی جگہ فارس ہوگا ۔۔
وفار س کو دیکھ کر وہ بے تحاشہ خوش تھی ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا ۔۔۔۔
کیسے ہو تم ۔۔وہ انسو پہنچ رہی تھی ۔۔
میں بالکل ٹھیک ہوں اپ بتائیں اپ کیسی ہیں؟؟
فارس نے کہتے ہوئے ان کے دونوں ہاتھوں کو اپنے لبوں سے لگایا ۔۔
میں بالکل ٹھیک ہوں بس تمہیں اور مریم کو بہت زیادہ یاد کرتی تھی ۔۔
تمہیں اپنے انکھوں کے سامنے دیکھ کر دل کو جیسے سکون سا مل رہا ہے فارس ۔۔
اب اپ پریشان نہیں ہوں اپ کی دعائیں قبول ہو گئی ۔۔
میں واپس امریکہ نہیں جا رہا ۔۔
سچ کہہ رہے ہو ؟؟
جی ۔۔۔
یہاں موجود جو کمپنی ہے میں اب اسے ہی دیکھوں گا اور امریکہ کا کام ان لائن دیکھتا رہوں گا جب کام زیادہ ہوگا یا جب ضرورت ہوگی تو چلا جاؤں گا ۔۔..
بہت بہت شکریہ تم نے میری مشکل اسان کر دی ۔۔
کب ائے تم یہ بتاؤ مجھے ۔۔
رات دو بجے ۔۔۔
تم رات سے ائے ہوئے ہو ۔۔
اور کسی نے مجھے بتایا بھی نہیں ۔۔
جی ۔۔
کیونکہ میں نے سب کو منع کیا ہوا تھا ۔
میں نے سوچا تھا کہ اپ کو میں خود سرپرائز دوں گا
ورنہ تو شیر خان اپ کو رات میں ہی بتانے والا تھا ۔۔
میں تمہیں بتا نہیں سکتی فارس کہ میں تمہیں دیکھ کر کس قدر خوش ہوں ۔۔۔
میں بھی اپ کو دیکھ کر بہت زیادہ خوش ہوں ۔۔اور اب اپ کو چھوڑ کر نہیں جاؤں گا ۔۔۔
یہیں رہوں گا اپ کے پاس ۔۔
تم ا جاؤ میں تمہارے لیے ناشتہ لگواتی ہوں ۔۔
مسز شکیل کو جیسے فورا یاد ایا ۔۔
ہاں بہت زیادہ بھوک لگ رہی ہے ۔۔
میری جان ا جاؤ میں تمہیں اپنے ہاتھوں سے بنا کے ناشتہ کھلاؤں گی ۔۔
اور اج رات کا سارا کھانا تمہاری پسند نہیں ہوگا ۔۔
میں نے اپ کے ہاتھ کا کھانا بہت مس کیا ۔۔
اب اپ مجھے روز کوئی نہ کوئی اچھا کھانا بنا کر کھلائیے گا ۔۔
بالکل یہ بھی کوئی کہنے والی بات ہے چلو ا جاؤ میرے ساتھ ۔۔
اتوار کا دن تھا تو ایت بھی گھر پر ہی تھی ۔وہ اس وقت دوپہر کا کھانا بنا رہی تھی اور مصطفی اس کے برابر میں بیٹھا ہوا اپنا کوئی پزل جوڑ رہا تھا ۔۔
اپ کیا بنا رہی ہیں ماں ۔۔
چھوٹے سے مصطفی نے اپنا پزل سالو کرتے ہوئے اپنی ماں کو دیکھتے ہوئے کہا ۔۔
میں اپ کے لیے چکن نگٹس اور کھانا بنا رہی ہوں اپ کو بہت پسند ہے نا ۔۔۔
لیکن اپ نے تو کہا تھا کہ اپ میرے لیے کیک بنائیں گی ۔۔
تم کیوں پریشان ہوتے ہو میں اپنے بیٹے کے لیے کیک بھی بنا دوں گی ۔ایت نے اس کے دونوں پھولے ہوئے گالوں کو چومتے ہوئے کہا ۔۔
میں بھی اپ کے ساتھ کیک بنواؤں گا ۔۔
ہاں ہاں بالکل ۔۔
تمہاری مدد کے بغیر میں کوئی کام کر ہی نہیں سکتی کیوں ایسا ہی ہے نہ مصطفی ۔۔
ہاں یہ تو ہے ۔۔
میں بہت سٹرانگ ہونا اس لیے اپ کی مدد کر سکتا ہوں ۔۔
اور اپ سے زیادہ بریف بھی ہوں ۔۔
اور میں اپ کی طرح انسیکٹس سے نہیں ڈرتا ۔۔۔
مصطفی کی بات پر ایت کی ہنسی چھوٹ گئی ۔۔
وہ واقعی کیڑے مکوڑو سے بہت زیادہ ڈرا کرتی تھی ۔۔
اگر اپ انہیں دیکھتی ہیں تو اپ بھاگ جاتی ہیں ۔جبکہ میں انہیں مار دیتا ہوں ۔۔
انسیکٹس تو چھوٹے سے ہوتے ہیں اور اپ تو بڑی ہیں پھر بھی ڈرتی ہیں ۔۔۔۔وہ اب اپنی ماں پر ہنس رہا تھا ۔۔
ایت نے ایک نظر مصطفی کو دیکھا ۔۔
ہاں تو تم ہو نا میرا خیال رکھنے کے لیے مجھے انسیکٹس سے بچانے کے لیے اپ تو ماں کے بہادر بیٹے ہو اور میں اپنے بہادر بیٹے کے لیے کیک بھی بناؤں گی ۔اپ کا فیورٹ چاکلیٹ کیک ۔۔
ہاں اپ بنائیے گا ۔۔۔
پھر بابا بھی کیک کو کھانے ائیں گے ۔۔۔
اس نے یہ بات اتنی اچانک کہی کہ ایت کے کام کرتے ہوئےہاتھ تیزی سے رک گئے۔
اس نے ایک نظر مصطفی کو دیکھا ۔
اس کے چہرے پر کتنی معصومیت کتنی خوبصورتی تھی ۔۔۔
ایت تکلیف کے باوجود بھی صرف اور صرف مسکرا سکتی تھی اور وہ مسکرا رہی تھی ۔۔
وہ اس وقت اپنے کام میں ہی مصروف تھی ۔کہ مسز شکیل نے اسے اواز دی ۔۔
مسز شکیل ۔۔۔۔۔
مصطفی تیزی سے اترا ۔۔اور تقریبا بھاگتا ہوا ان کے پاس پہنچا ۔۔۔
میں ابھی اپ کے پاس ہی ا رہا تھا ۔۔۔یہ دیکھیں اپ نے مجھے جو پزل دیا تھا وہ میں نے پورا سالو کر لیا ۔۔۔
او ۔۔۔واؤ ۔۔۔
تم تو بہت زیادہ جینیس لڑکے ہو ۔۔
مجھے پتہ تھا تم یہ بہت ارام سے کر لو گے ۔۔
وہ اب اسے پیار کرتے ہوئے کہہ رہی تھی ۔۔
میں اب کھیلنے جا رہا ہوں وہ باہر گیا تومسز شکیل اس کی طرف اگئی ۔۔۔
اپ مجھے بلا لیتی مسز شکیل میں ا جاتی اگر اپ کو کوئی کام تھا ۔۔ائیں نہ بیٹھیں ۔۔میں چائے بناتی ہوں ۔۔
ہاں تم چائے بنا کے لے اؤ تمہیں ایک خوشخبری دینی ہے ۔۔
کچھ دیر میں وہ دو کپ چائے لے کر ا گئی تھی ۔۔۔
مسز شکیل کے چہرے پر اج بہت زیادہ خوشی تھی ۔۔
ایت خوب جانتی تھی کہ یہ خوشی کس وجہ سے ہے ۔۔
لیکن وہ خاموش رہی وہ ان کے منہ سے سننا چاہتی تھی ۔۔
تمہیں پتہ ہے ایت ۔۔کون ایا ہے ۔۔
کون ۔۔۔۔؟؟؟
وہ مسکرا کر انجان بنی ۔۔
میرا بیٹا۔۔۔۔
فارس ۔۔۔
اور ان کا چہرہ خوشی سے کھل اٹھا تھا ۔۔
یہ تو بہت خوشی کی بات ہے مسز شکیل ۔۔
ہے نا تمہیں پتہ ہے وہ کل رات سے ایا ہوا ہے ۔اور ابھی دوپہر میں اس نے مجھے سرپرائز دیا ہے ۔سب کو منع کیا ہوا تھا کہ کوئی بھی مجھے نہ بتائے ۔۔
میں تمہیں بتا نہیں سکتی کہ میں کس قدر خوش ہوں ۔۔
اج شام میں ،میں چاہتی ہوں کہ تم بھی ہمیں ڈنر کے لیے جوائن کرو مصطفی کے ساتھ ۔۔
نہیں نہیں ۔۔۔
اپ لوگ انجوائے کریں اپ کا بیٹا اتنے سالوں کے بعد ایا ہے اپ اسے وقت دیں میں پھر کبھی ا جاؤں گی ۔۔۔
نہیں بالکل نہیں ۔۔۔
میں خاص طور پر تمہیں کہنے کے لیے ائی ہوں ۔۔
اور تمہیں اچھے طریقے سے پتہ ہے کہ میں تمہاری اس معاملے میں بالکل نہیں سنتی ۔۔
تم میری فیملی کا ایک حصہ ہو ۔ میری بیٹی ہو میں نے جو کہہ دیا سو کہہ دیا تم اج رات کو مجھے اور فارس کو ڈنر کے لیے جوائن کروں گی
بس میں نے کہہ دیا اور یہ میرا اخری فیصلہ ہے ۔۔
ایت خاموش ہو گئی وہ جانتی تھی کہ مسز شکیل کم از کم اس معاملے میں اس کی کچھ نہیں سنیں گی ۔۔
میں ایسا کرتی ہوں شام تک ا جاتی ہوں ڈنر کیلئے اپ کی ہیلپ ہو جائے گی ۔۔
جیسا تمہیں ٹھیک لگے ۔
وہ مسکرا کر کہتے ہوئے اب چائے کا کپ لے کر جائے پی رہی تھی ۔۔۔
تمہیں کیا نزلہ زکام ہو رہا ہے ۔
وہ دو سے تین بار ایت کو اپنی ناک رگڑتے ہوئے دیکھ چکی تھی ۔۔
اب وہ انہیں کیا بتاتی کہ کل رات وہ کافی دیر تک بارش میں بھیگتی رہی ہے جس کی وجہ سے اسسے تھوڑا سا نزلہ زکام ہو گیا ہے ۔۔
جی وہ بس ابھی میں نے میڈیسن لی ہے صحیح ہو جائے گا ایک دو دن میں ۔۔۔
ٹھیک ہے اپنا بہت خیال رکھنا ۔۔انہوں نے اس کی گال پر ہاتھ رکھا ۔ ۔
چلو میں اب چلتی ہوں ۔۔۔
ایت اس وقت کچن میں مسز شکیل کے ساتھ مصروف تھی ۔
شام چھ بجے کا وقت تھا ۔۔۔
جبکہ مصطفی گارڈن ایریا میں پڑوس والے اسلام صاحب کے بیٹے کے ساتھ کرکٹ کھیل رہا تھا ۔۔۔
وہ ہر تھوڑی دیر کے بعد کھڑکی سے باہر دیکھتی ان بچوں کے اوپر نظر رکھی ہوئی تھی ۔
گھر کا مین ڈور کھلا اور سیاہ رنگ کی گاڑی گھر کے اندر داخل ہوئی ۔ ۔۔
فارس گاڑی سے باہر نکلا تو اس کے ہاتھ میں ایک خوبصورت گلاب کا گلدستہ تھا ۔
جو وہ مسز شکیل کے لیے لے کر ایا تھا ۔۔۔
وہ بھاگتے ہوئے بال پکڑ رہا تھا ۔۔جب اس کی ٹکر فارس سے ہوئی ۔۔
وہ گرنے والا تھا کہ فارس نے اس کو کندھوں سے تھام لیا ۔۔
فارس نے مصطفی کو دیکھا ۔۔
صحت مند خوبصورت سا بچہ ۔۔
اس کے چہرے پر اس بچے کو دیکھتے ہوئے مسکراہٹ ائی ۔۔۔
وہ فورا گھٹنوں کے بل بیٹھا ۔
کون ہو تم کیا نام ہے تمہارا ۔۔
وہ اب اس کے چہرے کو دیکھتے ہوئے پوچھ رہا تھا ۔۔
میرا نام مصطفی ہے ۔۔
مصطفی نے اپنا تعارف کروایا ۔۔
اپ یہ فلاورز کس کیلئے لے کر ائے ہیں ۔۔؟؟؟
اس کی نظریں فورن فلاور کے اوپر گئی تھیں ۔۔۔
فارس اس کی بات پر مسکرایا ۔۔۔
یہ فلاورز میں اپنی ممی کے لیے لے کر ایا ہوں ۔۔۔
مصطفی ذرا سا اگے کو ہوا ۔۔۔
کیا اپ نے یہ فلاور گارڈن ایریا میں سے توڑے ہیں ۔۔یا نہیں ۔؟؟
وہ بہت اہستہ اواز میں فارس کے کان کے قریب کہہ رہا تھا ۔۔۔
نہیں ۔۔۔
یہ فلاور میں نے گارڈن ایریا سے نہیں توڑے ہیں ۔فلاور شاپ سے لیے ہیں ۔
لیکن یہ اپ کیوں پوچھ رہے ہیں ۔۔فارس کو جیسے دلچسپی پیدا ہوئی ۔۔
میری ماں کو بھی فلاورز بہت پسند ہیں ۔۔
میں روز ان کے لیے جو بھی گارڈن ایریا سے توڑتا ہوں ۔تو وہ مجھ سے ناراض ہو جاتی ہیں وہ کہتی ہیں کہ پھولوں کو مت توڑا کرو ۔۔وہ جاندار ہوتے ہیں ۔
مجھے ان کے بالوں میں فلاورز بہت اچھے لگتے ہیں ۔۔ ان کے بال بہت لمبے ہیں اور جب وہ ان فلاورز کو لگاتی ہیں تو مجھے ان کے بال بہت اچھے لگتے ہیں ۔۔لیکن وہ مجھے فلاورز توڑنے ہی نہیں دیتی ۔۔
کیا میں اپ کے فلاورز میں سے ایک فلاور لے لوں ۔۔؟؟
میں بھی اپنی ماں کو دوں گا ۔۔
فارس کو اس کے اوپر بہت پیا ر آیا ۔
اور وہ اس کی بات پر کھلکھلا کر ہنسا ۔۔
تم نے اتنی پیاری پیاری باتیں کہاں سے کرنی سیکھی ۔۔
مسز شکیل بھی یہی کہتی ہیں ۔۔
لیکن میری ما ں کہتی ہیں ۔کہ بچے زیادہ نہیں بولتے ۔
"کوکی" ۔۔
"کوکی" ۔۔فارس نے اس نام کو دوبارہ سے دہرایا جو مصطفی نے کہا ۔
میری ماں مجھے پیار سے کوکی بلاتی ہیں ۔۔۔
اور کیا نام ہے تمہاری ماں کا ۔۔؟؟
آیت ۔۔۔
مصطفی نے اس کا نام پکارا ۔۔
اچھا۔۔۔ تو وہ تم ہو ۔۔مصطفیٰ ۔۔۔۔
فارس کو جیسے خوشگوار حیرت ہوئی ۔۔
تم سے مل کر بہت اچھا لگا ۔۔
وہ اب اپنے ہاتھ بڑھا رہا تھا ۔۔
مصطفی نے ایک نظر اس کے ہاتھ کو دیکھا ۔۔۔
اور پھر خود بھی ہاتھ بڑھا کر اس سے ہاتھ ملا لیا ۔۔۔
کیا ہم دوست بن سکتے ہیں ۔۔فا رس نے اس سے بڑی محبت سے پوچھا ۔۔۔
میری ما ں کہتی ہیں کہ انجان لوگوں سے دوستی نہیں کرتے ۔۔
مصطفی نے جیسے کچھ سوچ کر کہا ۔۔
میں اپ کے لیے انجان تھوڑی ہوں میں مسز شکیل کا بیٹا ہوں فارس ۔۔۔
رات کھانے کی میز پر ہر کھانا فارس کی پسند کا تھا ۔
وہ کھانے کی ٹیبل پر ا کر بیٹھا ہوا تھا ۔۔
اس نے اس وقت بلیو رنگ کی ٹی شرٹ پہنی ہوئی تھی ۔۔
سیدھے ہاتھ میں ایک گھڑی تھی ۔۔ سمپل سے لک میں بھی وہ خاصی ہینڈسم لگ رہا تھا ۔
ملازمین کھانے کے ٹیبل پر کھانا لگا رہے تھے ۔۔۔
کچھ وقت کے بعد مسز شکیل اور ایت دونوں ہی وہاں موجود تھیں ۔ایت کے ہاتھ میں میٹھے کا باول تھا ۔
جبکہ مسسز شکیل کے ہاتھ میں سلاد کی ٹرے تھی ۔
ایت نے اس وقت لائٹ براؤن کلر کا تھری پیس قمیض شلوار پہنا ہوا تھا ۔۔
اور بالوں کا جوڑا بنایا ہوا تھا چہرہ بالکل سادہ تھا ۔۔
کسی قسم کا کوئی میک اپ اس کے چہرے پر موجود نہیں تھا ۔۔
نہ ہی اس نے کانوں میں کچھ پہنا تھا اور نہ ہی ہاتھوں میں ۔۔
وہ بالکل سادہ تھی ۔۔
فارس نے اسے ایک نظر دیکھا وہ کہیں سے بھی ایک بچے کی ماں نہیں لگ رہی تھی ۔۔
فارس اس سے ملو ۔۔یہ ایت ہے ۔اور یہ اس کا بیٹا مصطفی ۔۔۔
مسز شکیل اب دونوں کو ایک دوسرے سے ملوا رہی تھی ۔۔۔
لمحے بھر کے لیے ان دونوں کی نظریں ایک دوسرے سے ملی تھی ۔۔
بظاہر وہ دونوں یوں مل رہے تھے جیسے پہلی بار مل رہے ہوں ۔۔
اور یہ ایت کا بیٹا ہے مصطفی میرا شہزادہ ۔۔۔
بہت ذہین ہے ۔مسز شکیل نے اس کے گالوں پر پیار کرتے ہوئے کہا ۔۔
مصطفی سے تو میں مل چکا ہوں اور ہماری دوستی بھی ہو چکی ہے ۔۔
کیوں مصطفی ایسے ہی ہے نا ۔۔
جی ۔۔۔مصطفی نے ہاں میں سر ہلایا ۔۔
اچھا واقعی ۔۔کیا بات ہے مصطفی تم نے تو ایک اور دوست بنا لیا ۔لیکن میسز شکیل کو بھول مت جانا نٔیے دوست کے انے سے ۔۔
وہ تینوں بیٹھے ہوئے کھانا کھا رہے تھے اور مصطفی ایت کے برابر میں بیٹھا ہوا تھا ۔۔
کچھ وقت کے بعد فارس نے اسے اپنے پاس بلا لیا ۔۔تو اپنی پلیٹ لے کر فار اس کے پاس چلا گیا تھا ۔۔
تمہیں پتہ ہے فارس ۔
ایت کے ا سکول جوائن کرنے سے مجھے بہت حوصلہ ملا ہے ۔یہ ہمارےا سکول کی کوارڈینیٹر بھی ہے ساتھ ہی ساتھ نائن میٹرک کی انگلش بھی لیتی ہے ۔۔۔
سچ کہوں تو مجھے اس کے ہونے سے کسی بھی چیز کی ٹینشن نہیں ہوتی ۔۔مسز شکیل نے محبت سے ایت کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھا ۔۔
ایت بس اہستہ سے مسکرا دی ۔۔
کچھ وقت کے بعد ایت کو ایک بار پھر سے چھینک ائی اور اس نے اپنی ناک رگڑی ۔۔
فارس نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا ۔۔وہ سمجھ گیا تھا کہ یہ دیر رات بارش میں بھیگنے کا نتیجہ ہے ۔۔۔
ایت تم اج رات کوئی اچھی دوائی لے لینا یا پھر کہوہ بنا کر پی لینا تمہاری طبیعت تھوڑی بہتر ہو جائے گا ۔۔
کل صبح تو تم بالکل ٹھیک تھی ۔۔
ایت خاموش رہی ۔۔۔
جی مسز شکیل میں لے لوں گی کوئی میڈیسن کچھ دیر کے بعد وہ بولی ۔۔۔
مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ یقینا تم کل ہونے والی بارش میں بھیگی ہوگی ۔۔۔ تبھی اج تمہاری طبیعت تھوڑی خراب ہے ۔۔مسز شکیل کو اندازہ تھا کہ ایت کو بارش بہت پسند ہے ۔۔۔
جی ۔۔۔نہیں۔۔ وہ ۔۔۔۔۔
بس ایسے ہی ۔۔۔۔۔
ایت نے اپنا جملہ ادھورا چھوڑا ۔۔
فارس نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا ۔وہ اس کے بالکل سامنے بیٹھی تھی ۔۔
دونوں کی نظریں لمحے بھر کے لیے ملی تھی ۔۔
پھر وہ دونوں ہی ایک دوسرے سے انجان بن گئے تھے ۔۔
جاری ہے
0 Comments
Post a Comment