زیادتی
قسط نمبر 9
ہیر نے یشب آفریدی کے لمس پر کرب سے آنکھیں کھولیں
کیسی طبیعت ہے اب۔۔۔۔؟؟وہ شرمندہ شرمندہ سا بولا
زندہ ہوں۔۔۔
ایسے مت کہو ہیر۔۔۔۔
میں ہیر نہیں ہوں۔۔۔۔
مجھے معاف کر دو۔۔۔
کس بات کی معافی خان آپ تو حق پر تھے ناں۔۔۔۔وہ طنزیہ ہوئی
میں مانتا ہوں میں غلط تھا۔۔۔۔۔
اب کیا فائدہ اب تو ہو چکا جو ہونا تھا۔۔۔ویسے بھی جو ہوا بلکل ٹھیک ہوا۔۔ایسا ہی ہونا چاہیے تھا۔۔۔۔۔میں کونسا یہاں خوشیاں سمیٹنے آئی تھی جو خوشی راس آتی مجھے۔۔۔۔۔
ہیر میں شرمندہ ہوں تم سے میں نے ہر گز نہیں چاہا تھا کہ ہمارا بچہ۔۔
ہمارا۔۔۔۔۔؟؟؟ہمارا نہیں یشب خان صرف میرا۔۔۔صرف میرا بچہ تھا۔۔۔۔اگر آپ کا ہوتا تو آپ وہ سب نہ کرتے جو کر چکے ہیں۔۔۔۔۔۔وہ چیخنا چاہتی تھی مگر آنسوؤں کیوجہ سے اسکی آواز گھٹ گھٹ کر نکل رہی تھی
میں جان بھوج کر کیوں کروں گا ایسا ہیر یہ سب غلطی سے۔۔۔
میں کیوں مان لوں یہ سب غلطی سے ہوا۔۔۔۔وہ اسکی بات کاٹتی بولی
جب میں یہاں چلاتی رہی کہ شمس لالہ نے یشار خان کا خون جان بھوج کر کسی دشمنی میں نہیں کیا بلکہ غلطی سے ہوا تو آپ نے مانی تھی میری بات جو میں مانوں۔۔۔۔؟؟
کوئی بھی باپ اپنی اولاد کو کیسے مار سکتا ہے۔۔۔۔وہ بے بسی سے کہتا اپنی بے گناہی کا یقین دلانا چاہ رہا تھا
اس دنیا کا کوئی بھی مرد کچھ بھی کر سکتا ہے خان۔۔۔چاہے وہ باپ ہو ،شوہر ہو ،بھائی ہو یا بیٹا ہو
وہ کچھ بھی کر سکتا ہےاور میں ہر رشتے میں مرد کو جانچ چکی ہوں خان۔۔۔
مجھ سے بہتر کون جان پایا ہو گا آپ مردوں کی اصلیت کیا ہے۔۔۔۔۔۔جس کے باپ نے اسے بیٹے کے جرم میں ونی کر دیا۔۔۔جس کے بھائی نے اسے اپنی غلطی کی سزا بھگتنے بھیج دیا۔۔۔۔۔جس کے شوہر نے اسے خون بہا میں آئی ہوئی لڑکی کے سوا کچھ نہ سمجھا۔۔۔۔اور ۔۔۔اور جسکی اولاد اس دنیا میں آ کر ناجانے کیا کرتی اس کے ساتھ آپ نے اچھا کیا۔۔۔۔۔بہت اچھا کیا کہ پہلے ہی ختم کر کے مجھے مزید اذیت سہنے سے بچا لیا
ہیر۔۔۔مم۔۔۔مجھے معاف کر دو پلیز۔۔۔۔وہ گھٹنوں کے بل زمین پر بیٹھ کر بولا
ہیر تکیے میں منہ چھپائے ہچکیوں سے رونے لگی
ہیر۔۔رر۔۔۔یشب نے اس کے بالوں میں انگلیاں چلائیں
پلیز خان۔۔۔۔پلیز مجھے چند دن سوگ منانے کی اجازت دے دیں۔۔۔۔مجھے خود کو اگلے امتحان کے لیے تیار کرنے دیں۔۔۔۔ مجھے میرے حال پر چھوڑ دیں خان۔۔۔۔آپ کو خدا کا واسطہ ہے۔۔۔۔چھوڑ دیں مجھے میرے حال پر۔۔۔۔۔۔۔وہ گھٹی گھٹی آواز میں رونے لگی
ابھی پہلی محبت کے،
بہت سے قرض باقی ہیں
ابھی پہلی مسافت کی،
تھکن سے چور ہیں پاؤں
ابھی یہ زخم تازہ ہیں،
یہ بھر جائیں تو سوچیں گے
دوبارہ کب اجڑنا ہے۔۔۔!
یشب کے پاس اب پیچھے ہٹنے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا۔۔چند منٹ اس نے وہاں بیٹھ کر ہیر کی پشت کو دیکھا اور ایک دکھ بھری نظر اس کے ہچکیاں لیتے وجود پر ڈال کر لمبے لمبے ڈگ بھرتا کمرے سے نکل گیا
کیونکہ اب وہ اسے مزید اذیت نہیں دینا چاہتا تھا
"میری محبتیں بھی عجیب تھیں٬
میرا فیض بھی کمال تھا
کبھی سب ملا بنا طلب٬
کبھی کچھ نہ ملا سوال پر!!
………………………………………………………………
ہیر کی طبیعت کافی سنبھل گئی تھی۔۔۔ایک ہفتے سے زیادہ ہو گیا تھا اسے ہوسپٹل سے گھر آئے۔۔۔
اس رات کے بعد ہیر نے دوبارہ یشب کو کمرے میں نہیں دیکھا تھا۔۔۔۔اور نہ ہی کسی سے اس کے بارے میں کچھ پوچھا تھا
اب بھی وہ آہستگی سے چلتی ہوئی ہال کمرے میں آئی جہاں بی بی جان اور مہرو موجود تھیں
ارے ہیر تم کیوں آ گئی کچھ چاہیے تھا تو انٹر کام سے بتا دیتی۔۔۔۔مہرو اسے دیکھ کر جلدی سے کھڑی ہوئی
نہیں کچھ نہیں چاہیے تھا میں کمرے میں رہ رہ کر تھک چکی تھی اسی لیے خود ہی باہر آ گئی۔۔۔۔۔وہ آہستگی سے کہتی انکی طرف آئی
اچھا آؤ بیٹھو۔۔۔۔مہرو نے اپنے ساتھ جگہ خالی کی
اسلام علیکم۔۔۔۔بی بی جان
وعلیکم سلام۔۔۔۔کیسی طبیعت ہے اب۔۔۔۔؟؟
اللہ کا شکر ہے بی بی جان ٹھیک ہوں اب۔۔۔۔وہ ہلکا سا مسکرائی
ہوں۔۔۔۔ہمیں ہر حال میں شکر گزار ہی رہنا چاہیے بچے۔۔۔۔مہرو تم ہیر کو اپنے ساتھ ہی لے جانا دل بہل جائے گا اس کا اور واپسی پر ہمارے ساتھ آ جائے گی
جی بی بی جان۔۔۔۔میں بھی یہی سوچ رہی تھی اور شاپنگ وہیں سے کر لوں گی جا کر اپنی بھی اور ہیر کی بھی۔۔۔حدید کے لیے تو یشب کل بہت کچھ خرید لایا تھا
ہوں جیسے مناسب سمجھو۔۔۔۔وہ مسکرائیں
ہیر لاتعلق سی بیٹھی اپنے ہاتھوں کو گھور رہی تھی
ہیر تم اپنی پیکنگ کر لینا بلکہ میں ہی کر دوں گی۔۔۔۔پرسوں شام نکلیں گے ہم۔۔۔۔
کہاں جانا ہے۔۔۔۔۔؟؟
لال حویلی میرے میکے۔۔۔۔۔وہ میرے چھوٹے بھائی کی شادی طے ہو گئی ہے اگلے ہفتے کی اور ہم ایک ہفتہ پہلے جائیں گے وہاں۔۔۔۔مہرو نے مسکرا کر اطلاع دی
جی۔۔۔۔۔ہیر نے صرف سر ہلانے پر اکتفا کیا
ہیر تم چاہو تو کل جا کر اپنے گھر والوں سے مل آنا۔۔۔۔یشب کچھ نہیں کہے گا۔۔۔بی بی جان نے اسکی مرجھائی ہوئی صورت دیکھ کر کہا
نہیں بی بی جان میرا دل نہیں جانے کو۔۔۔۔۔میں باہر لان میں جا رہی ہوں وہ آہستگی سے کہتی ہال سے نکل گئی
تم نے پوچھا مہرو کے کیسے گری تھی اس رات۔۔۔۔۔
نہیں بی بی جان۔۔۔۔
مت پوچھنا اب سنبھل جائے گی وقت کیساتھ۔۔۔وہ افسردہ ہوئیں
جی نہیں پوچھتی۔۔۔۔۔۔میں چائے لاؤں آپ کے لیے۔۔۔؟؟
ہاں۔۔۔۔۔۔لے آؤ پھر جا کر نماز پڑھوں گی
ابھی لاتی ہوں۔۔۔۔۔مہرو مسکراتی ہوئی چائے بنانے کیچن کیطرف چلی گئی
………………………………………………………………
انہیں لال حویلی آئے دو دن ہو گئے تھے۔۔۔مگر وہاں آ کر بھی ہیر کی حالت پر کچھ خاص اثر نہیں پڑا تھا۔۔۔۔وہ ویسی ہی گم سم سی تھی۔۔۔۔اب بھی وہ اس کمرے میں جو اسے ایز آ گیسٹ دیا گیا تھا اکیلی ہی بیٹھی اپنے ہاتھوں کی لکیروں کو دیکھ رہی تھی جب مہرو کمرے میں آئی
ہیر یہاں کیوں بیٹھی ہو۔۔۔۔باہر سب لڑکیاں ڈھولک پر گیت گا رہی ہیں اور تم یہاں اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد بنائے بیٹھی ہو۔۔۔۔
مجھے گیت گانے نہیں آتے بھابھی۔۔۔۔
تو کون کہہ رہا ہے گیت گاؤ ۔۔۔سنو اور انجوائے کرو بس۔۔۔چلو اب اٹھو جلدی سے میں تمہارے کپڑے نکالتی ہوں چینج کرو اور چلو میرے ساتھ۔۔۔۔۔
بھابھی آپ میرا اتنا خیال مت رکھا کریں میں اس قابل نہیں ہوں۔۔۔۔وہ افسردہ مسکراہٹ سے بولی
میں اچھے سے جانتی ہوں تم کس قابل ہو اور مجھے کیا کرنا ہے سمجھی۔۔۔۔اب اٹھو جلدی سے۔۔۔وہ ڈپٹتی ہوئی کبڈ کی طرف بڑھی
یہ والا سوٹ بہت اچھا لگے گا تم پر کیا خیال ہے۔۔۔۔؟؟مہرو نے ییلو اور ریڈ کنٹراس کا سوٹ نکالا۔۔۔۔
وہ کل ہی اپنی اور ہیر کی ساری شاپنگ کر آئی تھی ہیر نے جانے سے منع کر دیا تھا اس لیے وہ اپنی پسند سے ہی اس کے لیے بھی ڈریسز لے آئی تھی
اچھا ہے۔۔۔۔
تو پھر اٹھو اور اٹھ کر پہنو اسے۔۔۔۔مہرو نے ہینگر اسکی طرف بڑھایا
ہیر ہینگر تھام کر چینج کرنے چلی گئی
…………………………………………………………
بڑے سے ہال کمرے میں لڑکیاں گول دائرے کی شکل میں بیٹھیں تھیں درمیان میں ڈھولک رکھی تھی جسے ایک لڑکی بڑے ماہرانہ انداز میں بجا رہی تھی باقی لڑکیاں اردگرد بیٹھیں ڈھولک کی تھاپ پر تالیاں پیٹتی ہوئیں گیت گانے میں مصروف تھیں
ہیر بھی کچھ فاصلے پر بیٹھ کر آہستہ آہستہ تالی بجانے لگی
اسے شمس لالہ کی شادی یاد آئی جب حویلی میں کتنی رونق تھی اور ہیر کو اکلوتی بہن ہونے کے ناطے کچھ ایکسٹرا پروٹوکول دیا گیا تھا
کتنا ہلگا گلا کیا تھا سب لڑکیوں نے مل کر۔۔۔۔۔وہ بجھے دل سے ہلکی ہلکی تالی بجا رہی تھی جب حدید اسکے پاس آ کر بیٹھا
چاچی۔۔۔۔آپ کو کلیپنگ کرنی نہیں آتی کیا۔۔۔۔۔؟؟
چاچی۔۔۔۔اس نے ہیر کی خاموشی پر بازو ہلا کر متوجہ کیا
ہوں۔۔۔ہاں۔۔۔کیا ہوا کچھ کہا۔۔۔۔؟؟ہیر چونک کر سیدھی ہوئی
آپ کیسے کلیپنگ کر رہی ہیں میں سیکھاؤں آپ کو کلیپنگ کرنا۔۔۔۔۔وہ معصومیت سے پوچھ رہا تھا
ہوں۔۔۔۔۔ہیر نے مسکرا کر سر ہلایا
یہ دیکھیں۔۔۔۔۔حدید نے دونوں ہاتھوں کو زور سے ایک دوسرے پے مار کر پرجوش انداز میں تالی بجائی
ایسے۔۔۔اب آپ کریں۔۔۔۔
ہیر نے بھی اسی کے انداز میں دونوں ہاتھ ایک دوسرے پر مارے مگر کچھ خاص جوش سے نہیں
اووہو ایسے نہیں۔۔۔۔چاچی ایسے۔۔۔۔اس نے سر پر ہاتھ مار کر پھر سے تالی بجانے کا عمل دوہرایا
اوکے۔۔۔اب کی بار ہیر نے اس کو مکمل فالو کیا
گڈ۔۔۔۔اب آ گئی آپ کو بھی۔۔۔۔اب ایسے ہی بجائیں آپ۔۔۔۔۔وہ خوش ہوا
اتنے زور سے بجاؤں گی تو میرے ہاتھ دکھنے لگ جائیں گے۔۔۔۔
کوئی بات نہیں میں رات میں آپ کے ساتھ سوؤں گا تو دبا دوں گا۔۔۔حدید نے فورا اسکے خدشے کاحل پیش کیا
ہیر اسکی بات پر دل سے مسکراتی اسے اپنے ساتھ لگا گئی
میرا بچہ۔۔۔۔۔اس نے جھک کر حدید کے بالوں کا بوسہ لیا
چاچی مجھ سے فرینڈ شپ کریں گی۔۔۔؟؟
ضرور کروں گی۔۔۔۔
چاچو کو مت بتائیے گا پھر۔۔۔۔۔وہ رازداری سے بولا
کیا۔۔۔۔؟؟
یہی کہ ہم فرینڈز ہیں۔۔۔۔اسنے ہیر کے کان کے پاس جا کر آہستہ سے بتایا کہ کوئی سن نہ لے۔۔۔
وہ کیوں۔۔۔۔؟؟؟ ہیر حیران ہوئی
انہوں نے مجھے منع کیا ہے فرینڈز بنانے سے سکول میں بھی میرا کوئی فرینڈ نہیں ہے بس کلاس فیلوز ہی ہیں سب۔۔۔۔
آپ نے پوچھا نہیں کہ فرینڈز کیوں نہیں بناتے۔۔۔؟؟
پوچھا تھا مگر انہوں نے کہا ابھی میں چھوٹا ہوں جب بڑا ہو جاؤں گا تب بتائیں گے اورتب تک صرف چاچو ہی میرے فرینڈ رہیں گے۔۔۔۔۔۔
ہوں۔۔۔۔۔ہیر نے سر ہلایا
تو پھر ہماری فرینڈشپ پکی ہے ناں۔۔۔؟؟؟
بلکل۔۔۔۔۔وہ مسکرائی
چلیں پھر۔۔۔۔حدید نے ہاتھ کو پنچ مارنے کے انداز میں گول کیا
یہ کیا۔۔۔۔۔؟؟؟
یہ ہماری فرینڈشب سائین ہے۔۔۔۔میں اور چاچو بھی ایسے کرتے ہیں
اوکے۔۔۔۔۔پر مجھے کیا کرنا ہو گا اب۔۔۔ہیر اسکی باتوں میں کافی بہل گئی تھی
آپ بھی ایسے ہی بنائیں پھر ہم ایک دوسرے کو ہلکا سا پنچ ماریں گے
اوہ اچھا۔۔۔ہیر نے مسکراتے ہوئے ہاتھ کا مکا بنایا
دونوں نے اپنا اپنا پنچ مارا اور کھلکھلا کر ہنس پڑے
……………………………………………………………
بھابھی میں اور حدید کچھ دیر کو باہر گھوم پھر آئیں۔۔۔۔۔؟؟ہیر نے کیچن میں مصروف مہرو سے پوچھا
چلی جاؤ مگر کسی ملاذمہ کو لے کر جانا ساتھ۔۔۔کافی پیچیدہ راستے ہیں بھول نہ جاؤ کہیں۔۔۔
ڈونٹ وری بھابھی انہی پیچیدہ علاقوں کی پیداوار ہوں میں۔۔۔۔۔ہیر لاپرواہی سے مسکرائی
جانتی ہوں مگر پھر بھی احتیاط ضروری ہے۔۔۔۔مجھے تسلی رہے گئی۔۔۔
ٹھیک ہے بھیج دیں۔۔۔۔۔
ہاں میں بانو کو بھیجتی ہوں تم کوئی موٹی شال اوڑھو موسم بدل رہا ہے۔۔۔
جی۔۔۔۔ہیر کو اماں یاد آئیں وہ بھی اسی طرح فکر کرتیں تھیں جسطرح مہرو بھابھی
ارے کیا ہوا ہیر۔۔۔۔مہرو اسکی گالوں پر پھسلتے آنسو دیکھ کر آنچ دھیمی کرتی اسکے پاس آئی
بھابھی آپ بہت اچھی ہیں۔۔۔وہ کہتی ہوئی اسکے گلے لگ کر رو پڑی
چند منٹ بعد مہرو نے اسے خود سے الگ کیا
تم بھی بہت اچھی ہو۔۔۔اسی لیے تو میں تمہاری پرواہ کرتی ہوں۔۔۔۔مہرو نے اسکے آنسو صاف کیے
چلو اب جاؤ پھر اندھیرا پھیل جائے گا
جی۔۔۔۔۔ہیر دوپٹے سے آنکھیں رگڑتی باہر نکل گئی
……………………………………………………………
چاچی چھپن چھپائی کھیلتے ہیں۔۔۔۔۔حدید نے اچھلتے ہوئے مشورہ دیا
وہ اس وقت حویلی سے کافی آگے نکل آئے تھے۔۔۔۔واقعی وہ کافی پیچیدہ ایریا تھا۔۔۔۔پتھریلا اونچا نیچا سا۔۔۔۔۔سر سبز درختوں میں گھرا۔۔۔۔بلکل جنگل جیسا۔۔۔
چھپن چھپائی تو لڑکیاں کھیلتی ہیں۔۔۔ہیر نے مسکراہٹ دباتے پوچھا
ہاں تو آپ اور بانو لڑکیاں ہی ہیں۔۔۔۔
ہیر اور بانو اسکی بات پر مسکرا دیں
پر آپ کیا کریں گے پھر۔۔۔۔؟؟؟
میں بھی آپ لوگوں کو کمپنی دینے کو کھیل لوں گا۔۔۔۔اسکے شرارتی انداز پر ہیر کھکھلا کر ہنس پڑی
بہت چالاک ہو تم پہلے کیوں نہیں ملے مجھے۔۔۔۔
میں تو ملنا چاہتا تھا پر آپ اپنے روم سے ہی نہیں نکلتی تھیں۔۔۔وہ فورا بولا
اوہ سیڈ۔۔۔۔چلو کوئی بات نہیں اب تو مل چکے ہیں ناں۔۔۔۔ہیر نے اسکا ناک کھینچا
یس۔۔۔۔۔۔۔چلیں اب گیم شروع کرتے ہیں
اوکے پہلے آپ اور بانو چھپیں میں آپ دونوں کو ڈھنڈوں گی۔۔۔ہیر نے اپنی باری لگائی
اوکے چلو بانو ہم چھپتے ہیں۔۔۔۔وہ بانو کا ہاتھ پکڑتا آگے کی طرف بھاگا
زیادہ دور نہیں جانا ہے قریب قریب ہی چھپنا۔۔۔۔
اوکے چاچی۔۔۔۔وہ بلند آواز سے کہتا کچھ فاصلے پر موجود درخت کی اوٹ میں چھپ کر بیٹھ گیا
چند منٹ بعد ہیر نے دونوں کو ڈھونڈ نکالا
پھر جو پہلے پکڑا جاتا وہی اگلی باری دیتا یونہی کافی وقت گزر گیا جب ہیر نے گیم ختم کرنے کا اعلان کیا
نہیں ایک لاسٹ بار پلیز۔۔۔پلیز۔۔۔چاچی آپ فورا ہی مجھے ڈھونڈ نکالتی ہیں اب میں وہ اس طرف چھپوں گا جہاں آپ ڈھونڈ نہیں پائیں گی۔۔۔۔۔حدید نے کچھ فاصلے پر جھاڑیوں کیطرف اشارہ کیا
حدید بیٹا دیر ہو جائے گی دیکھو اندھیرا ہو رہا ہے۔۔۔
نہیں ہوتا اندھیرا بس ایک آخری بار پلیز۔۔۔پلیز۔۔۔پلیز۔۔۔۔وہ اسکا ہاتھ پکڑتا ملتجی ہوا
اوکے دس از لاسٹ۔۔۔۔
اوکے ڈن۔۔۔۔۔وہ ہیر کے مان جانےخوشی سے اچھلا
چلو چھپو جلدی سے میں آنکھیں بند کر رہی ہوں۔۔۔۔
ہیر کے کہنے پر وہ اسکو بتائی گئی جگہ کی مخالف سمت بھاگا
چند سیکنڈ بعد ہیر آنکھیں کھولتی اسی طرف گئی جس طرف اس نے اشارہ کیا تھا مگر حدید وہاں نہیں تھا ہیر نے قریب قریب سب جگہوں پر دیکھا مگر وہ اس طرف ہوتا تو ملتا۔۔۔اس نے فکرمندی سے اسے آواز دی
حدید۔۔د۔۔د۔۔د
حدید کہاں ہو بیٹا۔۔۔؟؟ میں ہار گئی ہوں تم جہاں بھی ہو آ جاؤ۔۔مگر بے سود۔۔۔۔۔
وہ پریشان سی واپس پلٹی
کیا ہوا ہیر بی بی۔۔۔؟؟بانو اپنا جوتا لینے گئی تھی جو کھیلتے ہوئے گہرائی میں گر گیا تھا
بانو وہ۔۔۔۔۔وہ۔۔۔۔حدید۔۔۔۔
کیا ہوا حدید بابا کو۔۔۔۔؟؟
پتہ نہیں کہاں چھپ گیا ہے میں اتنی آوازیں دے چکی ہوں مگر کوئی جواب نہیں دیا۔۔۔۔وہ روہانسی ہوئی
میں دیکھتی ہوں۔۔۔۔بانو کہتی ہوئی آگے کی طرف چل پڑی
ہیر نے وہیں کھڑے کھڑے پھر سے کئی آوازیں دیں مگرحدید کا کوئی جواب نہیں آیا۔۔۔۔۔
چند منٹ بعد بانو بھی خالی ہاتھ لوٹ آئی ہیر بی بی اسطرف نہیں ہیں حدید بابا۔۔۔
اوہ میرے مالک یہ کیا ہو گیا۔۔۔۔۔وہ فکرمندی سے بولی
بی بی جی حویلی چل کر بتاتے ہیں تاکہ۔۔۔۔۔
نن۔۔۔۔نہیں۔۔۔۔حدید کو لیے بغیر کیسے چلے جائیں تم۔۔۔تم رکو یہاں میں اردگرد دیکھتی ہوں۔۔۔
میں بھی چلوں آپ کے ساتھ۔۔۔۔؟؟
نہیں بانو تم یہیں رکو اگر حدید یہاں آ گیا تو ہمیں نہ پا کر پریشان ہو گا۔۔۔تم ایسا کرنا اگر وہ آ گیا تو مجھے آواز دے دینا
جی بی بی۔۔۔۔
ہیر اسے نصیحت کرتی تیز تیز قدم اٹھاتی پھر اسی طرف چلی گئی جس طرف حدید نے اشارہ کیا تھا
وہ جھاڑیوں کو ہٹا ہٹا کر دیکھتی بہت آگے نکل گئی تھی اوپر سے اندھیرا بھی بڑھتا جا رہا تھا
مگر اسے پرواہ کب تھی اس اندھیرے کی وہ تو بس حدید کو تلاش کر لینا چاہتی تھی جسے اپنی ذمہ داری پر ہی ساتھ لائی تھی
دل میں آیت الکرسی کا ورد کرتے وہ مزید آگے سے آگے بڑھتی ناجانے کتنی دور آ گئی تھی۔۔۔
مگر حدید پھر بھی نہیں ملا۔۔۔وہ وہیں زمین پر بیٹھ کر سر گھٹنوں پر رکھے اپنی پھولتی سانسیں ہموار کرنے لگی
بانو ٹھیک کہہ رہی تھی ہمیں واپس جا کر بتا دینا چاہیے تاکہ وہ لوگ حدید کو ڈھونڈ سکیں کہیں رات۔۔۔۔۔
رات۔۔۔۔!!!! ہیر نے لفظ رات پر جھٹکے سے سر اٹھایا
رات تو ہو چکی تھی۔۔۔۔ہر طرف گہرا اندھیرا پھیل چکا تھا۔۔۔ہیر کی ہارٹ بیٹ مس ہوئی
اوہ میرے خدا۔۔۔میں کہاں آ گئی ہوں۔۔۔۔؟؟اس نے کھڑے ہو کر چاروں طرف دیکھا
مم۔۔۔۔۔میں کسطرف سے آئی تھی۔۔۔۔اسے ہر راستہ ایک جیسا ہی لگ رہا تھا
چاروں طرف گھنے درخت ، جھاڑیاں اور چھوٹے بڑے پتھر تھے
وہ دھڑکن سنبھالتی سامنے کی طرف بھاگی مگر تھوڑا آگے جا کر گہرائی تھی وہ پھر سے واپس پلٹتی اسی جگہ پر آئی جہاں سے بھاگی تھی
اسے اپنے پیروں تلے زمین گھومتی ہوئی محسوس ہو رہی تھی
اب۔۔۔اب کس طرف کو۔۔۔۔؟؟وہ گھبرا کر کہتی چاروں طرف گھوم کر سیدھی کھڑی ہوئی
چند منٹ خاموش رہنے کے بعد وہ التجائیہ نظروں سے آسمان کی طرف دیکھتی دائیں جانب بھاگی کچھ دور جا کہ اسے لگا کہ یہ وہی راستہ ہے جہاں سے وہ آئی تھی
اسی بات سے اسکی ہمت بڑھی اور وہ مزید تیز رفتاری سے بھاگنے لگی
ہیر کے کانوں میں جانوروں کی عجیب و غریب اور خوفناک آوازیں گونج رہیں تھیں
میرے مالک رحم کر مجھ پر۔۔۔۔وہ با آواز بلند دعا مانگتی سامنے پڑے پتھر سے زور دار انداز میں ٹکرائی
اس تصادم میں جوتا ٹوٹنے کیساتھ اسکے انگوٹھے کا ناخن بھی اکھڑ چکا تھا
وہ تکلیف کی شدت سے پاؤں پکڑ کر زمین پر بیٹھی
اوئی ماں۔۔۔۔اللہ جی۔۔۔۔۔وہ ہونٹوں پر دانت جمائے تکلیف برداشت کرنے کی کوشش کرنے لگی
چند منٹ بعد ہیر نے اس اندھیرے میں اپنی پوری آنکھوں کو کھول کر زخم دیکھنے کی کوشش کی
اسکے پاؤں کے انگوٹھے کا آدھا ناخن اکھڑ چکا تھا اور آدھا ہلکا سا ساتھ جڑا لڑھک رہا تھا
ہیر نے درد کی شدت سہتے ہوئے اس آدھے ناخن کو بھی اکھاڑنا چاہا۔۔۔اس مقصد کے لیے اس نے ہاتھ ناخن کے پاس لے جا کر آنکھیں سختی سے میچ لیں
ہونٹ بھینچے وہ ناخن اکھڑنے ہی والی تھی جب اوپر سے کوئی چیز اس پر گری۔۔۔۔۔
آ۔۔آ۔۔آ۔۔آ۔۔آ۔۔آ۔۔۔۔۔ہیر کی فلک شگاف چیخ بے ساختہ تھی
…………………………………………………………
بانو بے چینی سے ہیر کی واپسی کا انتظار کر رہی تھی
مزید کچھ دیر انتظار کے بعد وہ گھبراہٹ سے ہاتھ مسلتی اسی طرف بڑھی جس طرف ہیر گئی تھی۔۔۔
ابھی وہ جھاڑیوں کے پاس ہی پہنچی تھی جب پیچھے سے حدید کی آواز آئی
بانو۔۔۔۔۔۔۔وہ فاصلے پر کھڑا پکار رہا تھا
بانو اسکی آواز پر خوشی سے واپس پلٹتی اس تک آئی
حدید بابا کہاں تھے آپ۔۔۔۔۔؟؟میں اور ہیر بی بی کتنا پریشان تھیں آپ کے لیے۔۔۔۔ڈھونڈا بھی آپ کو پر آپ نہیں ملے ۔۔۔۔وہ پرجوش سی بولی
میں وہاں پتھر کے پیچھے چھپا بیٹھا تھا مجھے چاچی کی آواز آ رہی تھی جب وہ مجھے پکار رہیں تھیں۔۔۔حدید نے فخریہ انداز میں بتایا
تو پھر آپ سامنے کیوں نہیں آئے۔۔۔۔بانو حیرت سے بولی
وہ ہر بار ہی مجھے ڈھونڈ لیتی تھیں میں نے سوچا اس بار مشکل جگہ پر چھپوں گا اور دیکھا وہ خود سے مجھے نہیں ڈھونڈ سکیں۔۔۔۔میں خود ہی آ گیا واپس۔۔۔۔وہ جوش سے اپنی چالاکی بتا رہا تھا
یہ کیا ہو گیا۔۔۔۔اب۔۔۔۔اب ہیر بی بی کو کون ڈھونڈے گا
چاچی بھی چھپ گئی ہیں کیا۔۔۔؟؟حدید اپنی سمجھ کے مطابق بولا
وہ آپ کو ڈھونڈنے گئی تھیں پر اب تک نہیں لوٹیں۔۔۔۔۔بانو فکر مندی سے کہتی بلند آواز میں ہیر کو پکارنے لگی
ہیر۔۔۔ررر۔۔۔ررر۔۔۔بی بی
ہیر بی بی۔۔۔۔۔وہ منہ کے گرد ہاتھوں کا گولا بنا کر پھر سے چلائی
چاچی۔۔ی۔۔ی۔۔ی
چاچی۔۔ی۔۔ی۔۔حدید بھی دیکھا دیکھی چلانے لگا
کئی بار چلانے کے بعد بھی ہیر کا کوئی جواب نہ پا کر بانو حدید کا ہاتھ تھامتی تیز تیز قدموں سے واپس لال حویلی کی طرف چل پڑی۔
……………………………………………………………
ﺟﺎﺭﯼ ﮨﮯ
0 Comments
Post a Comment