زیادتی
قسط نمبر 5
پیچھلی قسط سے۔۔۔۔
چھ سال قبل 👉👉👉
آج صبح سے ہی موسم کافی ابرآلود تھا۔۔۔۔سردیاں جا رہیں تھیں اور گرمیوں کی آمد تھی۔۔۔۔پہاڑی علاقوں میں ان دنوں محسوس کرنے والوں کو ایک عجیب سا پرسوز لطف محسوس ہوتا ہے۔۔۔۔یہی پرسوز لطف ہیر کو بہت اٹریکٹ کرتا تھا
آج بھی وہ اماں سے اجازت لے کر اسی لطف کا مزا لینے حویلی کے پیچھلے باغ میں آئی تھی۔۔۔۔
پورے باغ میں اچھی طرح گھوم پھر کر وہ چپکے سے پگڈنڈی پر چلتی ٹھنڈے پانی کی جھیل کیطرف بڑھی جو حویلی کی پچھواڑ میں بیس منٹ کے پیدل فاصلے پر موجود تھی
وہ منہ ڈھانپے ادھر أدھر دیکھتی آگے بڑھتی جا رہی تھی۔۔۔دل میں ایک خوف بھی تھا کہ کہیں کوئی دیکھ نہ لے۔۔۔۔ گھر سے تو باغ تک جانے کی اجازت لے کر نکلی تھی مگر اب وہ کافی آگے جھیل تک جا رہی تھی۔۔۔۔جہاں اکیلے جانے سے اماں اور شمس لالہ نے سختی سے منع کیا ہوا تھا
ہیر نے مطلوبہ مقام پر پہنچ کر چاروں طرف ایک چور نگاہ گھمائی اور کسی کی بھی موجودگی نہ پا کر چادر کے پلو کو پیچھے کھسکا کر منہ باہر نکالا
آرام دہ حالت میں پتھر پر بیٹھ کر پاؤں جوتے سے آزاد کیے اور ٹھنڈے ٹھار پانی میں ڈبو دیے۔۔۔۔
اوئی ماں۔۔۔۔۔اسکے منہ سے چیخ بلند ہوئی
اپنی چیخ پر وہ خود ہی ڈرتی کھلکھلا کر ہنسی۔۔۔تو پھر ہنستی ہی چلی گئی
کچھ فاصلے پر لیٹے یشب آفریدی نے سر اونچا کر کے دائیں جانب دیکھا جہاں کالے رنگ کے کپڑوں میں ملبوس خوبصورت سی چڑیل قہقہے لگانے میں مصروف تھی
از شی میڈ۔۔۔۔؟؟وہ پتھر سے ٹیک لگاتا اٹھ بیٹھا
کہیں واقعی چڑیل تو نہیں۔۔۔۔۔۔اپنی سوچ پر مسکراتا وہ اٹھ کھڑا ہوا
چلو یشب آفریدی آج تمہیں لائیو ایک چڑیل سے ملنے کا موقع ملا ہے۔۔۔۔گو اینڈ انجوائے۔۔۔۔وہ ہاتھ جھاڑتا اسطرف چل پڑا
ہیر اردگرد کی پرواہ کیے بغیر اپنی ہنسی روک کر اب مختلف آوازیں نکالنے میں بزی تھی۔۔۔۔یہ بچپن سے اسکا محبوب مشغلہ تھا جب پہاڑوں میں اسکی آواز گونج کر واپس پلٹتی تو وہ اپنی ہی آواز کو سن کر انجوائے کرتی۔۔۔۔۔اب بھی وہ ایسا ہی کر رہی تھی جب
آآآہہہہہہہمممم۔۔۔۔۔کی آواز پر اسکی توجہ ہٹی
ہیر نے پلٹنے سے پہلے چادر کھینچ کر منہ چھپایا اور پیچھے کو مڑی
اپنے سامنے ہیرو نما ینگ سے لڑکے کو دیکھ کر وہ پلکیں جھپکائے بغیر یک ٹک اسے دیکھنے لگی
جو بلیو جینز پر بلیک ہائی نیک پہنے،، ہلکے بھورے بالوں کو جیل سے سیٹ کیے۔۔۔ببل چباتا ہوا۔۔۔۔آنکھوں کو بھینچے اسے مشکوک انداز میں گھورتا۔۔۔۔کسی انگریزی فلم کا ہیرو ہی لگ رہا تھا
یشب اسکے مسلسل تکنے سے ہلکا سا کنفیوز ہوتا۔۔۔کھنکارا۔۔۔۔۔
کون ہو تم۔۔۔۔؟؟؟
وہ صرف ہیر کی کاجل لگی بڑی بڑی آنکھوں کو ہی دیکھ سکتا تھا باقی چہرہ وہ پیچھے مڑنے سے پہلے چھپا چکی تھی۔۔
تم۔۔۔۔تم بتاؤ۔۔۔تم کون ہو۔۔۔۔؟؟ہیر پلکیں جھپکاتی اپنا حوصلہ بحال کر کے بولی
میں۔۔۔۔یشب نے انگلی سے اپنی طرف اشارہ کیا
ہاں۔۔۔۔تم۔۔۔۔
میں۔۔۔۔۔۔۔
یشب۔۔۔۔خان۔۔۔۔آفریدی۔۔۔۔یشب ٹہر ٹہر کر بولا
اور میں۔۔۔۔
ہیر۔۔۔۔دلاور۔۔۔۔خان۔۔۔۔ہیر بھی اسی کے انداز میں بولی
ہیر۔۔۔۔۔یہ کیسا نام ہے
یشب۔۔۔۔۔کتنا عجیب سا نام ہے۔۔۔ہیر نے چادر کے اندر ہی منہ بگاڑا
یشب اسکے کانفیڈینس کی داد دیتا مسکرا اٹھا
میں نے جوک نہیں سنایا تمہیں۔۔۔ہیر نے اسکی خوبصورت مسکراہٹ پر چوٹ کی
تو سنا دو۔۔۔۔وہ ببل کا پٹاخا پھوڑتے بولا
مجھے شوق نہیں اجنبی غنڈوں سے فری ہونے کا۔۔۔۔
پر مجھے شوق ہے اجنبی چڑیلوں سے فری ہونے کا۔۔۔۔
تم۔۔۔۔تم نے مجھے چڑیل کہا
تم نے بھی مجھے غنڈا کہا
وہ تو تم ہو۔۔۔۔۔
تم بھی تو ہو۔۔۔۔مگر خوبصورت چڑیل۔۔۔یشب نے مسکراہٹ دبا کر کہا
ارے کسقدر بے شرم ہو تم۔۔۔۔مجھے اکیلی سمجھ کر لائن مار رہے ہو
کیوں تم پر لائن مارنا ممنوع ہے کیا۔۔۔؟؟وہ دوبدو بولا
یشب خان آفریدی۔۔۔۔اپنی حد میں رہو۔۔۔ہیر نے دانت کچکچائے
ہیر دلاور خان۔۔۔۔۔کیا آپ میری حدود بتا سکتی ہیں
ہٹو میرے راستے سے۔۔۔۔وہ جوتا پہنتی جانے کو تیار ہوئی
کہاں جا رہی ہو۔۔۔۔۔؟؟؟
تم سے مطلب۔۔۔۔
مطلب ہے تو پوچھ رہا ہوں۔۔۔۔
مجھے تمہارے مطلب سے کچھ لینا دینا نہیں۔۔۔۔میرا راستہ چھوڑو
میں نے کب روکا ہے۔۔۔۔یشب نے کندھے اچکائے
سامنے سے ہٹو گے تو میں گزر پاؤں گی۔۔۔وہ غصے میں چڑ کر بولی
لی جئیے جناب۔۔۔۔یشب مسکراہٹ روکتا سر خم کرتا پیچھے ہٹا
ہیر نے اس پر غصیلی گھوری ڈالی اور سائیڈ سے ہو کر گزر گئی
پھر کب ملو گی۔۔۔۔"اے خوبصورت چڑیل"۔۔۔۔ہیر کے تھوڑا آگے گزر جانے پر یشب نے پلٹ کر بلند آواز میں پوچھا
جہنم میں۔۔۔۔
تم وہاں بھی جاتی ہو۔۔۔۔۔وہ محظوظ ہوتا فورا بولا
نہیں۔۔۔۔۔تمہیں بائے بائے کرنے ضرور آؤں گی۔۔۔۔
یشب کا چھت پھاڑ قہقہ بلند ہوا
اونہہ۔۔۔۔بدتمیز انسان۔۔۔۔ہنستے ہوئے بھی قیامت لگتا ہے۔۔۔۔
لاحول ولا۔۔۔۔۔وہ اپنی سوچ پر توبہ کرتی تیز تیز قدم اٹھاتی آگے بڑھ گئی
یشب ہونٹوں پر دلکش سی مسکراہٹ سجائے تب تک اسے دیکھتا رہا جب تک وہ نظروں سے اوجھل نہیں ہو گئی
یہ تھی۔۔۔۔۔۔۔
ہیر دلاور خان اور یشب خان آفریدی کی پہلی unexpected ملاقات۔۔۔
…………………………………………………………
یشب اس روز تو خود کو ڈپٹ کر واپس لے آیا تھا مگر دل پھر سے وہاں جانے کو بے چین تھا
ہو سکتا ہے وہ دوبارہ وہاں آئے۔۔۔۔یا پھر آئی ہو۔۔۔۔مجھے وہاں جانا چاہیے تھا۔۔۔بلاوجہ دو دن صرف اس خوبصورت چڑیل کو سوچ کر ہی ضائع کیے۔۔۔وہ مسکرایا
یس مجھے وہاں جانا چاہیے ہو سکتا ہے پھر سے دیدار ہی ہو جائے۔۔۔۔۔وہ خیالوں میں گم تھا جب مہرو کی آواز اسے حقیقت میں کھینچ لائی
ارے یشب کن سوچوں میں مگن ہو بھئی دو دن سے نوٹ کر رہی ہوں کھوئے کھوئے سے ہو۔۔۔کہیں کسی پری کا سایہ تو نہیں ہو گیا۔۔۔۔مہرو چھیڑتی ہوئی سامنے پڑے تخت پر بیٹھی
ارے کہاں ڈئیر بھابھی۔۔۔۔۔ہمارے ایسے نصیب کہاں کہ کسی پری کا سایہ ہو ہاں البتہ چڑیل کا سایہ ضرور ہو سکتا ہے۔۔۔وہ مسکراہٹ دبا کر بولا
کون ہے چڑیل۔۔۔۔؟؟؟
جانے دیں بھابھی مزاق کر رہا تھا
یشب مکرو مت میں جان چکی ہوں کوئی ہے اور آجکل میں ہی ملی ہے تمہیں۔۔۔تمہاری حالت سے میں پہلے ہی مشکوک ہو گئی تھی اور اب تم اپنی ہی بات میں پھنس چکے ہو اس لیے شرافت سے بتاؤ کون ہے۔۔۔۔
ارے بھابھی سچ میں کوئی نہیں۔۔۔یشب نے زوروشور سے نفی میں سر ہلایا
مت بتاؤ۔۔۔۔میں یشار کے تھرو پتا کروا لوں گی۔۔۔۔۔مہرو نے دھمکی دی
غضب خدا کا بھابھو۔۔لالہ کو مت بتائیے گا کچھ بھی۔۔۔
تو پھر سیدھی طرح لائن پر آؤ
بتایا تو ہے چڑیل ہے۔۔۔۔وہ مہرو کی چالاکی پر چڑ کر بولا
کہاں ملی یہ چڑیل۔۔۔۔؟؟؟
جھیل والی سائیڈ پر۔۔۔۔
ہمارے گاؤں کی ہے۔۔۔؟؟
نہیں ساتھ والے۔۔۔۔
تمہیں کیسے پتا کہ وہ ساتھ والے گاؤں کی ہے۔۔۔۔وہ مشکوک ہوئی
ہمارے گاؤں کی لڑکیاں اتنی بہادر نہیں ہیں کہ اکیلے اتنی دور جا سکیں
مطلب کافی سے زیادہ ایمپریس ہو چکے ہو۔۔۔
نہیں مزید دو ، چار ملاقاتوں میں ہو سکتا ہے کافی سے زیادہ ایمپریس ہو جاؤں۔۔۔وہ سر کھجاتا سیدھا ہو کر بیٹھا
بہت بدتمیز ہو یشب۔۔۔۔۔کہیں پہلی ہی ملاقات میں اس سے اگلی بار ملنے کا وعدہ تو نہیں لے آئے۔۔۔
پوچھا تو تھا کے کب ملو گی دوبارہ مگر۔۔۔۔۔
مگر۔۔۔۔۔؟؟؟
مگر کافی نک چڑی سی تھی۔۔۔۔۔یشب برا سا منہ بنا کر بولا
دیکھنے میں کیسی تھی۔۔۔۔مہرو ایکسائیٹڈ ہوئی
پتہ نہیں۔۔۔۔۔
پتہ نہیں مطلب۔۔۔۔۔؟؟؟
پتہ نہیں مطلب۔۔۔۔میں اس کو دیکھ نہیں پایا
اوووففف۔۔۔۔یشب تم پاگل ہو چکے ہو یا پھر مجھے کرو گے
خود ہی تو پوچھا تھا۔۔۔۔وہ چڑا
ارے ڈفر۔۔۔۔جب دیکھا نہیں تو اچھی کیسے لگ گئی
تو یوں پوچھیں ناں۔۔۔۔۔ایکوئچلی بھابھو۔۔۔وہ۔۔۔وہ ناں۔۔۔۔یشب مہرو کے دوپٹے کو انگلی پر لپیٹتا شرمانے کی ایکٹینگ کرنے لگا
یشب۔۔۔مہرو نے اسکے بازو پر مکا جڑا
یشب ہنستا ہوا کھڑا ہوا
آج کے لیے اتنا ہی BBC News۔۔۔وہ آنکھ دبا کر چھیڑتا ہال سے نکل گیا
یشب۔۔۔۔یشب رکو۔۔۔رکو تو
بدتمیز انسان۔۔۔سسپینس پھیلا کر کہاں جا رہے ہو۔۔۔۔مہرو جلدی سے سامنے آئی
قسم سے بھابھی آپکی شکل پر۔۔۔۔
چھوڑو میری شکل میں جانتی ہوں بہت پیاری ہے۔۔۔۔اب مجھے پوری بات بتاؤ
ماشا ء اللہ کیا خوش فہمی ہے آپکی۔۔۔کب سے ہے ویسے یہ خوش فہمی۔۔۔یشب نے ہونٹوں پر انگلی رکھی
یشششببببب۔۔۔۔
ہاہاہاہا۔۔۔۔۔اوکے ریلکیس۔۔۔۔۔۔پہلے لمبے لمبے سانس لے کر خود کی شکل پر بجے بارہ کو دس پر لائیں پھر بتاتا ہوں۔۔۔۔
یشب تم۔۔۔۔۔مہرو نے پاس پڑا گلدان اٹھایا
اوہ نو ڈئیر بھابھی ریلیکس آئی ایم جسٹ جوکنگ۔۔۔۔۔وہ ڈرنے کی ایکٹنگ کرتا پیچھے ہوا
فضول میں گھماؤ مت سمجھے۔۔۔۔۔پوری بات سن کر ہی جان چھوڑوں گی تمہاری۔۔۔۔
بھابھی آئی سوئیر میں ساری بات اے ٹو زی بتاؤں گا مگر ابھی مجھے جانے دیں میں لیٹ ہو رہا ہوں۔۔۔وہ گھڑی دیکھتا بولا۔۔
ہو سکتا ہے وہ میرا وہاں انتظار کر رہی ہو۔۔۔۔پھر آ کر دوسری ملاقات کی بھی ساری باتیں آپ کو سناؤں گا ڈن۔۔۔۔۔۔اب پلیز جانے دیں
اوکے جاؤ۔۔۔۔مگر چھوڑنے والی نہیں میں اگلوا کر ہی دم لوں گی۔۔۔۔۔
مجھے آپ کے ٹیلنٹ پر کوئی شک نہیں۔۔۔۔وہ مسکراہٹ دبا کر چھیڑتا باہر بھاگ گیا
بدتمیز انسان۔۔۔۔۔مہرو اسکی بات سمجھ کر مسکرا دی
…………………………………………….…………….
یشب خان آفریدی۔۔۔۔۔ہیر اپنے کمرے کی کھڑکی میں کھڑی اسے ہی سوچ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔
یقینا ساتھ والے گاؤں کا ہی ہو گا کیونکہ آفریدی قبیلے کے لوگ ساتھ والے گاؤں میں ہی رہتے ہیں
اوف کتنا ڈیشنگ تھا کمینا اور بدتمیز بھی اتنا ہی۔۔۔۔وہ سوچ کر مسکرا دی
مجھے خوبصورت چڑیل کہہ رہا تھا۔۔۔۔ڈفر۔۔۔۔پتہ نہیں دوبارہ دیکھ پاؤں گی اسے کے نہیں۔۔۔۔وہ افسردہ ہوئی
پر میں اسے دوبارہ دیکھنا کیوں چاہتی ہوں۔۔۔۔وہ حیرانگی سے خود سے پوچھ رہی تھی
کہیں میرے دل میں۔۔۔۔
ارے نہیں ہیر۔۔۔۔پہلی ہی ملاقات میں ایسا کیسے ہو سکتا بھلا۔۔۔۔نہیں میں ایسی نہیں ہوں اور نہ ہی ایسا سوچ سکتی ہوں۔۔۔۔۔اسنے خود کو مطمعین کیا
لیکن اگر واقعی ایسا ہوا تو۔۔۔۔۔؟؟؟ چند منٹ کے وقفے سے اسکے دل نے پھر سے اس سے سوال کیا
نن۔۔۔۔نہیں۔۔۔۔نہیں ہیر ایسا کچھ مت کرنا یہ دل کے معاملے بہت مشکل ہوتے ہیں۔۔۔۔تم ایک اچھی لڑکی ہو اور اچھی لڑکیاں کبھی کسی نامحرم کو دل میں جگہ نہیں دیتیں ہیں۔۔۔۔اس لیے بہتری اسی میں ہے کہ اس معاملے سے دور رہو۔۔۔۔اور یشب خان آفریدی کو ایک اچھی یاد سمجھ کر بھول جاؤ اس سے پہلے کے تم اتنی آگے بڑھ جاؤ کہ تمہارے لیے واپسی ناممکن ہو جائے۔۔۔۔اس کے ضمیر نے اسے بہترین مشورہ دیا
ہیر بی بی۔۔۔۔۔۔
ہیر رحیمہ کی آواز پر چونک کر مڑی ۔۔۔
رحیمہ کتنی دفعہ کہا ہے کہ دروازہ ناک کر کے آ یا کرو۔۔۔۔وہ ناگواری سے بولی
معاف کر دیں ہیر بی بی بھول گئی میں۔۔۔۔رحیمہ نے سر پر ہاتھ مارا
اچھا بتاؤ کیوں آئی ہو۔۔۔۔۔
وہ جی۔۔۔۔۔آپ کو بڑے خان سائیں بلا رہے ہیں
میں آتی ہوں تم جاؤ۔۔۔
جی۔۔۔۔۔وہ سر ہلاتی چلائی گئی
ہیر نے ایک لمبی سی سانس خارج کر کے خود کو یشب آفریدی کی سوچوں سے آزاد کیا اور ہلکی پھلکی ہو کر بابا کی بات سننے چل دی
……………………………………………..………
یشب تم نے بتایا ہی نہیں مجھے دوبارہ اپنی اس خوبصورت چڑیل کے بارے میں۔۔۔۔مہرو نے اس کے کپڑے پیک کرتے ہوئے پوچھا
کون سی خوبصورت چڑیل بھرجائی۔۔۔۔؟؟؟ یشب نے چلغوزہ منہ میں رکھ کر حیرانگی سے پوچھا
زیادہ انجان بننے کی ایکٹنگ مت کرو۔۔۔۔تمہاری سبھی چلاکیوں کو سمجھتی ہوں میں
سمجھتی ہیں تو پوچھ کیوں رہی ہیں۔۔۔۔؟؟
یشب۔۔۔تنگ مت کرو بتا دو اب۔۔۔ پھر ایک سال بعد روبرو ملاقات ہو گی ہماری۔۔۔ہو سکتا ہے تمہارے بتا دینے پر میں تب تک تمہاری راہیں ہموار کر سکوں۔۔۔۔۔
گریٹ۔۔۔۔بھابھی ہو تو آپ جیسی۔۔۔۔یشب نے بیڈ پر لیٹے لیٹے مہرو کی بلائیں لیں
بہت مسخرے ہو۔۔۔۔وہ مسکرائی
تھینکس۔۔۔اب پوچھیں جو پوچھنا ہے۔۔۔۔؟؟
ملی پھر دوبارہ۔۔۔۔؟؟
نہیں۔۔۔۔۔۔
تم گئے تھے وہاں جھیل پر۔۔۔۔؟؟
کئی دفعہ۔۔۔بلکہ روز ہی جاتا ہوں مگر وہ دوبارہ وہاں نہیں آئی۔۔۔۔
اوہ سیڈ۔۔۔۔۔مہرو افسوس کرتی یشب کے پاس ہی بیڈ پر بیٹھی
پھر اب کیسے پتہ چلے گا کہ اس کا نام کیا تھا اور وہ واقعی ساتھ والے گاؤں ہی کی تھی یا پھر کسی کے ہاں آئی مہمان تو نہیں۔۔۔۔مہرو نے خدشہ ظاہر کیا
یہ تو کنفرم ہے کہ وہ ساتھ والے گاؤں ہی کی تھی۔۔۔۔۔اور نام۔۔۔۔۔وہ رکا
مہرو نے مشکوک ہو کر آنکھیں سکیڑیں
یشب اسکے ایکسپریشنز دیکھ کر مسکرایا
اس کا نام ہیر دلاور خان ہے۔۔۔۔
ہیر دلاور خان۔۔۔۔واہ۔۔۔۔نام تو بہت یونیق ہے
خود بھی یونیق ہی تھی۔۔۔وہ مسکرایا
پر تم نے تو اسے دیکھا نہیں تھا ناں۔۔۔۔؟؟؟
اوہ مائی ڈئیر BBC News ۔۔۔۔ میں نے اسکا چہرہ نہیں دیکھا تھا پر اسکی کاجل لگی بڑی بڑی نشیلی آنکھیں ضرور دیکھیں تھیں۔۔۔وہ آنکھ دبا کر بولا
آہہہہہہممم مطلب۔۔۔۔۔مہرو مسکرائی
ایگزیٹلی۔۔۔۔وہ بھی مسکرا کر اٹھ بیٹھا
پر مجھے تم اتنے ہلکے لگتے نہیں تھے۔۔۔۔
میں اتنا ہلکا ہوں بھی نہیں۔۔۔۔
اچھا جی۔۔۔تو پھر ایک لڑکی کی صرف آنکھیں دیکھ کر ہی اس کے عشق میں گوڈے گوڈے ڈوب چکے ہو۔۔۔اور کہہ رہے ہو ہلکے نہیں۔۔۔مہرو نے مزاق اڑایا
عشق میں تو نہیں کہہ سکتی آپ ہاں البتہ 100 میں سے 60 پرسنٹ کے چانسز لگ رہے ہیں وہ بھی فلحال صرف پسندیدگی کے ۔۔۔وہ آنکھ مارتا تسمے کس کر اسکی طرف آیا
اب آپ سے ایک ریکویسٹ ہے بھابھی۔۔۔۔
ہوں بولو۔۔۔۔۔
پلیز اب یہ خبر اپنے نیوز چینل پر نشر مت کیجئیے گا۔۔۔۔وہ چھیڑتا ہوا دروازے کیطرف بھاگا
بدتمیز۔۔۔۔مہرو نے دانت کچکچا کر پاس پڑا برش اسکیطرف پھینکا جسے وہ کیچ کر کے ٹیبل پر رکھتا سیٹی کی دھن پر
جب سے تیرے نیناں۔۔۔۔۔
میرے نینوں سے لاگے رے۔۔۔۔
میں تو دیوانہ ہوا۔۔۔۔۔
خود سے بیگانہ ہوا۔۔۔۔
جگ بھی دیوانہ لاگے رے۔۔۔۔
گنگناتا ہوا باہر نکل گیا
………………………………………………………
جی بابا آپ نے بلایا۔۔۔۔ہیر مسکراتی ہوئی دلاور خان کیساتھ آ کر بیٹھی
ہاں بابا کی جان۔۔۔۔ہم نے بلایا
کیا کہنا تھا بابا۔۔۔۔؟؟
تمارے لیے ایک اچھی خبر ہے
کیسی خبر۔۔۔؟؟وہ ایکسائیٹڈ ہوئی
میری بیٹی کا ایڈمیشن ہو گیا ہے۔۔۔
اوہ سچ۔۔۔۔ہیر اچھل کر کھڑی ہوئی
بلکل سچ۔۔۔۔۔دلاور خان بیٹی کی خوشی پر مطمعین ہوئے
اوف بابا۔۔۔۔آپ بہت اچھے ہیں۔۔۔۔اور آپ کو پتہ ہے میں آپ سے بہہہہہہہہہہہہت بہت زیادہ محبت کرتی ہوں۔۔۔۔۔ہیر نے انکے سامنے ٹیبل پر بیٹھ کر بانہیں پھیلائیں
جانتا ہوں سب۔۔۔۔۔۔وہ اسکی ناک کھینچ کر مسکرائے
چلو پھر تیاری پکڑو۔۔۔۔اگلے ہفتے تمہیں جانا ہے
پر بابا میں ہوسٹل میں آپ سب کے بغیر کیسے رہوں گی۔۔۔۔وہ اداس ہوئی
اب اتنا تو کرنا ہی پڑے گا ناں۔۔۔۔یا پھر کینسل کروا دوں سب۔۔۔۔
ارے اب ایسی بھی بات نہیں۔۔۔۔۔میں ہر ویک اینڈ پر حویلی آ جایا کروں گی کیسا۔۔۔۔؟؟
بہت اچھا۔۔۔۔۔چلو اب اس خوشی کے موقعے پر اپنے بابا کی چائے سے تواضع کرو
ضرور۔۔۔۔ناصرف چائے بلکہ آپ کا فیورٹ گاجر کا حلوہ بھی۔۔۔۔
ارے واہ۔۔۔۔۔پھر تو جلدی کرو اس پہلے کہ تمہاری اماں کو خبر ہو۔۔۔۔وہ رازداری سے بولے
ہاہاہاہا۔۔۔۔جا رہی ہوں۔۔۔۔ہیر انکی رازداری پر ہنستی ہوئی کیچن کی طرف بڑھ گئی
………………………………………………………
یشب کل اسلام آباد جا رہا تھا اور وہاں سے اسے واپس لندن کے لیے فلائی کرنا تھا۔۔۔واپس جانے سے پہلے وہ ایک بار پھر سے دل میں دید کی امید جگائے جھیل پر جانا چاہتا تھا۔۔۔اپنی پیکنگ مکمل کرنے کے بعد وہ وہاں جانے کے لیے نکل پڑا۔۔
………………………….……..……………………
ہیر بی بی پیکنگ ہو گئی ہے۔۔۔۔۔اب میں جاؤں۔۔۔؟؟رحمیہ نے ہیر سے پوچھا جو کبڈ میں سر دیے کھڑی تھی
ہاں جاؤ۔۔۔۔۔
جی اچھا۔۔۔۔۔رحیمہ سر ہلاتی چلی گئی
ہیر نے اسکے جانے کے بعد شال نکال کر اوڑھی اور چپکے سے باغ میں جانے کے لیے نکل کھڑی ہوئی
باغ میں پہنچ کر اس نے چاروں طرف نگاہ دوڑائی اور کسی کو بھی نہ پا کر دل میں چور لیے وہ جھیل کیطرف چل پڑی۔۔
………………………………………..………………
یشب نے مطلوبہ مقام پر پہنچ کر ادھر أدھر دیکھا اور مایوس ہو کر پتھر پر بیٹھ گیا۔۔۔۔وہ پتھر پر بیٹھا جھیل کے پانی میں کنکر پھینکنے لگا۔۔۔۔
ہیر نے دھڑکتے دل پر ہاتھ رکھ کر درخت کی اوٹ سے یشب کی پشت کو دیکھا
ارے یہ تو پہلے سے موجود ہے۔۔۔کہیں یہ میرا انتظار تو نہیں کر رہا۔۔۔۔۔؟؟
واہ۔۔۔بھئی ہیر بی بی کیا خوش فہمی ہے تیری۔۔۔۔وہ اپنی سوچ پر مسکراتی آگے کو ہوئی کہ پیچھے سے پتھر لڑھک کر اسکے پاؤں پر گرا
ہیر کی گھٹی گھٹی چیخ نے یشب آفریدی کے دونوں کان کھڑے کیے
وہ پلٹا اور درخت کی اوٹ میں ہرے آنچل کو لہراتے دیکھ کر اسکی طرف بھاگ کھڑا ہوا
……………………………………….……….…………
******************ﺟﺎﺭﯼ ﮨﮯ *********************
0 Comments
Post a Comment