آیت
مصنفہ: منال علی
قسط نمبر تین
رات کے کھانے کی میز پر آیت، مسز شکیل اور مصطفیٰ تینوں بیٹھے ہوئے تھے۔
"آپ نے خواہ مخواہ تکلیف کی، مسز شکیل۔"
"تم ہمیشہ یوں بول کر مجھے شرمندہ کیوں کرتی ہو، آیت؟" انہوں نے ہلکا سا برا منایا۔
"کیونکہ مجھے لگتا ہے میری وجہ سے آپ خوامخواہ پریشان ہو جاتی ہیں۔"
"ایک تو پتہ نہیں تمہیں وہی کیوں لگتا ہے جو حقیقت میں ہوتا نہیں۔ اتنا مت سوچا کرو۔"
آیت نے ایک بار کھانے کی میز پر نظر دوڑائی۔ وہاں موجود ہر کھانا مصطفیٰ کی پسند کا تھا۔ وہ مصطفیٰ کو بہت زیادہ چاہتی تھی۔
"آپ نے مصطفیٰ کے لیے کتنا کچھ بنا رکھا ہے۔"
اس نے مسکرا کر مسز شکیل کو دیکھا اور ایک نظر اپنے برابر میں بیٹھے ہوئے تین سالہ بیٹے پر ڈالی، جو مسز شکیل سے باتیں کرتے ہوئے بڑے مزے سے پیزا کھا رہا تھا۔
"کیسا لگا تمہیں، مصطفیٰ؟ تم جلدی سے اپنا یہ پیزا کا پیس ختم کرو، پھر میں تمہیں دوسرا دوں گی۔"
مسز شکیل نے کہتے ہوئے مصطفیٰ کے گال پر پیار کیا۔
"بہت یمی ہے!" مصطفیٰ نے خوش ہو کر کہا۔
"پیٹ بھر کے کھاؤ، میرے بیٹے۔"
"تمہیں پتہ ہے آیت، مریم پاکستان آنے کا سوچ رہی ہے۔ اور ممکن ہے کہ اس کے ساتھ فارس بھی آجائے۔ مجھے بہت اچھا لگے گا اگر تم تینوں ایک ساتھ مل کر بیٹھو گے، بات کرو گے۔ تمہاری بھی ملاقات میرے دونوں بچوں سے اب تک نہیں ہوئی ہے۔ مریم سے تو پھر بھی تم موبائل کے ذریعے بات کر لیتی ہو، لیکن تمہاری فارس سے اب تک کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ وہ دونوں تم سے ملنے کے بہت خواہش مند ہیں۔ مریم نے کہا تھا کہ وہ جلد پاکستان آئے گی۔ ہو سکتا ہے کہ وہ پہلے آ جائے فارس سے ۔"
"یہ تو بہت اچھی بات ہے، مسز شکیل۔" آیت نے مسکرا کر کہا۔
---
مسز شکیل اس وقت اپنے کمرے میں موجود تھیں اور لیپ ٹاپ پر فارس سے بات کر رہی تھیں۔
"میں پچھلے سات سال سے تم سے کہہ رہی ہوں کہ تم یہاں میرے پاس پاکستان آ جاؤ، لیکن تم ہو کہ میری بالکل نہیں سن رہے۔"
"اماں، آپ کو پتہ تو ہے کہ یہ ممکن نہیں۔"
"بالکل ممکن ہے۔ دیکھو، کمپنی کی ایک برانچ پاکستان میں ہے اور ایک برانچ تمہارے ابا نے امریکہ میں کھولی تھی، جسے تم چلا رہے ہو۔ مریم بھی تمہارے ساتھ ہوتی ہے اور اس کا شوہر بھی اس کمپنی کا پارٹنر ہے۔ لیکن یہاں جو کمپنی پاکستان میں ہے، اس کا سارا کام تم آن لائن دیکھتے ہو، جس کی وجہ سے تم بے حد مصروف رہتے ہو۔ اسی لیے میں چاہتی ہوں کہ تم اپنے آپ کو تھوڑا سا سکون دو اور یہاں میرے پاس پاکستان آ جاؤ۔ وہاں امریکہ میں مریم ہوگی، اس کا شوہر ہوگا اور تم بھی آتے جاتے رہو گے، تو کمپنی کو چلانا اتنا مشکل نہیں ہوگا۔ مجھے تمہاری یہاں بہت ضرورت ہے، اور تم جانتے ہو کہ میرا زیادہ دھیان اسکول میں ہوتا ہے، کمپنی کو میں زیادہ وقت نہیں دے پاتی۔
اگر تم چاہو تو بآسانی یہاں آ سکتے ہو۔ سات سال سے تم امریکہ میں ہو اور اگر پاکستان آتے بھی ہو تو بہت ہی کم عرصے کے لیے۔ میں چاہتی ہوں کہ تم میرے پاس آ جاؤ۔"
"ٹھیک ہے، میں اس بارے میں سوچوں گا، لیکن یہ اتنا آسان نہیں جتنی آسانی سے آپ کہہ رہی ہیں۔"
"میں جانتی ہوں کہ یہ آسان نہیں، لیکن ناممکن بھی نہیں۔ اور اب جب تم پاکستان آؤ گے، تو میں تمہاری شادی کر دوں گی!"
"بس یہی ایک وجہ ہے جو میں پاکستان نہیں آنا چاہتا!"
فارس کی بات پر مسز شکیل ہنس پڑیں۔
"تمہیں اللہ نے انسان بنایا ہے، انسان ہی رہو، مشین بننے کی ضرورت نہیں! جو کام انسان کرتے ہیں، وہ تو تمہیں کرنا ہی پڑے گا، فارس۔"
جیسے شادی
"مریم کو دیکھو، وقت پر اس نے شادی کر لی۔ چھ سال کا اس کا بیٹا ہے، اور ایک تم ہو جو میری کسی بات کو سنجیدہ ہی نہیں لیتے۔"
"میں آپ کی ہر بات کو سنجیدہ لیتا ہوں، سوائے شادی کے!" دوسری طرف وہ بھی ہنس پڑا۔
"اگر تم میرے اچھے بیٹے ہو، تو تم میری دونوں باتیں مانو گے۔ پہلا یہ کہ تم پاکستان آ جاؤ، اور دوسرا یہ کہ اب تمہیں واقعی شادی کر لینی چاہیے۔ ماشاءاللہ سے 30 سال کے ہو چکے ہو، اب تو میں بالکل سنجیدہ ہوں تمہاری شادی کو لے کر ۔"
"ٹھیک ہے۔"
"تم ہمیشہ ٹھیک ہے کہتے ہو!"
"تو اور کیا کہوں؟" وہ ان کے انداز پر ہنس پڑا۔
"وعدہ کرو مجھ سے کہ اس بار تم آؤ گے تو شادی کر لو گے۔"
"وعدہ میں نہیں کر رہا۔ دیکھتے ہیں۔"
کچھ اور باتوں کے بعد مسز شکیل نے لیپ ٹاپ بند کر دیا۔
---
آج اتوار کا دن تھا اور آیت نے مشین لگائی ہوئی تھی۔ احتشام اندر ٹی وی دیکھ رہا تھا، جبکہ مصطفیٰ کو اس نے اپنے قریب جھولے میں بٹھایا ہوا تھا۔
وہ اپنے کپڑے دھو کر پھیلا رہی تھی جب احتشام چلتا ہوا اس کے قریب آیا۔
"آج رات میرے کچھ دوست آئیں گے رات کے کھانے پر۔"
آیت فوراً اس کی طرف مڑی۔
"آپ کو پتہ بھی ہے کہ مہینے کا آخر چل رہا ہے اور آپ کے یہ دوست اس مہینے میں تیسری بار آ رہے ہیں؟ اور مجھے آپ کے ان دوستوں کا آنا بالکل پسند نہیں! ان کی حالت اور حلیہ دیکھا ہے آپ نے؟ کتنے عجیب ہیں وہ سب!"
آیت کو احتشام کے ہر دوست سے گھن آتی تھی۔ اس کی ایک خاص وجہ یہ تھی کہ وہ سب احتشام کی طرح نشہ کرنے والے اور سگریٹ پینے والے تھے۔ جب وہ اس کے گھر آتے تو ہر طرف ایک عجیب سا ماحول لگتا، پورے گھر میں سگریٹ اور شراب کی بدبو پھیل جاتی۔
"اپنی بکواس بند رکھو!"
احتشام نے زور سے آیت کے بازو پکڑے۔ "بہت زیادہ زبان چلنے لگی ہے تمہاری۔ آئندہ اگر تم نے اس قسم کی کوئی بات کی نا، تو تمہیں اور تمہارے بیٹے کو ساری رات گھر سے باہر کھڑا رکھوں گا! اب جا کر ان کے لیے کھانا بناؤ، نو بجے تک آئیں گے وہ لوگ!"
نا چاہتے ہوئے بھی آیت نے ان تمام لوگوں کے لیے کھانا بنایا۔
---
"یہ بتا بھائی، تُو نے کس مزار پر جا کر دعا کی تھی جو تجھے اتنی خوبصورت بیوی مل گئی؟"
احتشام کے ایک دوست نے ہنستے ہوئے کہا ۔
احتشام کے دوستوں کی نظریں آیت کو بہت بری لگتی تھیں۔ وہ جس طریقے سے اسے دیکھتے تھے آیت کو بلکل پسند نہیں تھا ۔۔
ہاں بھائی بتا تو نے ایسے کون سے کام کیے تھے جو تجھے خوبصورت پڑھی لکھی اور کمانے والی بیوی مل گئی ۔
احتشام کے دوسرے دوست نے زوردار طریقے سے ہنستے ہوئے ہوئے کہا ۔۔
ہاں یار یہ تو ہے کچھ نہ کچھ زندگی میں میں نے شاید اچھا کام کیا ہوگا جس کی وجہ سے مجھے ایت مل گئی احتشام نے بھی ہنستے ہوئے کہا خوبصورت ہے پڑھی لکھی ہے اور کماتی بھی ہے ۔ میں بڑے مزے میں ہوں اس کے ہونے سے مگر ایک مسئلہ ہے جب سے یہ مصطفی پیدا ہوا ہے نا بہت زیادہ بکواس کرنے لگی ہے ۔ہر چیز میں اس کے نخرے بڑھتے جا رہے ہیں یوں لگتا ہے جیسے مصطفی کے پیدا ہونے سے اس کے پر نکل گئے ہوں۔۔
"اگر پر نکل گئے ہیں، تو کاٹ دے!" احتشام کے ایک دوست نے ہنستے ہوئے کہا ۔۔۔
تو کھانا کب لگوائے گا بھائی بھوک لگ رہی ہے ۔۔
احتشام کمرے میں ایا اور اس نے ایت کو فورا کھانا لگانے کا حکم دیا ۔۔
احتشام کے جانے کے بعد ایت نے سیاہ رنگ کی چادر نکالی اور اپنے پورے وجود پر اچھی طرح سے پھیلا لی ۔اسے احتشام کی دوستوں کی نظریں بالکل اچھی نہیں لگتی تھی ۔۔
اس نے تیز تیز ہاتھ چلاتے ہوئے تمام کھانا نکالا وہ جتنی جلدی انہیں کھانا نکال کے دے سکتی تھی اس نے کھانا نکال کر ٹیبل پر لگایا اور جتنی جلدی جا سکتی تھی وہاں سے جانا چاہتی تھی ۔ایت نے اس کے دوستو کو ایک نظر بھی نہیں دیکھا تھا جب کہ وہ تمام دوست ایت کو گھور گھور کر کر دیکھ رہے تھے ایت کو ان کی نظروں سے نفرت ہو رہی تھی وہ جلد از جلد وہاں سے چلی جانا چاہتی تھی ۔۔۔کھانا لگانے کے بعد وہ تیزی سے کمرے میں ا گئی ۔۔کمرے تک ان تمام لوگوں کی اواز یں بالکل واضح ا رہی تھی
تیری بیوی خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ اچھا کھانا بھی بنا لیتی ہے ۔۔
اگر ایسے ہی کوئی مجھے بھی مل جائے تو میری زندگی سیٹ ہو جائے گی ۔۔۔
دیکھ بھائی یہ تو بہت مشکل ہے ۔ایت جیسی مجھے مل گئی میری زندگی تو سیٹ ہو گئی اب تم لوگ اپنا اپنا دیکھو ۔
احتشام نے شراب کا گلاس اپنے ہونٹوں سے لگاتے ہوئے کہا ۔۔
آیت کے رونے میں مزید تیزی آ گئی۔کمرے تک ان تمام لوگوں کی اوازیں بالکل صاف ا رہی تھی ۔۔
یہ اس کا شوہر تھا ۔جو اپنی بیوی کے بارے میں اپنے دوستوں کے سامنے اس طرح سے کہہ رہا تھا ۔۔اور دوسری طرف اس کے وہ بے شرم دوست تھے جو اس کی بیوی کے لیے اس قسم کے الفاظ استعمال کر رہے تھے ۔۔
اپ کو تو میرا محافظ ہونا چاہیے تھا ۔لیکن اپ میرے کچھ نہیں ۔۔
آیت نے اپنی دونوں آنکھیں صاف کی اور اہستہ قدموں سے چلتی ہوئی بیڈ کی طرف اگئی ۔اوازیں اب بھی ا رہی تھی ۔۔
"اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے، مصطفیٰ! میں اور تم، ہم دونوں صبر کریں گے۔ ایک نہ ایک دن ہماری زندگی میں بھی بہار آئے گی!"
کہتے ہوئے آیت نے مصطفیٰ کو اپنے گلے سے لگا لیا۔
جاری ہے
---
0 Comments
Post a Comment